یادش بخیر ۔ یادوں کی برات ۔  یہ سال 1981 کا زمانہ تھا جب ہم نے گریجویشن کرنے کے لیے وفاقی اردو آرٹس کالج کراچی میں بی اے میں داخلہ لیا ، کتابیں پڑھنے کا تو ہمیں بچپن سے ہی خبط تھا کہ جب تک کوئی کتاب نہ پڑھ لیں رات کو نیند نہیں آتی تھی ۔ اُن دنوں جوش ملیح آبادی کی خودنوشت سوانح عمری  " یادوں کی برات " کا بہت شہرہ سنتے تھے اور سمجھتے تھے کہ برِ صغیر کے اتنے بڑے اور مشہور شاعر نے کوئی کام کی ہی بات لکھی ہوگی لہٰذا اس کتاب کو پڑھنا ہم نے بہت ضروری سمجھا اور سوچا کہ جب کالیج میں آ ہی گئے ہیں تو کیوں نہ فائدہ اٹھایا جائے سُو ہم نے کالیج کی لائبریری کا رخ کیا وہاں پر دیکھا تو ایک خاتون براجمان تھیں، ہمیں پرائی خواتین سے بات کرنے کا کوئی تجربہ نہیں تھا اور وہ بھی اردوداں خاتون سے ۔ چنانچہ ہم نے کچھ گھبرائے اور لجائے سے انداز میں ان محترمہ سے اپنی ہریانوی اردو میں پوچھا کہ " یادوں کی برات " چاہیے ۔ یہ سن کر ان محترمہ نے جن کڑوی نظروں سے مجھے دیکھا ، وہ میں اُس وقت بالکل نہیں سمجھ سکا تھا ۔ انہوں نے مجھے بڑے روکھے انداز سے منع کردیا ۔۔۔ خیر اللّٰہ ہی جانے ہم نے کون سی غلطی کر دی تھی ۔۔۔  یہ بات تب سمجھ میں آئی جب تقریباً دس بارہ سال بعد محراب پور میں ہی مجھے ایک دوست نے وہ کتاب اپنے کالج کی لائبریری سے مجھے لاکر دکھائی اور میں نے با اصرار اس سے وہ کتاب پڑھنے کے لیے لی ۔  رمضان المبارک کا مبارک مہینہ تھا مگر اس مہینے میں وہ ضخیم کتاب میں نے بغیر سانس لیے مکمل چاٹ ڈالی ۔ اور تب سمجھ آئی کہ کالج کی لائبریرین محترمہ نے کیوں مجھے کھا جانے والی نظروں سے دیکھا تھا ۔  تحریر - غلام محمد وامِق محراب پور سندھ ۔  تاریخ ۔ 28 مارچ 2025ء بروز جمعۃ المبارک ۔  مطابق 27 رمضان المبارک 1446ھجری ۔

یادش بخیر ۔ یادوں کی برات ۔ یہ سال 1981 کا زمانہ تھا جب ہم نے گریجویشن کرنے کے لیے وفاقی اردو آرٹس کالج کراچی میں بی اے میں داخلہ لیا ، کتابیں پڑھنے کا تو ہمیں بچپن سے ہی خبط تھا کہ جب تک کوئی کتاب نہ پڑھ لیں رات کو نیند نہیں آتی تھی ۔ اُن دنوں جوش ملیح آبادی کی خودنوشت سوانح عمری " یادوں کی برات " کا بہت شہرہ سنتے تھے اور سمجھتے تھے کہ برِ صغیر کے اتنے بڑے اور مشہور شاعر نے کوئی کام کی ہی بات لکھی ہوگی لہٰذا اس کتاب کو پڑھنا ہم نے بہت ضروری سمجھا اور سوچا کہ جب کالیج میں آ ہی گئے ہیں تو کیوں نہ فائدہ اٹھایا جائے سُو ہم نے کالیج کی لائبریری کا رخ کیا وہاں پر دیکھا تو ایک خاتون براجمان تھیں، ہمیں پرائی خواتین سے بات کرنے کا کوئی تجربہ نہیں تھا اور وہ بھی اردوداں خاتون سے ۔ چنانچہ ہم نے کچھ گھبرائے اور لجائے سے انداز میں ان محترمہ سے اپنی ہریانوی اردو میں پوچھا کہ " یادوں کی برات " چاہیے ۔ یہ سن کر ان محترمہ نے جن کڑوی نظروں سے مجھے دیکھا ، وہ میں اُس وقت بالکل نہیں سمجھ سکا تھا ۔ انہوں نے مجھے بڑے روکھے انداز سے منع کردیا ۔۔۔ خیر اللّٰہ ہی جانے ہم نے کون سی غلطی کر دی تھی ۔۔۔ یہ بات تب سمجھ میں آئی جب تقریباً دس بارہ سال بعد محراب پور میں ہی مجھے ایک دوست نے وہ کتاب اپنے کالج کی لائبریری سے مجھے لاکر دکھائی اور میں نے با اصرار اس سے وہ کتاب پڑھنے کے لیے لی ۔ رمضان المبارک کا مبارک مہینہ تھا مگر اس مہینے میں وہ ضخیم کتاب میں نے بغیر سانس لیے مکمل چاٹ ڈالی ۔ اور تب سمجھ آئی کہ کالج کی لائبریرین محترمہ نے کیوں مجھے کھا جانے والی نظروں سے دیکھا تھا ۔ تحریر - غلام محمد وامِق محراب پور سندھ ۔ تاریخ ۔ 28 مارچ 2025ء بروز جمعۃ المبارک ۔ مطابق 27 رمضان المبارک 1446ھجری ۔

 یادش بخیر ۔ یادوں کی برات ۔ 

یہ سال 1981 کا زمانہ تھا جب ہم نے گریجویشن کرنے کے لیے وفاقی اردو آرٹس کالج کراچی میں بی اے میں داخلہ لیا ، کتابیں پڑھنے کا تو ہمیں بچپن سے ہی خبط تھا کہ جب تک کوئی کتاب نہ پڑھ لیں رات کو نیند نہیں آتی تھی ۔ اُن دنوں جوش ملیح آبادی کی خودنوشت سوانح عمری  " یادوں کی برات " کا بہت شہرہ سنتے تھے اور سمجھتے تھے کہ برِ صغیر کے اتنے بڑے اور مشہور شاعر نے کوئی کام کی ہی بات لکھی ہوگی لہٰذا اس کتاب کو پڑھنا ہم نے بہت ضروری سمجھا اور سوچا کہ جب کالیج میں آ ہی گئے ہیں تو کیوں نہ فائدہ اٹھایا جائے سُو ہم نے کالیج کی لائبریری کا رخ کیا وہاں پر دیکھا تو ایک خاتون براجمان تھیں، ہمیں پرائی خواتین سے بات کرنے کا کوئی تجربہ نہیں تھا اور وہ بھی اردوداں خاتون سے ۔ چنانچہ ہم نے کچھ گھبرائے اور لجائے سے انداز میں ان محترمہ سے اپنی ہریانوی اردو میں پوچھا کہ " یادوں کی برات " چاہیے ۔ یہ سن کر ان محترمہ نے جن کڑوی نظروں سے مجھے دیکھا ، وہ میں اُس وقت بالکل نہیں سمجھ سکا تھا ۔ انہوں نے مجھے بڑے روکھے انداز سے منع کردیا ۔۔۔ خیر اللّٰہ ہی جانے ہم نے کون سی غلطی کر دی تھی ۔۔۔ 

یہ بات تب سمجھ میں آئی جب تقریباً دس بارہ سال بعد محراب پور میں ہی مجھے ایک دوست نے وہ کتاب اپنے کالج کی لائبریری سے مجھے لاکر دکھائی اور میں نے با اصرار اس سے وہ کتاب پڑھنے کے لیے لی ۔ 

رمضان المبارک کا مبارک مہینہ تھا مگر اس مہینے میں وہ ضخیم کتاب میں نے بغیر سانس لیے مکمل چاٹ ڈالی ۔ اور تب سمجھ آئی کہ کالج کی لائبریرین محترمہ نے کیوں مجھے کھا جانے والی نظروں سے دیکھا تھا ۔ 

تحریر - غلام محمد وامِق محراب پور سندھ ۔ 

تاریخ ۔ 28 مارچ 2025ء بروز جمعۃ المبارک ۔ 

مطابق 27 رمضان المبارک 1446ھجری ۔


 " روز نامہ ایکسپریس " کے سنڈے میگزین میں محترم سہیل احمد صدیقی صاحب کا مضمون بعنوان " زباں فہمی" حسبِ معمول شایع ہوا ہے ، جس میں سہیل احمد صدیقی صاحب کی نظم کا ہریانوی زبان میں کیا گیا میرا ترجمہ اور میرے بارے میں چند الفاظ بھی لکھے گئے ہیں جن کے لیے میں ان کا ممنون اور احسان مند ہوں ۔

