غزوۂ ہند ـ (ایک تحقیقاتی مطالعہ)  تحریر و تحقیق،  غلام محمد وامِق ـ(انتہائی اختصار کے ساتھ) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــبڑی عجیب صورتحال ہے، لوگ اپنے نظریات اور خواہشات کو سچ ثابت کرنے کے لئے سچ کو جھوٹ میں ملانے کی کوشش کر رہے ہیں ـ مختلف احادیث کا سہارا لیا جارہا ہے ـ مختلف مکتبہ ہائے فکر کے لوگ اپنا کاروبار چمکانے کی کوشش کر رہے ہیں ـ آئے دن غزوۂ ہند کے متعلق نت نئی تحاریر،  بیانات اور جوشیلی و جزباتی تقاریر سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہتی ہیں ـ  آئیے ذیل میں ہم غزوۃ ہند سے متعلق آحادیث پر اجمالی نظر ڈالتے ہیں ـ ـ ـذخیرۂ احادیث کی تمام کتب میں سے غزوہ ہند کے متعلق ہمیں صرف پانچ احادیث ملتی ہیں، جن کے مطابق غزوہ ہند کا تمام لشکر جنتی ہوگا ـ  دو احادیث حضرت ابوھریرہ سے مروی ہیں، ایک حدیث حضرت ثوبان سے، ایک حدیث حضرت صفوان بن عمرو اور ایک حدیث حضرت ابی بن کعب رضہ، سے مروی ہے ـ اور یہ تمام روایات  مسند احمد بن حنبل،  السنن کبریٰ، اور نسائی سے لی گئی ہیں، کچھ علماء ان احادیث کو ضعیف بھی سمجھتے ہیں ـ ان تمام باتوں سے قطع نظر ہم مذکورہ احادیث کا تحقیقی جائزہ لیتے ہیں ـ ـ ـ ـ ـ  اول تو اسے " غزوہ " کہا گیا ہے، اور غزوہ اس جنگ کو کہا جاتا ہے، جس میں رسولﷺ خود بنفسِ نفیس موجود ہوں، یا پھر فقہ جعفریہ کے مطابق امامِ وقت کا ہونا ضروری ہے ـ اور اس وقت یہ صورتحال پاکستان سمیت دینا بھر میں کہیں بھی نہیں ہے ـ  اور نہ ہی مذکورہ احادیث کے متعلق رسولﷺ کا کوئی ارشاد ایسا ملتا ہے کہ میں خود بھی غزوۂ ہند میں شامل ہوں گا ـــــــ ـ ـاحادیث کے مطابق یہ غزوہ عربستان سے یا پھر بیت المقدس سے شروع کیا جائے گا،  مسلمان لشکر ہندوستان کو تاراج کرے گا، اور سندھ کے حکمرانوں کو زنجیروں میں جکڑ کر لایا جائے گا ــ اس دوران حضرت عیسیٰ اور امام مہدی بھی آچکے ہوں گے ـ چنانچہ ان باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ " ہنوز دلی دور است " ـــ یعنی یہ واقعہ اگر ہوا تو قیامت کے قریب ہوگا ـ پھر اس میں قابلِ غور بات یہ بھی ہے کہ، زنجیروں میں جکڑ کر لانے کا زمانہ اب ختم ہوچکا ہے،  مزید یہ کہ سندھ اس وقت پاکستان میں شامل ہے، اس واقعہ کے لئے ضروری ہے کہ سندھ دوبارہ (خاکم بدہن)  ہندوستان میں شامل ہو چکا ہوگا ـ؟  ـــ البتہ ایسا واقعہ محمد بن قاسم کے دور میں ضرور ہو چکا ہے ـ  ـ ـگزارش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ غزوۂ ہند کی احادیث کسی بھی طرح موجودہ پاک و ہند تنازعہ یا ممکنہ جنگ پر فِٹ نہیں کی جاسکتیں ـ ـ ـ  اب ہم ذیل میں دیکھتے ہیں کہ اسلامی دنیا سے ہندوستان پر مشہور اور بڑے حملے کس نے اور کب کئے ـــ ؟؟؟  