Most selected posts are waiting for you. Check this out
سال 1975 کراچی میں پرانے زمانے کے بلیک اینڈ وائٹ کیمرے سے اسٹوڈیو میں کھنچوائی گئی تصویر جسے اب رنگین بنایا گیا۔
سال 1975 کراچی میں پرانے زمانے کے بلیک اینڈ وائٹ کیمرے سے اسٹوڈیو میں کھنچوائی گئی تصویر ۔جسے اب رنگین بنایا گیا
آج وفاتِ حضرت ابوبکر صدیق اکبر ہے اس نسبت سے اشعارِ منقبت - جِن کو رسولِ پاک نے صدّیق خود کہا جِن کو رفیقِ غار کا حاصل شرف ہُوا سردارِ دو جہان کے پہلوُ میں سوئے ہیں کتنا عظیم مرتبہ دیکھو انہیں مِلا اعلیٰ نبی کے بعد صحابہ کی شان ہے قائم اِسی عقیدے پہ دین و ایمان ہے ۔ شاعر- غلام محمد وامِق
آج وفاتِ حضرت ابوبکر صدیق اکبر ہے اس نسبت سے اشعارِ منقبت -
جِن کو رسولِ پاک نے صدّیق خود کہا
جِن کو رفیقِ غار کا حاصل شرف ہُوا
سردارِ دو جہان کے پہلوُ میں سوئے ہیں
کتنا عظیم مرتبہ دیکھو انہیں مِلا
اعلیٰ نبی کے بعد صحابہ کی شان ہے
قائم اِسی عقیدے پہ دین و ایمان ہے ۔
شاعر- غلام محمد وامِق
دلبر بروہی کی فرمائش پر ان کی نئی آنے والی کتاب کے لیے لکھی گئی نظم ۔ === دلبر بروہی === شاعر- غلام محمد وامِق دلبر بروہی شخص بڑا لاجواب ہے ۔ "تاریخ کا جو عکس" ہے اِن کی کتاب ہے ۔ اعلیٰ ترین ان کو قلم کاری کا ہے ذوق ۔ تاریخ کا بھی دیکھیے ان کو بڑا ہے شوق ۔ اِن میں خلوص اور وفا بے حساب ہے ۔ دلبر بروہی شخص بڑا لاجواب ہے ۔ ہالانی کا ہی شہر ہے اِن کا جَنَم سَتھان ۔ سندھ بھر میں ان کی دیکھیے قائم ہے آن بان ۔ اور گھر ہے اِن کا دوسرا دیکھو یہ محرابپور ۔ گاؤں سے یہ قریب ہے بالکل نہیں یہ دور ۔ اِس شہر کی فضاؤں میں گزرا شباب ہے ۔ دلبر بروہی شخص بڑا لاجواب ہے ۔ تاریخ سے ہے اِن کو لگاوٹ بہت بڑی ۔ لکھنے لکھانے سے ہے محبّت بہت بڑی ۔ تاریخ پر یہ دیکھیے لِکّھی نئی کتاب ۔ تاریخ میں اضافہ کیا ایک اور باب ۔ "تاریخ جی ہے واٹ" یہ تازہ کتاب ہے ۔ دلبر بروہی شخص بڑا لاجواب ہے ـــــ مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن ۔ بحر - مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف مورخہ 22 نومبر 2025ء بروز ہفتہ کو کہی گئی
دلبر بروہی کی فرمائش پر ان کی نئی آنے والی کتاب کے لیے لکھی گئی نظم ۔
=== دلبر بروہی ===
شاعر- غلام محمد وامِق
دلبر بروہی شخص بڑا لاجواب ہے ۔
"تاریخ کا جو عکس" ہے اِن کی کتاب ہے ۔
اعلیٰ ترین ان کو قلم کاری کا ہے ذوق ۔
تاریخ کا بھی دیکھیے ان کو بڑا ہے شوق ۔
اِن میں خلوص اور وفا بے حساب ہے ۔
دلبر بروہی شخص بڑا لاجواب ہے ۔
ہالانی کا ہی شہر ہے اِن کا جَنَم سَتھان ۔
سندھ بھر میں ان کی دیکھیے قائم ہے آن بان ۔
اور گھر ہے اِن کا دوسرا دیکھو یہ محرابپور ۔
گاؤں سے یہ قریب ہے بالکل نہیں یہ دور ۔
اِس شہر کی فضاؤں میں گزرا شباب ہے ۔
دلبر بروہی شخص بڑا لاجواب ہے ۔
تاریخ سے ہے اِن کو لگاوٹ بہت بڑی ۔
لکھنے لکھانے سے ہے محبّت بہت بڑی ۔
تاریخ پر یہ دیکھیے لِکّھی نئی کتاب ۔
تاریخ میں اضافہ کیا ایک اور باب ۔
"تاریخ جی ہے واٹ" یہ تازہ کتاب ہے ۔
دلبر بروہی شخص بڑا لاجواب ہے ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن ۔
بحر - مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مورخہ 22 نومبر 2025ء بروز ہفتہ کو کہی گئی
