شانِ عُمَر تو دیکھیے اسلام کے لئے  اللّٰہ کے رسول نے مخصوص خود کئے  اعلان ایسے وقت میں اسلام کا کیا ۔ جرئت نہ تھی کسی میں جو تائیدِ حق کرے ۔ (غلام محمد وامِق)

شانِ عُمَر تو دیکھیے اسلام کے لئے اللّٰہ کے رسول نے مخصوص خود کئے اعلان ایسے وقت میں اسلام کا کیا ۔ جرئت نہ تھی کسی میں جو تائیدِ حق کرے ۔ (غلام محمد وامِق)

 شانِ عُمَر تو دیکھیے اسلام کے لئے 

اللّٰہ کے رسول نے مخصوص خود کئے 

اعلان ایسے وقت میں اسلام کا کیا ۔

جرئت نہ تھی کسی میں جو تائیدِ حق کرے ۔

(غلام محمد وامِق)


غزل= جن کو آنا ہے وہ بے خوف و خطر آتے ہیں ۔  دو قدم سے ہی نہیں کر کے سفر آتے ہیں ۔   شوقِ سچائی کا عالم ہے کہ وہ جانتے ہیں ۔  اُن کو آنا  ہے سرِ دار مگر آتے ہیں ۔   کیا تماشا ہے ملیں امن کے انعام انہیں ۔  جن کو انساں کی تباہی کے ہنر آتے ہیں ۔   اس قدر ہم پہ ہے ابلاغ کے جادو کا اثر ۔  بے ضرر بھی ہمیں اب خطرہ نظر آتے ہیں ۔  جن سے خطرہ ہے حقیقت میں وہی اے مرے  دوست  بن کے معصوم ترے روز ہی گھر آتے ہیں ۔   آ رہے ہیں مری جانب وہ خدا خیر کرے ۔  ورنہ بے وجہ کہاں لوگ ادھر آتے ہیں ۔   اُن کی اولاد بھلا گھر میں رہے گی کیسے ؟  شام کو جاتے ہیں جو وقتِ سَحَر آتے ہیں ۔   سِحر انگیز ہیں دنیا کے مناظر وامِق ۔  ہوتے کچھ اور ہیں تو کچھ اور نظر آتے ہیں ۔  ـــــــــــــــــــــــــــــــــ   فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن  فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعلن  بحر- رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع ۔  بحر - رمل مثمن سالم مخبون محذوف ۔  مارچ 2001ء میں کہی گئی غزل ۔

غزل= جن کو آنا ہے وہ بے خوف و خطر آتے ہیں ۔ دو قدم سے ہی نہیں کر کے سفر آتے ہیں ۔ شوقِ سچائی کا عالم ہے کہ وہ جانتے ہیں ۔ اُن کو آنا ہے سرِ دار مگر آتے ہیں ۔ کیا تماشا ہے ملیں امن کے انعام انہیں ۔ جن کو انساں کی تباہی کے ہنر آتے ہیں ۔ اس قدر ہم پہ ہے ابلاغ کے جادو کا اثر ۔ بے ضرر بھی ہمیں اب خطرہ نظر آتے ہیں ۔ جن سے خطرہ ہے حقیقت میں وہی اے مرے دوست بن کے معصوم ترے روز ہی گھر آتے ہیں ۔ آ رہے ہیں مری جانب وہ خدا خیر کرے ۔ ورنہ بے وجہ کہاں لوگ ادھر آتے ہیں ۔ اُن کی اولاد بھلا گھر میں رہے گی کیسے ؟ شام کو جاتے ہیں جو وقتِ سَحَر آتے ہیں ۔ سِحر انگیز ہیں دنیا کے مناظر وامِق ۔ ہوتے کچھ اور ہیں تو کچھ اور نظر آتے ہیں ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــ فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعلن بحر- رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع ۔ بحر - رمل مثمن سالم مخبون محذوف ۔ مارچ 2001ء میں کہی گئی غزل ۔

