لاہور سے ہمارے واٹس ایپ اور فیس بُک فرینڈ جناب پروفیسر ڈاکٹر عرفان احمد خان Irfan Ahmad Khan مشہور و معروف ادیب، محقق، مترجم اور نقاد ہیں، 23 کتابوں کے مصنف ہیں ، ان سے فون پر گفتگو ہوتی رہتی ہے ۔ آج صبح انہوں نے مجھے فون کیا دورانِ گفتگو انہوں نے مجھے کہا کہ ایک مشہور شعر ہے " اتنے ہوئے قریب کہ ہم دور ہو گئے" یہ سن کر میں چونکا اور انہیں بتایا کہ یہ شعر تو میرا ہے، اب چونکنے کی باری اُن کی تھی، انہوں نے دوسرا مصرع پوچھا جو میں نے بتا دیا، میں نے انہیں بتایا کہ یہ غزل میرے شعری مجموعے " نقشِ وفا" میں شامل ہے ۔ تو انہوں نے اس غزل کی فرمائش کی ، ان کی فرمائش پر اپنی مذکورہ غزل پیشِ نظر ہے ۔ آپ بھی ملاحظہ فرمائیں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غلام محمد وامق اتنے ہوئے قریب کہ ہم دور ہو گئے ۔ جلوے بڑھے جو حد سے تو بے نور ہو گئے ۔ پہلے تکلّفات سے عاری تھے اپنے دل ۔ اور اب تکلّفات سے معمور ہو گئے ۔ پتھر کو پھول، کانچ کو ہیرا سمجھ لیا ۔ افسوس ہم بھی کس قدر معذور ہو گئے ۔ کچھ اِس طرح سے ٹھیس لگی اعتماد کو ۔ جذبات کے گھروندے جو تھے چُور ہو گئے ۔ وامِق جو اُن کو سرزنش،کرنی بھی چاہی تو ۔ الفاظ ان کے سامنے مجبور ہو گئے ۔۔۔ شاعر ۔ غلام محمد وامق ۔ نومبر سال 1993ء میں کہی گئی ۔۔۔۔


 لاہور سے ہمارے واٹس ایپ اور فیس بُک فرینڈ جناب پروفیسر ڈاکٹر عرفان احمد خان Irfan Ahmad Khan مشہور و معروف ادیب، محقق، مترجم اور نقاد ہیں، 23 کتابوں کے مصنف ہیں ، ان سے فون پر گفتگو ہوتی رہتی ہے ۔ آج صبح انہوں نے مجھے فون کیا دورانِ گفتگو انہوں نے مجھے کہا کہ ایک مشہور شعر ہے " اتنے ہوئے قریب کہ ہم دور ہو گئے" یہ سن کر میں چونکا اور انہیں بتایا کہ یہ شعر تو میرا ہے، اب چونکنے کی باری اُن کی تھی، انہوں نے دوسرا مصرع پوچھا جو میں نے بتا دیا، میں نے انہیں بتایا کہ یہ غزل میرے شعری مجموعے " نقشِ وفا" میں شامل ہے ۔ تو انہوں نے اس غزل کی فرمائش کی ، ان کی فرمائش پر اپنی مذکورہ غزل پیشِ نظر ہے ۔ آپ بھی ملاحظہ فرمائیں ۔ 

غـــزل                
    غلام محمد وامق

اتنے ہوئے قریب کہ ہم دور ہو گئے ۔ 
جلوے بڑھے جو حد سے تو بے نور ہو گئے ۔ 

پہلے تکلّفات سے عاری تھے اپنے دل ۔ 
اور اب تکلّفات سے معمور ہو گئے ۔ 

پتھر کو پھول، کانچ کو ہیرا سمجھ لیا ۔ 
افسوس ہم بھی عقل سے معذور ہو گئے ۔ 

کچھ اِس طرح سے ٹھیس لگی اعتماد کو ۔ 
جذبات کے گھروندے جو تھے چُور ہو گئے ۔ 

وامِق جو ہم نے ان کو نصیحت بھی کی کبھی ۔ 
الفاظ ان کے سامنے مجبور ہو گئے ۔۔۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن ۔
 بحر ۔ مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
        شاعر ۔ غلام محمد وامق ۔ 
نومبر سال 1993ء میں کہی گئی ۔۔۔۔


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.