پہلا حملہ "محمد بن قاسم " کی قیادت میں کیا گیا ـ 93, ہجری ــــ مطابق سال 712 , عیسوی میں ـدوسرا بڑا حملہ سلطان محمود غزنوی نے کیا ـ  387 , ہجری ـ مطابق سال 997 ,  عیسوی میں ـ ( ٹوٹل 17 , حملے کئے محمود غزنوی نے ہندوستان پر)  ـــــتیسرا حملہ، شہاب الدین محمد غوری نے کیا، تقریباﹰ 600 , ہجری ـ مطابق سال 1175 ,  عیسوی میں ــچوتھا  حملہ، امیرِ تیمور نے کیا ـ  1398 ,  عیسوی میں ـپانچواں حملہ نادرشاہ ایرانی نے کیا،  1739 , عیسوی میں،چھٹا حملہ احمد شاہ ابدالی نے،  سال 1748 سے سال 1764 عیسوی تک  کئی حملے کئے ـ ـ ـاب آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مسلمانوں نے ہندوستان کے خلاف کس قدر حملے کئے ـ ممکن ہے ان ہی حملوں میں سے کوئی حملہ غزوہ ہند والی بشارت میں شامل ہو ــــ  اس ضمن میں مجھ ناچیز کی رائے میں، غزوۂ ہند کا مصداق  " شہاب الدین غوری " کا حملہ ہے، جس نے غیر مسلم ہندوستان میں پہلی بار اسلامی سلطنت کی بنیاد ڈالی ـــ  ( میرے خیال میں حدیث میں مزکور حضرت عیسیٰ اور امام مہدی کا واقعہ، غزوۂ ہند سے الگ ہے جوکہ ایک ساتھ بیان کردیا گیا ہے ـ)  ـــبقولِ علامہ اقبال ـ " حقیقت خرافات میں کھوگئی " ـــــــــــــــــــــــــــــ " یہ امت روایات میں کھو گئی " تحریر و تحقیق ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ،  مورخہ بیس اگست دوہزار انیس،  .... فون نمبر  ‏ـ ‏۰۳۱۵۳۵۳۳۴۳۷

غزوۂ ہند ـ (ایک تحقیقاتی مطالعہ) تحریر و تحقیق، غلام محمد وامِق ـ(انتہائی اختصار کے ساتھ) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــبڑی عجیب صورتحال ہے، لوگ اپنے نظریات اور خواہشات کو سچ ثابت کرنے کے لئے سچ کو جھوٹ میں ملانے کی کوشش کر رہے ہیں ـ مختلف احادیث کا سہارا لیا جارہا ہے ـ مختلف مکتبہ ہائے فکر کے لوگ اپنا کاروبار چمکانے کی کوشش کر رہے ہیں ـ آئے دن غزوۂ ہند کے متعلق نت نئی تحاریر، بیانات اور جوشیلی و جزباتی تقاریر سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہتی ہیں ـ آئیے ذیل میں ہم غزوۃ ہند سے متعلق آحادیث پر اجمالی نظر ڈالتے ہیں ـ ـ ـذخیرۂ احادیث کی تمام کتب میں سے غزوہ ہند کے متعلق ہمیں صرف پانچ احادیث ملتی ہیں، جن کے مطابق غزوہ ہند کا تمام لشکر جنتی ہوگا ـ دو احادیث حضرت ابوھریرہ سے مروی ہیں، ایک حدیث حضرت ثوبان سے، ایک حدیث حضرت صفوان بن عمرو اور ایک حدیث حضرت ابی بن کعب رضہ، سے مروی ہے ـ اور یہ تمام روایات مسند احمد بن حنبل، السنن کبریٰ، اور نسائی سے لی گئی ہیں، کچھ علماء ان احادیث کو ضعیف بھی سمجھتے ہیں ـ ان تمام باتوں سے قطع نظر ہم مذکورہ احادیث کا تحقیقی جائزہ لیتے ہیں ـ ـ ـ ـ ـ اول تو اسے " غزوہ " کہا گیا ہے، اور غزوہ اس جنگ کو کہا جاتا ہے، جس میں رسولﷺ خود بنفسِ نفیس موجود ہوں، یا پھر فقہ جعفریہ کے مطابق امامِ وقت کا ہونا ضروری ہے ـ اور اس وقت یہ صورتحال پاکستان سمیت دینا بھر میں کہیں بھی نہیں ہے ـ اور نہ ہی مذکورہ احادیث کے متعلق رسولﷺ کا کوئی ارشاد ایسا ملتا ہے کہ میں خود بھی غزوۂ ہند میں شامل ہوں گا ـــــــ ـ ـاحادیث کے مطابق یہ غزوہ عربستان سے یا پھر بیت المقدس سے شروع کیا جائے گا، مسلمان لشکر ہندوستان کو تاراج کرے گا، اور سندھ کے حکمرانوں کو زنجیروں میں جکڑ کر لایا جائے گا ــ اس دوران حضرت عیسیٰ اور امام مہدی بھی آچکے ہوں گے ـ چنانچہ ان باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ " ہنوز دلی دور است " ـــ یعنی یہ واقعہ اگر ہوا تو قیامت کے قریب ہوگا ـ پھر اس میں قابلِ غور بات یہ بھی ہے کہ، زنجیروں میں جکڑ کر لانے کا زمانہ اب ختم ہوچکا ہے، مزید یہ کہ سندھ اس وقت پاکستان میں شامل ہے، اس واقعہ کے لئے ضروری ہے کہ سندھ دوبارہ (خاکم بدہن) ہندوستان میں شامل ہو چکا ہوگا ـ؟ ـــ البتہ ایسا واقعہ محمد بن قاسم کے دور میں ضرور ہو چکا ہے ـ ـ ـگزارش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ غزوۂ ہند کی احادیث کسی بھی طرح موجودہ پاک و ہند تنازعہ یا ممکنہ جنگ پر فِٹ نہیں کی جاسکتیں ـ ـ ـ اب ہم ذیل میں دیکھتے ہیں کہ اسلامی دنیا سے ہندوستان پر مشہور اور بڑے حملے کس نے اور کب کئے ـــ ؟؟؟ پہلا حملہ "محمد بن قاسم " کی قیادت میں کیا گیا ـ 93, ہجری ــــ مطابق سال 712 , عیسوی میں ـدوسرا بڑا حملہ سلطان محمود غزنوی نے کیا ـ 387 , ہجری ـ مطابق سال 997 , عیسوی میں ـ ( ٹوٹل 17 , حملے کئے محمود غزنوی نے ہندوستان پر) ـــــتیسرا حملہ، شہاب الدین محمد غوری نے کیا، تقریباﹰ 600 , ہجری ـ مطابق سال 1175 , عیسوی میں ــچوتھا حملہ، امیرِ تیمور نے کیا ـ 1398 , عیسوی میں ـپانچواں حملہ نادرشاہ ایرانی نے کیا، 1739 , عیسوی میں،چھٹا حملہ احمد شاہ ابدالی نے، سال 1748 سے سال 1764 عیسوی تک کئی حملے کئے ـ ـ ـاب آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مسلمانوں نے ہندوستان کے خلاف کس قدر حملے کئے ـ ممکن ہے ان ہی حملوں میں سے کوئی حملہ غزوہ ہند والی بشارت میں شامل ہو ــــ اس ضمن میں مجھ ناچیز کی رائے میں، غزوۂ ہند کا مصداق " شہاب الدین غوری " کا حملہ ہے، جس نے غیر مسلم ہندوستان میں پہلی بار اسلامی سلطنت کی بنیاد ڈالی ـــ ( میرے خیال میں حدیث میں مزکور حضرت عیسیٰ اور امام مہدی کا واقعہ، غزوۂ ہند سے الگ ہے جوکہ ایک ساتھ بیان کردیا گیا ہے ـ) ـــبقولِ علامہ اقبال ـ " حقیقت خرافات میں کھوگئی " ـــــــــــــــــــــــــــــ " یہ امت روایات میں کھو گئی " تحریر و تحقیق ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ، مورخہ بیس اگست دوہزار انیس، .... فون نمبر ‏ـ ‏۰۳۱۵۳۵۳۳۴۳۷

