= اھلِ بیت اور آلِ رسول کا اصل مفہوم = ــــــــــــــــــــــــــــــ تحقیق و تحریر ـ غلام محمد وامِق ــــ عرصۂ دراز سے عالمِ اسلام کے دو بڑے مکتبہء فکر کے علماء حضرات کے مابین اھلِ بیت اور آلِ رسول کے معانی و مفہوم کے حوالے سے اختلافات موجود ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ دونوں فرقے دراصل اپنے اپنے عقائد کے تحفظ کے لئے کوشاں ہیں، اور اپنے اپنے علماء کرام اور کچھ منتخب احادیث کے حوالوں سے اپنے موقف کا دفاع کررہے ہیں ـ جبکہ قرآنِ کریم کا مؤقف بہت کم لیا جاتا ہے، اگر لیا بھی جاتا ہے تو قرآن کے الفاظ کو اپنے عقائد کے معانی اور مفہوم پہنادئے جاتے ہیں ـ حالانکہ اسلامی عقائد کے لحاظ سے دنیا کے تمام ذرائع معلومات میں مستندترین ذریعہ قرآن کریم ہی ہے، جس میں فرمایا گیا ہے کہ " یہ وہ کتاب ہے جس میں کسی قسم کا کوئی شک نہیں " ــ اس کا یہ مطلب ہوا کہ قرآنِ کریم کے علاوہ دوسری کوئی بھی کتاب شک و شبہے سے خالی نہیں ـ اگر دیگر کسی کتاب کو بھی ہم ہر قسم کے شبہے سے عاری سمجھیں تو پھر قرآن کا یہ دعویٰ دراصل باطل قرار پائے گا (نعوذبااللہ) ـــ اس تمہید کے بعد ہم مذکورہ نظریات کا گہرائی سے جائزہ لیتے ہیں ـ اہلِ تشیع (فقہءجعفریہ) کا یہ خیال ہے کہ اہلِبیت سے مراد پنجتن پاک ( رسولﷺ ـ حضرت علیء ـ فاطمۃ الزہرا ـ حضرت امام حسن ـ اور حضرت امام حسین رضہ) ـ اور آل سے مراد بھی یہ ہی پجتن پاک ہیں ـــ جبکہ دوسرا مکتبہء فکر اہلِ سنت والجماعت وغیرہ ہیں، جوکہ اہلبیت اور آل رسول میں رسولﷺ کی ازواجِ مطہرات کے ساتھ کچھ آحادیث و روایات کے حوالے سے پنجتن پاک کو بھی شامل کرتے ہیں ـ اور کچھ فرقے فقط " رسولِ اکرمﷺ کی ازواجِ مطہرات کو ہی اس مفہوم میں شامل کرتے ہیں ـــ چنانچہ اس سارے مسئلے کو ہم تحقیق کی بنیاد پر اور منطقی حوالے سے پرکھتے ہیں ـــ لفظ " اہلبیت " کے لغوی معنی ہیں، گھر والے ـ اب اگر کسی بھی شخص سے آپ پوچھیں کہ آپ کے گھر والے کون ہیں یا کتنے ہیں؟ ـ تو وہ اپنے ساتھ اپنی بیوی اور بچوں کا ہی نام لے گا، جیسا کہ ہم ووٹوں کے اندراج کے وقت کرتے ہیں، آپ کبھی بھی اپنی شادی شدہ بیٹی اور اس کے شوہر یا اس کے بچوں کو اپنے گھر والوں میں شمار نہیں کریں گے، یہ تو ایک سیدھی سی منطقی دلیل ہوگئی ـ اپنے عقائد اور جذبات سے ہٹ کر، اب ذرا قرآنِ کریم کو دیکھتے ہیں کہ اس میں اہلبیت کس کو کہا گیا ہے ـــ سورہ احزاب، آیت نمبر 33، میں رسولﷺ کی ازواجِ مطہرات کو ہی مخاطب کرتے ہوئے انہیں " اہلبیت " فرمایا گیا ہے ـ اور سورۃ " ھود " آیت نمبر 73. میں بھی لفظ "اہلبیت " کو صرف بیوی کے لئے استعمال کیا گیا ہے، نیز حضرت موسیٰ کی بیوی کے لئے، سورۃ طٰہ، آیت نمبر 10، میں ـ حضرت ایوب کی بیوی کے لئے، سورہ الانبیاء، آیت نمبر 84، ــ اور عزیزِ مصر کی بیوی کے لئے سورۃ یوسف، آیت نمبر 25، میں بھی لفظ " اھل " کو بیوی کے لئے استعمال کیا گیا ہے، یوں اہلبیت کا صاف مطلب بنتا ہے " گھر میں موجود بیویاں " ـ اب آتے ہیں لفظ " آل " کی طرف تو لغوی اعتبار سے آل کے معنی ہیں، دوست ، رعایا ،ساتھی، لشکر یا نسل، اور نسل ہمیشہ بیٹے سے چلتی ہے، اسی لئے قرآن میں واضح طور پر فرمادیا گیا ہے کہ " محمدﷺ، تم مردوں میں سے کسی کے بھی باپ نہیں ہیں " ـ سورۃ احزاب، آیت نمبر 40 ــ یعنی آئندہ کوئی شخص یہ دعویٰ نہ کرسکے کہ میں آلِ رسول ہوں، یا نبی کی اولاد ہوں، تاکہ مستقبل میں کسی بھی قسم کے نسبی غرور اور فخر کا سدِباب ہوسکے، اور حسب نسب کا تفاخر ختم ہوسکے، جوکہ اسلام کی عین منشاء ہے ـ لیکن جب اسلام عرب سے نکل کر باہر عجم .( ایران وغیرہ ) میں پہنچا تو نئے داخلِ اسلام ہونے والوں نے اپنے روایتی متعصب سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے حسب نسب کا تفاخر پھر سے اسلام میں داخل کرلیا، جس کا انکار قرآن کریم نے کئی مقامات پر اور رسولﷺ. نے اپنے آخری خطبے میں بھی خاص طور پر کیا ہے ـــــــ اب لفظ " آل " کا مزید استعمال دیکھتے ہیں کہ قرآن میں یہ لفظ کس معنی میں استعمال کیا گیا ہے ـــ سورۃ القمر، آیت 33- 34، میں، آلِ لوط کو بچانے کی بات کی گئی ہے، اگر آل سے مراد گھر والے یا رشتہ دار ہوتے تو، ان کی بیوی اس میں شامل کی جاتی، لیکن نہیں کی گئی، بلکہ اس کے ایمان لانے والے ساتھی ہی عذاب سے ان کے ساتھ بچ نکلے تھے. اسی طرح حضرت نوح کی امت کو یا قوم کو آلِ نوح نہیں کہا گیا بلکہ قومِ نوح کہا گیا ہے، اور نوح کے نافرمان بیٹے کو بھی قوم میں شامل کیا گیا ہے، آل میں شامل نہیں کیا گیا ـ اسی طرح قومِ لوط کہا گیا ہے، کیونکہ پوری قوم فرمانبردار یا پیروکار نہیں ہوتی، یعنی لفظ " آل " سے مراد نہ قوم بنتی ہے اور نہ ہی امت قرار دی جاسکتی ہے ـ اسی لئے جہاں پر بھی کسی کے پیروکار، ساتھی، یا فرمانبردار لوگوں کا اجتماعی ذکر کیا گیا ہے، وہاں پر ہی لفظ " آل " استعمال کیا گیا ہے، جیسا کہ سورۃ البقرہ، آیت نمبر 50، میں فرمایا گیا کہ " ہم نے آلِ فرعون کو غرق کردیا " ــ اگر یہاں پر آل سے مراد گھر والے لیا جائے تو، فرعون کے ساتھ اس کے گھر والے نہیں تھے، بلکہ اس کا لشکر، اس کے ساتھی، اور پیروکار تھے، جن کو بحرِ قلزم میں غرق گردیا گیا تھا ـ مزید دیکھئے سورۃ المؤمن، آیت نمبر 45- 46، جس میں آلِ فرعون کو جہنم کا عذاب دینے کا فرمایا گیا ہے، جبکہ فرعون کی بیوی " آسیہ " تو حدیث کے مطابق بڑی متقی عورتوں میں شامل ہے، جس نے حضرت موسےٰ کی پرورش کی اور ایمان لائی ــ مزید یہ کہ درودِ ابرہیمی جسے " ہر نماز " میں پڑھا جاتا ہے، اس میں بھی ہم اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ، " یا اللہ درود و سلام ہوں اور برکتیں ہوں، محمدﷺ پر اور آلِ محمدﷺ پر، جس طرح درود و سلام اور برکتیں نازل کی گئیں، حضرت ابراهیم ء پر اور آل ِ ابراہیم پر ــ تو یہاں پر قابلِ غور بات یہ ہے کہ اس میں آلِ محمدﷺ. کی مثال دی گئی ہے آلِ ابراہیم کے ساتھ ــ اگر ہم آلِ محمدﷺ سے مراد آپﷺ کی بیٹی، داماد اور نواسوں کو لیتے ہیں تو پھر حضرت ابراہیم کی، کسی بیٹی، داماد یا نواسوں کا تو کہیں پر ذکر ہی نہیں ہے، تو پھر ابراہیم کی آل کی مماثلت، محمدﷺ کی آل کے ساتھ کیسے دی جاسکتی ہے؟ ـ اور اگر آل سے مراد امت یا خاندان ہے، تب بھی یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حضرت ابراہیم کے بعد حضرت اسماعیلء کی اولاد تو کچھ نسلوں کے بعد مشرک ہوگئی تھی، یہاں تک کہ مکہ میں آپﷺ نے پھر سے اسماعیل کی نسل کو مشرف بہ اسلام کیا ــ اسی طرح ابراہیم کے پوتے یعقوب کی اولاد بھی سوائے حضرت یوسفء کے اکثر مشرک ہوگئے تھے چنانچہ بنی اسرائيل کے شرک اور نافرمانیوں کے بیان سے قرآن کریم بھرا ہوا ہے ــ چنانچہ اگر آل سے یا اہلبیت سے مراد خاندان لیا جائے تو پھر تمام انبیاء کے بیٹے اور رشتےدار بھی ان میں شامل ہونے چاہئیں جبکہ قرآنِ کریم نوحء کے بیٹے، نوحء کی بیوی کو نافرمان اور مشرک ہونے کے باعث، نوحء کی آل اور اہلبیت تسلیم نہیں کرتا، اسی طرح لوطء کی نافرمان بیوی کو بھی لوط کے اہلبیت اور آل میں شامل نہیں کیا جاتا ـ اسی طرح آپﷺ کے چچا ابولہب کو بھی آل میں شامل نہیں کیا جاتا، اور کچھ آحادیث کے مطابق آپﷺ. کے چچا ابوطالب (حضرت علی کے والِد) کو بھی ایمان نہ لانے کی وجہ سے آل میں شامل نہیں کیا جاتا ـــ چنانچہ مذکورہ دلائل سے واضح ہوجاتا ہے کہ لفظ " اہلبیت " سے مراد گھر والیاں یعنی بیویاں ہیں ـ اور لفظ "آل " سے مراد آپﷺ کے جانثار ساتھی اور حقیقی پیروکار ہیں، ان میں منافق شامل نہیں ہیں، مزید یہ کہ صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3369، میں رسولﷺ نے لفظ " آل " کے بجائے ازواج کا لفظ استعمال کرنے کا حکم فرمایا ــــ وماعلینا الی البلاغ المبین ــــــــــــــــــــــــ تحقیق و تحریر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ ـ فون نمبر ـ 03153533437 ــ تاریخ 18، مئی، سال2020 ء ـ سوموار ــ
فخرِ پاکستان، ناقابلِ یقین، حیرت انگیز، ننھا زیدان حامد ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ تحقیق و تحریر ـ غلام محمد وامِق ــــ غالباّ 12، مئی 2020، تھا کہ میں جیونیوز کا پروگرام " جرگہ " دیکھ رہا تھا، مجھے بڑی حیرت ہوئی جب میں نے پروگرام کے میزبان کو بڑے ادب و احترام کے ساتھ چھوٹے سے بچے کے ساتھ محوِ گفتگو پایا، وہ انہیں " پروفیسر زیدان حامد " کہہ کر مخاطب تھا ــ اس بچے کو پہلے بھی ایک دو بار ٹی وی چینلز پر دیکھ چکا تھا، لیکن اس بار خصوصی توجہ سے اسے سنا تو میں ششدر رہ گیا ــــــ چنانچہ میں نے مزید تحقیق کے لئے " گوگل " سے مدد حاصل کی تو درج ذیل حیران کن حقائق سامنے آئے ، جنہیں انتہائی اختصار کے ساتھ بیان کر رہا ہوں ـــ زیدان حامد نسلی