" روز نامہ ایکسپریس " کے سنڈے میگزین میں محترم سہیل احمد صدیقی صاحب کا مضمون بعنوان " زباں فہمی" حسبِ معمول شایع ہوا ہے ، جس میں سہیل احمد صدیقی صاحب کی نظم کا ہریانوی زبان میں کیا گیا میرا ترجمہ اور میرے بارے میں چند الفاظ بھی لکھے گئے ہیں جن کے لیے میں ان کا ممنون اور احسان مند ہوں ۔

 آج 23 مارچ 2025ء بروز اتوار " روز نامہ ایکسپریس " کے سنڈے میگزین میں محترم سہیل احمد صدیقی صاحب کا مضمون بعنوان " زباں فہمی" حسبِ معمول شایع ہوا ہے ، جس میں سہیل احمد صدیقی صاحب کی نظم کا ہریانوی زبان میں کیا گیا میرا ترجمہ اور میرے بارے میں چند الفاظ بھی لکھے گئے ہیں جن کے لیے میں ان کا ممنون اور احسان مند ہوں ۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 





گلف اردو کونسل کی پیشکش عالمی معیار کے اردو رسالے ۔۔۔  " سہ ماہی نقیب الخلیج " میں میری ایک نظم شایع ہوئی ہے ، ملاحظہ فرمائیں ۔ غلام محمد وامِق ۔

گلف اردو کونسل کی پیشکش عالمی معیار کے اردو رسالے ۔۔۔ " سہ ماہی نقیب الخلیج " میں میری ایک نظم شایع ہوئی ہے ، ملاحظہ فرمائیں ۔ غلام محمد وامِق ۔


 گلف اردو کونسل کی پیشکش عالمی معیار کے اردو رسالے ۔۔۔  " سہ ماہی نقیب الخلیج " میں میری ایک نظم شایع ہوئی ہے ، ملاحظہ فرمائیں ۔ غلام محمد وامِق ۔





نیپال سے شایع ہونے والے رسالے " قرطاسِ ادب " ( برائے اپریل تا جون 2025ء) میں شایع ہونے والا میرا ایک مزاحیہ مضمون ملاحظہ فرمائیں ۔    جب  مِلا ہمیں خزانہ ۔     ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ( حقیقت پر مبنی ایک مِزاحیہ تحریر )  غلام محمد وامِق ۔   یوں تو ہم بچپن سے سنتے آ رہے تھے کہ " خدا جب دیتا ہے تو چھپر پھاڑ کر دیتا ہے"  لیکن ہمیں سمجھ میں نہیں اتا تھا کہ چھپر پھاڑ کر دینے کا مطلب کیا ہے ؟ ۔  ہم اکثر اپنے گھر کی چھت کو تکا کرتے تھے کہ شاید یہ چھت پھٹ جائے گی اور اس میں سے خدا ہمیں بھی کچھ دے دے گا ، پھر سوچتے کہ ہماری چھت تو ٹیئر گاڈر کی بنی ہوئی ہے یہ چھپر تو ہرگز نہیں ہے ، لگتا ہے کہ ہمیں جھونپڑی یا کسی چھپرے کے گھر میں رہنا پڑے گا تاکہ خدا ہمیں بھی چھپر پھاڑ کر کچھ عطا فرمادے ۔ یہ ہی کچھ  سوچتے سوچتے ہم نے زندگی کی ساٹھ 60  خزائیں دیکھ ڈالیں مگر مجال ہے کہ کہیں سے کوئی چھپر یا چھت پھٹی ہو اور اوپر سے دھڑا دھڑ مال و دولت گرنے لگی ہو ۔  بقولِ شاعر ۔۔۔  تم آئے ہو نہ شبِ انتظار گزری ہے ۔  تلاش میں ہے سحر، بار بار گزری ہے ۔ ( فیض )   تو جناب نہ ہی کوئی چھپر پھٹا اور نہ ہی ہمارا انتظار ختم ہوا ۔ البتہ اُن دنوں نیا نیا یہ ٹچ موبائل سائنس کی دنیا کا چھپر پھاڑ کر ہمارے ہاتھوں میں آیا تھا اور ہم حیرت و استعجاب سے اس جادو کی ڈبیہ کو سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے ۔   انٹرنیٹ یعنی عالمی پھندا (جال) کا تازہ تازہ نام اور کام دیکھنے کو ملا تو فیس بُک نام کی دنیا میں ہم نے بھی اوروں کی دیکھا دیکھی قدم رکھ دیا، دھڑا دھڑ دوستی کی درخواستیں آنا شروع ہو گئیں ہم حیران و ششدر کہ یہ کیا ماجرا ہے ؟   بقولِ شاعر ۔۔۔  الٰہی یہ کیا ماجرا ہو گیا ۔ ؟ کہ جنگل کا جنگل ہرا ہو گیا ۔   چھپر پھاڑ کر مال تو ملا نہیں مگر موبائل کا چھپر پھاڑ کر فرینڈز رکیوئیسٹس ضرور مل رہی تھیں ۔  اس وقت ہمیں حیرت کا بڑا جھٹکا لگا جب امریکن آرمی کی ایک با وردی خاتون جرنیل " گولڈ میری " کی طرف سے ہمیں دوستی کی درخواست موصول ہوئی ۔  اللّٰہ اللّٰہ یہ کیا ؟  کہاں ہم ، کہاں امریکی جرنیل ۔۔۔  کہاں گنگو تیلی ، کہاں راجہ بھوج ۔۔۔  بہرحال بہ رضا و خوشی ہم نے ان محترمہ کی درخواست قبول کرلی اور انہیں اپنے حلقہء دوستی میں شامل کر لیا تو فوراً ہی ان کی طرف سے تعارفی سلسلہ شروع کر دیا گیا ، ہم نے ان کو لاکھ سمجھایا کہ بھئی ہم شاعر ، ادیب قسم کے مسکین لوگ تمہاری دوستی کے قابل نہیں ہیں کہیں اور جا کر تعلقات بڑھاؤ مگر وہ بضد کہ آپ جیسا مخلص سچا اور ایماندار آدمی ہمیں کہیں اور نظر نہیں آیا ( شاید اس کی آنکھیں کمزور تھیں ) پھر سوچا کہ ممکن ہے یہ خاتون کوئی بہت ہی ذہین سمجھ بُوجھ والی عورت ہو جس نے ہم جیسے ہیرے کو پہچان لیا ہو ۔ اور سچی بات تو یہ ہے کہ ہمیں بڑی خوشی ہوئی کہ چلیں دنیا بھر میں کسی نے تو ہماری قدر پہچانی ۔  دوچار دنوں کے بعد اس نے انکشاف کیا کہ وہ عراق امریکہ جنگ میں اپنی ڈیوٹی کرنے عراق آئی تھی، دورانِ ڈیوٹی اسے عراق سے ایک بہت بڑا خزانہ ہاتھ آیا تھا جس میں کروڑوں ڈالر اور سونا شامل ہے جس کو ایک پیٹی میں بند کردیا گیا ہے ، اور اب جیسا کہ جنگ ختم ہوگئی ہے تو میں یہ خزانہ قانونی طور پر اپنے ساتھ امریکہ نہیں لے جا سکتی چنانچہ میں چاہتی ہوں کہ یہ پیٹی اپ کے پاس بھجوا دوں، پھر بعد میں مناسب موقع دیکھ کر میں آپ کے پاس پاکستان آؤں گی تو مالِ غنیمت آدھا آدھا بانٹ لیں گے ۔ اب ہمیں یقین ہو چلا تھا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے ہمیں نیکی ایمانداری اور صبر کا میٹھا پھل دیا ہے اور چھپر پھاڑ کر دیا ہے ۔ قصہ مختصر اس نے وہ پیٹی کسی یورپین ایکسپریس سروس کے ذریعے ہمیں بھجوا دی اور اس کو ٹریس کرنے کے لیے ٹریسنگ نمبر بھی دے دیا ۔  ہم ہواؤں میں اُڑنے لگے اور آنکھوں سے نیند اڑ گئی ، اور آنے والی دولت کا صحیح مصرف سوچنے لگے ، ظاہر ہے کہ ایک خوبصورت کوٹھی یا بنگلہ سب سے پہلے لینا ہوگا اس کے ساتھ ایک گاڑی بھی چاہئے ہوگی اور کاروبار کے لئے کاروں کا شوروم بہتر رہے گا اور ایک عدد پٹرول پمپ خریدنا بھی ضروری ہے ، لیکن مساکین و غربا کے لیے بھی تو کچھ کرنا پڑے گا ان کی مدد کے لیے کوئی ادارہ قائم کیا جائے گا ۔  مگر سب سے پہلے اس خزانے کو چھپا کر رکھنے کی پلاننگ بھی کرنی چاہیے ۔ اور وہ امریکن عورت جب آئے گی تو اس کے لئے بھی قیام وطعام کا بندو بست کرنا ہوگا ۔ وغیرہ وغیرہ ۔  ہم روزانہ باقاعدگی سے ٹریکنگ نمبر سے پیٹی کو چیک کرتے تو پیٹی متحرک نظر آتی یعنی کبھی کسی ملک میں تو کبھی کسی ملک میں ۔ چند دنوں کے بعد وہ پیٹی ایک عرب ملک میں پہنچ کر رک گئی ۔ دوسرے دن گولڈ میری کا پیغام ملا کہ فلاں ملک کے کسٹم حکام کو پیٹی پر شک ہو گیا ہے اور وہ پیٹی کھول کر دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اگر انہوں نے پیٹی کو کھول لیا تو تم پکڑے جاؤ گے کیوں کہ اس پر تمہارا نام اور پتا لکھا ہوا ہے جب کہ بھیجنے والے کا نام ہم نے جعلی لکھوایا ہوا ہے ۔ پیٹی کو کلیئرنس دینے کے لیے وہ لوگ دو لاکھ روپے طلب کر ہے ہیں اس لیے جلد از جلد اس اکاؤنٹ میں رقم بھجوادو تاکہ پیٹی کو کلیئرنس مل سکے ۔  یہ پڑھتے ہی ہمارا تو سر چکرا گیا ، دل بیٹھنے لگا ، آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا ، ہم کرسی سے گرنے لگے تو بمشکل ہمت کرکے خود ہی کرسی سے اٹھ کر فرش پر لیٹ گئے ۔  اہلِ خانہ نے آ کر ہمیں اٹھایا کچھ کھلایا پلایا تو اوسان بحال ہوئے ، ہم نے خیالوں میں خود کو جیل میں محسوس کیا اور گولڈ میری کو لکھ دیا کہ ہمارے پاس دو لاکھ تو کیا تمہیں دینے کے لیے دو روپے بھی نہیں ہیں ، اور کہا کہ ہم نے تمہیں پہلے روز ہی بتا دیا تھا کہ ہم مسکین لوگ ہیں ہمارے پاس کچھ بھی مال وغیرہ نہیں ہے لہٰذا اب تم جانو اور تمہارا کام ۔۔۔۔ ہمیں تمہارا خزانہ نہیں چاہئے ۔  اور پھر سب سے پہلے ہم  نے اس فراڈی عورت کو ان فرینڈ کردیا ۔ اور اللّٰہ کا شکر ادا کیا کہ ہم لالچ میں نہیں آئے اور اس نے ہمیں لُٹنے سے بچا لیا ۔  تحریر ۔ غلام محمد وامِق محراب پور سندھ ۔  تاریخ تحریر ۔ 17 اگست سال 2024ء بروز ہفتہ ۔

