یادش بخیر =  راقم الحروف ( غلام محمد وامِق)  کی ادبی سرگرمیوں پر سرسری نظر = اختصار کے ساتھ = ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ از ـ غلام محمد وامِق ـ ( میں جانتا ہوں اس قدر طویل تحریر شاید ہی کوئی پڑھے، پھر بھی لکھ رہا ہوں، تاکہ سنَد رہے .....) اس تحریر میں مذکور اکثر شعراء و اُدبا، اس دنیائے فانی سے چلے گئے ہیں، اور باقی جو ہیں تیار بیٹھے ہیں ـ بہت سے شعراء کے نام ذہن سے محو ہوچکے ہیں ـ سال 1978ء سے 1983ء تک قیامِ کراچی کے دوران ـ  1. بزمِ علم و دانش رفاہِ عام ملیر = یہ کراچی کی ایک فعال اور متحرک ادبی تنظیم تھی، جس کے بانی اس وقت کے چند دوست تھے، جن میں اسرار شاکی، زیب اذکار حسین، مظہر ہانی، ملک اکبر اور اسرار الحق منٹو شامل تھے، ابتدا میں چند نشستیں مظہر ہانی اور زیب اذکار حسین کی رہائش گاہوں پر ہوتی رہیں، بعدازاں ادب کا یہ پودا جناب منصف رضا صاحب کی سرپرستی میں ان کی قیام گاہ پر ایک تناور درخت بن کر ابھرا ـ  اس کے ارکان مجھ سمیت ـ اسرار شاکی، زیب اذکار حسین، محمد نفیس، سید مظہر حسین ہانی، واقف جے پوری، توقیر چغتائی، راشد نور، اسماعیل یوسف، قمرافضل قمر، کامریڈ شبیر بیدار بھٹو ( جن کو جرنل ضیاء الحق کے دورِ اقتدار کے دوران  سکھر میں کوڑے مارے گئے) ـ طاہر محمود تنولی، فاطمہ حسن ( پاکستان کی مشہور شاعرہ) ـ عشرت آفرین ( مشہور شاعرہ جس کی شادی انڈیا کے فلمی گھرانے میں ہوئی، بعدازاں انڈیا سے امریکہ چلی گئی ہیں) ـ اور دیگر جن کے  نام ذہن میں نہیں ـ اس تنظیم میں کراچی کے نامور شعراء و ادبا شرکت کرتے رہے، جیسا کہ جون ایلیا، فہمیدہ ریاض، سبطِ حسن، احمد اقبال ( معروف کہانی نویس، یہ ایک بار مجھے اپنی کار میں میری قیام گاہ تک پہنچانے آئے تھے ) وغیرہ ـ 2.  شاعری میں اصلاح لی = محترم واقِف جے پوری سے ـ 3.  علمی استفادہ کیا = محسن بھوپالی ( مشہور شاعر) ـ الیاس عشقی ( مشہور دانشور، ادیب، ریڈیو پاکستان حیدرآباد کے ڈائریکٹر) ـ 4.  وہ نامور شعراء جن کو ادبی محافل میں قریب سے سنا = ساقی جاوید ( چاند میری زمیں پھول میرا وطن کے شاعر) ـ اقبال عظیم ـ صہبا اختر ـ مسٹر دہلوی ـ 5.  وہ ادبا و شعراء جن سے ریڈیو پاکستان کراچی کے پروگرام " بزمِ طلبہ ـ ایک منٹ  " میں ملاقاتیں ہوئیں = امید فاضلی ـ آفاق صدیقی ـ فردوس حیدر ـ مرزا یاسین بیگ، جو کہ اب کینیڈا میں اردو ٹی وی کے پروگرام کر رہے ہیں ــ ( اس پروگرام میں مجھے اپنی تحریر پیش کرنے پر اول انعام دیا گیا تھا، جوکہ معروف ادیب و دانشور محترم آفاق صدیقی صاحب نے دیا تھا، سولہ نومبر انیس سو بیاسی، 16 - 11- 1982، کو ) ... 6. وہ شعراء جن کے ساتھ کراچی میں مشاعرے پڑھے = محسن بھوپالی ـ اعجاز رحمانی ـ واقف جے پوری ـ ثاقب انجان ـ گستاخ گیاوی ـ وغیرہ،  ( محسن بھوپالی صاحب نے ملیر کے ایک مشاعرے کے اختتام پر اپنی کار میں مجھے میری قیام گاہ تک پہنچایا تھا) ... 7. ن م دانش، معروف شاعر میرے ہم مکتب ( کالیج فیلو تھے) =  سال 1982ء میں ہم نے ن م دانش کے ساتھ خالق ڈنو ہال کراچی میں ایک مشاعرے میِں شرکت کی، اور ان کا کلام سنا ـ  8.  کراچی سے واپسی پر اپنے شہر محراب پور میں ادبی تنظیم " بزمِ ادب محرابپور " کا قیام ـ سال 1983ء ـ9.  بزمِ ادب محراب پور کے تحت کُل سندھ مشاعرہ = مورخہ 25، اپریل سال 1985ء کو کُل سندھ مشاعرے کا اہتمام ٹاؤن کمیٹی ہال میں کیا گیا، تمام شعراء میری دعوت پر تشریف لائے جن کے طعام کا بندوبست شہر کے سابق چیئرمین جناب شوکت علی خان لودھی نے کیا تھا، مشاعرے کے اختتام پر تمام شعراء واپس چلے گئے تھے، جب کہ کراچی کے شعراء کا قیام میں نے اپنے گھر پر کیا تھا جن کی واپسی اگلے روز ہوئی ـ کراچی سے آنے والے شعراء میں، واقف جے پوری ـ ارم بریلوی ـ حاصل مرادآبادی تھے، سکھر سے رفیق خاکی صاحب تھے، جب کہ نواب شاہ سے سلیم شاہجہاں پوری ـ اظہار قریشی ـ سید محمد تقی رہبر ( زونل مینیجر یو بی ایل نواب شاہ) ـ امداد علی بیدل کانپوری اپنے بہت سے شاگردوں کے ساتھ تشریف لائے، جن میں سے ایک شاگرد " فہیم شناس کاظمی " بھی تھے جو کہ اب کراچی کے ممتاز شعراء میں شمار ہوتے ہیں ـ مشاعرے کی نظامت راقم الحروف نے کی، صدارت سید محمد تقی رہبر نے سنبھالی اور مہمانِ خصوصی کی نشست پر شوکت علی خان لودھی تھے ـ مشاعرے میں شہر کے اور قرب و جوار کے شعراء نے بھی شرکت کی تھی ـ 10.  بزمِ علم ودانش کے ارکان محرابپور تشریف لائے =  19 مئی 1985ء کو کراچی سے بزمِ علم و دانش کے ارکان، کامریڈ حیدر بخش جتوئی کی برسی میں شرکت کی غرض سے " سگیوں " جانے کے لئے محراب پور آئے ( سگیوں جانے کا رستہ محراب پور سے بھی ہے) تو ہم نے ان کے اعزاز میں عشائیہ دیا اور ایک ادبی نشست کا بھی اہتمام کیا، جس کی صدارت شہر کے چیئرمین " مغل عبدالغفور ساجد " نے کی ـ ارکان کے چند نام جو یاد ہیں، اسرار شاکی ـ زیب اذکار حسین ـ محمد نفیس و دیگر ـ 11.  