رسول اکرمﷺ نے متعدد شادیاں کیوں کیں ؟ ـ چشم کشا حقیقت کی تفصیل ، مختلف حوالوں سے ملاحظہ فرمائیں ...
رسولِ کریم ﷺ نے متعدد نکاح کیوں کئے ـ؟
( ایک چشم کشا مطالعہ ) .......
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
افسوس کا مقام ہے کہ ہمارے بیشتر مسلمان دنیاوی تعلیم کے لحاظ سے تو انتہائی عروج پر ہوتے ہیں، پی ایچ ڈی وغیرہ بھی کرلیتے ہیں ـ لیکن اسلام کی بنیادی تعلیم کی طرف ان کی کوئی توجہ نہیں ہوتی ـ اور ایسے حضرات سے جب کوئی غیر مسلم رسولﷺ. کی شادیوں کے متعلق استفسار کرتا ہے تو، یہ جواب نہیں دے پاتے، اور تب یہ اپنے مذہب پر بڑی شرمندگی محسوس کرتے ہیں ـ
ایسے لوگوں کی اور دیگر مسلمانوں کی معلومات کے لئے یہ تحریر انتہائی مفید ہے ـ یہ تحریر کسی ڈاکٹر (نام معلوم نہیں) کی ہے ـ میں نے اس طویل تحریر کو انتہائی مختصر کیا ہے اور کچھ الفاظ کا اضافہ بھی کیا ہے ــــ
حضرت خدیجۃ رضہ، سے شادی ہونے سے بھی قبل آپﷺ. کو سردارانِ مکہ کی جانب سے جہاں بیشمار مال و دولت اور سرداری کی پیشکش کی گئی تھی، اس کے ساتھ ہی آپﷺ کو اپنی مرضی سے اپنی پسند کی کسی بھی لڑکی یا عورتوں سے شادی کروانے کی پیشکش بھی کی گئی تھی، جسے آپﷺ نے یہ کہکر رد کردیا تھا کہ اگر آپ لوگ میرے دائیں ہاتھ پر سورج اور بائیں ہاتھ پر چاند لاکر رکھ دیں، تب بھی میں اپنی دعوتِ اسلام سے پیچھے نہیں ہٹوں گا ـ
تو ایسے شخص کے متعلق مستشرقین کا یہ کہنا کہ آپﷺ نے جنسی تسکین کے لئے شادیاں کیں، انتہائی متعصبانہ بات ہے ـ حضرت خدیجہ کو بھی آپﷺ نے خود شادی کا پیغام نہیں بھیجا، بلکہ آپ کی نیک نیتی، امانت داری، دیانت داری اور سچ کو دیکھتے ہوئے حضرت خدیجۃ الکبریٰ نے ہی آپﷺ. کو پیغامِ نکاح بھجوایا تھا ...
رسول کریمﷺ پر غیرمسلموں کا اعتراض یا توہینِ رسالت عام طور پر کثرتِ ازدواج کی بنا پر ہی کیا جاتا ہے، جس کا صحیح اور درست جواب نہ ملنے کے باعث، مسلمانوں کو شرمنده یا متشدد ہونا پڑتا ہے ـ اس لئے یہ تحریر پڑھنا مسلمانوں کے لئے انتہائی مفید ثابت ہوگی ـــ
طالبِ دعا ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ .....
◀️ (1) پیارے رسولِ کریم ﷺ نے عالم شباب میں (25 سال کی عمر میں) ایک سن رسیدہ بیوہ خاتون حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی عمر 40 سال تھی اور جب تک حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا زندہ رہیں آپ نے دوسری شادی نہیں کی۔
50 سال کی عمر تک آپ نے ایک بیوی پر قناعت کیا ۔ (اگر کسی شخص میں نفسانی خواہشات کا غلبہ ہو تو وہ عالم ِ شباب کے 25 سال ایک بیوہ خاتون کے ساتھ گزارنے پر اکتفا نہیں کرتا ) حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد مختلف وجوہات کی بناء پر آپ ﷺنے نکا ح کئے ۔
پھر اسی مجمع سے ڈاکٹر صاحب نے سوال پوچھا کہ یہاں بہت سے نوجوان بیٹھے ہیں ...... آپ میں سے کون جوان ہے جو 40 سال کی بیوہ سے شادی کرے گا....؟
سب خاموش رھے ۔ ڈاکٹر صاحب نے ان کو بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے یہ کیا ہے ، پھر ڈاکٹر صاحب نے سب کو بتایا کہ جو گیارہ شادیاں آپ ﷺنے کی ہیں سوائے ایک کے، باقی سب بیوگان تھیں ۔ یہ سن کر سب حیران ہوئے ۔
پھر مجمع کو بتایا کہ جنگ اُحد میں ستر صحابہ رضی اللہ عنہم شہید ہوئے ۔ نصف سے زیادہ گھرانے بے آسرا ہوگئے ، بیوگان اور یتیموں کا کوئی سہارا نہ رہا۔
اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو بیوگان سے شادی کرنے کو کہا ، لوگوں کو ترغیب دینے کے لئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ۔۔۔
◀️ (2) حضرت سودہ رضی اللہ عنہا
◀️ (3) حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور
◀️ (4)حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا سے مختلف اوقات میں نکاح کئے ۔ آپ کو دیکھا دیکھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بیوگان سے شادیاں کیں جس کی وجہ سے بے آسرا خواتین کے گھر آباد ہوگئے -
◀️ (5) عربوں میں کثرت ازواج کا رواج تھا۔ دوسرے شادی کے ذریعے قبائل کو قریب لانا اور اسلام کے فروغ کا مقصد آپ ﷺ کے پیش نظر تھا۔
ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ عربوں میں دستور تھا کہ جو شخص ان کا داماد بن جاتا اس کے خلاف جنگ کرنا اپنی عزت کے خلاف سمجھتے۔
ابوسفیان رضی اللہ عنہ اسلام لانے سے پہلے حضور ﷺکے شدید ترین مخالف تھے ۔ مگر جب ان کی بیٹی ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے حضور ﷺ کا نکاح ہوا تو یہ دشمنی کم ہو گئی۔ ہوا یہ کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا شروع میں مسلمان ہو کر اپنے مسلمان شوہر کے ساتھ حبشہ ہجرت کر گئیں ، وہاں ان کا خاوند نصرانی ہو گیا ۔
حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے اس سے علیحدگی اختیار کی، اطلاع ملنے پر حضور ﷺ نے ان کی دل جوئی فرمائی اور بادشاہ حبشہ کے ذریعے ان سے نکاح کیا، بعدازاں انہیں مدینہ بلوالیا گیا ....