نیپال سے شایع ہونے والے رسالے " قرطاسِ ادب " ( برائے اپریل تا جون 2025ء) میں شایع ہونے والا میرا ایک مزاحیہ مضمون ملاحظہ فرمائیں ۔ جب مِلا ہمیں خزانہ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ( حقیقت پر مبنی ایک مِزاحیہ تحریر ) غلام محمد وامِق ۔ یوں تو ہم بچپن سے سنتے آ رہے تھے کہ " خدا جب دیتا ہے تو چھپر پھاڑ کر دیتا ہے" لیکن ہمیں سمجھ میں نہیں اتا تھا کہ چھپر پھاڑ کر دینے کا مطلب کیا ہے ؟ ۔ ہم اکثر اپنے گھر کی چھت کو تکا کرتے تھے کہ شاید یہ چھت پھٹ جائے گی اور اس میں سے خدا ہمیں بھی کچھ دے دے گا ، پھر سوچتے کہ ہماری چھت تو ٹیئر گاڈر کی بنی ہوئی ہے یہ چھپر تو ہرگز نہیں ہے ، لگتا ہے کہ ہمیں جھونپڑی یا کسی چھپرے کے گھر میں رہنا پڑے گا تاکہ خدا ہمیں بھی چھپر پھاڑ کر کچھ عطا فرمادے ۔ یہ ہی کچھ سوچتے سوچتے ہم نے زندگی کی ساٹھ 60 خزائیں دیکھ ڈالیں مگر مجال ہے کہ کہیں سے کوئی چھپر یا چھت پھٹی ہو اور اوپر سے دھڑا دھڑ مال و دولت گرنے لگی ہو ۔ بقولِ شاعر ۔۔۔ تم آئے ہو نہ شبِ انتظار گزری ہے ۔ تلاش میں ہے سحر، بار بار گزری ہے ۔ ( فیض ) تو جناب نہ ہی کوئی چھپر پھٹا اور نہ ہی ہمارا انتظار ختم ہوا ۔ البتہ اُن دنوں نیا نیا یہ ٹچ موبائل سائنس کی دنیا کا چھپر پھاڑ کر ہمارے ہاتھوں میں آیا تھا اور ہم حیرت و استعجاب سے اس جادو کی ڈبیہ کو سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے ۔ انٹرنیٹ یعنی عالمی پھندا (جال) کا تازہ تازہ نام اور کام دیکھنے کو ملا تو فیس بُک نام کی دنیا میں ہم نے بھی اوروں کی دیکھا دیکھی قدم رکھ دیا، دھڑا دھڑ دوستی کی درخواستیں آنا شروع ہو گئیں ہم حیران و ششدر کہ یہ کیا ماجرا ہے ؟ بقولِ شاعر ۔۔۔ الٰہی یہ کیا ماجرا ہو گیا ۔ ؟ کہ جنگل کا جنگل ہرا ہو گیا ۔ چھپر پھاڑ کر مال تو ملا نہیں مگر موبائل کا چھپر پھاڑ کر فرینڈز رکیوئیسٹس ضرور مل رہی تھیں ۔ اس وقت ہمیں حیرت کا بڑا جھٹکا لگا جب امریکن آرمی کی ایک با وردی خاتون جرنیل " گولڈ میری " کی طرف سے ہمیں دوستی کی درخواست موصول ہوئی ۔ اللّٰہ اللّٰہ یہ کیا ؟ کہاں ہم ، کہاں امریکی جرنیل ۔۔۔ کہاں گنگو تیلی ، کہاں راجہ بھوج ۔۔۔ بہرحال بہ رضا و خوشی ہم نے ان محترمہ کی درخواست قبول کرلی اور انہیں اپنے حلقہء دوستی میں شامل کر لیا تو فوراً ہی ان کی طرف سے تعارفی سلسلہ شروع کر دیا گیا ، ہم نے ان کو لاکھ سمجھایا کہ بھئی ہم شاعر ، ادیب قسم کے مسکین لوگ تمہاری دوستی کے قابل نہیں ہیں کہیں اور جا کر تعلقات بڑھاؤ مگر وہ بضد کہ آپ جیسا مخلص سچا اور ایماندار آدمی ہمیں کہیں اور نظر نہیں آیا ( شاید اس کی آنکھیں کمزور تھیں ) پھر سوچا کہ ممکن ہے یہ خاتون کوئی بہت ہی ذہین سمجھ بُوجھ والی عورت ہو جس نے ہم جیسے ہیرے کو پہچان لیا ہو ۔ اور سچی بات تو یہ ہے کہ ہمیں بڑی خوشی ہوئی کہ چلیں دنیا بھر میں کسی نے تو ہماری قدر پہچانی ۔ دوچار دنوں کے بعد اس نے انکشاف کیا کہ وہ عراق امریکہ جنگ میں اپنی ڈیوٹی کرنے عراق آئی تھی، دورانِ ڈیوٹی اسے عراق سے ایک بہت بڑا خزانہ ہاتھ آیا تھا جس میں کروڑوں ڈالر اور سونا شامل ہے جس کو ایک پیٹی میں بند کردیا گیا ہے ، اور اب جیسا کہ جنگ ختم ہوگئی ہے تو میں یہ خزانہ قانونی طور پر اپنے ساتھ امریکہ نہیں لے جا سکتی چنانچہ میں چاہتی ہوں کہ یہ پیٹی اپ کے پاس بھجوا دوں، پھر بعد میں مناسب موقع دیکھ کر میں آپ کے پاس پاکستان آؤں گی تو مالِ غنیمت آدھا آدھا بانٹ لیں گے ۔ اب ہمیں یقین ہو چلا تھا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے ہمیں نیکی ایمانداری اور صبر کا میٹھا پھل دیا ہے اور چھپر پھاڑ کر دیا ہے ۔ قصہ مختصر اس نے وہ پیٹی کسی یورپین ایکسپریس سروس کے ذریعے ہمیں بھجوا دی اور اس کو ٹریس کرنے کے لیے ٹریسنگ نمبر بھی دے دیا ۔ ہم ہواؤں میں اُڑنے لگے اور آنکھوں سے نیند اڑ گئی ، اور آنے والی دولت کا صحیح مصرف سوچنے لگے ، ظاہر ہے کہ ایک خوبصورت کوٹھی یا بنگلہ سب سے پہلے لینا ہوگا اس کے ساتھ ایک گاڑی بھی چاہئے ہوگی اور کاروبار کے لئے کاروں کا شوروم بہتر رہے گا اور ایک عدد پٹرول پمپ خریدنا بھی ضروری ہے ، لیکن مساکین و غربا کے لیے بھی تو کچھ کرنا پڑے گا ان کی مدد کے لیے کوئی ادارہ قائم کیا جائے گا ۔ مگر سب سے پہلے اس خزانے کو چھپا کر رکھنے کی پلاننگ بھی کرنی چاہیے ۔ اور وہ امریکن عورت جب آئے گی تو اس کے لئے بھی قیام وطعام کا بندو بست کرنا ہوگا ۔ وغیرہ وغیرہ ۔ ہم روزانہ باقاعدگی سے ٹریکنگ نمبر سے پیٹی کو چیک کرتے تو پیٹی متحرک نظر آتی یعنی کبھی کسی ملک میں تو کبھی کسی ملک میں ۔ چند دنوں کے بعد وہ پیٹی ایک عرب ملک میں پہنچ کر رک گئی ۔ دوسرے دن گولڈ میری کا پیغام ملا کہ فلاں ملک کے کسٹم حکام کو پیٹی پر شک ہو گیا ہے اور وہ پیٹی کھول کر دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اگر انہوں نے پیٹی کو کھول لیا تو تم پکڑے جاؤ گے کیوں کہ اس پر تمہارا نام اور پتا لکھا ہوا ہے جب کہ بھیجنے والے کا نام ہم نے جعلی لکھوایا ہوا ہے ۔ پیٹی کو کلیئرنس دینے کے لیے وہ لوگ دو لاکھ روپے طلب کر ہے ہیں اس لیے جلد از جلد اس اکاؤنٹ میں رقم بھجوادو تاکہ پیٹی کو کلیئرنس مل سکے ۔ یہ پڑھتے ہی ہمارا تو سر چکرا گیا ، دل بیٹھنے لگا ، آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا ، ہم کرسی سے گرنے لگے تو بمشکل ہمت کرکے خود ہی کرسی سے اٹھ کر فرش پر لیٹ گئے ۔ اہلِ خانہ نے آ کر ہمیں اٹھایا کچھ کھلایا پلایا تو اوسان بحال ہوئے ، ہم نے خیالوں میں خود کو جیل میں محسوس کیا اور گولڈ میری کو لکھ دیا کہ ہمارے پاس دو لاکھ تو کیا تمہیں دینے کے لیے دو روپے بھی نہیں ہیں ، اور کہا کہ ہم نے تمہیں پہلے روز ہی بتا دیا تھا کہ ہم مسکین لوگ ہیں ہمارے پاس کچھ بھی مال وغیرہ نہیں ہے لہٰذا اب تم جانو اور تمہارا کام ۔۔۔۔ ہمیں تمہارا خزانہ نہیں چاہئے ۔ اور پھر سب سے پہلے ہم نے اس فراڈی عورت کو ان فرینڈ کردیا ۔ اور اللّٰہ کا شکر ادا کیا کہ ہم لالچ میں نہیں آئے اور اس نے ہمیں لُٹنے سے بچا لیا ۔ تحریر ۔ غلام محمد وامِق محراب پور سندھ ۔ تاریخ تحریر ۔ 17 اگست سال 2024ء بروز ہفتہ ۔