نواب شاہ میں بزمِ احساسِ ادب کا کُل پاکستان مشاعرہ  =  مورخہ 27 مارچ، 1986ء کو منعقد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے شعراء نے شرکت کی، مجھے بھی باضابطہ طور پر دعوت ملی تو میں نے شہر کے چیئرمین مغل عبدالغفور ساجد ( جوکہ میرے ادبی دوست بھی تھے) کو مشاعرے میں چلنے کے لئے آمادہ کیا اور اس کے ساتھ اس کی کار میں نوابشاہ گئے اور مشاعرے میں شرکت کی، مشاعرے میں شریک چند شعراء کے نام جو یاد ہیں، اظہار قریشی ( نظامت) بیدل کانپوری، سید تقی رہبر، پروفیسر عزیز جبران سکھر، پروفیسر عنایت علی خان، اور مشتاق آریسر ( سندھی شاعر) وغیرہ ـ 12.  کُل پاک و ہند طنز و مزاح مشاعرہ حیدرآباد =  مورخہ 17، اپریل 1986ء  بروز جمعرات،  آرٹس کاؤنسل لطیف آباد 7 کے آڈیٹوریم میں منعقد کیا گیا، صدارت وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل جناب حاجی محمد حنیف طیّب نے کی، مہمانِ خصوصی محترم رئیس امروہوی ( ملک کے معروف شاعر، دانشور، جنگ اخبار کے کالم نگار، ماورائی علوم کے ماہر اور بیشمار کتب کے مصنف) تھے،  جب کہ نظامت ملک کے مشہور فی البدیہہ اشعار کہنے والے شاعر، محترم راغب مرادآبادی نے کی ـ مشاعرے میں ملک بھر کے تمام مشہور و معروف شعراء نے شرکت کی، جن کے نام اخبار کے عکس میں دیکھے جاسکتے ہیں، لیکن ان کے علاوہ چند نام درج ذیل ہیں، سید ضمیر جعفری ـ دلاور فگار ـ انور مسعود ـ عطاءالحق قاسمی ـ ضیاءالحق قاسمی ( منتظم مشاعرہ) ـ عبید ابوذری ـ انعام الحق جاوید ـ انڈیا سے نظر برنی ـ اور راقم الحروف ـ اس مشاعرے کی میرے لئے خاص بات یہ ہے کہ، جب میں اپنا کلام سنا رہا تھا تو رئیس امروہوی صاحب نے میری پیٹھ پر تھپکی دے کر مجھے داد سے نوازا، مزید یہ کہ ناظمِ مشاعرہ راغب مرادآبادی نے فی البدیہہ شعر کہ کر مجھے داد دی، انہوں نے یہ شعر پڑھ کر میری عزت افزائی کی ــ  شرما رہی ہیں چند خواتین بزم میں ـ وامِق کو نوجوانِ طرح دار دیکھ کر ـ 13.  مشاعرہ اور تقریب قبائے ظرافت پوشی حیدرآباد = مورخہ 4 ستمبر 1986ء بروز جمعرات، علیز اسکول لطیف آباد 7، میں منعقد کیا گیا، جس میں برصغیر پاک و ہند کے دو نامور مزاح نگار شعراء، سید ضمیر جعفری کو بابائے ظرافت اور جناب دلاور فگار کو شہنشاہِ ظرافت کے خطابات سے نوازا گیا ـ اس تقریب میں مجھ سمیت تقریباً وہی شعراء تھے جو قبل ازیں کل پاک و ہند طنز و مزاح مشاعرے میں شرکت کر چکے تھے ـ اس مشاعرے میں صوبائی وزیر سید احد یوسف نے بھی بطورِ مہمان شرکت کی، مزید پروفیسر سید قوی احمد، مسز منظر راول و دیگر بھی شریک تھے ـ اس مشاعرے کی خاص بات میرے لئے یہ تھی کہ، مشاعرے کے اختتام پر انتظامیہ نے میری شب بسری کا بندوبست بھی محترم رئیس امروہوی صاحب کے ساتھ ہی ہوٹل فاران حیدرآباد کے ایک ہی کمرے میں کیا تھا ـ 14.  رئیس امروہوی صاحب کا محرابپور دورے کا پروگرام = رئیس صاحب نے میری دعوت پر مورخہ 27 مارچ 1986ء کے روز محراب پور آنے کا وعدہ کر لیا، پروگرام کی تشہیر ہوئی تو نزدیکی علاقوں سے میرے پاس خطوط آئے کہ وہ رئیس امروہوی صاحب سے ملنا چاہتے ہیں ـ لیکن شہر کے چیئرمین جناب شوکت علی خان لودھی، جن کے پاس رئیس صاحب کے قیام کا بندوبست کیا گیا تھا، ان کو اچانک اپنے کسی ضروری کام کے سلسلے میں حویلیاں پنجاب جانا پڑ گیا، لہٰذا مجبوراً پروگرام ملتوی کرنا پڑا ـ 15.  سابق نگراں وزیرِاعظم و سابق وزیرِاعلیٰ سندھ، جناب غلام مصطفیٰ جتوئی کے جلسے میں سیاسی نظم = مورخہ 5 دسمبر 1986ء کو محرابپور شہر کے چیئرمین شوکت علی خان لودھی کے کہنے پر جتوئی صاحب کے جلسے میں جتوئی کے لئے کہی گئی سیاسی نظم سنائی، جسے سن کر نظم کے اختتام پر اسٹیج پر بیٹھے ہوئے غلام مصطفیٰ جتوئی اٹھ کر کھڑے ہوگئے اور مجھ سے بغلگیر ہوئے، یہ دیکھ کر اسٹیج پر موجود دیگر سارے سرداران اور ایم پی ایز یا ایم این ایز وغیرہ بھی اٹھ کر مجھ سے بغلگیر ہوئے ـ16. حبیب جالب کے بھائی سعید پرویز کا دورۂ محرابپور =  مورخہ 5 مئی 1996ء بروز اتوار میری دعوت پر " سعید پرویز " محراب پور تشریف لائے، فاروق احمد خان لودھی کے بنگلے پر ادبی نشست کا اہتمام کیا گیا، اور رات کا قیام بھی وہیں پر رکھا گیا ـ ( واضح ہوکہ فاروق کے والد شوکت خان لودھی شہر سے باہر گئے ہوئے تھے) ـ 17.  میری پہلی تصنیف شعری مجموعہ " نقشِ وفا " کی تقریبِ رونمائی =  30 دسمبر، سال 2000 ء میں محرابپور کے معروف صحافی شہید عزیز میمن کے منعقدہ  کے ٹی این کے  پروگرام میں،  میری پہلی کتاب " نقشِ وفا " کی تقریبِ رونمائی ہوئی، 18.  