◀️ (6) حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کا والد، قبیلہ بنی مصطلق کا سردار تھا۔ یہ قبیلہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان رہتا تھا ۔ حضور ﷺ نے اس قبیلہ سے جہاد کیا ، ان کا سردار مارا گیا ۔
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا قید ہوکر ایک صحابی رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئیں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے مشورہ کر کے سر دار کی بیٹی کا نکاح حضور ﷺ سے کر دیا اور اس نکاح کی برکت سے اس قبیلہ کے سو گھرانے آزاد ہوئے اور سب مسلمان ہو گئے ۔
◀️ (7) خیبر کی لڑائی میں یہودی سردار کی بیٹی حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا قید ہو کر ایک صحابی رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئیں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے مشورے سے ا ن کا نکاح حضور اکرم ﷺ سے کرا دیا ۔
◀️ (8) اسی طر ح میمونہ رضی الله عنہا سے نکاح کی وجہ سے نجد کے علاقہ میں اسلام پھیلا ۔ ان شادیوں کا مقصد یہ بھی تھا کہ لوگ حضور ﷺکے قریب آسکیں ، اخلاقِ نبی کا مشاہدہ کر سکیں تاکہ انہیں راہ ہدایت نصیب ہو ۔
◀️ (9) حضرت ماریہ رضی اللہ عنہا سے نکاح بھی اسی سلسلہ کی کڑی تھا۔ آپ پہلے مسیحی تھیں اور ان کا تعلق ایک شاہی خاندان سے تھا۔ ان کو بازنطینی بادشاہ شاہ مقوقس نے بطور ہدیہ کے آپ ﷺکی خدمت اقدس میں بھیجا تھا۔
◀️ (10) حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح متبنی کی رسم توڑنے کے لیے کیا ۔ حضرت زید رضی الله عنہ حضور ﷺ کے متبنی(منہ بولے بیٹے) کہلائے تھے، ان کا نکاح حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے ہوا ۔ مناسبت نہ ہونے پر حضرت زید رضی الله عنہ نے انہیں طلاق دے دی تو حضور ﷺنے نکاح کر لیا اور ثابت کردیا کہ متبنی ہرگز حقیقی بیٹے کے ذیل میں نہیں آتا.
◀️ (11) اپنا کلام جاری رکھتے ہوئے ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ علوم اسلامیہ کا سرچشمہ قرآنِ پاک اور حضور اقدس ﷺ کی سیرت پاک ہے۔
آپ ﷺکی سیرت پاک کا ہر ایک پہلو محفوظ کرنے کے لیے مردوں میں خاص کر اصحاب ِ صفہ رضی الله عنہم نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ عورتوں میں اس کام کے لئیے ایک جماعت کی ضرورت تھی۔
ایک صحابیہ سے کام کرنا مشکل تھا ۔ اس کام کی تکمیل کے لئیے آپ ﷺ نے کئی نکاح کیے ۔ آپ نے حکما ً ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کو ارشاد فرمایا تھا کہ ہر اس بات کو نوٹ کریں جو رات کے اندھیرے میں دیکھیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جو بہت ذہین، زیرک اور فہیم تھیں، حضور ﷺ نے نسوانی احکام و مسائل کے متعلق آپ کو خاص طور پر تعلیم دی ۔
حضور اقدس ﷺ کی وفات کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا 48 سال تک زندہ رہیں اور 2210 احادیث آپ رضی اللہ عنہا سے مروی ہیں ۔
صحابہ کرام رضی اللہ علیہم اجمعین فرماتے ہیں کہ جب کسی مسئلے میں شک ہوتا ہے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس کا علم ہوتا ۔
اسی طرح حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی روایات کی تعداد 368 ہے ۔
ان حالا ت سے ظاہر ہوا کہ ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کے گھر، عورتوں کی دینی درسگاہیں تھیں کیونکہ یہ تعلیم قیامت تک کے لئیے تھیں اور سار ی دنیا کے لیے تھیں اور ذرائع ابلاغ محدود تھے، اس لیے کتنا جانفشانی سے یہ کام کیا گیا ہو گا، اس کا اندازہ آج نہیں لگایا جاسکتا۔
آخر میں ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ یہ مذکورہ بالا بیان میں گرجوں میں لوگوں کو سناتا ہوں اور وہ سنتے ہیں ۔ باقی ہدایت دینا تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے ۔
