میرا دل اور تیری چاہت کیا سمجھے ۔   دنیا ہے حیرت ہی حیرت، کیا سمجھے.   ہو گئی ہم کو تم سے محبت آخر کار ۔  ختم کرو اب تُم بھی کدورت، کیا سمجھے.!  پتھر کو جب آنکھ سے چوما تو دیکھو ۔۔۔  آنکھ سے نکلے اشکِ ندامت، کیا سمجھے ۔   بات کرے گا سچّی،  گر  تُو دنیا میں ... کون کرے گا تیری حمایت؟ کیا سمجھے.!   تیری سیدھی بات سنے گا کون یہاں ؟  اتنی نہیں دنیا میں مُروّت، کیا سمجھے.!  عزّت جس کو راس نہ آئے، وامِق تُو ...  مت کر اُس کی کبھی بھی عزّت کیا سمجھے ۔  ـــــــــــــــــــــــــــــــــ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  فعلن فعلن فعل فعولن فعلن فع ۔  فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فع ۔  بحر ہندی/ متقارب مسدس مضاعف ۔  مورخہ 23 جنوری 2007 ء کو کہی گئی غزل ـ

میرا دل اور تیری چاہت کیا سمجھے ۔ دنیا ہے حیرت ہی حیرت، کیا سمجھے. ہو گئی ہم کو تم سے محبت آخر کار ۔ ختم کرو اب تُم بھی کدورت، کیا سمجھے.! پتھر کو جب آنکھ سے چوما تو دیکھو ۔۔۔ آنکھ سے نکلے اشکِ ندامت، کیا سمجھے ۔ بات کرے گا سچّی، گر تُو دنیا میں ... کون کرے گا تیری حمایت؟ کیا سمجھے.! تیری سیدھی بات سنے گا کون یہاں ؟ اتنی نہیں دنیا میں مُروّت، کیا سمجھے.! عزّت جس کو راس نہ آئے، وامِق تُو ... مت کر اُس کی کبھی بھی عزّت کیا سمجھے ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فعلن فعلن فعل فعولن فعلن فع ۔ فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فع ۔ بحر ہندی/ متقارب مسدس مضاعف ۔ مورخہ 23 جنوری 2007 ء کو کہی گئی غزل ـ

غــــــــزل 
                  غلام محمد وامق  
میرا دل اور تیری چاہت کیا سمجھے ۔  
دنیا ہے حیرت ہی حیرت، کیا سمجھے. 

ہو گئی ہم کو تم سے محبت آخر کار ۔ 
ختم کرو اب تُم بھی کدورت، کیا سمجھے.!

پتھر کو جب آنکھ سے چوما تو دیکھو ۔۔۔ 
آنکھ سے نکلے اشکِ ندامت، کیا سمجھے ۔ 

بات کرے گا سچّی،  گر  تُو دنیا میں ...
کون کرے گا تیری حمایت؟ کیا سمجھے.! 

تیری سیدھی بات سنے گا کون یہاں ؟ 
اتنی نہیں دنیا میں مُروّت، کیا سمجھے.!

عزّت جس کو راس نہ آئے، وامِق تُو ... 
مت کر اُس کی کبھی بھی عزّت کیا سمجھے ۔ 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
فعلن فعلن فعل فعولن فعلن فع ۔ 
فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فع ۔ 
بحر ہندی/ متقارب مسدس مضاعف ۔ 
مورخہ 23 جنوری 2007 ء کو کہی گئی غزل ـ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

غزل کے عام مروّج اور قدیم معانی، جس پر آج کے اہلِ علم و ماہرِ لسانیات نظرِ ثانی کرنا چاہتے ہیں، جب کہ اس مسئلے پر مجھ ناچیز نے آج سے سینتیس سال قبل ایک گزارش پیش کی تھی، ملاحظہ فرمائیں روزنامہ " نوائے وقت کراچی " مورخہ 31 اگست 1985ء بروز ہفتہ .....                             غزل کے معنی =  اہلِ قلم، ادباء، شعراء و دانشورانِ پاکستان کی خدمت میں ایک گزارش کرنا چاہتا ہوں، جیساکہ آج کے دور میں متعلقہ ہر شخص جانتا ہے کہ اب غزل کے معنی وہ نہیں رہے جو غالب اور غالب سے پیشتر شعراء کے وقت میں سمجھے جاتے تھے، اب غزل کا میدان بہت وسیع ہوگیا ہے جس میں صرف حسن و عشق ہی نہیں بلکہ فلسفہ،  معاشیات، مذہب اور اخلاقیات کے پہلو بھی شامل ہیں، غرض یہ کہ آج کی غزل زندگی کے تقریباﹰ ہر شعبے پر محیط ہے، مگر افسوس کہ اب بھی لغت اور معلوماتی کتب میں غزل کے معنی صرف    " عورتوں سے گفتگو کرنا یا عورتوں کی گفتگو کرنا " ہی لکھا جاتا ہے ـ حالاں کہ موجودہ دور میں یہ بات بڑی مضحکہ خیز نظر آرہی ہے کہ اگر مذکورہ معنی درست مان لئے جائیں تو آج کے دور میں جو خواتین شاعرات غزل گوئی کر رہی ہیں ان کے نزدیک غزل کے معنی کیا ہوں گے؟چنانچہ اس فقیرِ کم علم کی صرف اتنی سی گزارش ہے کہ براہِ کرم جدید غزل کے معانی عام مکتبہء فکر پر محیط ہونے چاہئیے، یا کم از کم " عورتوں " کے لفظ کے بجائے لفظ  " محبوب " لکھا جائے تاکہ اس سے خواتین و مرد ہر دو شعراء کی غزلوں کا بھرم رہ سکے ـ ( غلام محمد وامِق، جنرل سیکریٹری بزمِ ادب محراب پور جنکشن سندھ) ـ

غزل کے عام مروّج اور قدیم معانی، جس پر آج کے اہلِ علم و ماہرِ لسانیات نظرِ ثانی کرنا چاہتے ہیں، جب کہ اس مسئلے پر مجھ ناچیز نے آج سے سینتیس سال قبل ایک گزارش پیش کی تھی، ملاحظہ فرمائیں روزنامہ " نوائے وقت کراچی " مورخہ 31 اگست 1985ء بروز ہفتہ ..... غزل کے معنی = اہلِ قلم، ادباء، شعراء و دانشورانِ پاکستان کی خدمت میں ایک گزارش کرنا چاہتا ہوں، جیساکہ آج کے دور میں متعلقہ ہر شخص جانتا ہے کہ اب غزل کے معنی وہ نہیں رہے جو غالب اور غالب سے پیشتر شعراء کے وقت میں سمجھے جاتے تھے، اب غزل کا میدان بہت وسیع ہوگیا ہے جس میں صرف حسن و عشق ہی نہیں بلکہ فلسفہ، معاشیات، مذہب اور اخلاقیات کے پہلو بھی شامل ہیں، غرض یہ کہ آج کی غزل زندگی کے تقریباﹰ ہر شعبے پر محیط ہے، مگر افسوس کہ اب بھی لغت اور معلوماتی کتب میں غزل کے معنی صرف " عورتوں سے گفتگو کرنا یا عورتوں کی گفتگو کرنا " ہی لکھا جاتا ہے ـ حالاں کہ موجودہ دور میں یہ بات بڑی مضحکہ خیز نظر آرہی ہے کہ اگر مذکورہ معنی درست مان لئے جائیں تو آج کے دور میں جو خواتین شاعرات غزل گوئی کر رہی ہیں ان کے نزدیک غزل کے معنی کیا ہوں گے؟چنانچہ اس فقیرِ کم علم کی صرف اتنی سی گزارش ہے کہ براہِ کرم جدید غزل کے معانی عام مکتبہء فکر پر محیط ہونے چاہئیے، یا کم از کم " عورتوں " کے لفظ کے بجائے لفظ " محبوب " لکھا جائے تاکہ اس سے خواتین و مرد ہر دو شعراء کی غزلوں کا بھرم رہ سکے ـ ( غلام محمد وامِق، جنرل سیکریٹری بزمِ ادب محراب پور جنکشن سندھ) ـ