خواجہ شمس الدین عظیمی سے ملاقات = مذہبی و روحانی عالِم جناب شمس الدین عظیمی سے ان کے آستانے پر ان کے مرکز سرجانی ٹاؤن میں ملاقات ہوئی، اور ان کے فرزند وقار یوسف عظیمی سے بھی ان کے دفتر میں ملاقات ہوئی، بعدازاں انہوں نے مئی 2001ء کے روحانی ڈائجسٹ میں میری کتاب "نقشِ وفا " کا تعارف شایع کیا، اور اگست 2001ء کے روحانی ڈائجسٹ کے شمارے میں میرا اپنا انٹرویو شایع کیا گیا ـ19. ایک شام، وامِق کے نام =  دسمبر 2005 ء کے آخری ہفتے میں بزمِ شعر و ادب محراب پور کی جانب سے میری ادبی خدمات کے اعتراف میں ایک ادبی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں مہمانِ خصوصی سکھر کے معروف بزرگ شاعر جناب " رفیق خاکی " صاحب تھے ـ اس تقریب میں بزم کی طرف سے مجھے " ادبی حسنِ کارکردگی شیلڈ " دی گئی ــ  جس کی اخباری رپورٹ تیس دسمبر اور اکتیس دسمبر 2005 ء کے اخبارات میں شایع ہوئی ــ تقریب کے منتظم محرابپور کے معروف صحافی  منور حسین منور،  صحافی شبیر شاکر انبالوی، غلام نبی مغل اور عرفان انجم ایڈووکیٹ تھے ـ 20. حسنِ کارکردگی برائے ادب کی تعریفی سند =  مورخہ،  4 فروری سال 2019 ء ٹی وی چینل 92 نیوز کی چوتھی سالگرہ پریس کلب محراب پور کی جانب سے منائی گئی، جس میں پریس کلب محراب پور اور پریس کلب سکھر کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کئے گئے مختلف امور میں حسنِ کارکردگی دکھانے والے افراد کو اسناد سے نوازا گیا، اس تقریب میں مجھے بھی میدانِ ادب میں حسنِ کارکردگی کی سند ( ایوارڈ) دی گئی ـ  21.   میری دوسری کتاب " جنّات کی حقیقت " کی تقریبِ رونمائی کراچی پریس کلب میں مورخہ 12 نومبر 2016 ء میں منعقد کی گئی، جس کے اسٹیج سیکریٹری " مجید رحمانی " تھے اور  صدارت " ڈاکٹر حیدرعباس رضوی " کے ذمے تھی جب کہ مہمانِ خصوصی " فراست رضوی " تھے ـ تقریب کے روحِ رواں زیب اذکار حسین تھے، تقریب میں دیگر ادبی شخصیات کے علاوہ وقار زیدی اور سلیم آذر بھی شریکِ محفل تھے ـ 22. میری تیسری کتاب " دعا اور تقدیر " اکتوبر 2020ء میں کراچی کے ایک پبلشر نے شایع کی، جس کے لئے میں ان کا احسان مند ہوں ـ ان کے علاوہ کئی کہانیاں،  اور مضامین، مختلف رسائل میں بھی چھپتے رہے ہیں ـ 23. سندھ کی معروف ادیبہ محترمہ  " بانو محبوب جوکھیو " کا کالم سندھی ہفت روزہ اخبار  "ساھتی آواز " مورخہ 23 - 30 نومبر 2020 ء میں =  مورخہ تیئیس تا تیس نومبر، سال دوہزار بیس،  کے ہفت روزہ سندھی اخبار میں محترمہ بانو محبوب جوکھیو نے میری کتاب " دعا اور تقدیر " کے حوالے سے ایک کالم لکھا، جس میں انہوں نے میری کتاب کے ساتھ ساتھ میرا تفصیلی تعارف بھی بیان کیا تھا، جس کے لئے میں ان کا انتہائی شکرگذار ہوں ـ 24.  وہ شعراء و ادبا جن سے مختلف مواقع پر ملاقاتیں ہوئیں = شمشیرالحیدری (سندھی ادیب و دانشور) ـ قمرعلی عباسی ( ڈرامہ و سفرنامہ نویس، مشہور ٹی وی اداکارہ نیلوفر عباسی کا شوہر) ـ حکیم طارق محمود چغتائی مجذوبی ( مشہور روحانی رسالہ عبقری کے بانی و مالک) ـ شاہد الیاس شامی ( ناول نگار) ـ سحر انصاری ( معروف ادیب و شاعر) ـ امتیاز ساغر ـ  شفیع عقیل ( اخبار جنگ کے ادبی صفحہ کے انچارج) ـ اخلاق احمد ( اخبارِ جہاں کے ادبی صفحہ کے انچارج) ـ نغمانہ شیخ ( افسانہ نگار) ـ  شاکر شجاع آبادی ( ملک کے معروف سرائکی شاعر) ـ ڈاکٹر کیپٹن مسعود عثمانی ( کئی کتابوں کے مصنف اور مسلمانوں کے ایک مذہبی فرقے کے بانی رہنما)  ـ  مولانا عزیزاللہ بوہیو ( کئی کتابوں کے مصنف اور مسلمانوں کے ایک مذہبی فرقے کے رہنما) ـ  فلمی اداکار قوی خان ـ اداکار ساقی ـ اداکار غلام محی الدین ـ  سبحانی بایونس ( پی ٹی وی ڈراموں کے سینئر اداکار) ـ اور برصغیر کے معروف گلوکار مہدی حسن ـ شہاب الدین شہاب ( مشہور پی ٹی وی نیوز کاسٹر، براڈ کاسٹر، صحافی، مترجم، مصنف، اور شاعر) ـــ سہیل احمد صدیقی ( ادیب، شاعر، مصنف، صحافی، روزنامہ ایکسپریس کراچی کے سنڈے میگزین میں شایع ہونے والے کالم " زباں فہمی " کے تخلیق کار، کالم نگار، ایڈیٹر، ریڈیو پاکستان کے براڈ کاسٹر، ماہرِ لسانیات، پاکستان میں جاپانی صنفِ شاعری ہائیکو متعارف کروانے والے) ـ ڈاکٹر فرید اللہ صدیقی ( ٹی وی ڈراموں کے اداکار، ریڈیو پاکستان کے بہت سے ڈراموں کے تخلیق کار، صداکار، اسکرپٹ رائٹر، انگلش کتابوں کے مترجم، 85 سالہ ادیب، اداکار محمد علی کے کلاس فیلو) ... 25.  کراچی کے جن ادبا و شعراء کے ساتھ ذاتی دوستی اور قریبی تعلق رہا اور ایک ساتھ وقت گزارا =  سید مظہر حسین ہانی ( ہانی ویلفیئر آرگنائزیشن کراچی کے بانی اور شاعر) ـ مشتاق احمد غفار ( افسانہ نگار اور روزنامہ "امن " کے سینئر کاتب) ـ 26.  ہمارے شہر محراب پور اور مضافات کے شاعر و ادیب جن سے میری ملاقاتیں رہیں  = رفاقت حیات ( افسانہ نگار و مترجم، اب کراچی میں رہائش پزیر ہیں) ـ علی ساحل ( آزاد نظم اور نثری نظم کے شاعر، یہ بھی اب کراچی میں ہوتے ہیں) ـ صائم المصطفیٰ صائم ( افسانہ نگار، یہ اب جھنگ میں ہیں) ـ  یاسین شوق خانواہنی ـ ڈاکٹر الطاف جوکھیو ـ اخلاق جوکھیو ـ ایڈووکیٹ لطف اللہ سیال ـ اسد منگنہار ـ نواز بھٹی ـ خالد راجپر ـ مرتضیٰ ناز ـ عاطف جانی وغیرہ ـ27.  محراب پور کے وہ ادیب و صحافی جن سے اکثر میری ادبی کچہری ( محفل) ہوتی تھیں =  کامریڈ ہاشم گھانگرو ( مرکزی رہنما ہاری کمیٹی، و رکن ریشمی رومال تحریک) ـ  کامریڈ غلام رسول سہتو ( مرکزی رہنما ہاری کمیٹی)  ـ قمر میمن ( قوم پرست رہنما اور میرا انتہائی قریبی دوست) ـ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ خود نوشت ادبی سرگرمیاں = از ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ ـ مورخہ دس جون،  سال دوہزار بائیس، بروز جمعۃ المبارک ـ ـ ـ ـ ـ