ـــــــــــــــــــــــــ کاپی پیسٹ، و ترمیم ـ غلام محمد وامِق ــ
مورخہ 25، اپریل 2021ء ـــــــ 12، رمضان المبارک 1442ھجری .... بروز اتوار ـــ
اِس ملک میں ہم کو ایسی ملی بیخوف قیادت، کیا کہنے ـ نا خوفِ خدا، نا خوفِ رسل، نہ خوفِ امامت، کیا کہنے ـ چوروں سے یہ بولیں ہنس ہنس کر، اور بدمعاشوں کو معاف کریں ــ اس ملک کے بالا افسروں کی ہے، خوب شرافت کیا کہنے ــ جب میں نے کہا کیا کرتے ہو ـ کیوں میرا حق تم کھاتے ہو ـ؟ تو اس نے کہا یہ سیاست ہے ، ہے خوب سیاست کیا کہنےـ جب میری بات وہ کرتے تھے تو عیب ہی عیب بیان کئے ۔ جب اپنی بات وہ کرنے لگے، تو اپنی بابت کیا کہنے ــ کچھ دور چلے وہ سائے میں، جب دھوپ کو دیکھا بھاگ گئے، یہ عزمِ مسافت کیا کہنے ، یہ ان کی رفاقت کیا کہنے ـــ تم صوم و صلوٰۃ کے عادی ہو ، اور ناحق مال بناتے ہو ــ ہے سود کا دھندا بھی جاری، اور جاری عبادت کیا کہنے ــ انساں سے محبّت کرنا ہی، ہے اص٘ل عبادت اللّٰہ کی ۔ تُو رب سے محبت کرتا ہے، انسان سے نفرت کیا کہنے ۔ خود کو تو بدلتے کبھی نہیں البتہ یہ دیں کے عُلَمائے سُو ۔ ہر روز بدلتے رہتے ہیں، احکامِ شریعت کیا کہنے ــ وامِق یہ الٹی گنگا ہے، جو بہتی جائے دور تلک ۔ اسے روکتے ہو تم تنکوں سے، ہے خوب رکاوٹ کیا کہنے ـ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فعلن فَعِلن فعلن فعلن فعلن فَعِلن فعلن فعلن ۔ بحر ۔ زمزمہ متدارک مثمن مضاعف ۔ شاعر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ ـ یہ غزل، 08، مارچ، سال 2001، میں لکھی گئی ـ
Gm Wamiq Toor
2:53 AM
0 Comment
غزل ـ اس ملک میں ہم کو ایسی ملی بے خوف قیادت کیا کہنے ـ ازـ غلام محمد وامِق ــ
******* غزل *******
غلام محمد وامق
اِس ملک میں ہم کو ایسی ملی بیخوف قیادت، کیا کہنے ـ
نا خوفِ خدا، نا خوفِ رسل، نہ خوفِ امامت، کیا کہنے ـ
چوروں سے یہ بولیں ہنس ہنس کر، اور بدمعاشوں کو معاف کریں ــ
اس ملک کے بالا افسروں کی ہے، خوب شرافت کیا کہنے ــ
جب میں نے کہا کیا کرتے ہو ـ کیوں میرا حق تم کھاتے ہو ـ؟
تو اس نے کہا یہ سیاست ہے ، ہے خوب سیاست کیا کہنےـ
جب میری بات وہ کرتے تھے تو عیب ہی عیب بیان کئے ۔
جب اپنی بات وہ کرنے لگے، تو اپنی بابت کیا کہنے ــ
کچھ دور چلے وہ سائے میں، جب دھوپ کو دیکھا بھاگ گئے،
یہ عزمِ مسافت کیا کہنے ، یہ ان کی رفاقت کیا کہنے ـــ
تم صوم و صلوٰۃ کے عادی ہو ، اور ناحق مال بناتے ہو ــ
ہے سود کا دھندا بھی جاری، اور جاری عبادت کیا کہنے ــ
انساں سے محبّت کرنا ہی، ہے اص٘ل عبادت اللّٰہ کی ۔
تُو رب سے محبت کرتا ہے، انسان سے نفرت کیا کہنے ۔
خود کو تو بدلتے کبھی نہیں البتہ یہ دیں کے عُلَمائے سُو ۔
ہر روز بدلتے رہتے ہیں، احکامِ شریعت کیا کہنے ــ
وامِق یہ الٹی گنگا ہے، جو بہتی جائے دور تلک ۔
اسے روکتے ہو تم تنکوں سے، ہے خوب رکاوٹ کیا کہنے ـ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فعلن فَعِلن فعلن فعلن فعلن فَعِلن فعلن فعلن ۔
بحر ۔ زمزمہ متدارک مثمن مضاعف ۔
شاعر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ ـ
یہ غزل، 08، مارچ، سال 2001، میں لکھی گئی ـ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپﷺ پر تہجد فرض کی گئی تھی ، جب کہ امت پر فرض نہیں ہے ، البتہ تہجد پڑھنا مسلمان کے لئے بڑی فضیلت کی بات ہے ـ آپﷺ نے رمضان کی راتوں میں اٹھ کر زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعات تہجد پٍڑھی ہیں ، جنہیں بعد کے لوگوں نے تراویح کا نام دے دیا ہے ـ ملاحظہ فرمائیں ـ صحیح بخاری ، حدیث 3569 ـ ایسی روایات دیگر کئی احادیث میں بھی آئی ہیں ...