غزل کے عام مروّج اور قدیم معانی، جس پر آج کے اہلِ علم و ماہرِ لسانیات نظرِ ثانی کرنا چاہتے ہیں، جب کہ اس مسئلے پر مجھ ناچیز نے آج سے سینتیس سال قبل ایک گزارش پیش کی تھی، ملاحظہ فرمائیں روزنامہ " نوائے وقت کراچی " مورخہ 31 اگست 1985ء بروز ہفتہ ..... 
                            غزل کے معنی
اہلِ قلم، ادباء، شعراء و دانشورانِ پاکستان کی خدمت میں ایک گزارش کرنا چاہتا ہوں، جیساکہ آج کے دور میں متعلقہ ہر شخص جانتا ہے کہ اب غزل کے معنی وہ نہیں رہے جو غالب اور غالب سے پیشتر شعراء کے وقت میں سمجھے جاتے تھے، اب غزل کا میدان بہت وسیع ہوگیا ہے جس میں صرف حسن و عشق ہی نہیں بلکہ فلسفہ،  معاشیات، مذہب اور اخلاقیات کے پہلو بھی شامل ہیں، غرض یہ کہ آج کی غزل زندگی کے تقریباﹰ ہر شعبے پر محیط ہے، مگر افسوس کہ اب بھی لغت اور معلوماتی کتب میں غزل کے معنی صرف    " عورتوں سے گفتگو کرنا یا عورتوں کی گفتگو کرنا " ہی لکھا جاتا ہے ـ حالاں کہ موجودہ دور میں یہ بات بڑی مضحکہ خیز نظر آرہی ہے کہ اگر مذکورہ معنی درست مان لئے جائیں تو آج کے دور میں جو خواتین شاعرات غزل گوئی کر رہی ہیں ان کے نزدیک غزل کے معنی کیا ہوں گے؟
چنانچہ اس فقیرِ کم علم کی صرف اتنی سی گزارش ہے کہ براہِ کرم جدید غزل کے معانی عام مکتبہء فکر پر محیط ہونے چاہئیے، یا کم از کم " عورتوں " کے لفظ کے بجائے لفظ  " محبوب " لکھا جائے تاکہ اس سے خواتین و مرد ہر دو شعراء کی غزلوں کا بھرم رہ سکے ـ 
( غلام محمد وامِق، جنرل سیکریٹری بزمِ ادب محراب پور جنکشن سندھ) ـ 
سندھی اشعار               چو سٽو             (غلام محمد وامِق) =  تون مجبور سمجھي جفائون ڀلي ڪر ... مان ديوانو آھيان  وفائون  ڪريان  ٿو ... صبح شام مون کي تون پٿر ڀلي ھڻ ... سڄڻ مان تہ توکي دعائون ڪريان ٿو  ـ  نومبر 1987 ء م چیل ـ  اردو بولنے والے دوستوں کے لئے اردو ترجمہ                               قطعہ          ( غلام محمد وامِق) مجھ کو مجبور سمجھ کر تو چاہے جفا کر ... میں تو دیوانہ ہوں، میں وفا ہی کروں گا ... صبح شام تو مجھ کو پتھر سے مار ... مگر میں تو پھر بھی دعا ہی کروں گا ـ نوٹ: - یہ فقط اردو ترجمہ ہے، اسے وزن اور بحر کے مطابق نہ تولا جائے ـ شکریہ ... تاریخ ـ 14 دسمبر 2022ء بدھ ...

سندھی اشعار چو سٽو (غلام محمد وامِق) = تون مجبور سمجھي جفائون ڀلي ڪر ... مان ديوانو آھيان وفائون ڪريان ٿو ... صبح شام مون کي تون پٿر ڀلي ھڻ ... سڄڻ مان تہ توکي دعائون ڪريان ٿو ـ نومبر 1987 ء م چیل ـ اردو بولنے والے دوستوں کے لئے اردو ترجمہ قطعہ ( غلام محمد وامِق) مجھ کو مجبور سمجھ کر تو چاہے جفا کر ... میں تو دیوانہ ہوں، میں وفا ہی کروں گا ... صبح شام تو مجھ کو پتھر سے مار ... مگر میں تو پھر بھی دعا ہی کروں گا ـ نوٹ: - یہ فقط اردو ترجمہ ہے، اسے وزن اور بحر کے مطابق نہ تولا جائے ـ شکریہ ... تاریخ ـ 14 دسمبر 2022ء بدھ ...