یادش بخیر = راقم الحروف ( غلام محمد وامِق) کی ادبی سرگرمیوں پر سرسری نظر = اختصار کے ساتھ = ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ از ـ غلام محمد وامِق ـ ( میں جانتا ہوں اس قدر طویل تحریر شاید ہی کوئی پڑھے، پھر بھی لکھ رہا ہوں، تاکہ سنَد رہے .....) اس تحریر میں مذکور اکثر شعراء و اُدبا، اس دنیائے فانی سے چلے گئے ہیں، اور باقی جو ہیں تیار بیٹھے ہیں ـ بہت سے شعراء کے نام ذہن سے محو ہوچکے ہیں ـ سال 1978ء سے 1983ء تک قیامِ کراچی کے دوران ـ 1. بزمِ علم و دانش رفاہِ عام ملیر = یہ کراچی کی ایک فعال اور متحرک ادبی تنظیم تھی، جس کے بانی اس وقت کے چند دوست تھے، جن میں اسرار شاکی، زیب اذکار حسین، مظہر ہانی، ملک اکبر اور اسرار الحق منٹو شامل تھے، ابتدا میں چند نشستیں مظہر ہانی اور زیب اذکار حسین کی رہائش گاہوں پر ہوتی رہیں، بعدازاں ادب کا یہ پودا جناب منصف رضا صاحب کی سرپرستی میں ان کی قیام گاہ پر ایک تناور درخت بن کر ابھرا ـ اس کے ارکان مجھ سمیت ـ اسرار شاکی، زیب اذکار حسین، محمد نفیس، سید مظہر حسین ہانی، واقف جے پوری، توقیر چغتائی، راشد نور، اسماعیل یوسف، قمرافضل قمر، کامریڈ شبیر بیدار بھٹو ( جن کو جرنل ضیاء الحق کے دورِ اقتدار کے دوران سکھر میں کوڑے مارے گئے) ـ طاہر محمود تنولی، فاطمہ حسن ( پاکستان کی مشہور شاعرہ) ـ عشرت آفرین ( مشہور شاعرہ جس کی شادی انڈیا کے فلمی گھرانے میں ہوئی، بعدازاں انڈیا سے امریکہ چلی گئی ہیں) ـ اور دیگر جن کے نام ذہن میں نہیں ـ اس تنظیم میں کراچی کے نامور شعراء و ادبا شرکت کرتے رہے، جیسا کہ جون ایلیا، فہمیدہ ریاض، سبطِ حسن، احمد اقبال ( معروف کہانی نویس، یہ ایک بار مجھے اپنی کار میں میری قیام گاہ تک پہنچانے آئے تھے ) وغیرہ ـ 2. شاعری میں اصلاح لی = محترم واقِف جے پوری سے ـ 3. علمی استفادہ کیا = محسن بھوپالی ( مشہور شاعر) ـ الیاس عشقی ( مشہور دانشور، ادیب، ریڈیو پاکستان حیدرآباد کے ڈائریکٹر) ـ 4. وہ نامور شعراء جن کو ادبی محافل میں قریب سے سنا = ساقی جاوید ( چاند میری زمیں پھول میرا وطن کے شاعر) ـ اقبال عظیم ـ صہبا اختر ـ مسٹر دہلوی ـ 5. وہ ادبا و شعراء جن سے ریڈیو پاکستان کراچی کے پروگرام " بزمِ طلبہ ـ ایک منٹ " میں ملاقاتیں ہوئیں = امید فاضلی ـ آفاق صدیقی ـ فردوس حیدر ـ مرزا یاسین بیگ، جو کہ اب کینیڈا میں اردو ٹی وی کے پروگرام کر رہے ہیں ــ ( اس پروگرام میں مجھے اپنی تحریر پیش کرنے پر اول انعام دیا گیا تھا، جوکہ معروف ادیب و دانشور محترم آفاق صدیقی صاحب نے دیا تھا، سولہ نومبر انیس سو بیاسی، 16 - 11- 1982، کو ) ... 6. وہ شعراء جن کے ساتھ کراچی میں مشاعرے پڑھے = محسن بھوپالی ـ اعجاز رحمانی ـ واقف جے پوری ـ ثاقب انجان ـ گستاخ گیاوی ـ وغیرہ، ( محسن بھوپالی صاحب نے ملیر کے ایک مشاعرے کے اختتام پر اپنی کار میں مجھے میری قیام گاہ تک پہنچایا تھا) ... 7. ن م دانش، معروف شاعر میرے ہم مکتب ( کالیج فیلو تھے) = سال 1982ء میں ہم نے ن م دانش کے ساتھ خالق ڈنو ہال کراچی میں ایک مشاعرے میِں شرکت کی، اور ان کا کلام سنا ـ 8. کراچی سے واپسی پر اپنے شہر محراب پور میں ادبی تنظیم " بزمِ ادب محرابپور " کا قیام ـ سال 1983ء ـ9. بزمِ ادب محراب پور کے تحت کُل سندھ مشاعرہ = مورخہ 25، اپریل سال 1985ء کو کُل سندھ مشاعرے کا اہتمام ٹاؤن کمیٹی ہال میں کیا گیا، تمام شعراء میری دعوت پر تشریف لائے جن کے طعام کا بندوبست شہر کے سابق چیئرمین جناب شوکت علی خان لودھی نے کیا تھا، مشاعرے کے اختتام پر تمام شعراء واپس چلے گئے تھے، جب کہ کراچی کے شعراء کا قیام میں نے اپنے گھر پر کیا تھا جن کی واپسی اگلے روز ہوئی ـ کراچی سے آنے والے شعراء میں، واقف جے پوری ـ ارم بریلوی ـ حاصل مرادآبادی تھے، سکھر سے رفیق خاکی صاحب تھے، جب کہ نواب شاہ سے سلیم شاہجہاں پوری ـ اظہار قریشی ـ سید محمد تقی رہبر ( زونل مینیجر یو بی ایل نواب شاہ) ـ امداد علی بیدل کانپوری اپنے بہت سے شاگردوں کے ساتھ تشریف لائے، جن میں سے ایک شاگرد " فہیم شناس کاظمی " بھی تھے جو کہ اب کراچی کے ممتاز شعراء میں شمار ہوتے ہیں ـ مشاعرے کی نظامت راقم الحروف نے کی، صدارت سید محمد تقی رہبر نے سنبھالی اور مہمانِ خصوصی کی نشست پر شوکت علی خان لودھی تھے ـ مشاعرے میں شہر کے اور قرب و جوار کے شعراء نے بھی شرکت کی تھی ـ 10. بزمِ علم ودانش کے ارکان محرابپور تشریف لائے = 19 مئی 1985ء کو کراچی سے بزمِ علم و دانش کے ارکان، کامریڈ حیدر بخش جتوئی کی برسی میں شرکت کی غرض سے " سگیوں " جانے کے لئے محراب پور آئے ( سگیوں جانے کا رستہ محراب پور سے بھی ہے) تو ہم نے ان کے اعزاز میں عشائیہ دیا اور ایک ادبی نشست کا بھی اہتمام کیا، جس کی صدارت شہر کے چیئرمین " مغل عبدالغفور ساجد " نے کی ـ ارکان کے چند نام جو یاد ہیں، اسرار شاکی ـ زیب اذکار حسین ـ محمد نفیس و دیگر ـ 11. نواب شاہ میں بزمِ احساسِ ادب کا کُل پاکستان مشاعرہ = مورخہ 27 مارچ، 1986ء کو منعقد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے شعراء نے شرکت کی، مجھے بھی باضابطہ طور پر دعوت ملی تو میں نے شہر کے چیئرمین مغل عبدالغفور ساجد ( جوکہ میرے ادبی دوست بھی تھے) کو مشاعرے میں چلنے کے لئے آمادہ کیا اور اس کے ساتھ اس کی کار میں نوابشاہ گئے اور مشاعرے میں شرکت کی، مشاعرے میں شریک چند شعراء کے نام جو یاد ہیں، اظہار قریشی ( نظامت) بیدل کانپوری، سید تقی رہبر، پروفیسر عزیز جبران سکھر، پروفیسر عنایت علی خان، اور مشتاق آریسر ( سندھی شاعر) وغیرہ ـ 12. کُل پاک و ہند طنز و مزاح مشاعرہ حیدرآباد = مورخہ 17، اپریل 1986ء بروز جمعرات، آرٹس کاؤنسل لطیف آباد 7 کے آڈیٹوریم میں منعقد کیا گیا، صدارت وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل جناب حاجی محمد حنیف طیّب نے کی، مہمانِ خصوصی محترم رئیس امروہوی ( ملک کے معروف شاعر، دانشور، جنگ اخبار کے کالم نگار، ماورائی علوم کے ماہر اور بیشمار کتب کے مصنف) تھے، جب کہ نظامت ملک کے مشہور فی البدیہہ اشعار کہنے والے شاعر، محترم راغب مرادآبادی نے کی ـ مشاعرے میں ملک بھر کے تمام مشہور و معروف شعراء نے شرکت کی، جن کے نام اخبار کے عکس میں دیکھے جاسکتے ہیں، لیکن ان کے علاوہ چند نام درج ذیل ہیں، سید ضمیر جعفری ـ دلاور فگار ـ انور مسعود ـ عطاءالحق قاسمی ـ ضیاءالحق قاسمی ( منتظم مشاعرہ) ـ عبید ابوذری ـ انعام الحق جاوید ـ انڈیا سے نظر برنی ـ اور راقم الحروف ـ اس مشاعرے کی میرے لئے خاص بات یہ ہے کہ، جب میں اپنا کلام سنا رہا تھا تو رئیس امروہوی صاحب نے میری پیٹھ پر تھپکی دے کر مجھے داد سے نوازا، مزید یہ کہ ناظمِ مشاعرہ راغب مرادآبادی نے فی البدیہہ شعر کہ کر مجھے داد دی، انہوں نے یہ شعر پڑھ کر میری عزت افزائی کی ــ شرما رہی ہیں چند خواتین بزم میں ـ وامِق کو نوجوانِ طرح دار دیکھ کر ـ 13. مشاعرہ اور تقریب قبائے ظرافت پوشی حیدرآباد = مورخہ 4 ستمبر 1986ء بروز جمعرات، علیز اسکول لطیف آباد 7، میں منعقد کیا گیا، جس میں برصغیر پاک و ہند کے دو نامور مزاح نگار شعراء، سید ضمیر جعفری کو بابائے ظرافت اور جناب دلاور فگار کو شہنشاہِ ظرافت کے خطابات سے نوازا گیا ـ اس تقریب میں مجھ سمیت تقریباً وہی شعراء تھے جو قبل ازیں کل پاک و ہند طنز و مزاح مشاعرے میں شرکت کر چکے تھے ـ اس مشاعرے میں صوبائی وزیر سید احد یوسف نے بھی بطورِ مہمان شرکت کی، مزید پروفیسر سید قوی احمد، مسز منظر راول و دیگر بھی شریک تھے ـ اس مشاعرے کی خاص بات میرے لئے یہ تھی کہ، مشاعرے کے اختتام پر انتظامیہ نے میری شب بسری کا بندوبست بھی محترم رئیس امروہوی صاحب کے ساتھ ہی ہوٹل فاران حیدرآباد کے ایک ہی کمرے میں کیا تھا ـ 14. رئیس امروہوی صاحب کا محرابپور دورے کا پروگرام = رئیس صاحب نے میری دعوت پر مورخہ 27 مارچ 1986ء کے روز محراب پور آنے کا وعدہ کر لیا، پروگرام کی تشہیر ہوئی تو نزدیکی علاقوں سے میرے پاس خطوط آئے کہ وہ رئیس امروہوی صاحب سے ملنا چاہتے ہیں ـ لیکن شہر کے چیئرمین جناب شوکت علی خان لودھی، جن کے پاس رئیس صاحب کے قیام کا بندوبست کیا گیا تھا، ان کو اچانک اپنے کسی ضروری کام کے سلسلے میں حویلیاں پنجاب جانا پڑ گیا، لہٰذا مجبوراً پروگرام ملتوی کرنا پڑا ـ 15. سابق نگراں وزیرِاعظم و سابق وزیرِاعلیٰ سندھ، جناب غلام مصطفیٰ جتوئی کے جلسے میں سیاسی نظم = مورخہ 5 دسمبر 1986ء کو محرابپور شہر کے چیئرمین شوکت علی خان لودھی کے کہنے پر جتوئی صاحب کے جلسے میں جتوئی کے لئے کہی گئی سیاسی نظم سنائی، جسے سن کر نظم کے اختتام پر اسٹیج پر بیٹھے ہوئے غلام مصطفیٰ جتوئی اٹھ کر کھڑے ہوگئے اور مجھ سے بغلگیر ہوئے، یہ دیکھ کر اسٹیج پر موجود دیگر سارے سرداران اور ایم پی ایز یا ایم این ایز وغیرہ بھی اٹھ کر مجھ سے بغلگیر ہوئے ـ16. حبیب جالب کے بھائی سعید پرویز کا دورۂ محرابپور = مورخہ 5 مئی 1996ء بروز اتوار میری دعوت پر " سعید پرویز " محراب پور تشریف لائے، فاروق احمد خان لودھی کے بنگلے پر ادبی نشست کا اہتمام کیا گیا، اور رات کا قیام بھی وہیں پر رکھا گیا ـ ( واضح ہوکہ فاروق کے والد شوکت خان لودھی شہر سے باہر گئے ہوئے تھے) ـ 17. میری پہلی تصنیف شعری مجموعہ " نقشِ وفا " کی تقریبِ رونمائی = 30 دسمبر، سال 2000 ء میں محرابپور کے معروف صحافی شہید عزیز میمن کے منعقدہ کے ٹی این کے پروگرام میں، میری پہلی کتاب " نقشِ وفا " کی تقریبِ رونمائی ہوئی، 18. خواجہ شمس الدین عظیمی سے ملاقات = مذہبی و روحانی عالِم جناب شمس الدین عظیمی سے ان کے آستانے پر ان کے مرکز سرجانی ٹاؤن میں ملاقات ہوئی، اور ان کے فرزند وقار یوسف عظیمی سے بھی ان کے دفتر میں ملاقات ہوئی، بعدازاں انہوں نے مئی 2001ء کے روحانی ڈائجسٹ میں میری کتاب "نقشِ وفا " کا تعارف شایع کیا، اور اگست 2001ء کے روحانی ڈائجسٹ کے شمارے میں میرا اپنا انٹرویو شایع کیا گیا ـ19. ایک شام، وامِق کے نام = دسمبر 2005 ء کے آخری ہفتے میں بزمِ شعر و ادب محراب پور کی جانب سے میری ادبی خدمات کے اعتراف میں ایک ادبی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں مہمانِ خصوصی سکھر کے معروف بزرگ شاعر جناب " رفیق خاکی " صاحب تھے ـ اس تقریب میں بزم کی طرف سے مجھے " ادبی حسنِ کارکردگی شیلڈ " دی گئی ــ جس کی اخباری رپورٹ تیس دسمبر اور اکتیس دسمبر 2005 ء کے اخبارات میں شایع ہوئی ــ تقریب کے منتظم محرابپور کے معروف صحافی منور حسین منور، صحافی شبیر شاکر انبالوی، غلام نبی مغل اور عرفان انجم ایڈووکیٹ تھے ـ 20. حسنِ کارکردگی برائے ادب کی تعریفی سند = مورخہ، 4 فروری سال 2019 ء ٹی وی چینل 92 نیوز کی چوتھی سالگرہ پریس کلب محراب پور کی جانب سے منائی گئی، جس میں پریس کلب محراب پور اور پریس کلب سکھر کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کئے گئے مختلف امور میں حسنِ کارکردگی دکھانے والے افراد کو اسناد سے نوازا گیا، اس تقریب میں مجھے بھی میدانِ ادب میں حسنِ کارکردگی کی سند ( ایوارڈ) دی گئی ـ 21. میری دوسری کتاب " جنّات کی حقیقت " کی تقریبِ رونمائی کراچی پریس کلب میں مورخہ 12 نومبر 2016 ء میں منعقد کی گئی، جس کے اسٹیج سیکریٹری " مجید رحمانی " تھے اور صدارت " ڈاکٹر حیدرعباس رضوی " کے ذمے تھی جب کہ مہمانِ خصوصی " فراست رضوی " تھے ـ تقریب کے روحِ رواں زیب اذکار حسین تھے، تقریب میں دیگر ادبی شخصیات کے علاوہ وقار زیدی اور سلیم آذر بھی شریکِ محفل تھے ـ 22. میری تیسری کتاب " دعا اور تقدیر " اکتوبر 2020ء میں کراچی کے ایک پبلشر نے شایع کی، جس کے لئے میں ان کا احسان مند ہوں ـ ان کے علاوہ کئی کہانیاں، اور مضامین، مختلف رسائل میں بھی چھپتے رہے ہیں ـ 23. سندھ کی معروف ادیبہ محترمہ " بانو محبوب جوکھیو " کا کالم سندھی ہفت روزہ اخبار "ساھتی آواز " مورخہ 23 - 30 نومبر 2020 ء میں = مورخہ تیئیس تا تیس نومبر، سال دوہزار بیس، کے ہفت روزہ سندھی اخبار میں محترمہ بانو محبوب جوکھیو نے میری کتاب " دعا اور تقدیر " کے حوالے سے ایک کالم لکھا، جس میں انہوں نے میری کتاب کے ساتھ ساتھ میرا تفصیلی تعارف بھی بیان کیا تھا، جس کے لئے میں ان کا انتہائی شکرگذار ہوں ـ 24. وہ شعراء و ادبا جن سے مختلف مواقع پر ملاقاتیں ہوئیں = شمشیرالحیدری (سندھی ادیب و دانشور) ـ قمرعلی عباسی ( ڈرامہ و سفرنامہ نویس، مشہور ٹی وی اداکارہ نیلوفر عباسی کا شوہر) ـ حکیم طارق محمود چغتائی مجذوبی ( مشہور روحانی رسالہ عبقری کے بانی و مالک) ـ شاہد الیاس شامی ( ناول نگار) ـ سحر انصاری ( معروف ادیب و شاعر) ـ امتیاز ساغر ـ شفیع عقیل ( اخبار جنگ کے ادبی صفحہ کے انچارج) ـ اخلاق احمد ( اخبارِ جہاں کے ادبی صفحہ کے انچارج) ـ نغمانہ شیخ ( افسانہ نگار) ـ شاکر شجاع آبادی ( ملک کے معروف سرائکی شاعر) ـ ڈاکٹر کیپٹن مسعود عثمانی ( کئی کتابوں کے مصنف اور مسلمانوں کے ایک مذہبی فرقے کے بانی رہنما) ـ مولانا عزیزاللہ بوہیو ( کئی کتابوں کے مصنف اور مسلمانوں کے ایک مذہبی فرقے کے رہنما) ـ فلمی اداکار قوی خان ـ اداکار ساقی ـ اداکار غلام محی الدین ـ سبحانی بایونس ( پی ٹی وی ڈراموں کے سینئر اداکار) ـ اور برصغیر کے معروف گلوکار مہدی حسن ـ شہاب الدین شہاب ( مشہور پی ٹی وی نیوز کاسٹر، براڈ کاسٹر، صحافی، مترجم، مصنف، اور شاعر) ـــ سہیل احمد صدیقی ( ادیب، شاعر، مصنف، صحافی، روزنامہ ایکسپریس کراچی کے سنڈے میگزین میں شایع ہونے والے کالم " زباں فہمی " کے تخلیق کار، کالم نگار، ایڈیٹر، ریڈیو پاکستان کے براڈ کاسٹر، ماہرِ لسانیات، پاکستان میں جاپانی صنفِ شاعری ہائیکو متعارف کروانے والے) ـ ڈاکٹر فرید اللہ صدیقی ( ٹی وی ڈراموں کے اداکار، ریڈیو پاکستان کے بہت سے ڈراموں کے تخلیق کار، صداکار، اسکرپٹ رائٹر، انگلش کتابوں کے مترجم، 85 سالہ ادیب، اداکار محمد علی کے کلاس فیلو) ... 25. کراچی کے جن ادبا و شعراء کے ساتھ ذاتی دوستی اور قریبی تعلق رہا اور ایک ساتھ وقت گزارا = سید مظہر حسین ہانی ( ہانی ویلفیئر آرگنائزیشن کراچی کے بانی اور شاعر) ـ مشتاق احمد غفار ( افسانہ نگار اور روزنامہ "امن " کے سینئر کاتب) ـ 26. ہمارے شہر محراب پور اور مضافات کے شاعر و ادیب جن سے میری ملاقاتیں رہیں = رفاقت حیات ( افسانہ نگار و مترجم، اب کراچی میں رہائش پزیر ہیں) ـ علی ساحل ( آزاد نظم اور نثری نظم کے شاعر، یہ بھی اب کراچی میں ہوتے ہیں) ـ صائم المصطفیٰ صائم ( افسانہ نگار، یہ اب جھنگ میں ہیں) ـ یاسین شوق خانواہنی ـ ڈاکٹر الطاف جوکھیو ـ اخلاق جوکھیو ـ ایڈووکیٹ لطف اللہ سیال ـ اسد منگنہار ـ نواز بھٹی ـ خالد راجپر ـ مرتضیٰ ناز ـ عاطف جانی وغیرہ ـ27. محراب پور کے وہ ادیب و صحافی جن سے اکثر میری ادبی کچہری ( محفل) ہوتی تھیں = کامریڈ ہاشم گھانگرو ( مرکزی رہنما ہاری کمیٹی، و رکن ریشمی رومال تحریک) ـ کامریڈ غلام رسول سہتو ( مرکزی رہنما ہاری کمیٹی) ـ قمر میمن ( قوم پرست رہنما اور میرا انتہائی قریبی دوست) ـ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ خود نوشت ادبی سرگرمیاں = از ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ ـ مورخہ دس جون، سال دوہزار بائیس، بروز جمعۃ المبارک ـ ـ ـ ـ ـ