مجھ سے دعا کرو ، میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا ـ فرمانِ ربّ العالمین ـ آیت 60 ، سورۃ المؤمن ـ
Gm Wamiq Toor
8:10 AM
0 Comment
تمہارے رب کا فرمان ـ مجھ سے دعا کرو ،میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا .
قرآنِ کریم میں عقلمند اور ہدایت یافتہ کسے کہا گیا ہے ـــــ سنئے :--- جو بات کو کان لگا کر ( توجہ سے ) سنتے ہیں ، پھر جو بہترین بات ہو اس کی اتباع کرتے ہیں ـ یہ ہی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی ہے ،اور یہ ہی عقلمند بھی ہیں ــ آیت 18 ، سورۃ الزمر ـ
قیامت کے دن سب سے پہلے جہنم میں ریاکار شہید کو ڈالا جائے گا ـ پھر ریاکار عالمِ دین اور قاری کو ،اور تیسرے نمبر پر ریاکار سخی کو جہنم میں پھینک دیا جائے گا ـ حدیث نمبر ـ 4923 ـ صحیح مسلم شریف ــ
Gm Wamiq Toor
10:20 AM
0 Comment
قیامت کے دن سب سے پہلے جہنم میں ریاکار ، شہید ـ عالمِ دین اور سخی کو ڈالا جائے گا.
آپﷺ نے اپنی پیروی کرنے کو بھی ریاکاری قراردے دیا ــ رمضان کے اخیر عشرہ میں آپﷺ نے مسجد میں اپنا خیمہ لگایا ،تو یہ دیکھ کر کئی امہات المؤمنین نے بھی اپنا اپنا خیمہ لگا لیا ـ صبح فجر کے وقت آپﷺ نے یہ دیکھا تو فرمایا کہ " یہ ریاکاری ہے " اور آپﷺ نے اپنا خیمہ اکھاڑ لیا ـ پھر شوال کے مہینے میں آپ نے اعتکاف فرمایا ـ صحیح مسلم ،حدیث ـ 2785 ــ
Gm Wamiq Toor
5:46 AM
0 Comment
آپﷺ نے اعتکاف رمضان کے آخری عشرے سے ملتوی کرکے شوال میں کیا
نمازِ جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھنا ،سنتِ رسولﷺ ہے ـ صحیح بخاری شریف ـ 1335 ــ
ایسی صحبت میں مت بیٹھیں ،جس میں اللہ کی آیات میں عیب نکالے جارہے ہوں ـ یہاں تک کہ وہ دوسری باتوں میں لگ جائیں تو مجبوراً بیٹھ جائیں .آیت 68 ،سورۃ الانعام ــ
Gm Wamiq Toor
11:15 AM
0 Comment
اللہ کی آیتوں میں عیب جوئی کرنے والوں کے ساتھ مت بیٹھیں
جب تم کسی مجلس والوں کو اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے اور مذاق اڑاتے سنو تو ،اس مجلس میں ان کےساتھ مت بیٹھو ،جب تک کہ وہ کوئی اور باتیں نہ کرنے لگ جائیں ـ آیت 140 ، سورۃ 04 ـ ( النساء ) ــ
Gm Wamiq Toor
3:04 AM
0 Comment
اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ مذاق کرنے والوں کی مجلس میں مت بیٹھو ..القرآن ..
ایمان والوں کے سب سے زیادہ دشمن یہودی اور مشرک ہیں ، جبکہ عیسائی ایمان والوں سے دوستی میں قریب ہوتے ہیں ،وہ عیسائی جو تکبر نہیں کرتے ـ آیت 82 ، سورۃ 05 ـ ( المائدة ) ...
رسولﷺ نے فرمایا کہ اگر غلطی سے مجھ سے غلط فیصلہ ہوجائے تو ، پھر بھی دوسرے کا حق غصب کرنے والا دوزخی ہوگا ـ صحیح بخاری شریف ـ 2680 ...
Gm Wamiq Toor
2:27 AM
0 Comment
اگر میں غلطی سے غلط فیصلہ کردوں تب بھی دوسرے کا حق مارنے والا جہنمی ہوگا ...
کمزور اور ناتواں آدمی بہشتی ، اور ہر بدخو یعنی لوگوں کا برا چاہنے والا موٹا اور متکبر آدمی دوزخی ہوتا ہے ـ صحیح بخاری ـ 4918 ــ
Gm Wamiq Toor
2:22 AM
0 Comment
کمزور اور ناتواں جنتی اور موٹا اور متکبر آدمی جہنمی ہوتا ہے ..
رسولﷺ نے اپنے گھر میں گانے بجانے والی لڑکیوں کو گانے سے منع نہیں فرمایا ـ ملاحظہ فرمائیں صحیح بخاری شریف ـ 952 ، اور 3931 ...
رسولﷺ نے فتح خیبر کے دن متعہ کرنے سے اور پالتو گدھا کھانے سے منع کردیا ـ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ ، کیا اس سے قبل متعہ کرنا جائز تھا ؟ ـ اور پالتو گدھے کا گوشت کھانا جائز تھا ـ ؟صحیح مسلم ـ 5011 ـ 3435 ...
