انتہائی قابلِ غور تحریر
♡ تاریخ ♡
فرانس کا ایک بہت بڑا مفکر " والٹیئر " ( اصل نام ۔ فرانکو ماری اروے ) نسل انسانی کی مکمل تاریخ لکھ رہا تھا ۔ اس نے کوئی بیس سال اپنی زندگی کے اس عظیم کام میں صرف کئے تھے ۔ اور اس کی کتاب قریب قریب پوری ہونے کو آرہی تھی، بس آخری باب لکھ رہا تھا کہ ایک دن ایسا واقعہ پیش آیا کہ اس نے اپنی بیس سال کی محنت کو آگ لگا دی ۔
بات ایسی ہوئی کہ اس کے گھر کے پچھواڑے میں ہی ایک قتل ہو گیا۔ دو آدمیوں میں جھگڑا ہوا اور ایک آدمی کو مار ڈالا گیا - اس کو گولی مار دی گئی۔ یہ گولی کوئی رات کی تاریکی میں نہیں ماری گئی تھی۔ بھری دوپہر میں، بھیڑ کھڑی تھی، سارا محلہ جمع تھا، سینکڑوں لوگ موجود تھے جب یہ جھگڑا ہوا ۔
جب ایڈمنڈ برک کو گولی کی آواز سنائی دی وہ بھاگتا ہوا پہنچا۔ وہاں بھیڑ اکٹھی تھی، آدمی مرنے کے قریب تھا - لہولہان تھا - جس نے مارا تھا وہ بھی موجود تھا ۔
اس نے ایک ایک سے پوچھا، کیا ہوا؟ ۔۔۔ کیا ہوا ؟
اور وہاں جتنے منہ اتنی باتیں۔ گھر کے پچھواڑے میں قتل ہوا، اب تک بندہ مرا بھی نہیں ہے، مر رہا ہے ۔ ابھی مارنے والا بھی نہیں گیا ہے ، موجود ہے ۔ عینی گواہ موجود ہیں - ایک نہیں کئی ۔۔۔
سب نے دیکھا ہے لیکن سب کی تشریح مختلف ہے ۔۔۔
کوئی مارنے والے کے جانبدار ہیں، وہ کچھ اور کہہ رہے ہیں۔ جو مرنے والے کے جانبدار ہیں، وہ کچھ اور کہہ رہے ہیں۔ کوئی غیر جانبدار ہیں، وہ کچھ اور کہہ رہے ہیں۔
ایڈمنڈ برک نے بہت کوشش کی جاننے کی کہ حقیقت کیا ہے۔؟ لیکن نہیں جان پایا ۔۔۔
لوٹ کر اس نے اپنے بیس سال کا جو معلومات کا تاریخی ذخیرہ تھا اس میں آگ لگا دی ۔۔۔
اس نے کہا، جب میں اپنے گھر کے پچھواڑے میں ابھی ابھی ہوئے تازہ واقعہ کو طے نہیں کر پاتا کہ حقیقت کیا ہے، اور میں نسل انسانی کی تاریخ لکھنے چلا ہوں کہ پانچ ہزار سال پہلے کیا ہوا؟ ۔۔۔
میں نے یہ بیس سال بیکار ہی گنوائے ہیں ، میں پانی پر لکیریں کھینچتا رہا ۔۔۔
تاریخ کون لکھتا ہے ؟ کون لكھواتا ہے؟
اور پھر صدیوں تک ، جو بات لکھی گئی اسے ہم دہراتے چلے جاتے ہیں ۔۔۔۔
-
اوشو اردو
(میرا سنہری بھارت، گفتگو 4)
انتخاب و پسند ۔۔۔۔۔ غلام محمد وامق محراب پور سندھ ۔۔۔
14 نومبر سال 2023ء بروز منگل ۔۔۔