غزوۂ ہند ـ (ایک تحقیقاتی مطالعہ)  تحریر و تحقیق،  غلام محمد وامِق ـ
(انتہائی اختصار کے ساتھ) 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
بڑی عجیب صورتحال ہے، لوگ اپنے نظریات اور خواہشات کو سچ ثابت کرنے کے لئے سچ کو جھوٹ میں ملانے کی کوشش کر رہے ہیں ـ مختلف احادیث کا سہارا لیا جارہا ہے ـ مختلف مکتبہ ہائے فکر کے لوگ اپنا کاروبار چمکانے کی کوشش کر رہے ہیں ـ آئے دن غزوۂ ہند کے متعلق نت نئی تحاریر،  بیانات اور جوشیلی و جزباتی تقاریر سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہتی ہیں ـ  آئیے ذیل میں ہم غزوۃ ہند سے متعلق آحادیث پر اجمالی نظر ڈالتے ہیں ـ ـ ـ
ذخیرۂ احادیث کی تمام کتب میں سے غزوہ ہند کے متعلق ہمیں صرف پانچ احادیث ملتی ہیں، جن کے مطابق غزوہ ہند کا تمام لشکر جنتی ہوگا ـ  دو احادیث حضرت ابوھریرہ سے مروی ہیں، ایک حدیث حضرت ثوبان سے، ایک حدیث حضرت صفوان بن عمرو اور ایک حدیث حضرت ابی بن کعب رضہ، سے مروی ہے ـ اور یہ تمام روایات  مسند احمد بن حنبل،  السنن کبریٰ، اور نسائی سے لی گئی ہیں، کچھ علماء ان احادیث کو ضعیف بھی سمجھتے ہیں ـ ان تمام باتوں سے قطع نظر ہم مذکورہ احادیث کا تحقیقی جائزہ لیتے ہیں ـ ـ ـ ـ ـ  اول تو اسے " غزوہ " کہا گیا ہے، اور غزوہ اس جنگ کو کہا جاتا ہے، جس میں رسولﷺ خود بنفسِ نفیس موجود ہوں، یا پھر فقہ جعفریہ کے مطابق امامِ وقت کا ہونا ضروری ہے ـ اور اس وقت یہ صورتحال پاکستان سمیت دینا بھر میں کہیں بھی نہیں ہے ـ  اور نہ ہی مذکورہ احادیث کے متعلق رسولﷺ کا کوئی ارشاد ایسا ملتا ہے کہ میں خود بھی غزوۂ ہند میں شامل ہوں گا ـــــــ ـ ـ
احادیث کے مطابق یہ غزوہ عربستان سے یا پھر بیت المقدس سے شروع کیا جائے گا،  مسلمان لشکر ہندوستان کو تاراج کرے گا، اور سندھ کے حکمرانوں کو زنجیروں میں جکڑ کر لایا جائے گا ــ اس دوران حضرت عیسیٰ اور امام مہدی بھی آچکے ہوں گے ـ چنانچہ ان باتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ " ہنوز دلی دور است " ـــ یعنی یہ واقعہ اگر ہوا تو قیامت کے قریب ہوگا ـ پھر اس میں قابلِ غور بات یہ بھی ہے کہ، زنجیروں میں جکڑ کر لانے کا زمانہ اب ختم ہوچکا ہے،  مزید یہ کہ سندھ اس وقت پاکستان میں شامل ہے، اس واقعہ کے لئے ضروری ہے کہ سندھ دوبارہ (خاکم بدہن)  ہندوستان میں شامل ہو چکا ہوگا ـ؟  ـــ البتہ ایسا واقعہ محمد بن قاسم کے دور میں ضرور ہو چکا ہے ـ  ـ ـ