متعہ کرنا اور پالتو گدھے کا گوشت کھانا منع کردیا گیا ــ تو کیا اس سے قبل متعہ کرنا اور گدھے کا گوشت کھانا جائز تھا؟ ... قرآنِ کریم میں تو اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں ملتی ....
اے ایمان والو ـ اکثر علماء اور عبادت گزار ، لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے ہیں ـ اور اللہ کی راہ سے روک دیتے ہیں ـ سورۃ ،توبہ ـ آیت 34 ...
اے ایمان والو ـ اکثر علماء اور عبادت گزار، لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے ہیں، اور اللہ کی راہ سے روک دیتے ہیں ... آیت 34 ـ سورۃ توبہ ...
میری جانب تیرے غصے کے شرارے کب تلک ـ غیر سے تیری ادائیں آور اشارے کب تلک ـ ختم بھی ہوگی کبھی فرقت کی شب اے آسماں ـ رات بھر تارے گنیں، قسمت کے مارے کب تلک ـ آستانے پر تیرے آخر جھکایا ہے یہ سَر ـ ڈھونڈتے پھرتے زمانے میں سہارے کب تلک ـ شام کا ڈھلتا ہوا سورج یہ دیتا ہے خبر ـ آتشیں رخسار پر، لیکن شرارے کب تلک ـ چند لمحے کھیل کر ہوجائیں گے بچے جواں ـ کھل کھلائیں گے خوشی سے، یہ بچارے کب تلک ـ جل گیا سارا چمن، کیسی چلی دیکھو ہوا ۔ باغباں گلشن کا ہر پتّا سنوارے کب تلک ـ دِل دہل جاتا ہے، دریا کے کنارے دیکھ کر ـ اجنبی بن کے رہیں گے یہ کنارے کب تلک ـ تاقیامت ہم تمہاری دید کے مشتاق ہیں ـ کب تلک روٹھے رہوگے، میرے پیارے کب تلک ـ ہو عمل اس پر، یہ ہی قرآن کی تعلیم ہے ـ بے عمل پڑھتے رہو گے، یہ سپارے کب تلک ـ پتھروں کا دور ہے یہ، ہر طرف اصنام ہیں ـ کوئی سنتا ہی نہیں، وامِق پکارے کب تلک ـ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن بحر ۔ رمل مثمن محذوف شاعر ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ ـ دسمبر ـ 1983ء میں کہی گئی غزل ـ
Gm Wamiq Toor
1:36 AM
0 Comment
غزل ـ میری جانب تیرے غصے کے شرارے کب تلک ؟ـ ازـ غلام محمد وامِق ـ
...... غزل ......
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
غلام محمد وامِق
میری جانب تیرے غصے کے شرارے کب تلک ـ
غیر سے تیری ادائیں آور اشارے کب تلک ـ
ختم بھی ہوگی کبھی فرقت کی شب اے آسماں ـ
رات بھر تارے گنیں، قسمت کے مارے کب تلک ـ
آستانے پر تیرے آخر جھکایا ہے یہ سَر ـ
ڈھونڈتے پھرتے زمانے میں سہارے کب تلک ـ
شام کا ڈھلتا ہوا سورج یہ دیتا ہے خبر ـ
آتشیں رخسار پر، لیکن شرارے کب تلک ـ
چند لمحے کھیل کر ہوجائیں گے بچے جواں ـ
کھل کھلائیں گے خوشی سے، یہ بچارے کب تلک ـ
جل گیا سارا چمن، کیسی چلی دیکھو ہوا ۔
باغباں گلشن کا ہر پتّا سنوارے کب تلک ـ
دِل دہل جاتا ہے، دریا کے کنارے دیکھ کر ـ
اجنبی بن کے رہیں گے یہ کنارے کب تلک ـ
تاقیامت ہم تمہاری دید کے مشتاق ہیں ـ
کب تلک روٹھے رہوگے، میرے پیارے کب تلک ـ
ہو عمل اس پر، یہ ہی قرآن کی تعلیم ہے ـ
بے عمل پڑھتے رہو گے، یہ سپارے کب تلک ـ
پتھروں کا دور ہے یہ، ہر طرف اصنام ہیں ـ
کوئی سنتا ہی نہیں، وامِق پکارے کب تلک ـ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
بحر ۔ رمل مثمن محذوف
شاعر ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ ـ
دسمبر ـ 1983ء میں کہی گئی غزل ـ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ سچ ہے ستمگر، کہ ہم مر چلے ہیں ... مگر حق کا اظہار، ہم. کر چلے ہیں ... خبردار، رستے میں آئے نہ کوئی ... کہ رکھ کر ہتھیلی پہ ہم سَر چلے ہیں ... نہیں اجنبی، شہرِ دل کی فضائیں ... یہاں ایک مدت، بسر کر چلے ہیں ... کسے تم ڈراتے ہو، راہِ وفا سے؟ ... کہ اِس راہ پر ہم تو اکثر چلے ہیں ... کوئی رہروِ شوق، ٹھوکر نہ کھائے ... لہو کے دئے ہم، جلا کر چلے ہیں ... ہے اِک مشغلہ، ان کا نظریں ملانا ... مگر اپنے دل پر تو خنجر چلے ہیں ... ہوئے ہم اکیلے، گیا چاند بھی گھر ... شبِ غم کو لیکر ہی ہم گھر چلے ہیں ... ہوئی شام، صحرا کی جانب چلے ہم ... تھے گھر جن کے، وہ دیکھئے گھر چلے ہیں ... ذرا صبر وامِق، ذرا کچھ تحمل ... تیرے زخم اب تو، بہت بھر چلے ہیں ...۔۔۔۔۔ فعولن فعولن فعولن فعولن ۔ بحر ۔ متقارب مثمن سالم ۔ شاعر ۔ غلام محمد وامق ۔ فروری 1988ء. میں کہی گئی غزل ۔
Gm Wamiq Toor
11:04 AM
0 Comment
غزل ـ یہ سچ ہے ستمگر کہ ہم مر چلے ہیں ـ شاعر ـ غلام محمد وامِق ـ
### غزل ###
غلام محمد وامِق
یہ سچ ہے ستمگر، کہ ہم مر چلے ہیں ...