یادش بخیر =  راقم الحروف ( غلام محمد وامِق)  کی ادبی سرگرمیوں پر سرسری نظر = اختصار کے ساتھ = 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ از ـ غلام محمد وامِق ـ 
( میں جانتا ہوں اس قدر طویل تحریر شاید ہی کوئی پڑھے، پھر بھی لکھ رہا ہوں، تاکہ سنَد رہے .....) 

اس تحریر میں مذکور اکثر شعراء و اُدبا، اس دنیائے فانی سے چلے گئے ہیں، اور باقی جو ہیں تیار بیٹھے ہیں ـ بہت سے شعراء کے نام ذہن سے محو ہوچکے ہیں ـ 

سال 1978ء سے 1983ء تک قیامِ کراچی کے دوران ـ 

 1. بزمِ علم و دانش رفاہِ عام ملیر = یہ کراچی کی ایک فعال اور متحرک ادبی تنظیم تھی، جس کے بانی اس وقت کے چند دوست تھے، جن میں اسرار شاکی، زیب اذکار حسین، مظہر ہانی، ملک اکبر اور اسرار الحق منٹو شامل تھے، ابتدا میں چند نشستیں مظہر ہانی اور زیب اذکار حسین کی رہائش گاہوں پر ہوتی رہیں، بعدازاں ادب کا یہ پودا جناب منصف رضا صاحب کی سرپرستی میں ان کی قیام گاہ پر ایک تناور درخت بن کر ابھرا ـ  اس کے ارکان مجھ سمیت ـ اسرار شاکی، زیب اذکار حسین، محمد نفیس، سید مظہر حسین ہانی، واقف جے پوری، توقیر چغتائی، راشد نور، اسماعیل یوسف، قمرافضل قمر، کامریڈ شبیر بیدار بھٹو ( جن کو جرنل ضیاء الحق کے دورِ اقتدار کے دوران  سکھر میں کوڑے مارے گئے) ـ طاہر محمود تنولی، فاطمہ حسن ( پاکستان کی مشہور شاعرہ) ـ عشرت آفرین ( مشہور شاعرہ جس کی شادی انڈیا کے فلمی گھرانے میں ہوئی، بعدازاں انڈیا سے امریکہ چلی گئی ہیں) ـ اور دیگر جن کے  نام ذہن میں نہیں ـ اس تنظیم میں کراچی کے نامور شعراء و ادبا شرکت کرتے رہے، جیسا کہ جون ایلیا، فہمیدہ ریاض، سبطِ حسن، احمد اقبال ( معروف کہانی نویس، یہ ایک بار مجھے اپنی کار میں میری قیام گاہ تک پہنچانے آئے تھے ) وغیرہ ـ 

2.  شاعری میں اصلاح لی = محترم واقِف جے پوری سے ـ 

3.  علمی استفادہ کیا = محسن بھوپالی ( مشہور شاعر) ـ الیاس عشقی ( مشہور دانشور، ادیب، ریڈیو پاکستان حیدرآباد کے ڈائریکٹر) ـ 

4.  وہ نامور شعراء جن کو ادبی محافل میں قریب سے سنا = ساقی جاوید ( چاند میری زمیں پھول میرا وطن کے شاعر) ـ اقبال عظیم ـ صہبا اختر ـ مسٹر دہلوی ـ 

5.  وہ ادبا و شعراء جن سے ریڈیو پاکستان کراچی کے پروگرام " بزمِ طلبہ ـ ایک منٹ  " میں ملاقاتیں ہوئیں = امید فاضلی ـ آفاق صدیقی ـ فردوس حیدر ـ مرزا یاسین بیگ، جو کہ اب کینیڈا میں اردو ٹی وی کے پروگرام کر رہے ہیں ــ ( اس پروگرام میں مجھے اپنی تحریر پیش کرنے پر اول انعام دیا گیا تھا، جوکہ معروف ادیب و دانشور محترم آفاق صدیقی صاحب نے دیا تھا، سولہ نومبر انیس سو بیاسی، 16 - 11- 1982، کو ) ... 

6. وہ شعراء جن کے ساتھ کراچی میں مشاعرے پڑھے = محسن بھوپالی ـ اعجاز رحمانی ـ واقف جے پوری ـ ثاقب انجان ـ گستاخ گیاوی ـ وغیرہ،  ( محسن بھوپالی صاحب نے ملیر کے ایک مشاعرے کے اختتام پر اپنی کار میں مجھے میری قیام گاہ تک پہنچایا تھا) ... 

7. ن م دانش، معروف شاعر میرے ہم مکتب ( کالیج فیلو تھے) =  سال 1982ء میں ہم نے ن م دانش کے ساتھ خالق ڈنو ہال کراچی میں ایک مشاعرے میِں شرکت کی، اور ان کا کلام سنا ـ  
8.  کراچی سے واپسی پر اپنے شہر محراب پور میں ادبی تنظیم " بزمِ ادب محرابپور " کا قیام ـ سال 1983ء ـ