 

  ڈرے کو ڈرانے سے کیا فائدہ ؟ گِرے کو گِرانے سے کیا فائدہ ؟   حقیقت چھپانے سے چھپتی نہیں ۔  حقیقت چھپانے سے کیا فائدہ ؟   نشہ کر کے سوئے پڑے ہیں سبھی ۔  کسی کو جگانے سے کیا فائدہ ؟   کبھی با وفا کوئی ہوتا نہیں ۔  تو نخرے اٹھانے سے کیا فائدہ ؟   مُقدّر بچھڑنا ہی ٹھہرا ہے جب ۔  تو خود کو جلانے سے کیا فائدہ ؟   عَمَل جو کرو گے وہی پاؤ گے ۔  کسی کو ستانے سے کیا فائدہ ؟   نہیں ساتھ دیتے تو بے شک نہ دو ۔  بہانے بنانے سے کیا فائدہ ؟    ہے کھانا کھلانا تو اچھا مگر ۔  دکھا کر کھلانے سے کیا فائدہ ؟   مُحبّت ہے وامِق بقائے وجود ۔  یہ نفرت بڑھانے سے کیا فائدہ ؟  ـــــــــــــــــــــــــــ  شاعر - غلام محمد وامِق ۔  فَعولن فَعولن فَعولن فَعَل ۔  بحر - متقارب مثمن محذوف ۔  19 مارچ 2025ء بروز بدھ کو مکمل ہوئی ۔

ڈرے کو ڈرانے سے کیا فائدہ ؟ گِرے کو گِرانے سے کیا فائدہ ؟ حقیقت چھپانے سے چھپتی نہیں ۔ حقیقت چھپانے سے کیا فائدہ ؟ نشہ کر کے سوئے پڑے ہیں سبھی ۔ کسی کو جگانے سے کیا فائدہ ؟ کبھی با وفا کوئی ہوتا نہیں ۔ تو نخرے اٹھانے سے کیا فائدہ ؟ مُقدّر بچھڑنا ہی ٹھہرا ہے جب ۔ تو خود کو جلانے سے کیا فائدہ ؟ عَمَل جو کرو گے وہی پاؤ گے ۔ کسی کو ستانے سے کیا فائدہ ؟ نہیں ساتھ دیتے تو بے شک نہ دو ۔ بہانے بنانے سے کیا فائدہ ؟ ہے کھانا کھلانا تو اچھا مگر ۔ دکھا کر کھلانے سے کیا فائدہ ؟ مُحبّت ہے وامِق بقائے وجود ۔ یہ نفرت بڑھانے سے کیا فائدہ ؟ ـــــــــــــــــــــــــــ شاعر - غلام محمد وامِق ۔ فَعولن فَعولن فَعولن فَعَل ۔ بحر - متقارب مثمن محذوف ۔ 19 مارچ 2025ء بروز بدھ کو مکمل ہوئی ۔

 غزل 

    غلام محمد وامِق 


ڈرے کو ڈرانے سے کیا فائدہ ؟

گِرے کو گِرانے سے کیا فائدہ ؟ 


حقیقت چھپانے سے چھپتی نہیں ۔ 

حقیقت چھپانے سے کیا فائدہ ؟ 


نشہ کر کے سوئے پڑے ہیں سبھی ۔ 

کسی کو جگانے سے کیا فائدہ ؟ 


کبھی با وفا کوئی ہوتا نہیں ۔ 

تو نخرے اٹھانے سے کیا فائدہ ؟ 


مُقدّر بچھڑنا ہی ٹھہرا ہے جب ۔ 

تو خود کو جلانے سے کیا فائدہ ؟ 


عَمَل جو کرو گے وہی پاؤ گے ۔ 

کسی کو ستانے سے کیا فائدہ ؟ 


نہیں ساتھ دیتے تو بے شک نہ دو ۔ 

بہانے بنانے سے کیا فائدہ ؟  


ہے کھانا کھلانا تو اچھا مگر ۔ 

دکھا کر کھلانے سے کیا فائدہ ؟ 


مُحبّت ہے وامِق بقائے وجود ۔ 

یہ نفرت بڑھانے سے کیا فائدہ ؟ 

ـــــــــــــــــــــــــــ 

شاعر - غلام محمد وامِق ۔ 

فَعولن فَعولن فَعولن فَعَل ۔ 

بحر - متقارب مثمن محذوف ۔ 

19 مارچ 2025ء بروز بدھ کو مکمل ہوئی ۔



ھریانوی عید غزل ـ عید کَے دن تو دیکھو یارو اِسا بی کرنا پڑ جے سے ۔  جِن سے ملن نَے رُوح نئی کردی اُن سے بی مِلنا پڑ جے سے ۔   وَیں بی لوگ جو دیکھ دے کونی کَدے گریب کَے کانی بی ۔ عید کی برکت تَے اُن نَے بی پَل بھر رُکنا پَڑ جے سے ۔   آپس مَیں جو بولدے کونی کئی دناں تَے بھائی بَند ۔  عید کَے دن تو شرما شرمی اُن نَے بی ملنا پڑ جے سے ۔   دُور دُور تَے اپنے پیارے عید ملن نَے آویں سَیں ۔  عید ملن جو آویں سَیں تو لینا دینا پڑ جے سے ۔   عید کَے دن تو سونا ماٹی آپس مَیں مل جاویں سیں ۔  ہیرے نَے بی کدے کدے پتھّر مَیں تُلنا پڑ جے سے ۔   رستَے میں جو کانڈے دیکھے توں کیوں پِچھّے پلٹ گیا ؟   سچ چیاں نَیں تو سُولی چڈھ کے قول نبھانا پڑ جے سے ۔  ہمّت کر ، کے سوچ رَیا سَے عید کَے دن بی تُو وامِق ۔  عید کا دن سَے ، عید کَے دن تو یار منانا پڑ جے سے  ــــــــــــــــــــــــ  فعل فعولن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع ۔  فعل فعولن فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فع ۔  بحر- ہندی متقارب مثمن مضاعف ۔

