حضرت عمر بن عبدالعزیز کے زمانۂ خلافت کے عادلانہ نظامِ حکومت کے حیرت انگیز واقعات ــــ تحریر ـ غلام محمد وامِق ــــ حضرت عمر بن عبدالعزیز، مسلمانوں کے اموی خلیفہ تھے. خلیفہ بننے سے قبل آپ بڑی شاہانہ زندگی گزارتے تھے. دن میں کئی بار اپنی پوشاک تبدیل کرتے تھے۔ خلیفہ بننے کے بعد آپ میں حیرت انگیز تبدیلی آئی. اور آپ نے حد درجہ سادگی اختیار کرلی. یہاں تک کہ انہیں عمر فاروق ثانی کہا جانے لگا. ایک بار آپ کے پاس ایک سرکاری مہمان آیا, جب سرکاری کام ختم ہوا اور ذاتی گفتگو شروع ہوئی تو خلیفہ نے چراغ بجھا دیا, مہمان نے حیرانگی کا اظہار کیا تو فرمایا سرکاری کام کے لئے سرکاری چراغ کا خرچ ہورہا تھا, اب ذاتی گفتگو میں سرکاری تیل اور چراغ کیوں خرچ کریں.. ایک بار بیٹے کو سیب کھاتے دیکھا تو اہلیہ سے پوچھا, سیب کہاں سے آیا, عرض کیا حضور بچہ ضد کر رہا تھا, گھر کے خرچہ سے بمشکل ایک پیسا بچا کر بچے کے لئے یہ سیب منگوایا ہے , آپ نے فرمایا تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک پیسہ آپ کو اضافی مل رہا ہے، لہذا آپ نے گھر کے خرچ سے ایک پیسہ کم کر دیا. آپ کے دور خلافت میں ایک چرواہا روتا پیٹتا ہوا جنگل سے شہر کی طرف بھاگا ہوا آرہا تھا, کسی نے سبب پوچھا تو کہا کہ آج میری ایک بکری کو شیر کھا گیا ہے۔ پوچھنے والے نے تسلی دی تو چرواہے نے کہا, میں اپنی بکری کے لئے نہیں رورہا, میں تو اس لئے رو رہا ہوں کہ آج خلیفہ عمر بن عبدالعزیز انتقال کرگئے ہیں۔ کیونکہ جب تک وہ زندہ تھے۔ کسی بھی شیر کو جرئت نہیں ہوتی تھی کہ وہ کسی بکری پر حملہ کر سکے, آج یہ ہوا تو میں سمجھ گیا کہ خلیفۃ المسلمین انتقال کر گئے ہیں۔ بعد میں جب معلوم کیا گیا تو واقعی عمر بن عبدالعزیز انتقال کرگئے تھے، ـــ انتخاب و ‏تحریرـ غلام محمد وامِق ‏، محرابپور ‏سندھ ‏ـ ‏


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.