مِلا کر ہاتھ جھٹکے سے چھڑایا یاد ائے گا ۔ بنا کر دوست جو ہم کو رُلایا یاد آئے گا ۔ بڑی چاہت سے آئے تھے تری محفل میں ہم لیکن ۔ نظر سے جس طرح تونے گرایا یاد آئے گا ۔ گَلے تم کو لگانے کے لیے آگے بڑھے تھے ہم ۔ گلے پر تم نے جو خنجر چلایا یاد آئے گا ۔ پکڑنے کو ہمیں اکثر شکاری تاک میں تو تھے ۔ مگر وہ جال جو تونے بچھایا یاد آئے گا ۔ ہمارے ملک میں جمہوریت بھی خوب ہے لیکن ۔ زباں پر سب کی، جو تالا لگایا یاد آئے گا ۔ ہمارے حاکموں نے طالبہ کو نوچنے کے بعد ۔ بھیانک واقعہ جیسے چھپایا یاد آئے گا ۔ # نہیں وامِق کو تم سے کوئی بھی شکوہ گِلا لیکن ۔ جو تم نے اصل چہرہ اب دکھایا یاد آئے گا ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ # اکتوبر 2024ء دوسرے ہفتے کے آغاز میں پنجاب کالج لاہور میں فرسٹ ایئر کی طالبہ کے ساتھ عصمت دری کے مبینہ واقعے کو حکومتی سطح پر چھپایا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 19 اکتوبر سال 2024ء کو کہی گئی غزل ۔ شاعر ۔ غلام محمد وامِق ۔ مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن ۔ بحر ۔ ہزج مثمن سالم ۔
غزل
غلام محمد وامِق
مِلا کر ہاتھ جھٹکے سے چھڑایا یاد ائے گا ۔
بنا کر دوست جو ہم کو رُلایا یاد آئے گا ۔
بڑی چاہت سے آئے تھے تری محفل میں ہم لیکن ۔
نظر سے جس طرح تونے گرایا یاد آئے گا ۔
گَلے تم کو لگانے کے لیے آگے بڑھے تھے ہم ۔
گلے پر تم نے جو خنجر چلایا یاد آئے گا ۔
پکڑنے کو ہمیں اکثر شکاری تاک میں تو تھے ۔
مگر وہ جال جو تونے بچھایا یاد آئے گا ۔
ہمارے ملک میں جمہوریت بھی خوب ہے لیکن ۔
زباں پر سب کی، جو تالا لگایا یاد آئے گا ۔
ہمارے حاکموں نے طالبہ کو نوچنے کے بعد ۔
بھیانک واقعہ جیسے چھپایا یاد آئے گا ۔ #
نہیں وامِق کو تم سے کوئی بھی شکوہ گِلا لیکن ۔
جو تم نے اصل چہرہ اب دکھایا یاد آئے گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
# اکتوبر 2024ء دوسرے ہفتے کے آغاز میں پنجاب کالج لاہور میں فرسٹ ایئر کی طالبہ کے ساتھ عصمت دری کے مبینہ واقعے کو حکومتی سطح پر چھپایا گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
19 اکتوبر سال 2024ء کو کہی گئی غزل ۔
شاعر ۔ غلام محمد وامِق ۔
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن ۔
بحر ۔ ہزج مثمن سالم ۔
اردو اور ہندی رسم الخط میں لکھی گئی میری غزل ۔۔۔ غلام محمد وامِق اردو غزل جو ہو رہا ہے ہم پہ ستم دیکھتے رہو ۔ ہوگی تمہاری آنکھ بھی نَم دیکھتے رہو ۔ مانا نظر میں لوگوں کی معصوم ہیں جناب ۔ اِک روز ختم ہوگا بھرم دیکھتے رہو ۔ منزل سے پہلے رکنے کے عادی نہیں ہیں ہم ۔ اب اُٹھ چکے ہیں اپنے قدم دیکھتے رہو ۔ مکر و فریب دیکھے ہیں ہم نے بہت مگر ۔ ہوگا نہ اپنا حوصلہ کم دیکھتے رہو ۔ اِس ملک کے نظام کو بدلو وگرنہ تم ۔ افلاس و بھوک و رنج و الم دیکھتے رہو ۔ ہم وہ ہیں گھر جلا کے بھی جو روشنی کریں ۔ ہوگا اندھیرا ظلم کا کم دیکھتے رہو ۔ مقتل میں ہو یا بزم میں وامِق ہے سرفراز ۔ ہوگا کہیں نہ سَر مرا خم دیکھتے رہو ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاعر ۔ غلام محمد وامِق محراب پور سندھ ۔ پاکستان ۔ ग़ुलाम मुहम्मद वामिक़ उर्दू ग़ज़ल जो हो रहा है हम पे सितम देखते रहो । होगी तुम्हारी आंख भी नम देखते रहो । माना नज़र में लोगों की मासूम हैं जनाब । इक रोज़ खत्म होगा भरम देखते रहो । मंज़िल से पहले रूकने के आदी नहीं हैं हम । अब उठ चुके हैं अपने क़दम देखते रहो । मक्र-ओ- फ़रेब देखे हैं हम ने बहुत मगर । होगा ना अपना हौसला कम देखते रहो । इस मुल्क के निज़ाम को बदलो वगर्ना तुम । अफ़्लास-ओ- भुख-ओ- रन्ज-ओ- अलम देखते रहो । हम वो हैं घर जला के भी जो रोशनी करें । होगा अंधेरा ज़ुल्म का कम देखते रहो । मक़्तल में हो या बज़्म में वामिक़ हे सर्फ़राज़ । होगा कहीं ना सर मिरा ख़म देखते रहो । शाइर ग़ुलाम मुहम्मद वामिक़ मेहराब पुर सिंध पाकिस्तान । ...