طور پر آزاد کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں، چوں کہ والد میڈیکل ڈاکٹر ہیں اور راولپنڈی میں رہائش پزیر ہیں، اس لئے پیدائش راولپنڈی میں، 03، جنوری سال 2010 میں ہوئی، یعنی موصوف اس وقت صرف دس سال اور چار ماہ کے ہوئے ہیں ـ اس عمر میں عام بچے بمشکل پانچویں جماعت میں پڑھتے ہیں، لیکن یہ اس عمر میں ـــ پروفیسر کی اعزازی ڈگری لے چکے ہیں ـ انہوں نے کسی بھی تعلیمی ادارے سے بنیادی تعلیم حاصل نہیں کی، اور نہ ہی ان کے پاس کوئی کاغز کی ڈگری ہے، جنہیں عام طور پر لوگ علم کے لئے نہیں بلکہ ملازمت کے لئے استعمال کرتے ہیں ـان کی بنیادی تعلیم و تربیت گھر پر ہی ان کے والدین نے کی ــــ ساڑھے تین سال کی عمر میں جب بچے تقریباّ سال ڈیڑھ سال پہلے ہی اپنی ماں کا دودھ پینا چھوڑتے ہیں ـ اتنی سی عمر میں انہوں نے اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز میں لیکچرز دئے ہیں ـ پانچ سال کی عمر میں میڈیکل کے طلبا کو انسانی جسم میں موجود تمام ہڈیوں پر لیکچر دیا ــــ یہ ہی نہیں انہوں نے مذاہب کا تقابلی جائزہ پیش کیا اور قرآنِ کریم پر اٹھائے گئے اعتراضات کا مدلل جواب دیا ـ آپ تاریخ، جغرافیہ، ماحولیات اور مارشل آرٹ کے بھی ماہر ہیں ـ دنیا کی کئی زبانوں مثلاّ انگریزی، ہسپانوی، اور عربی پر عبور حاصل یے ـ انہیں علامہ اقبال کے فلسفہ پر عبور حاصل ہونے کے باعث " اقبالِ ثانی " کہا گیا ـ آپ مختلف اداروں، اور سیمینارز میں طلبہ اور عام لوگوں کو موٹیویشنل لیکچر بھی دیتے ہیں، ــ آٹھ سال کی عمر میں " اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد " سے عربی کورسز میں اے گریڈ بھی حاصل کرچکے ہیں ــ سات سال کی عمر میں 500. سے زائد علمی کتب کا مطالعہ کرچکے ہیں ـ اور اب بھی بہت کچھ پڑھ اور پڑھا رہے ہیں ـ زیدان حامد کو ملکی اور غیر ملکی میڈیا نے بہت سی کوریج بھی دی ہے ـ جبکہ جیو نیوز انہیں سلیم صافی کے پروگرام " جرگہ " میں چار بار مدعو کرچکے ہیں، جہاں پر اس نے مکمل پروگرام میں ہرقسم کے اسلامی اور سیاسی سوالات کے جوابات بڑے مدبرانہ انداز سے دئے ــ پہلی بار جیو نیوز کے پروگرام " جرگہ " میں سال 2016، میں پانچ، چھ سال کی عمر میں آیا، بعدازاں سال 2017 - 2018 - اور اب 2020، میں اس معجزاتی بچہ کو میں نے سنا ــ موصوف اب تک درج ذیل اہم ایوارڈ حاصل کرچکے ہیں ـــ1. Youngest Microsoft Office Professional.2. Youth Pakistan.3. Positive Face of Pakistan . ہم اس مجزاتی بچے کو سلامِ عقیدت پیش کرتے ہیں ـ اور میری یہ تحریر اس بات کی سند رہے گی ـــــــــــ تحقیق و تحریر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ ـ فون نمبر، 03153533437 ــــــــــــــــ تاریخ ـــ سولہ مئی دوہزار بیس ــ بائیس رمضان المبارک، چودہ سو اکتالیس، بروز ہفتہ ــ
Subscribe to:
Posts (Atom)
Powered by Blogger.