گزارش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ غزوۂ ہند کی احادیث کسی بھی طرح موجودہ پاک و ہند تنازعہ یا ممکنہ جنگ پر فِٹ نہیں کی جاسکتیں ـ ـ ـ  اب ہم ذیل میں دیکھتے ہیں کہ اسلامی دنیا سے ہندوستان پر مشہور اور بڑے حملے کس نے اور کب کئے ـــ ؟؟؟  
پہلا حملہ "محمد بن قاسم " کی قیادت میں کیا گیا ـ 93, ہجری ــــ مطابق سال 712 , عیسوی میں ـ
دوسرا بڑا حملہ سلطان محمود غزنوی نے کیا ـ  387 , ہجری ـ مطابق سال 997 ,  عیسوی میں ـ ( ٹوٹل 17 , حملے کئے محمود غزنوی نے ہندوستان پر)  ـــــ
تیسرا حملہ، شہاب الدین محمد غوری نے کیا، تقریباﹰ 600 , ہجری ـ مطابق سال 1175 ,  عیسوی میں ــ
چوتھا  حملہ، امیرِ تیمور نے کیا ـ  1398 ,  عیسوی میں ـ
پانچواں حملہ نادرشاہ ایرانی نے کیا،  1739 , عیسوی میں،
چھٹا حملہ احمد شاہ ابدالی نے،  سال 1748 سے سال 1764 عیسوی تک  کئی حملے کئے ـ ـ ـ
اب آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مسلمانوں نے ہندوستان کے خلاف کس قدر حملے کئے ـ ممکن ہے ان ہی حملوں میں سے کوئی حملہ غزوہ ہند والی بشارت میں شامل ہو ــــ  
اس ضمن میں مجھ ناچیز کی رائے میں، غزوۂ ہند کا مصداق  " شہاب الدین غوری " کا حملہ ہے، جس نے غیر مسلم ہندوستان میں پہلی بار اسلامی سلطنت کی بنیاد ڈالی ـــ  ( میرے خیال میں حدیث میں مزکور حضرت عیسیٰ اور امام مہدی کا واقعہ، غزوۂ ہند سے الگ ہے جوکہ ایک ساتھ بیان کردیا گیا ہے ـ)  ـــ
بقولِ علامہ اقبال ـ " حقیقت خرافات میں کھوگئی " 
ـــــــــــــــــــــــــــــ " یہ امت روایات میں کھو گئی " 
تحریر و تحقیق ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ،  مورخہ بیس اگست دوہزار انیس،  .... 
فون نمبر ـ 0315 3533437 ......
سنتِ رسولﷺ  ‏پر ‏مکمل ‏عمل ‏کرنے ‏کے ‏دعوے ‏داروں ‏کے ‏لئے ‏ایک ‏آئینہ ‏تحریر ‏ـ ‏ازـ ‏غلام ‏محمد ‏وامِق ‏...

سنتِ رسولﷺ ‏پر ‏مکمل ‏عمل ‏کرنے ‏کے ‏دعوے ‏داروں ‏کے ‏لئے ‏ایک ‏آئینہ ‏تحریر ‏ـ ‏ازـ ‏غلام ‏محمد ‏وامِق ‏...

بعض لوگ، جماعتیں اور گروہ، جو خود کو سنتِ رسولﷺ کو زندہ کرنے والے اور خود پر مکمل سنت نافذ کرنے کا دعویٰ کرنے والے ہیں ـ ان کے لئے چند ایسی مستند سنتیں بیان کی جاتی ہیں جنہیں وہ لوگ شاید بھول چکے ہیں، یا پھر ان سنتوں کو درخورِ اِعتِنا ہی
 نہیں سمجھتے ـ مثال کے طور پر ..... 
۱. لباس میں آپﷺ اکثر " جُبًہ " زیبِ تن فرماتے تھے،
اب کتنے لوگ جبہ پہنتے ہیں؟
۲. تمام پاکستانی و ہندوستانی لوگ اور علماء شلوار اور پاجامہ پہنتے ہیں، لیکن آپﷺ نے کبھی شلوار، پاجامہ نہیں پہنے ـ (شلوار دراصل پٹھانوں اور بلوچوں کی ثقافت ہے) ... 