 غزل 


غلام محمد وامِق 


جن کو آنا ہے وہ بے خوف و خطر آتے ہیں ۔ 

دو قدم سے ہی نہیں کر کے سفر آتے ہیں ۔ 


شوقِ سچائی کا عالم ہے کہ وہ جانتے ہیں ۔ 

اُن کو آنا  ہے سرِ دار مگر آتے ہیں ۔ 


کیا تماشا ہے ملیں امن کے انعام انہیں ۔ 

جن کو انساں کی تباہی کے ہنر آتے ہیں ۔ 


اس قدر ہم پہ ہے ابلاغ کے جادو کا اثر ۔ 

بے ضرر بھی ہمیں اب خطرہ نظر آتے ہیں ۔


جن سے خطرہ ہے حقیقت میں وہی اے مرے  دوست 

بن کے معصوم ترے روز ہی گھر آتے ہیں ۔ 


آ رہے ہیں مری جانب وہ خدا خیر کرے ۔ 

ورنہ بے وجہ کہاں لوگ ادھر آتے ہیں ۔ 


اُن کی اولاد بھلا گھر میں رہے گی کیسے ؟ 

شام کو جاتے ہیں جو وقتِ سَحَر آتے ہیں ۔ 


سِحر انگیز ہیں دنیا کے مناظر وامِق ۔ 

ہوتے کچھ اور ہیں تو کچھ اور نظر آتے ہیں ۔ 

ـــــــــــــــــــــــــــــــــ

  فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن 

فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعلن 

بحر- رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع ۔ 

بحر - رمل مثمن سالم مخبون محذوف ۔ 

مارچ 2001ء میں کہی گئی غزل ۔

ھریانوی عید غزل  = ایک بَرَس مَیں عید آ وَے سَے ۔  پھیر بی جالم ترسا وَے سَے ۔   عید کا دن سَے ، تھارے کانی ۔  دیکھن نَیں جی للچا وَے سَے ۔  تیرَے کانی آؤں سُوں مَیں ۔  کِس کَے کانی توں جاوَے سَے ۔   عید کا سَے تہوار نرالا ۔۔۔  جو نئیں مِلدا ، مِل جا وَے سَے ۔  بَچَّہ ، بُڈّا ، عید کَے دن تو ۔  بَن کَے پھول سا مُسکاوَے سَے ۔   عید کی برکت تَے ھر کَوئَے ۔  بڈیا سا کھانا کھا وَے سَے ۔   عید کا دن ھام نَیں سمجھا وَے۔ مانَس وہ ، جو کام آ وَے سَے ۔   دُنیا مَیں جو بَو کَے جا وَے ۔  وامِق اُس کا پھل پاوَے سَے ۔  ــــــــــــــــــــــــــــــ شاعر - غلام محمد وامِق محراب پور سندھ ۔

ھریانوی عید غزل = ایک بَرَس مَیں عید آ وَے سَے ۔ پھیر بی جالم ترسا وَے سَے ۔ عید کا دن سَے ، تھارے کانی ۔ دیکھن نَیں جی للچا وَے سَے ۔ تیرَے کانی آؤں سُوں مَیں ۔ کِس کَے کانی توں جاوَے سَے ۔ عید کا سَے تہوار نرالا ۔۔۔ جو نئیں مِلدا ، مِل جا وَے سَے ۔ بَچَّہ ، بُڈّا ، عید کَے دن تو ۔ بَن کَے پھول سا مُسکاوَے سَے ۔ عید کی برکت تَے ھر کَوئَے ۔ بڈیا سا کھانا کھا وَے سَے ۔ عید کا دن ھام نَیں سمجھا وَے۔ مانَس وہ ، جو کام آ وَے سَے ۔ دُنیا مَیں جو بَو کَے جا وَے ۔ وامِق اُس کا پھل پاوَے سَے ۔ ــــــــــــــــــــــــــــــ شاعر - غلام محمد وامِق محراب پور سندھ ۔

 ھریانوی عید غزل 

غلام محمد وامِق 


ایک بَرَس مَیں عید آ وَے سَے ۔ 

پھیر بی جالم ترسا وَے سَے ۔ 


عید کا دن سَے ، تھارے کانی ۔ 

دیکھن نَیں جی للچا وَے سَے ۔


تیرَے کانی آؤں سُوں مَیں ۔ 

کِس کَے کانی توں جاوَے سَے ۔ 


عید کا سَے تہوار نرالا ۔۔۔ 

جو نئیں مِلدا ، مِل جا وَے سَے ۔


بَچَّہ ، بُڈّا ، عید کَے دن تو ۔ 

بَن کَے پھول سا مُسکاوَے سَے ۔ 


عید کی برکت تَے ھر کَوئَے ۔ 

بڈیا سا کھانا کھا وَے سَے ۔ 


عید کا دن ھام نَیں سمجھا وَے۔

مانَس وہ ، جو کام آ وَے سَے ۔ 


دُنیا مَیں جو بَو کَے جا وَے ۔ 

وامِق اُس کا پھل پاوَے سَے ۔ 

ــــــــــــــــــــــــــــــ

شاعر - غلام محمد وامِق محراب پور سندھ ۔


Powered by Blogger.