غزل= جانے والے کو کہاں بھول سکا ہے کوئی ۔ مَن کے آنگن میں ابھی گھوم رہا ہے کوئی ۔ خواب و بے خوابی برابر یوں ہوئی ہے مجھ پر ۔ آنکھیں مُون٘دوں تو مجھے پھر بھی دِکھا ہے کوئی ۔ ہم سمجھتے تھے کہ بِکنے کا نہیں ہر گز وہ ۔ دام اچھے تھے تو رغبت سے بِکا ہے کوئی ۔ قَت٘ل کی دیتا نہیں کوئی گواہی دیکھو ۔ سامنے سب کے عدالت میں مرا ہے کوئی ۔ سجدہ سمجھوں میں اِسے یا کہ عقیدت سمجھوں ۔ عاملِ شہر کے قدموں پہ جُھکا ہے کوئی ۔ اپنے مطلب کے لیے سودا بھی غیرت کا کیا ۔ تُھوک کر چاٹ لیا ایسا گِرا ہے کوئی ۔ دیکھ وامِق یہ زمانہ ہے فقط مطلب کا ۔ کب بھلا حِرص کے چکّر سے بچا ہے کوئی ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فعلن بحر - رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع ۔ یہ غزل 20 نومبر 2025ء بروز جمعرات مکمل ہوئی ۔
غزل
غلام محمد وامِق
جانے والے کو کہاں بھول سکا ہے کوئی ۔
مَن کے آنگن میں ابھی گھوم رہا ہے کوئی ۔
خواب و بے خوابی برابر یوں ہوئی ہے مجھ پر ۔
آنکھیں مُون٘دوں تو مجھے پھر بھی دِکھا ہے کوئی ۔
ہم سمجھتے تھے کہ بِکنے کا نہیں ہر گز وہ ۔
دام اچھے تھے تو رغبت سے بِکا ہے کوئی ۔
قَت٘ل کی دیتا نہیں کوئی گواہی دیکھو ۔
سامنے سب کے عدالت میں مرا ہے کوئی ۔
سجدہ سمجھوں میں اِسے یا کہ عقیدت سمجھوں ۔
عاملِ شہر کے قدموں پہ جُھکا ہے کوئی ۔
اپنے مطلب کے لیے سودا بھی غیرت کا کیا ۔
تُھوک کر چاٹ لیا ایسا گِرا ہے کوئی ۔
دیکھ وامِق یہ زمانہ ہے فقط مطلب کا ۔
کب بھلا حِرص کے چکّر سے بچا ہے کوئی ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فعلن
بحر - رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع ۔
یہ غزل 20 نومبر 2025ء بروز جمعرات مکمل ہوئی ۔
غزل= کم ہیں لیکن ہوتے ہیں کچھ لوگ ایسے بھی ضرور ۔ جن سے مل کر دل کو راحت روح کو آئے سرور ۔ گردشوں میں گردشیں ہیں کیا پتا حالات کا ۔ کب تلک مجھ سے رہو گے تم بھلا یوں دور دور ۔ تیری گردن میں جو سریا آ گیا ہے دیکھنا ۔ خاک میں مل جائے گا اِک روز یہ سارا غرور ۔ قَب٘ل اس کے جو مجھے تم سنگ دل کہنے لگو ۔ اپنے اندازِ سُخَن پر غور فرمائیں حضور ۔ حِرصِ دولت بڑھ رہی ہے حضرتِ انسان میں ۔ جیسے بھی ہو مال ہم نے جَم٘ع کرنا ہے ضرور ۔۔ کچھ نہیں ملتا ہے جنگوں سے یہ وامِق جان لے ۔ عورتیں اور بَچًے بوڑھے مرتے ہیں سب بے قصور ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلات ۔ بحر - رمل مثمن محذوف ۔ یہ غزل 19 نومبر 2925ء بروز بدھ مکمل ہوئی ۔
غزل
غلام محمد وامِق
کم ہیں لیکن ہوتے ہیں کچھ لوگ ایسے بھی ضرور ۔
جن سے مل کر دل کو راحت روح کو آئے سرور ۔
گردشوں میں گردشیں ہیں کیا پتا حالات کا ۔
کب تلک مجھ سے رہو گے تم بھلا یوں دور دور ۔
تیری گردن میں جو سریا آ گیا ہے دیکھنا ۔
خاک میں مل جائے گا اِک روز یہ سارا غرور ۔
قَب٘ل اس کے جو مجھے تم سنگ دل کہنے لگو ۔
اپنے اندازِ سُخَن پر غور فرمائیں حضور ۔
حِرصِ دولت بڑھ رہی ہے حضرتِ انسان میں ۔
جیسے بھی ہو مال ہم نے جَم٘ع کرنا ہے ضرور ۔۔
کچھ نہیں ملتا ہے جنگوں سے یہ وامِق جان لے ۔
عورتیں اور بَچًے بوڑھے مرتے ہیں سب بے قصور ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلات ۔
بحر - رمل مثمن محذوف ۔
یہ غزل 19 نومبر 2925ء بروز بدھ مکمل ہوئی ۔