۳. آپﷺ ہمیشہ سر پر پگڑی یا عمامہ باندھتے تھے، اب اکثر لوگ مختلف انداز کی ٹوپیاں پہنتے ہیں ـ
۴. رسولﷺ نے کبھی چھوٹے بال نہیں رکھے،( سوائے حج یا عمرے کے موقع کے)، لیکن آج اکثر علماء اور مولوی چھوٹے بال رکھنا بہتر سمجھتے ہیں، جبکہ بعض علماء تو سر منڈواتے رہتے ہیں، (حالانکہ ایک حدیث میں سر منڈوانا بُرا بتایا گیا ہے) چھوٹے بال رکھنے کو کسی زمانے میں انگریزی بال بنوانا بھی کہا جاتا تھا ــ آپﷺ نے ہمیشہ بڑے بال رکھے، جنہیں آج بھی سنًتی بال کہا جاتا ہے .... 
۵. رسول اکرمﷺ نے اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ اجمعین نے کبھی بھی الله کا ذکر، تسبیح ( منیوں کی مالها) پر نہیں کیا، بلکہ صرف زبان و قلب سے ذکرِ اللہ کیا کرتے تھے، جب کہ اب مسلمانوں کی اکثریت تسبیح کے دانے، اور گٹھلی استعمال کرتی ہے، 
۶. آج کل اکثر لوگ اور علماء ساری نماز کی سنتیں مسجد میں ہی ادا کرتے ہیں، جب کہ رسولﷺ نے کبھی بھی مسجد میں سنتیں ادا نہیں کیں ـ اس ضمن میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ آج کے زمانے میں مصروفیت بڑھ گئی ہے، لوگ دفاتر اور دکانوں پر ہوتے ہیں، لہٰذا مجبوراَ سنت مساجد میں ادا کرنی پڑتی ہیں، بیشک ایسا ہے، لیکن جس وقت لوگ گھروں سے نماز کے لئے مساجد جاتے ہیں، تب بھی لوگ گھروں میں سنت نہیں پڑھتے ... 
۷. رسولﷺ نے وتر کی نماز کبھی بھی مسجد میں عشاء کی نماز کے ساتھ نہیں پڑھی، بلکہ مسجد میں کبھی وتر پڑھی ہی نہیں،  آپﷺ ہمیشہ وتر، تہجد میں پڑھتے تھے ــ جب کہ اب تقریباَ سارے لوگ وتر مسجد میں ہی عشاء کی نماز کے ساتھ پڑھتے ہیں ...  
۸. آپﷺ اور صحابہ رضوان اللہ علیہم، ہمیشہ فرض نمازوں کے لئے وضو گھر سے کرکے آتے تھے، اب کتنے لوگ یا علماء اپنے گھروں سے وضو کر کے آتے ہیں؟
۹. رسولﷺ کے زمانے میں بھی اور بعد میں بھی، بلکہ آج کے زمانے میں بھی بہت سے ملکوں میں استنجا خانے، اور واش روم مساجد کے احاطے یا چاردیواری میں نہیں بنائے جاتے، جب کہ پاکستان و ہندوستان میں اکثر واش روم مساجد کے احاطے میں ہی بنائے جاتے ہیں، کیا یہ سنت طریقہ ہے؟ 
۱۰. آپ رسول اکرمﷺ نے کبھی مساجد کو پرتعیش یا آسائشوں والی نہیں بنایا، یہاں تک کہ کبھی قالین یا دری بھی مساجد میں نہیں بچھوائیں، صرف باریک باریک بجری بچھا کر نمازِ باجماعت ادا کی جاتی تھی، ایسا نہیں ہے کہ آپﷺ کے پاس اس وقت یہ سب کچھ کرنے کے ذرائع یا پیسے نہیں تھے ـ بلکہ اگر آپﷺ چاہتے تو مساجد کو خوبصورت ترین بنا سکتے تھے، جیسا کہ اس زمانے کے امراء کے محل ہوتے تھے، آپﷺ کے پاس غزوات کی فتوحات سے بیشمار مال و دولت آتا تھا، لیکن آپﷺ سارا مال غریب، مستحقین میں تقسیم کر دیتے تھے ـ مساجد کی تزئین و آرائش، بعد میں آنے والے خلفاء اور سلاطین نے کرنا شروع کی، 
.... 