ھریانوی عید غزل ـ عید کَے دن تو دیکھو یارو اِسا بی کرنا پڑ جے سے ۔ جِن سے ملن نَے رُوح نئی کردی اُن سے بی مِلنا پڑ جے سے ۔ وَیں بی لوگ جو دیکھ دے کونی کَدے گریب کَے کانی بی ۔ عید کی برکت تَے اُن نَے بی پَل بھر رُکنا پَڑ جے سے ۔ آپس مَیں جو بولدے کونی کئی دناں تَے بھائی بَند ۔ عید کَے دن تو شرما شرمی اُن نَے بی ملنا پڑ جے سے ۔ دُور دُور تَے اپنے پیارے عید ملن نَے آویں سَیں ۔ عید ملن جو آویں سَیں تو لینا دینا پڑ جے سے ۔ عید کَے دن تو سونا ماٹی آپس مَیں مل جاویں سیں ۔ ہیرے نَے بی کدے کدے پتھّر مَیں تُلنا پڑ جے سے ۔ رستَے میں جو کانڈے دیکھے توں کیوں پِچھّے پلٹ گیا ؟ سچ چیاں نَیں تو سُولی چڈھ کے قول نبھانا پڑ جے سے ۔ ہمّت کر ، کے سوچ رَیا سَے عید کَے دن بی تُو وامِق ۔ عید کا دن سَے ، عید کَے دن تو یار منانا پڑ جے سے ــــــــــــــــــــــــ فعل فعولن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع ۔ فعل فعولن فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فع ۔ بحر- ہندی متقارب مثمن مضاعف ۔

 ھریانوی عید غزل 

غلام محمد وامِق 


عید کَے دن تو دیکھو یارو اِسا بی کرنا پڑ جے سے ۔ 

جِن سے ملن نَے رُوح نئی کردی اُن سے بی مِلنا پڑ جے سے ۔ 


وَیں بی لوگ جو دیکھ دے کونی کَدے گریب کَے کانی بی ۔

عید کی برکت تَے اُن نَے بی پَل بھر رُکنا پَڑ جے سے ۔ 


آپس مَیں جو بولدے کونی کئی دناں تَے بھائی بَند ۔ 

عید کَے دن تو شرما شرمی اُن نَے بی ملنا پڑ جے سے ۔ 


دُور دُور تَے اپنے پیارے عید ملن نَے آویں سَیں ۔ 

عید ملن جو آویں سَیں تو لینا دینا پڑ جے سے ۔ 


عید کَے دن تو سونا ماٹی آپس مَیں مل جاویں سیں ۔ 

ہیرے نَے بی کدے کدے پتھّر مَیں تُلنا پڑ جے سے ۔ 


رستَے میں جو کانڈے دیکھے توں کیوں پِچھّے پلٹ گیا ؟ 

 سچ چیاں نَیں تو سُولی چڈھ کے قول نبھانا پڑ جے سے ۔


ہمّت کر ، کے سوچ رَیا سَے عید کَے دن بی تُو وامِق ۔ 

عید کا دن سَے ، عید کَے دن تو یار منانا پڑ جے سے ۔ 

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 

فعل فعولن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع ۔ 

فعل فعولن فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فع ۔ 

بحر- ہندی متقارب مثمن مضاعف ۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 

हरियाण्वी ईद ग़ज़ल 

कवि


- ग़ुलाम मुहम्मद वामिक़।


ईद के दिन तो देखो यारो इसा भी करणा पड़ जे से।

जिन से मिलण ने रूह नी कर्दी उन से भी मिल्ना पड़ जे से।


वें भी लोग जो देखि दे कोनी कदे गरीब के कानी भी। 

ईद की बर्कत ते उन ने भी पल भर रुक्ना पड़ जे से।


आपस में जो बोल्दे कोनी कई दिनां ते भाई बंद। 

ईद के दिन तो शरमा शरमी उन ने भी मिलना पड़ जे से। 


दूर दूर ते आप्णे पियारे ईद मिलण ने आवैं सें ।

ईद मिलण जो आवैं सें तो लेणा देणा पड़ जे से।


ईद के दिन तो सोना माटी आपस में मिल जावें में।

हीरे ने भी कदे कदे पत्थर में तुलना पड़ जे से।


रस्ते में जो कांडे देखे तूं कियुं पिच्छे पलट गया?।

सच्चां ने तो सूली चड के क़ोल निभाणा पड़ जे से।


हिम्मत कर, के सोच रया से ईद के दिन भी तूं वामिक़ ।

ईद का दिन से, ईद के दिन तो यार मनाणा पड़ जे से।

______________________


कवि - ग़ुलाम मुहम्मद वामिक़

ھریاٹوی غزل  ـ اتنے دناں میں کیوکر آیا، ھام نَیں بی سمجھا دے نَیں ۔  کچھ تو کام ہی ہوگا تَن نَے  ساچی ساچ بتا دے نَیں ۔   ساری دنیا نَیں سمجھاوَ، بڻ کَ سماج سُدھارک توں ۔  آپنے سارے چھوریاں نیں بی کچھ تو ادب سکھا دے نَیں ۔   کاپی پیسٹ کر کر کے نَیں، بڻ ریا عالم فاجل توں ۔  آپڻے ھات تَ لکھ کَ نَیں توں، کدے تو کچھ سمجھا دے نَیں ۔   چوکیدار بڻايا تھا توں، گام کا مالک بڻ بیٹھیا ۔  گام کا مالک بڻ ریا سَہ تَو، اُجڑیا گام بسا دے نَیں ۔   کِسے نَیں بولڻ کونی دیندا، گلے تو سب کے گھوٹ دیے ۔  اتنا ئے جور سَہ تیرے مَیں تَو، دشمن مار بھجا دے نَیں ۔   آندھَیاں آگے روڻ تَ وامِق، آپڻے نین اے کھووَ گا ۔  روڻا دھوڻا بند کر کَ نَیں، جُلَم کا نام مٹادے نَیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  فعلن فعل فعولن فعلن فعل فعولن فعلن فع ۔  فعل فعولن فعل فعولن فعلن فعلن فعولن فع ۔ شاعر ۔ کوی ۔ غلام محمد وامِق محراب پور سندھ ۔ پاکستان

ھریاٹوی غزل ـ اتنے دناں میں کیوکر آیا، ھام نَیں بی سمجھا دے نَیں ۔ کچھ تو کام ہی ہوگا تَن نَے ساچی ساچ بتا دے نَیں ۔ ساری دنیا نَیں سمجھاوَ، بڻ کَ سماج سُدھارک توں ۔ آپنے سارے چھوریاں نیں بی کچھ تو ادب سکھا دے نَیں ۔ کاپی پیسٹ کر کر کے نَیں، بڻ ریا عالم فاجل توں ۔ آپڻے ھات تَ لکھ کَ نَیں توں، کدے تو کچھ سمجھا دے نَیں ۔ چوکیدار بڻايا تھا توں، گام کا مالک بڻ بیٹھیا ۔ گام کا مالک بڻ ریا سَہ تَو، اُجڑیا گام بسا دے نَیں ۔ کِسے نَیں بولڻ کونی دیندا، گلے تو سب کے گھوٹ دیے ۔ اتنا ئے جور سَہ تیرے مَیں تَو، دشمن مار بھجا دے نَیں ۔ آندھَیاں آگے روڻ تَ وامِق، آپڻے نین اے کھووَ گا ۔ روڻا دھوڻا بند کر کَ نَیں، جُلَم کا نام مٹادے نَیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فعلن فعل فعولن فعلن فعل فعولن فعلن فع ۔ فعل فعولن فعل فعولن فعلن فعلن فعولن فع ۔ شاعر ۔ کوی ۔ غلام محمد وامِق محراب پور سندھ ۔ پاکستان