مگر حق کا اظہار، ہم. کر چلے ہیں ...
خبردار، رستے میں آئے نہ کوئی ...
کہ رکھ کر ہتھیلی پہ ہم سَر چلے ہیں ...
نہیں اجنبی، شہرِ دل کی فضائیں ...
یہاں ایک مدت، بسر کر چلے ہیں ...
کسے تم ڈراتے ہو، راہِ وفا سے؟ ...
کہ اِس راہ پر ہم تو اکثر چلے ہیں ...
کوئی رہروِ شوق، ٹھوکر نہ کھائے ...
لہو کے دئے ہم، جلا کر چلے ہیں ...
ہے اِک مشغلہ، ان کا نظریں ملانا ...
مگر اپنے دل پر تو خنجر چلے ہیں ...
ہوئے ہم اکیلے، گیا چاند بھی گھر ...
شبِ غم کو لیکر ہی ہم گھر چلے ہیں ...
ہوئی شام، صحرا کی جانب چلے ہم ...
تھے گھر جن کے، وہ دیکھئے گھر چلے ہیں ...
ذرا صبر وامِق، ذرا کچھ تحمل ...
تیرے زخم اب تو، بہت بھر چلے ہیں ...
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فعولن فعولن فعولن فعولن ۔
بحر ۔ متقارب مثمن سالم ۔
شاعر ۔ غلام محمد وامق ۔
فروری 1988ء. میں کہی گئی غزل ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بنتے ہیں میرے گھر میں وہ مہماں کبھی کبھی ۔ ہوتا ہے شہرِ دل میں چراغاں کبھی کبھی ۔ دیوانگی کی لذّتِ وحشت نہ پوچھئے ۔ آتا ہے یاد پھر وہ بیاباں کبھی کبھی ۔ یوں قید کر لیا ہے غمِ روزگار نے ۔ رہتا ہے اب تصوّرِ جاناں کبھی کبھی ۔ تشنہ لبی ہے دریا پہ پہرہ بھی دوستو ۔ مرتا ہے یوں بھی دیکھئے انساں کبھی کبھی ۔ پہنچے ہیں نقشِ غیر پہ چل کر ہی کوئے یار ۔ کرتے ہیں یوں رقیب بھی احساں کبھی کبھی ۔ وہ پوچھتے تھے مُدّعا اور ہم خموش تھے ۔ تڑپے ہیں اِس طرح سے بھی ارماں کبھی کبھی ۔ ممکن نہیں کہ سیپ میں ہر بوند ہو گُہَر ۔ بنتا ہے موتی قطرہ اے نیساں کبھی کبھی ۔ وامِق گناہ گار یقیناً ہے، دیکھئے ۔ ہوتی ہے پھر بھی رحمتِ یزداں کبھی کبھی ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن ۔ بحر۔ مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف ۔ شاعر۔ غلام محمد وامق ۔ ستمبر سال 1983ء میں کہی گئی غزل ۔
Gm Wamiq Toor
1:32 AM
0 Comment
غزل ـ بنتے ہیں میرے گھر میں وہ مہماں کبھی کبھی ـ از ـ غلام محمد وامِق ...
=== غزل ===
غلام محمد وامِق
بنتے ہیں میرے گھر میں وہ مہماں کبھی کبھی ۔
ہوتا ہے شہرِ دل میں چراغاں کبھی کبھی ۔
دیوانگی کی لذّتِ وحشت نہ پوچھئے ۔
آتا ہے یاد پھر وہ بیاباں کبھی کبھی ۔
یوں قید کر لیا ہے غمِ روزگار نے ۔
رہتا ہے اب تصوّرِ جاناں کبھی کبھی ۔
تشنہ لبی ہے دریا پہ پہرہ بھی دوستو ۔
مرتا ہے یوں بھی دیکھئے انساں کبھی کبھی ۔
پہنچے ہیں نقشِ غیر پہ چل کر ہی کوئے یار ۔
کرتے ہیں یوں رقیب بھی احساں کبھی کبھی ۔
وہ پوچھتے تھے مُدّعا اور ہم خموش تھے ۔
تڑپے ہیں اِس طرح سے بھی ارماں کبھی کبھی ۔
ممکن نہیں کہ سیپ میں ہر بوند ہو گُہَر ۔
بنتا ہے موتی قطرہ اے نیساں کبھی کبھی ۔
وامِق گناہ گار یقیناً ہے، دیکھئے ۔
ہوتی ہے پھر بھی رحمتِ یزداں کبھی کبھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن ۔
بحر۔ مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف ۔
شاعر۔ غلام محمد وامق ۔
ستمبر سال 1983ء میں کہی گئی غزل ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میری ہر وفا ،اک خطا بن گئی ـ غزل ـ غلام محمد وامِق ...