۱۱. رسول کریمﷺ نے ہمیشہ سونے سے قبل گھر کو ہرقسم کے مال و زر سے صاف رکھا، کیا آج کا کوئی مسلمان عالم یا بزرگ ایسا تقویٰ اور ایسی سنت اختیار کر سکتا ہے ـ نہیں بالکل نہیں کر سکتا ـ لیکن افسوس دعوے پھر بھی اپنے آپ کو مکمل سنت پر عمل کرنے والے ہیں ... 
۱۲
. اس کے علاوہ بیشمار سماجی اور معاشرتی روّیے ایسے ہیں جو کہ سراسر سنتِ نبویﷺ کے خلاف ہیں ـ
افسوس صد افسوس، سنت پر مکمل عمل کرنے کے دعووں پر ـــ 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ      
                 تحریر و تحقیق ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ ـ مورخہ 03 اگست، 2021ء ـ بروز منگل ... 

کھانے ‏پینے ‏کی ‏اشیاء ‏کے ‏علاوہ ‏جو ‏کام ‏یا ‏اعمال ‏، ‏اللہ ‏تعالیٰ ‏نے ‏ممنوع ‏یا ‏حرام ‏کئے ‏ہیں ‏، ‏ان ‏کی ‏تفصیل ‏قرآن ‏کریم ‏میں ‏درج ‏ذیل ‏بیان ‏کی ‏گئی ‏ہے ‏ـ ‏تمام ‏فحش ‏کام ‏اور ‏فحش ‏باتیں ‏جو ‏اعلانیہ ‏ہوں ‏یا ‏مخفی ‏ہوں ‏ـ ‏ہر ‏قسم ‏کے ‏گناہ ‏کی ‏بات ‏، ‏اور ‏ناجائز ‏بغاوت ‏اور ‏زیادتی ‏و ‏ظلم ‏کو ‏، ‏اور ‏اللہ ‏تعالیٰ ‏کے ‏ساتھ ‏کسی ‏قسم ‏کا ‏شرک ‏کرنے ‏کو ‏،اور ‏اللہ ‏تعالیٰ ‏پر ‏کسی ‏قسم ‏کا ‏جھوٹ ‏باندھنا ‏ـ ‏سورۃ ‏اعراف ‏آیت. ‏33 ‏... ‏

کھانے ‏پینے ‏کی ‏اشیاء ‏کے ‏علاوہ ‏جو ‏کام ‏یا ‏اعمال ‏، ‏اللہ ‏تعالیٰ ‏نے ‏ممنوع ‏یا ‏حرام ‏کئے ‏ہیں ‏، ‏ان ‏کی ‏تفصیل ‏قرآن ‏کریم ‏میں ‏درج ‏ذیل ‏بیان ‏کی ‏گئی ‏ہے ‏ـ ‏تمام ‏فحش ‏کام ‏اور ‏فحش ‏باتیں ‏جو ‏اعلانیہ ‏ہوں ‏یا ‏مخفی ‏ہوں ‏ـ ‏ہر ‏قسم ‏کے ‏گناہ ‏کی ‏بات ‏، ‏اور ‏ناجائز ‏بغاوت ‏اور ‏زیادتی ‏و ‏ظلم ‏کو ‏، ‏اور ‏اللہ ‏تعالیٰ ‏کے ‏ساتھ ‏کسی ‏قسم ‏کا ‏شرک ‏کرنے ‏کو ‏،اور ‏اللہ ‏تعالیٰ ‏پر ‏کسی ‏قسم ‏کا ‏جھوٹ ‏باندھنا ‏ـ ‏سورۃ ‏اعراف ‏آیت. ‏33 ‏... ‏

Powered by Blogger.