ھریاٹوی غزل


۔ 

شاعر ۔ غلام محمد وامِق 


اتنے دناں میں کیوکر آیا، ھام نَیں بی سمجھا دے نَیں ۔ 

کچھ تو کام ہی ہوگا تَن نَے  ساچی ساچ بتا دے نَیں ۔ 


ساری دنیا نَیں سمجھاوَ، بڻ کَ سماج سُدھارک توں ۔ 

آپنے سارے چھوریاں نیں بی کچھ تو ادب سکھا دے نَیں ۔ 


کاپی پیسٹ کر کر کے نَیں، بڻ ریا عالم فاجل توں ۔ 

آپڻے ھات تَ لکھ کَ نَیں توں، کدے تو کچھ سمجھا دے نَیں ۔ 


چوکیدار بڻايا تھا توں، گام کا مالک بڻ بیٹھیا ۔ 

گام کا مالک بڻ ریا سَہ تَو، اُجڑیا گام بسا دے نَیں ۔ 


کِسے نَیں بولڻ کونی دیندا، گلے تو سب کے گھوٹ دیے ۔ 

اتنا ئے جور سَہ تیرے مَیں تَو، دشمن مار بھجا دے نَیں ۔ 


آندھَیاں آگے روڻ تَ وامِق، آپڻے نین اے کھووَ گا ۔ 

روڻا دھوڻا بند کر کَ نَیں، جُلَم کا نام مٹادے نَیں ۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

فعلن فعل فعولن فعلن فعل فعولن فعلن فع ۔ 

فعل فعولن فعل فعولن فعلن فعلن فعولن فع ۔

شاعر ۔ غلام محمد وامِق محراب پور سندھ ۔ پاکستان

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

हरियाणवी रच्ना 

कवी । ग़ुलाम मुहम्मद वामिक़ 


इतने दिनां में कियूकर आया हाम ने बी सम्झा दे नें ।

कुछ तो काम भी होगा तन्ने साची साच बता दे नें । 


सारी दुनिया ने सम्झाव बण के समाज सुधारक तू । 

आपणे सारे छोर्यां ने बी कुछ तो अदब सिखा दे नें ।


कापी पेस्ट कर कर के नें बण रिया आलम फाजल तू ।

आपणे हाथ ते लीख के नें तू कदे तो कुच्छ सम्झा दे नें । 


चौकीदार बणाया था तूं गाम का मालीक बण बेठ्या । 

गाम का मालीक बण रिया से तो उज्ड़्या गाम बसा दे नें । 


किसे ने बोलण कोनी देंदा गले तो सब के घैंट दिए ।

इतना ए जोर से तेरे में तो दुश्मन मार भजा दे नें । 


आंध्यां आगे रोण ते वामिक़ आपणे नेंन ए खोवे गा ।

रोणा धोना बंद कर के नें जुलम का नाम मिटादे नें ।


कवी। ग़ुलाम मुहम्मद वामिक़ 

मेहराब पुर सिनध ।

पाकिस्तान ।

ھرياڻوی غزل ـ اِس دنیا مَ پیار کا مطلب ھام نَ بی سمجھاوَ کوئے ۔  پیار مَ کوئے منزل پاوَ ، راھ مَ ٹھوکر کھا وَ کوئے ۔   دل پہ جتنے زکَھم ھیں کھائے، سارے کھائے آپڻیاں تَ ۔  پیار پریت کی باتاں تَ اِیب نہ دل دُکھاوَ کوئے ۔   جیون کی اس راہ میں ماڻس اِسے اِسے بی مِل جیں سَیں ۔  جُو کر غم کَے اندھیاراں مَ پیار کے  دیپ جلا وَ کوئے ۔   جُوٹھی بات بڻاوَ سہ کیوں، وعدَ پہ تُو آیا نئیں ۔  مِلَڻے آلے مل لے وَں سیں راھ مَ طوفاں آوَ کوئے ۔   دنیا مَ بس موجاں اے کونی، دکھ تکلیف بی آ وَں سَہ ۔  دیکھ تیری اِن آنکھاں مَ تَ آنسو  نہ بَہہ جاوَ کوئے ۔   کدے کدے تو پیار کا وعدہ بڻ جاوَ سَہ تاج محل ۔  اور کِتے تو پیار کی باتاں کر کَ بی پچھتاوَ کوئے ۔   یا سَہ یارو بڑی حقیقت، قسمت کی بی قسمت سَہ ۔  قسمت تَ دولت تو مل جَہ، دل کا چین نہ پاوَ کوئے ۔   وامِق تیرا کوئے بی کونی، کوئے پھیر کیوں ساتھ چَلَ ۔  دکھڻ مَ تو دنیا ساتھی لیکن ساتھ نبھاوَ کوئے ۔۔۔۔۔۔  شاعر ۔ غلام محمد وامِق محراب پور سندھ ۔  فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعل فعولن فعلن ۔  فعلن فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فعل فعل ۔  بحر - ہندی متقارب مثمن مضاعف ۔  بحر - ہندی متقارب اثرم مقبوض محذوف مضاعف ۔ مورخہ 28 اگست 2024ء نَ کہی گئی ۔

ھرياڻوی غزل ـ اِس دنیا مَ پیار کا مطلب ھام نَ بی سمجھاوَ کوئے ۔ پیار مَ کوئے منزل پاوَ ، راھ مَ ٹھوکر کھا وَ کوئے ۔ دل پہ جتنے زکَھم ھیں کھائے، سارے کھائے آپڻیاں تَ ۔ پیار پریت کی باتاں تَ اِیب نہ دل دُکھاوَ کوئے ۔ جیون کی اس راہ میں ماڻس اِسے اِسے بی مِل جیں سَیں ۔ جُو کر غم کَے اندھیاراں مَ پیار کے دیپ جلا وَ کوئے ۔ جُوٹھی بات بڻاوَ سہ کیوں، وعدَ پہ تُو آیا نئیں ۔ مِلَڻے آلے مل لے وَں سیں راھ مَ طوفاں آوَ کوئے ۔ دنیا مَ بس موجاں اے کونی، دکھ تکلیف بی آ وَں سَہ ۔ دیکھ تیری اِن آنکھاں مَ تَ آنسو نہ بَہہ جاوَ کوئے ۔ کدے کدے تو پیار کا وعدہ بڻ جاوَ سَہ تاج محل ۔ اور کِتے تو پیار کی باتاں کر کَ بی پچھتاوَ کوئے ۔ یا سَہ یارو بڑی حقیقت، قسمت کی بی قسمت سَہ ۔ قسمت تَ دولت تو مل جَہ، دل کا چین نہ پاوَ کوئے ۔ وامِق تیرا کوئے بی کونی، کوئے پھیر کیوں ساتھ چَلَ ۔ دکھڻ مَ تو دنیا ساتھی لیکن ساتھ نبھاوَ کوئے ۔۔۔۔۔۔ شاعر ۔ غلام محمد وامِق محراب پور سندھ ۔ فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعل فعولن فعلن ۔ فعلن فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فعل فعل ۔ بحر - ہندی متقارب مثمن مضاعف ۔ بحر - ہندی متقارب اثرم مقبوض محذوف مضاعف ۔ مورخہ 28 اگست 2024ء نَ کہی گئی ۔

 ھرياڻوی غزل 

غلام محمد وامِق 


اِس دنیا مَ پیار کا مطلب ھام نَ بی سمجھاوَ کوئے ۔ 

پیار مَ کوئے منزل پاوَ ، راھ مَ ٹھوکر کھا وَ کوئے ۔ 


دل پہ جتنے زکَھم ھیں کھائے، سارے کھائے آپڻیاں تَ ۔ 

پیار پریت کی باتاں تَ اِیب نہ دل دُکھاوَ کوئے ۔ 


جیون کی اس راہ میں ماڻس اِسے اِسے بی مِل جیں سَیں ۔ 

جُو کر غم کَے اندھیاراں مَ پیار کے  دیپ جلا وَ کوئے ۔ 


جُوٹھی بات بڻاوَ سہ کیوں، وعدَ پہ تُو آیا نئیں ۔ 

مِلَڻے آلے مل لے وَں سیں راھ مَ طوفاں آوَ کوئے ۔ 


دنیا مَ بس موجاں اے کونی، دکھ تکلیف بی آ وَں سَہ ۔ 

دیکھ تیری اِن آنکھاں مَ تَ آنسو  نہ بَہہ جاوَ کوئے ۔ 


کدے کدے تو پیار کا وعدہ بڻ جاوَ سَہ تاج محل ۔ 

اور کِتے تو پیار کی باتاں کر کَ بی پچھتاوَ کوئے ۔ 


یا سَہ یارو بڑی حقیقت، قسمت کی بی قسمت سَہ ۔ 

قسمت تَ دولت تو مل جَہ، دل کا چین نہ پاوَ کوئے ۔ 


وامِق تیرا کوئے بی کونی، کوئے پھیر کیوں ساتھ چَلَ ۔ 

دکھڻ مَ تو دنیا ساتھی لیکن ساتھ نبھاوَ کوئے ۔ 

شاعر ۔ غلام محمد وامِق محراب پور سندھ ۔ 

فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعل فعولن فعلن ۔ 

فعلن فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فعل فعل ۔ 

بحر - ہندی متقارب مثمن مضاعف ۔ 

بحر - ہندی متقارب اثرم مقبوض محذوف مضاعف ۔

مورخہ 28 اگست 2024ء نَ کہی گئی ۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 