9.  بزمِ ادب محراب پور کے تحت کُل سندھ مشاعرہ = مورخہ 25، اپریل سال 1985ء کو کُل سندھ مشاعرے کا اہتمام ٹاؤن کمیٹی ہال میں کیا گیا، تمام شعراء میری دعوت پر تشریف لائے جن کے طعام کا بندوبست شہر کے سابق چیئرمین جناب شوکت علی خان لودھی نے کیا تھا، مشاعرے کے اختتام پر تمام شعراء واپس چلے گئے تھے، جب کہ کراچی کے شعراء کا قیام میں نے اپنے گھر پر کیا تھا جن کی واپسی اگلے روز ہوئی ـ کراچی سے آنے والے شعراء میں، واقف جے پوری ـ ارم بریلوی ـ حاصل مرادآبادی تھے، سکھر سے رفیق خاکی صاحب تھے، جب کہ نواب شاہ سے سلیم شاہجہاں پوری ـ اظہار قریشی ـ سید محمد تقی رہبر ( زونل مینیجر یو بی ایل نواب شاہ) ـ امداد علی بیدل کانپوری اپنے بہت سے شاگردوں کے ساتھ تشریف لائے، جن میں سے ایک شاگرد " فہیم شناس کاظمی " بھی تھے جو کہ اب کراچی کے ممتاز شعراء میں شمار ہوتے ہیں ـ مشاعرے کی نظامت راقم الحروف نے کی، صدارت سید محمد تقی رہبر نے سنبھالی اور مہمانِ خصوصی کی نشست پر شوکت علی خان لودھی تھے ـ مشاعرے میں شہر کے اور قرب و جوار کے شعراء نے بھی شرکت کی تھی ـ 

10.  بزمِ علم ودانش کے ارکان محرابپور تشریف لائے =  19 مئی 1985ء کو کراچی سے بزمِ علم و دانش کے ارکان، کامریڈ حیدر بخش جتوئی کی برسی میں شرکت کی غرض سے " سگیوں " جانے کے لئے محراب پور آئے ( سگیوں جانے کا رستہ محراب پور سے بھی ہے) تو ہم نے ان کے اعزاز میں عشائیہ دیا اور ایک ادبی نشست کا بھی اہتمام کیا، جس کی صدارت شہر کے چیئرمین " مغل عبدالغفور ساجد " نے کی ـ ارکان کے چند نام جو یاد ہیں، اسرار شاکی ـ زیب اذکار حسین ـ محمد نفیس و دیگر ـ 

11.  نواب شاہ میں بزمِ احساسِ ادب کا کُل پاکستان مشاعرہ  =  مورخہ 27 مارچ، 1986ء کو منعقد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے شعراء نے شرکت کی، مجھے بھی باضابطہ طور پر دعوت ملی تو میں نے شہر کے چیئرمین مغل عبدالغفور ساجد ( جوکہ میرے ادبی دوست بھی تھے) کو مشاعرے میں چلنے کے لئے آمادہ کیا اور اس کے ساتھ اس کی کار میں نوابشاہ گئے اور مشاعرے میں شرکت کی، مشاعرے میں شریک چند شعراء کے نام جو یاد ہیں، اظہار قریشی ( نظامت) بیدل کانپوری، سید تقی رہبر، پروفیسر عزیز جبران سکھر، پروفیسر عنایت علی خان، اور مشتاق آریسر ( سندھی شاعر) وغیرہ ـ 

12.  کُل پاک و ہند طنز و مزاح مشاعرہ حیدرآباد =  مورخہ 17، اپریل 1986ء  بروز جمعرات،  آرٹس کاؤنسل لطیف آباد 7 کے آڈیٹوریم میں منعقد کیا گیا، صدارت وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل جناب حاجی محمد حنیف طیّب نے کی، مہمانِ خصوصی محترم رئیس امروہوی ( ملک کے معروف شاعر، دانشور، جنگ اخبار کے کالم نگار، ماورائی علوم کے ماہر اور بیشمار کتب کے مصنف) تھے،  جب کہ نظامت ملک کے مشہور فی البدیہہ اشعار کہنے والے شاعر، محترم راغب مرادآبادی نے کی ـ مشاعرے میں ملک بھر کے تمام مشہور و معروف شعراء نے شرکت کی، جن کے نام اخبار کے عکس میں دیکھے جاسکتے ہیں، لیکن ان کے علاوہ چند نام درج ذیل ہیں، سید ضمیر جعفری ـ دلاور فگار ـ انور مسعود ـ عطاءالحق قاسمی ـ ضیاءالحق قاسمی ( منتظم مشاعرہ) ـ عبید ابوذری ـ انعام الحق جاوید ـ انڈیا سے نظر برنی ـ اور راقم الحروف ـ اس مشاعرے کی میرے لئے خاص بات یہ ہے کہ، جب میں اپنا کلام سنا رہا تھا تو رئیس امروہوی صاحب نے میری پیٹھ پر تھپکی دے کر مجھے داد سے نوازا، مزید یہ کہ ناظمِ مشاعرہ راغب مرادآبادی نے فی البدیہہ شعر کہ کر مجھے داد دی، انہوں نے یہ شعر پڑھ کر میری عزت افزائی کی ــ 
 شرما رہی ہیں چند خواتین بزم میں ـ 
وامِق کو نوجوانِ طرح دار دیکھ کر ـ 

13.  مشاعرہ اور تقریب قبائے ظرافت پوشی حیدرآباد = مورخہ 4 ستمبر 1986ء بروز جمعرات، علیز اسکول لطیف آباد 7، میں منعقد کیا گیا، جس میں برصغیر پاک و ہند کے دو نامور مزاح نگار شعراء، سید ضمیر جعفری کو بابائے ظرافت اور جناب دلاور فگار کو شہنشاہِ ظرافت کے خطابات سے نوازا گیا ـ اس تقریب میں مجھ سمیت تقریباً وہی شعراء تھے جو قبل ازیں کل پاک و ہند طنز و مزاح مشاعرے میں شرکت کر چکے تھے ـ اس مشاعرے میں صوبائی وزیر سید احد یوسف نے بھی بطورِ مہمان شرکت کی، مزید پروفیسر سید قوی احمد، مسز منظر راول و دیگر بھی شریک تھے ـ اس مشاعرے کی خاص بات میرے لئے یہ تھی کہ، مشاعرے کے اختتام پر انتظامیہ نے میری شب بسری کا بندوبست بھی محترم رئیس امروہوی صاحب کے ساتھ ہی ہوٹل فاران حیدرآباد کے ایک ہی کمرے میں کیا تھا ـ 

14.  رئیس امروہوی صاحب کا محرابپور دورے کا پروگرام = رئیس صاحب نے میری دعوت پر مورخہ 27 مارچ 1986ء کے روز محراب پور آنے کا وعدہ کر لیا، پروگرام کی تشہیر ہوئی تو نزدیکی علاقوں سے میرے پاس خطوط آئے کہ وہ رئیس امروہوی صاحب سے ملنا چاہتے ہیں ـ لیکن شہر کے چیئرمین جناب شوکت علی خان لودھی، جن کے پاس رئیس صاحب کے قیام کا بندوبست کیا گیا تھا، ان کو اچانک اپنے کسی ضروری کام کے سلسلے میں حویلیاں پنجاب جانا پڑ گیا، لہٰذا مجبوراً پروگرام ملتوی کرنا پڑا ـ 

15.  سابق نگراں وزیرِاعظم و سابق وزیرِاعلیٰ سندھ، جناب غلام مصطفیٰ جتوئی کے جلسے میں سیاسی نظم = مورخہ 5 دسمبر 1986ء کو محرابپور شہر کے چیئرمین شوکت علی خان لودھی کے کہنے پر جتوئی صاحب کے جلسے میں جتوئی کے لئے کہی گئی سیاسی نظم سنائی، جسے سن کر نظم کے اختتام پر اسٹیج پر بیٹھے ہوئے غلام مصطفیٰ جتوئی اٹھ کر کھڑے ہوگئے اور مجھ سے بغلگیر ہوئے، یہ دیکھ کر اسٹیج پر موجود دیگر سارے سرداران اور ایم پی ایز یا ایم این ایز وغیرہ بھی اٹھ کر مجھ سے بغلگیر ہوئے ـ

16. حبیب جالب کے بھائی سعید پرویز کا دورۂ محرابپور =  مورخہ 5 مئی 1996ء بروز اتوار میری دعوت پر " سعید پرویز " محراب پور تشریف لائے، فاروق احمد خان لودھی کے بنگلے پر ادبی نشست کا اہتمام کیا گیا، اور رات کا قیام بھی وہیں پر رکھا گیا ـ ( واضح ہوکہ فاروق کے والد شوکت خان لودھی شہر سے باہر گئے ہوئے تھے) ـ 

17.  میری پہلی تصنیف شعری مجموعہ " نقشِ وفا " کی تقریبِ رونمائی =  30 دسمبر، سال 2000 ء میں محرابپور کے معروف صحافی شہید عزیز میمن کے منعقدہ  کے ٹی این کے  پروگرام میں،  میری پہلی کتاب " نقشِ وفا " کی تقریبِ رونمائی ہوئی، 