اردو اور ہندی رسم الخط میں لکھی گئی میری غزل ۔۔۔
غلام محمد وامِق
اردو غزل
جو ہو رہا ہے ہم پہ ستم دیکھتے رہو ۔
ہوگی تمہاری آنکھ بھی نَم دیکھتے رہو ۔
مانا نظر میں لوگوں کی معصوم ہیں جناب ۔
اِک روز ختم ہوگا بھرم دیکھتے رہو ۔
منزل سے پہلے رکنے کے عادی نہیں ہیں ہم ۔
اب اُٹھ چکے ہیں اپنے قدم دیکھتے رہو ۔
مکر و فریب دیکھے ہیں ہم نے بہت مگر ۔
ہوگا نہ اپنا حوصلہ کم دیکھتے رہو ۔
اِس ملک کے نظام کو بدلو وگرنہ تم ۔
افلاس و بھوک و رنج و الم دیکھتے رہو ۔
ہم وہ ہیں گھر جلا کے بھی جو روشنی کریں ۔
ہوگا اندھیرا ظلم کا کم دیکھتے رہو ۔
مقتل میں ہو یا بزم میں وامِق ہے سرفراز ۔
ہوگا کہیں نہ سَر مرا خم دیکھتے رہو ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاعر ۔ غلام محمد وامِق
محراب پور سندھ ۔ پاکستان ۔
ग़ुलाम मुहम्मद वामिक़
उर्दू ग़ज़ल
जो हो रहा है हम पे सितम देखते रहो ।
होगी तुम्हारी आंख भी नम देखते रहो ।
माना नज़र में लोगों की मासूम हैं जनाब ।
इक रोज़ खत्म होगा भरम देखते रहो ।
मंज़िल से पहले रूकने के आदी नहीं हैं हम ।
अब उठ चुके हैं अपने क़दम देखते रहो ।
मक्र-ओ- फ़रेब देखे हैं हम ने बहुत मगर ।
होगा ना अपना हौसला कम देखते रहो ।
इस मुल्क के निज़ाम को बदलो वगर्ना तुम ।
अफ़्लास-ओ- भुख-ओ- रन्ज-ओ- अलम देखते रहो ।
हम वो हैं घर जला के भी जो रोशनी करें ।
होगा अंधेरा ज़ुल्म का कम देखते रहो ।
मक़्तल में हो या बज़्म में वामिक़ हे सर्फ़राज़ ।
होगा कहीं ना सर मिरा ख़म देखते रहो ।
शाइर ग़ुलाम मुहम्मद वामिक़
मेहराब पुर सिंध पाकिस्तान ।
...........................................
ہندی کا ادبی رسالہ سہ ماہی ”ساہتیہ سارانش۔ عالمی“ ۔۔۔۔ جو کہ بھارت کے شہر " جگدل پور " سے شاٸع ہو کر دنیا بھر میں پڑھا جاتا ہے ۔ رسالے کے مدیرِ اعلیٰ ہیں جناب " ڈاکٹر افروز عالم " DrAfroz Alam صاحب ۔ اس رسالے کے تازہ شمارے میں میری بھی ایک غزل شایع ہوئی ہے صفحہ نمبر 43 پر ۔ میرے ساتھ ہی صفحے پر " عزیز اختر ( دِلّی ) " کی غزل بھی ہے ۔ رسالے کا سر ورق اور فہرست بھی پیشِ خدمت ہے ۔ غلام محمد وامِق ۔
ہندی کا ادبی رسالہ سہ ماہی ”ساہتیہ سارانش۔ عالمی“ ۔۔۔۔ جو کہ بھارت کے شہر " جگدل پور " سے شاٸع ہو کر دنیا بھر میں پڑھا جاتا ہے ۔ رسالے کے مدیرِ اعلیٰ ہیں جناب " ڈاکٹر افروز عالم " DrAfroz Alam صاحب ۔
اس رسالے کے تازہ شمارے میں میری بھی ایک غزل شایع ہوئی ہے صفحہ نمبر 43 پر ۔ میرے ساتھ ہی صفحے پر " عزیز اختر ( دِلّی ) " کی غزل بھی ہے ۔ رسالے کا سر ورق اور فہرست بھی پیشِ خدمت ہے ۔ غلام محمد وامِق ۔