हरियाणवी गजल 

ग़ुलाम मुहम्मद वामिक़ 


इस दुनिया म प्यार का मत्लब हाम न भी समझा व कोए।

प्यार मं कोए मंज़िल पा व रा म ठोकर खा व कोए।


दिल प जित्ने जखम हों वो सब खा ए आप्णयां ते । 

प्यार परीत की बातां त ईब ना दिल दुखाव कोए। 


जीवन की इस रा मं माणस इसे इसे बी मिल जें सें । 

जूकर गम के अंथयारां में प्यार के दीप जलाव कोए । 


जुट्ठी बात बणाव स कियूं वादे पे तु आया नहीं ।

मिलणे आले मिल लेवं सं राह में तूफ़ां आव कोए ।


दुनिया बस मौजां ए कोनी दुख तकलीफ़ बी आवं स ।

देख तेरी इन आंखां मं त आंसु ना बह जाव कोए ।


कदे कदे तो प्यार का वादा बण जाव स ताज महल ।

ओर किते तो प्यार की बातां कर क बी पछताव कोए । 


या स यारो बड़ी हक़ीकत क़िस्मत की बी क़िस्मत स । 

क़िस्मत त दोलत तो मिल ज दिल का चेन ना पाव कोए । 


वामिक़ तेरा कोए बी कोनी कोए फेर कियूं साथ चले। 

दिखण में तो दुनिया साथी लेकिन साथ निभाव कोए । 

______________________ 

शाइर - ग़ुलाम मुहम्मद वामिक़ पाकिस्तान।


ھریانوی نظم ۔۔۔ مھاری بولی ـ مھاری بولی پیاری بولی ۔۔۔  یا سہ مھارے گام کی بولی ۔۔۔   ماں کی بولی باپ کی بولی ۔  میٹھی میٹھی ساری بولی   پیار محبت بھائی چارا  دنیا تَ  یا  نیاری  بولی ۔   آپڻے گھر کی ملکا ہے یا ۔  بھارت کی ہے راݨی بولی ۔    یا سہ پڑوسݨ پنجابی کی ۔  اَر ، اُردو  کی  مائی بولی ۔   لَڑ لَڑ کے دو ٹکڑے ہوگی ۔  دنیا تَ  نئیں ھاری بولی ۔   آپݨی جنگ یا آپے جیتی ۔  ھے  یا  ھمت  آلی  بولی ۔  پیار محبت  بانڈݨ  آلی ۔ ھریانے کی  ساری  بولی ۔  وامِق تُو خوش قسمت ھے جو ۔  تھاری  ہے  یا  پیاری  بولی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  فعلن فعلن فعلن فعلن  +  فعلن فعلن فعل فعولن ۔  بحر - ہندی متقارب اثرم مقبوض محذوف ۔  شاعر ۔ غلام محمد وامِق ، محراب پور سندھ ۔  مورخہ 10 فروری سال 2019ء کو کہی گئی ۔

ھریانوی نظم ۔۔۔ مھاری بولی ـ مھاری بولی پیاری بولی ۔۔۔ یا سہ مھارے گام کی بولی ۔۔۔ ماں کی بولی باپ کی بولی ۔ میٹھی میٹھی ساری بولی پیار محبت بھائی چارا دنیا تَ یا نیاری بولی ۔ آپڻے گھر کی ملکا ہے یا ۔ بھارت کی ہے راݨی بولی ۔ یا سہ پڑوسݨ پنجابی کی ۔ اَر ، اُردو کی مائی بولی ۔ لَڑ لَڑ کے دو ٹکڑے ہوگی ۔ دنیا تَ نئیں ھاری بولی ۔ آپݨی جنگ یا آپے جیتی ۔ ھے یا ھمت آلی بولی ۔ پیار محبت بانڈݨ آلی ۔ ھریانے کی ساری بولی ۔ وامِق تُو خوش قسمت ھے جو ۔ تھاری ہے یا پیاری بولی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فعلن فعلن فعلن فعلن + فعلن فعلن فعل فعولن ۔ بحر - ہندی متقارب اثرم مقبوض محذوف ۔ شاعر ۔ غلام محمد وامِق ، محراب پور سندھ ۔ مورخہ 10 فروری سال 2019ء کو کہی گئی ۔

 ھریانوی نظم ۔۔۔ مھاری بولی  ۔۔۔۔۔۔۔ 

               غلام محمد وامِق


مھاری بولی پیاری بولی ۔۔۔ 

یا سہ مھارے گام کی بولی ۔۔۔ 


ماں کی بولی باپ کی بولی ۔ 

میٹھی میٹھی ساری بولی 


پیار محبت بھائی چارا 

دنیا تَ  یا  نیاری  بولی ۔ 


آپڻے گھر کی ملکا ہے یا ۔ 

بھارت کی ہے راݨی بولی ۔  


یا سہ پڑوسݨ پنجابی کی ۔ 

اَر ، اُردو  کی  مائی بولی ۔ 


لَڑ لَڑ کے دو ٹکڑے ہوگی ۔ 

دنیا تَ  نئیں ھاری بولی ۔ 


آپݨی جنگ یا آپے جیتی ۔ 

ھے  یا  ھمت  آلی  بولی ۔


پیار محبت  بانڈݨ  آلی ۔

ھریانے کی  ساری  بولی ۔


وامِق تُو خوش قسمت ھے جو ۔ 

تھاری  ہے  یا  پیاری  بولی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

فعلن فعلن فعلن فعلن  + 

فعلن فعلن فعل فعولن ۔ 

بحر - ہندی متقارب اثرم مقبوض محذوف ۔ 

شاعر ۔ غلام محمد وامِق ، محراب پور سندھ ۔ 

مورخہ 10 فروری سال 2019ء کو کہی گئی ۔۔۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 


हरियाण्वी नज़म ।

महारी बोली 

शाइर- ग़ुलाम मुहम्मद वामिक़ 


महारी बोली प्यारी बोली ।

या से महारे गाम की बोली ।


मां की बोली बाप की बोली।

मीठी मीठी सारी बोली । 


प्यार मुहब्बत भाई चारा  ।

दुनिया त या नियारी बोली ।


आपणे घर की मल्का हे या । 

भारत की हे राणी बोली । 


या स पड़ोसण पंजाबी की ।

अर उर्दू की माई बोली । 


लड़ लड़ क दो टुकड़े हो गी । 

दुनिया त नहीं हारी बोली । 


आप्णी जंग या आप ए जित्ती ।

हे या हिम्मत आली बोली । 


प्यार मुहब्बत बांडण आली ।

हरियाणे की सारी बोली ।


वामिक़ तु खुश किस्मत ह जो ।

थारी ह या प्यारी बोली ।

____________________

शाइर- ग़ुलाम मुहम्मद वामिक़ 

मेहराब पूर  संथ । 

पाकिस्तान ।


ھریانوی غزل -  تُو مَنَ دیکھ نوُ اے ستایا نہ کر ۔  گَیر نَ دیکھ کَ مسکرایا نہ کر ۔   لوگ باتاں کے ماھر شکاری بڑے ۔  تُو کِسَے کی بی باتاں مَ آیا نہ کر ۔   لوگ جَل جَیں سَ تیرا حُسَن دیکھ کَ ۔  تُو کھُلے عام مکھڑا دکھایا نہ کر ۔   اِب کھلے عام انصاف بکڻے لگیا ۔  تُو کسے پَے بی انصاف چاھیا نہ کر ۔   اِب لٹیرے بڻے سارے لیڈر بڑے ۔  تُو کسے نَیں بی لیڈر بڻايا نہ کر ۔   ھر نئی سوچ کے سارے دشمن اُورَ ۔  اِب نئی سوچ کوئے بی لیایا نہ کر ۔   بڻ کَ دانا تُو لوگاں نَ لُوٹڻ لگيا ۔  دیکھ وامِق نَ پاگل بڻایا نہ کر ۔  ــــــــــــــــــــــــــــــ  فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن ۔ بحر- متدارک مثمن سالم ۔  شاعر ۔ غلام محمد وامِق محراب پور سندھ پاکستان ۔  یہ رچنا ھریاٹوی بولی مَں لکھی گئی ہے ۔