18.  خواجہ شمس الدین عظیمی سے ملاقات = مذہبی و روحانی عالِم جناب شمس الدین عظیمی سے ان کے آستانے پر ان کے مرکز سرجانی ٹاؤن میں ملاقات ہوئی، اور ان کے فرزند وقار یوسف عظیمی سے بھی ان کے دفتر میں ملاقات ہوئی، بعدازاں انہوں نے مئی 2001ء کے روحانی ڈائجسٹ میں میری کتاب "نقشِ وفا " کا تعارف شایع کیا، اور اگست 2001ء کے روحانی ڈائجسٹ کے شمارے میں میرا اپنا انٹرویو شایع کیا گیا ـ

19. ایک شام، وامِق کے نام =  دسمبر 2005 ء کے آخری ہفتے میں بزمِ شعر و ادب محراب پور کی جانب سے میری ادبی خدمات کے اعتراف میں ایک ادبی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں مہمانِ خصوصی سکھر کے معروف بزرگ شاعر جناب " رفیق خاکی " صاحب تھے ـ اس تقریب میں بزم کی طرف سے مجھے " ادبی حسنِ کارکردگی شیلڈ " دی گئی ــ  جس کی اخباری رپورٹ تیس دسمبر اور اکتیس دسمبر 2005 ء کے اخبارات میں شایع ہوئی ــ تقریب کے منتظم محرابپور کے معروف صحافی  منور حسین منور،  صحافی شبیر شاکر انبالوی، غلام نبی مغل اور عرفان انجم ایڈووکیٹ تھے ـ 

20. حسنِ کارکردگی برائے ادب کی تعریفی سند =  مورخہ،  4 فروری سال 2019 ء ٹی وی چینل 92 نیوز کی چوتھی سالگرہ پریس کلب محراب پور کی جانب سے منائی گئی، جس میں پریس کلب محراب پور اور پریس کلب سکھر کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کئے گئے مختلف امور میں حسنِ کارکردگی دکھانے والے افراد کو اسناد سے نوازا گیا، اس تقریب میں مجھے بھی میدانِ ادب میں حسنِ کارکردگی کی سند ( ایوارڈ) دی گئی ـ  

21.   میری دوسری کتاب " جنّات کی حقیقت " کی تقریبِ رونمائی کراچی پریس کلب میں مورخہ 12 نومبر 2016 ء میں منعقد کی گئی، جس کے اسٹیج سیکریٹری " مجید رحمانی " تھے اور  صدارت " ڈاکٹر حیدرعباس رضوی " کے ذمے تھی جب کہ مہمانِ خصوصی " فراست رضوی " تھے ـ تقریب کے روحِ رواں زیب اذکار حسین تھے، تقریب میں دیگر ادبی شخصیات کے علاوہ وقار زیدی اور سلیم آذر بھی شریکِ محفل تھے ـ 

22. میری تیسری کتاب " دعا اور تقدیر " اکتوبر 2020ء میں کراچی کے ایک پبلشر نے شایع کی، جس کے لئے میں ان کا احسان مند ہوں ـ ان کے علاوہ کئی کہانیاں،  اور مضامین، مختلف رسائل میں بھی چھپتے رہے ہیں ـ 

23. سندھ کی معروف ادیبہ محترمہ  " بانو محبوب جوکھیو " کا کالم سندھی ہفت روزہ اخبار  "ساھتی آواز " مورخہ 23 - 30 نومبر 2020 ء میں =  مورخہ تیئیس تا تیس نومبر، سال دوہزار بیس،  کے ہفت روزہ سندھی اخبار میں محترمہ بانو محبوب جوکھیو نے میری کتاب " دعا اور تقدیر " کے حوالے سے ایک کالم لکھا، جس میں انہوں نے میری کتاب کے ساتھ ساتھ میرا تفصیلی تعارف بھی بیان کیا تھا، جس کے لئے میں ان کا انتہائی شکرگذار ہوں ـ 

24.  وہ شعراء و ادبا جن سے مختلف مواقع پر ملاقاتیں ہوئیں = شمشیرالحیدری (سندھی ادیب و دانشور) ـ قمرعلی عباسی ( ڈرامہ و سفرنامہ نویس، مشہور ٹی وی اداکارہ نیلوفر عباسی کا شوہر) ـ حکیم طارق محمود چغتائی مجذوبی ( مشہور روحانی رسالہ عبقری کے بانی و مالک) ـ شاہد الیاس شامی ( ناول نگار) ـ سحر انصاری ( معروف ادیب و شاعر) ـ امتیاز ساغر ـ  شفیع عقیل ( اخبار جنگ کے ادبی صفحہ کے انچارج) ـ اخلاق احمد ( اخبارِ جہاں کے ادبی صفحہ کے انچارج) ـ نغمانہ شیخ ( افسانہ نگار) ـ  شاکر شجاع آبادی ( ملک کے معروف سرائکی شاعر) ـ ڈاکٹر کیپٹن مسعود عثمانی ( کئی کتابوں کے مصنف اور مسلمانوں کے ایک مذہبی فرقے کے بانی رہنما)  ـ  مولانا عزیزاللہ بوہیو ( کئی کتابوں کے مصنف اور مسلمانوں کے ایک مذہبی فرقے کے رہنما) ـ  فلمی اداکار قوی خان ـ اداکار ساقی ـ اداکار غلام محی الدین ـ  سبحانی بایونس ( پی ٹی وی ڈراموں کے سینئر اداکار) ـ اور برصغیر کے معروف گلوکار مہدی حسن ـ 
شہاب الدین شہاب ( مشہور پی ٹی وی نیوز کاسٹر، براڈ کاسٹر، صحافی، مترجم، مصنف، اور شاعر) ـــ سہیل احمد صدیقی ( ادیب، شاعر، مصنف، صحافی، روزنامہ ایکسپریس کراچی کے سنڈے میگزین میں شایع ہونے والے کالم " زباں فہمی " کے تخلیق کار، کالم نگار، ایڈیٹر، ریڈیو پاکستان کے براڈ کاسٹر، ماہرِ لسانیات، پاکستان میں جاپانی صنفِ شاعری ہائیکو متعارف کروانے والے) ـ ڈاکٹر فرید اللہ صدیقی ( ٹی وی ڈراموں کے اداکار، ریڈیو پاکستان کے بہت سے ڈراموں کے تخلیق کار، صداکار، اسکرپٹ رائٹر، انگلش کتابوں کے مترجم، 85 سالہ ادیب، اداکار محمد علی کے کلاس فیلو) ... 

25.  کراچی کے جن ادبا و شعراء کے ساتھ ذاتی دوستی اور قریبی تعلق رہا اور ایک ساتھ وقت گزارا =  سید مظہر حسین ہانی ( ہانی ویلفیئر آرگنائزیشن کراچی کے بانی اور شاعر) ـ مشتاق احمد غفار ( افسانہ نگار اور روزنامہ "امن " کے سینئر کاتب) ـ 

26.  ہمارے شہر محراب پور اور مضافات کے شاعر و ادیب جن سے میری ملاقاتیں رہیں  = رفاقت حیات ( افسانہ نگار و مترجم، اب کراچی میں رہائش پزیر ہیں) ـ علی ساحل ( آزاد نظم اور نثری نظم کے شاعر، یہ بھی اب کراچی میں ہوتے ہیں) ـ صائم المصطفیٰ صائم ( افسانہ نگار، یہ اب جھنگ میں ہیں) ـ  یاسین شوق خانواہنی ـ ڈاکٹر الطاف جوکھیو ـ اخلاق جوکھیو ـ ایڈووکیٹ لطف اللہ سیال ـ اسد منگنہار ـ نواز بھٹی ـ خالد راجپر ـ مرتضیٰ ناز ـ عاطف جانی وغیرہ ـ

27.  محراب پور کے وہ ادیب و صحافی جن سے اکثر میری ادبی کچہری ( محفل) ہوتی تھیں =  کامریڈ ہاشم گھانگرو ( مرکزی رہنما ہاری کمیٹی، و رکن ریشمی رومال تحریک) ـ  کامریڈ غلام رسول سہتو ( مرکزی رہنما ہاری کمیٹی)  ـ قمر میمن ( قوم پرست رہنما اور میرا انتہائی قریبی دوست) ـ 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
خود نوشت ادبی سرگرمیاں = از ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ ـ مورخہ دس جون،  سال دوہزار بائیس، بروز جمعۃ المبارک ـ ـ ـ ـ ـ 
Powered by Blogger.