بھائی ڈاکٹر محمد شفیع طور کی یاد میں، پہلی برسی پر ۔ نظم تعمیر کیا اُس نے ہے گھر دور بہت دور آباد کیا اس نے نگر دور بہت دور ۔۔۔ اِس دنیا میں ہوتا تو اُسے ڈھونڈ ہی لیتے ۔ دنیا سے مگر اُس کا ہے گھر دور بہت دور ۔ ممکن ہی نہیں پہنچے وہاں فکر و نظر بھی ۔ یاروں نے بسائے ہیں نگر دور بہت دور ۔ جس آہٹِ مانوس کے عادی تھے میرے گوش ۔ آہٹ سی وہ اب بھی ہے مگر دور بہت دور ۔ بے چین ہیں پھر راہوں میں بچھنے کو نگاہیں ۔ کچھ ڈھونڈتی رہتی ہے نظر دور بہت دور ۔ ہم عمر تھا، ہم راز تھا، ڈاکٹر شفیع بھائی ۔ وہ دل میں ہے نظروں سے مگر دور بہت دور ۔ اب کِس کے لئے بھٹکیں گی ہر سُو یہ نگاہیں ۔ وامِق وہ گیا ہم سے مگر دور بہت دور ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاعر ۔ غلام محمد وامق، محراب پور سندھ ۔ تاریخ ۔ 21 نومبر سال 2023 ء ۔۔۔


 

بھائی ڈاکٹر محمد شفیع طور کی یاد میں، پہلی برسی پر ۔ 

                               نظم


تعمیر کیا اُس نے ہے گھر دور بہت دور

آباد کیا اس نے نگر دور بہت دور ۔۔۔ 


اِس دنیا میں ہوتا تو اُسے ڈھونڈ ہی لیتے ۔ 

دنیا سے مگر اُس کا ہے گھر دور بہت دور ۔ 


ممکن ہی نہیں پہنچے وہاں فکر و نظر بھی ۔ 

یاروں نے بسائے ہیں نگر دور بہت دور ۔ 


جس آہٹِ مانوس کے عادی تھے میرے گوش ۔ 

آہٹ سی وہ اب بھی ہے مگر دور بہت دور ۔ 


بے چین ہیں پھر راہوں میں بچھنے کو نگاہیں ۔ 

کچھ ڈھونڈتی رہتی ہے نظر دور بہت دور ۔ 


ہم عمر تھا، ہم راز تھا، میرا  شفی بھائی ۔ 

( ہم عمر تھا ہم راز تھا ہم نام تھا اعوان ) 

وہ دل میں ہے نظروں سے مگر دور بہت دور ۔  


اب کِس کے لئے بھٹکیں گی ہر سُو یہ نگاہیں ۔ 

وامِق وہ گیا ہم سے مگر دور بہت دور ۔۔۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

مفعول مفاعیل مفاعیل مفاعیل ۔ 

مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن ۔ 

بحر ۔ ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف ۔ 

شاعر ۔ غلام محمد وامق، محراب پور سندھ ۔ 

یکم مارچ سال 1988ء کو، ہمارے دوست ڈاکٹر غلام محمد اعوان کے انتقال پر کہی گئی نظم ۔ 

وضاحت ۔ دوسری بار مرحوم بھائی ڈاکٹر محمد شفیع طور کی پہلی برسی پر ذرا ترمیم کر کے پیش کی گئی ۔ 

دونوں مصرعوں کے ساتھ یہاں پر پیش کی گئی ہے ۔



SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.