ھریانوی غزل - تُو مَنَ دیکھ نوُ اے ستایا نہ کر ۔ گَیر نَ دیکھ کَ مسکرایا نہ کر ۔ لوگ باتاں کے ماھر شکاری بڑے ۔ تُو کِسَے کی بی باتاں مَ آیا نہ کر ۔ لوگ جَل جَیں سَ تیرا حُسَن دیکھ کَ ۔ تُو کھُلے عام مکھڑا دکھایا نہ کر ۔ اِب کھلے عام انصاف بکڻے لگیا ۔ تُو کسے پَے بی انصاف چاھیا نہ کر ۔ اِب لٹیرے بڻے سارے لیڈر بڑے ۔ تُو کسے نَیں بی لیڈر بڻايا نہ کر ۔ ھر نئی سوچ کے سارے دشمن اُورَ ۔ اِب نئی سوچ کوئے بی لیایا نہ کر ۔ بڻ کَ دانا تُو لوگاں نَ لُوٹڻ لگيا ۔ دیکھ وامِق نَ پاگل بڻایا نہ کر ۔ ــــــــــــــــــــــــــــــ فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن ۔ بحر- متدارک مثمن سالم ۔ شاعر ۔ غلام محمد وامِق محراب پور سندھ پاکستان ۔ یہ رچنا ھریاٹوی بولی مَں لکھی گئی ہے ۔

 ### ھریاڻوی غزل ### 

    کوی ــ غلام محمد وامِق ۔ 


تُو مَنَ دیکھ نوُ اے ستایا نہ کر ۔ 

گَیر نَ دیکھ کَ مسکرایا نہ کر ۔ 


لوگ باتاں کے ماھر شکاری بڑے ۔ 

تُو کِسَے کی بی باتاں مَ آیا نہ کر ۔ 


لوگ جَل جَیں سَ تیرا حُسَن دیکھ کَ ۔ 

تُو کھُلے عام مکھڑا دکھایا نہ کر ۔ 


اِب کھلے عام انصاف بکڻے لگیا ۔ 

تُو کسے پَے بی انصاف چاھیا نہ کر ۔ 


اِب لٹیرے بڻے سارے لیڈر بڑے ۔ 

تُو کسے نَیں بی لیڈر بڻايا نہ کر ۔ 


ھر نئی سوچ کے سارے دشمن اُورَ ۔ 

اِب نئی سوچ کوئے بی لیایا نہ کر ۔ 


بڻ کَ دانا تُو لوگاں نَ لُوٹڻ لگيا ۔ 

دیکھ وامِق نَ پاگل بڻایا نہ کر ۔ 

ــــــــــــــــــــــــــــــ 

فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن ۔

بحر- متدارک مثمن سالم ۔ 

شاعر ۔ غلام محمد وامِق محراب پور سندھ پاکستان ۔ 

یہ رچنا ھریاٹوی بولی مَں لکھی گئی ہے ۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 

हरियाणवी  ग़ज़ल।

कवी । ग़ुलाम मुहम्मद वामिक़ 

पाकिस्तान


तु मने देख नू ए सताया ना कर 

गैर न देख क मुस्कराया ना कर।


लोग बात्तां के माहिर शिकारी बड़े 

तु किसे की बी बात्तां मं आया ना कर ।


लोग जल़ जैं सें  तेरा हुसन देख कै 

तु खुले आम मुखड़ा दिखाया ना कर।


इब खुले आम इंसाफ़ बिकणे लग्या ।

तु किसे पे बी इंसाफ़ चाह्या ना कर। 


इब लुटेरे बणे सारे लीडर बड़े।

तु किसे ने बी लीडर बणाया ना कर। 


हर नई सोच के सारे दुश्मन उरै । 

इब नई सोच कोए बी ल्याया ना कर। 


बण क दाना तु लोगां ने लुट्टण लग्या । 

देख वामिक़ ने पागल़ बणाया ना कर। 

 

कवी । ग़ुलाम मुहम्मद वामिक़ 

महराबपुर सिंध।

पाकिस्तान।


 عجب یہ زندگی میں دیکھیے آزار ہوتا ہے ۔  جسے اپنا سمجھتے ہیں وہی غدّار ہوتا ہے ۔   بہت مانوس جس سے ہوتے ہیں مُخلِص سمجھتے ہیں ۔  وہی انسان اکثر دیکھیے مکاّر ہوتا ہے ۔   سُہانی سیج ہی سمجھا تھا ہم نے یہ جہاں لیکن ۔  ہُوا معلوم یہ کانٹوں بھرا سنسار ہوتا ہے ۔   حقیقت اپنی کیا ہے دوستو گر جان لیں ہم یہ ۔  یہ ہی وہ علم ہے جو اِک بڑا اَسرار ہوتا ہے ۔   بہت غُنڈا بھی ہو بدمعاش بھی ہو اور ہو بدنام ۔  نظامِ ظُلم میں وہ آدمی سردار ہوتا ہے ۔   شریف النّفس ہو جو آدمی اور بے ضَرر بھی ہو ۔  ہمارے ملک میں وہ شخص ہی بے کار ہوتا ہے ۔   ہمارے سامنے وامِق ہمارے عیب جو کھولے ۔  ہماری آنکھ میں وہ شخص ہی بس خار ہوتا ہے ۔  ـــــــــــــــــــــــــــــــ  مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن ۔   بحر - ہزج مثمن سالم ۔

عجب یہ زندگی میں دیکھیے آزار ہوتا ہے ۔ جسے اپنا سمجھتے ہیں وہی غدّار ہوتا ہے ۔ بہت مانوس جس سے ہوتے ہیں مُخلِص سمجھتے ہیں ۔ وہی انسان اکثر دیکھیے مکاّر ہوتا ہے ۔ سُہانی سیج ہی سمجھا تھا ہم نے یہ جہاں لیکن ۔ ہُوا معلوم یہ کانٹوں بھرا سنسار ہوتا ہے ۔ حقیقت اپنی کیا ہے دوستو گر جان لیں ہم یہ ۔ یہ ہی وہ علم ہے جو اِک بڑا اَسرار ہوتا ہے ۔ بہت غُنڈا بھی ہو بدمعاش بھی ہو اور ہو بدنام ۔ نظامِ ظُلم میں وہ آدمی سردار ہوتا ہے ۔ شریف النّفس ہو جو آدمی اور بے ضَرر بھی ہو ۔ ہمارے ملک میں وہ شخص ہی بے کار ہوتا ہے ۔ ہمارے سامنے وامِق ہمارے عیب جو کھولے ۔ ہماری آنکھ میں وہ شخص ہی بس خار ہوتا ہے ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــ مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن ۔ بحر - ہزج مثمن سالم ۔

 غزل 

غلام محمد وامِق 


عجب یہ زندگی میں دیکھیے آزار ہوتا ہے ۔ 

جسے اپنا سمجھتے ہیں وہی غدّار ہوتا ہے ۔ 


بہت مانوس جس سے ہوتے ہیں مُخلِص سمجھتے ہیں ۔ 

وہی انسان اکثر دیکھیے مکاّر ہوتا ہے ۔ 


سُہانی سیج ہی سمجھا تھا ہم نے یہ جہاں لیکن ۔ 

ہُوا معلوم یہ کانٹوں بھرا سنسار ہوتا ہے ۔ 


حقیقت اپنی کیا ہے دوستو گر جان لیں ہم یہ ۔ 

یہ ہی وہ علم ہے جو اِک بڑا اَسرار ہوتا ہے ۔ 


بہت غُنڈا بھی ہو بدمعاش بھی ہو اور ہو بدنام ۔ 

نظامِ ظُلم میں وہ آدمی سردار ہوتا ہے ۔ 


شریف النّفس ہو جو آدمی اور بے ضَرر بھی ہو ۔ 

ہمارے ملک میں وہ شخص ہی بے کار ہوتا ہے ۔ 


ہمارے سامنے وامِق ہمارے عیب جو کھولے ۔ 

ہماری آنکھ میں وہ شخص ہی بس خار ہوتا ہے ۔ 

ـــــــــــــــــــــــــــــــ 

مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن ۔ 

 بحر - ہزج مثمن سالم ۔ 

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 


अजब यह ज़िंदगी मैं देख ए आज़ार होता हे।

जिसे अपना समझ्ते हैं वोही ग़द्दार होता हे। 


बहुत मानूस जिस से होते हें अपना समझ्ते हैं। 

वही इंसान अक्सर देख ए मक्कार होता हे। 


सुहानी सेज ही सम्झा था हम ने यह जहाँ लेकिन।

हुवा मालूम यह कांटौं भरा संसार होता हे।


हक़ीकत अपनी क्या हे दोस्तो गर जान लैं हम ये।

यही वो इल्म हे जो इक बड़ा अस्रार होता हे।


बहुत ग़ुंडा भी हो बदमाश थी हो ओर हो बदनाम।

निज़ाम ए ज़ुल्म में वो आदमी सरदार होता हे।


शरीफ़ुन नफ़्स हो जो आदमी ओर बे ज़रर भी हो।

हमारे मुल्क में वो शख़्स ही बेकार होता हे।


हमारे साम्ने वामिक़ हमारे ऐब जो खोले।

हमारी आंख में वो शख़्स ही बस ख़ार होता हे।

____________________

शाइर - ग़ुलाम मुहम्मद वामिक़


Powered by Blogger.