Gm Wamiq Toor
12:55 AM
0 Comment
غزل ـ میری ہر وفا اک خطا بن گئی ـ از ـ غلام محمد وامِق ...
=== غـــزل ===
غلام محمد وامِق
مری ہر وفا اِک خطا بن گئی ۔
جفا تیری، میری سزا بن گئی ۔
ہُوا جب سے دل یہ تری جلوہ گاہ ۔
خدائی تھی گویا خدا بن گئی ۔
ہے نقطہ ہی اِک ماخذِ کائنات ۔
یہ دنیا تھی کیا، کیا سے کیا بن گئی ۔
مشیّت خدا کی تھی یوں ہی مگر ۔
یہ انساں کے دل کی دعا بن گئی ۔
تجلّی ہے جلوہ ہے یا عکس ہے ۔
خبر کس کو ہے بات کیا بن گئی ۔
ہے اوّل بھی تُو اور آخر بھی تُو ۔
یہ دنیا فنا تھی ، بقا بن گئی ۔
مری کسرِ نفسی کا ہے معجزہ ۔
مرے دِل کی ظلمت ضیا بن گئی ۔
تری یاد وامِق جو دل میں رہی ۔
مرے ہر مرض کی دوا بن گئی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فعولن فعولن فعولن فَعَل ۔
فعولن فعولن فعولن فعول ۔
بحر ۔ متقارب مثمن محذوف
شاعر ۔ غلام محمد وامق ۔
مارچ سال 1998ء میں کہی گئی غزل ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلی بار جو دیکھا اُس کو سادہ سی اِک لڑکی تھی ـ نظم ـ " سادہ سی لڑکی " ــ شاعر ـ غلام محمد وامِق ..
ھ .... سادہ سی نظم ۔ سادہ سی لڑکی ۔
غلام محمد وامق
پہلی بار جو دیکھا اس کو سادہ سی اک لڑکی تھی ۔
دوسری بار جو دیکھا اس کو اچھی خاصی لگتی تھی ۔
تیسری بار جو دیکھا میں نے بڑی ہی پیاری لڑکی تھی ۔
چوتھی بار جو دیکھا اس کو بدلی ہوئی سی لگتی تھی ۔
مِل مِل کر اب میں بھی اُن سے، دیکھو کتنا بدلا تھا ۔
اب میں دوسرا لڑکا تھا اور پہلی سی وہ لڑکی تھی ۔
وامِق ! ظاہر اب یہ ہوا کہ بدلا تو بس میں ہی تھا ۔
ورنہ وہ تو پہلے جیسی سادہ سی اک لڑکی تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فعلن فعلن فع ۔
فعل فعول فعولن فعلن فعلن فعلن فعلن فع ۔
فعل فعول فعولن فعل فعولن فعلن فعلن فع ۔
فعلن فعل فعولن فعلن فعل فعولن فعلن فع ۔
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع ۔
فعلن فعل فعولن فعول فعلن فعلن فعلن فع ۔
فعلن فعلن فعلن فعول فعلن فعلن فعلن فع ۔
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع ۔
بحر ۔ ہندی/ متقارب مثمن مضاعف ۔
شاعر ۔ غلام محمد وامق ۔
جولائی 1979ء میں کہی گئی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قفس میں چمن یاد آیا تو پھر ... غزل ــ شاعر ـ غلام محمد وامِق ـ
Gm Wamiq Toor
12:55 AM
0 Comment
غزل ـ قفس میں چمن یاد آیا تو پھر ـ از ـ غلام محمد وامِق ...
=== غزل ===
غلام محمد وامق
قفس میں چمن یاد آیا تو پھر ۔
مری یاد نے جو رلایا تو پھر ؟
انہیں ہے جنونِ نمائش بہت ۔
جو آئینہ ان کو دکھایا تو پھر ۔
مِرے آنسوؤں پر جو ہنستے ہو تم ۔
خُدا نے تمہیں بھی رلایا تو پھر ۔
بگاڑی ہے تم نے کہانی مگر ۔
کہ سچ واقعہ جو سنایا تو پھر ۔
چلے چاہے جاؤ مجھے چھوڑ کر ۔
مگر چین پھر بھی نہ پایا تو پھر ۔
گو قطرے حقیقت میں کچھ بھی نہیں ۔
بنے ان ہی قطروں سے دریا تو پھر ۔
بنے ہیں غریبوں کے خوں سے محل ۔
کہیں زلزلہ کوئی آیا تو پھر ۔
سنبھل کر، کہ دنیا ہے اک پل صراط ۔
ذرا سا قدم ڈگ مگایا تو پھر ۔
یہ دنیا ہے وامِق حقیقت میں خواب ۔
اچانک جو یہ خواب ٹوٹا تو پھر ؟ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فَعُولن فعولن فعولن فَعَل
فعولن فعولن فعولن فعول ۔
بحر۔ متقارب مثمن محذوف ۔
شاعر۔ غلام محمد وامق ۔
یکم ستمبر سال 1986ء میں کہی گئی غزل ۔
=== غزل ===
غلام محمد وامق
قفس میں چمن یاد آیا تو پھر ۔
مری یاد نے جو رلایا تو پھر ؟
انہیں ہے جنونِ نمائش بہت ۔
جو آئینہ ان کو دکھایا تو پھر ۔
مِرے آنسوؤں پر جو ہنستے ہو تم ۔
خُدا نے تمہیں بھی رلایا تو پھر ۔
بگاڑی ہے تم نے کہانی مگر ۔
کہ سچ واقعہ جو سنایا تو پھر ۔
چلے چاہے جاؤ مجھے چھوڑ کر ۔
مگر چین پھر بھی نہ پایا تو پھر ۔
گو قطرے حقیقت میں کچھ بھی نہیں ۔
بنے ان ہی قطروں سے دریا تو پھر ۔
بنے ہیں غریبوں کے خوں سے محل ۔
کہیں زلزلہ کوئی آیا تو پھر ۔
سنبھل کر، کہ دنیا ہے اک پل صراط ۔
ذرا سا قدم ڈگ مگایا تو پھر ۔
یہ دنیا ہے وامِق حقیقت میں خواب ۔
اچانک جو یہ خواب ٹوٹا تو پھر ؟ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فَعُولن فعولن فعولن فَعَل
فعولن فعولن فعولن فعول ۔
بحر۔ متقارب مثمن محذوف ۔
شاعر۔ غلام محمد وامق ۔
یکم ستمبر سال 1986ء میں کہی گئی غزل ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہیں کیا جو دنیا میں ہم دیکھتے ہیں ــ غزل ــ غلام محمد وامِق ،
Gm Wamiq Toor
10:58 AM
0 Comment
غزل ـ کہیں کیا جو دنیا میں ہم دیکھتے ہیں ـ شاعر ـ غلام محمد وامِق ...
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غلام محمد وامق
کہیں کیا جو دنیا میں ہم دیکھتے ہیں ،
شب و روز رنج و الم دیکھتے ہیں ۔
عجب کھیل نظروں کا ہم کھیلتے ہیں ،
وہ ہم کو نہ دیکھیں تو ہم دیکھتے ہیں ۔
بظاہر تو خوش ہیں ہمیں چھوڑ کر وہ
مگر ان کی آنکھیں بھی نم دیکھتے ہیں ۔
یہی رسمِ دنیا ہے یارو یہاں پر ،
محبت کے بدلے ستم دیکھتے ہیں ۔
یہ مانا کہ خنجر اٹھایا ہوا ہے ،
مگر آنکھ تیری بھی نم دیکھتے ہیں ۔
یہ تیری نگاہِ کرم کا ہے حاصل ،
زمانے کو زیرِ قدم دیکھتے ہیں ۔
جُنوں کی یہ حد ہے کہ اب آئینے میں ،
تمہیں ہم تمہاری قسم دیکھتے ہیں ۔
وہ آئے ہیں وامِق عیادت کو لیکن ،
کسے ساتھ اُن کے یہ ہم دیکھتے ہیں ؟ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فعولن فعولن فعولن فعولن ۔
بحر ۔ متقارب مثمن سالم ۔
شاعر ۔ غلام محمد وامق ، محراب پور سندھ ۔
یہ غزل جون سال 1983ء میں کہی گئی تھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم گردشِ حالات پہ رویا نہیں کرتے ــ غزل ـ غلام محمد وامِق ...
=== غزل ===
غلام محمد وامِق
ہم گردشِ حالات پہ رویا نہیں کرتے ۔
گزرے ہوۓ لمحوں کو پکارا نہیں کرتے ۔
ہم اپنی وفاٶں کو کبھی گاتے نہیں ہیں ۔
اور تیری جفاٶں کا بھی چرچا نہیں کرتے ۔
جو دل میں ہے، لازم تو نہیں ہو وہ زباں پر ۔
ہر شخص کی ہر بات کو مانا نہیں کرتے ۔۔۔
جو لوگ کسی اور کے دکھ درد پہ روۓ ۔
وہ اپنے غموں پر کبھی رویا نہیں کرتے ۔۔۔
معراج ہے پھولوں کی مزاروں پہ بکھرنا ۔۔۔
کانٹے کبھی اس شان سے بکھرا نہیں کرتے ۔
بن جاٶ نہ دنیا کی نگاہوں میں تماشا ۔۔۔
ہم تم کو بھی اس خوف سے دیکھا نہیں کرتے ۔
کیوں قسمیں اٹھاتے ہو بناتے ہو بہانے ۔۔۔
ہم تیری کسی بات کو پرکھا نہیں کرتے ۔۔۔
ہم شوق سے مرجاٸیں گے گر تیری خوشی ہے۔
دل غیر کا بھی ہم تو دکھایا نہیں کرتے ۔۔۔
للہ ! ذرا ٹھہرو تو دو چار گھڑی اور ۔۔۔
امرت میں کبھی زہر ، ملایا نہیں کرتے ۔۔۔
ہیرے کو پرکھنے کا کہاں سب کو سلیقہ ۔
ہر شخص کو ہم شعر ، سنایا نہیں کرتے ۔۔۔
دنیا کہاں سمجھے گی تیرے دل کا فسانہ ۔۔۔
وامِق ! یہ نہاں راز بتایا نہیں کرتے ۔۔۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن ۔
بحر۔ ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف ۔
شاعر۔ غلام محمد وامق ۔
اکتوبر ۔ 1987 میں کہی گٸی، غزل ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Subscribe to:
Posts (Atom)
Powered by Blogger.