سندھی اشعار

               چو سٽو             (غلام محمد وامِق) 

تون مجبور سمجھي جفائون ڀلي ڪر ... 
مان ديوانو آھيان  وفائون  ڪريان  ٿو ... 

صبح شام مون کي تون پٿر ڀلي ھڻ ... 
سڄڻ مان تہ توکي دعائون ڪريان ٿو ـ

نومبر 1987 ء م چیل ـ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
اردو بولنے والے دوستوں کے لئے اردو ترجمہ    

                           قطعہ          ( غلام محمد وامِق) 

مجھ کو مجبور سمجھ کر تو چاہے جفا کر ... 
میں تو دیوانہ ہوں، میں وفا ہی کروں گا ... 
صبح شام تو مجھ کو پتھر سے مار ... 
مگر میں تو پھر بھی دعا ہی کروں گا ـ

نوٹ: - یہ فقط اردو ترجمہ ہے، اسے وزن اور بحر کے مطابق نہ تولا جائے ـ شکریہ ... تاریخ ـ 14 دسمبر 2022ء بدھ ... 
نہ موجود ہے اور نہ معدوم ہے ـ یہ دنیا حقیقت میں موہوم ہے ـ ستمبر 1998ء میں کہا گیا میرا ایک شعر ـ غلام محمد وامِق

نہ موجود ہے اور نہ معدوم ہے ـ یہ دنیا حقیقت میں موہوم ہے ـ ستمبر 1998ء میں کہا گیا میرا ایک شعر ـ غلام محمد وامِق

نہ موجود ہے اور نہ معدوم ہے ـ
یہ دنیا حقیقت میں موہوم ہے ـ

ستمبر 1998ء میں کہا گیا میرا ایک شعر ـ غلام محمد وامِق 
میرے دل سے قریب ترین لوگ، جو بہت جلد دنیا چھوڑ گئے،دو کلاس فیلوز، دو دوست ... لیاقت میڈیکل کالج ( لیاقت میڈیکل یونیورسٹی) جامشورو میں دورانِ تعلیم یادگار تصویر ... ۱. ڈاکٹر غلام محمد اعوان، میرا پیارا دوست ـ  ( تاریخِ وفات 24 فروری سال 1988ء بروز بدھ) مطابق ۵ رجب ۱۴۰۷ ہجری  ...۲. ڈاکٹر محمد شفیع طور، میرا پیارا بھائی ـ (تاریخِ وفات 21 نومبر سال 2022ء بروز پیر) ...مطابق ‏۲۵ ‏ربیع ‏الثانی ‏۱۴۴۴ ‏ہجری ‏ـ ‏

میرے دل سے قریب ترین لوگ، جو بہت جلد دنیا چھوڑ گئے،دو کلاس فیلوز، دو دوست ... لیاقت میڈیکل کالج ( لیاقت میڈیکل یونیورسٹی) جامشورو میں دورانِ تعلیم یادگار تصویر ... ۱. ڈاکٹر غلام محمد اعوان، میرا پیارا دوست ـ ( تاریخِ وفات 24 فروری سال 1988ء بروز بدھ) مطابق ۵ رجب ۱۴۰۷ ہجری ...۲. ڈاکٹر محمد شفیع طور، میرا پیارا بھائی ـ (تاریخِ وفات 21 نومبر سال 2022ء بروز پیر) ...مطابق ‏۲۵ ‏ربیع ‏الثانی ‏۱۴۴۴ ‏ہجری ‏ـ ‏

میرے دل سے قریب ترین لوگ، جو بہت جلد دنیا چھوڑ گئے،
دو کلاس فیلوز، دو دوست ... 
لیاقت میڈیکل کالج ( لیاقت میڈیکل یونیورسٹی) جامشورو میں دورانِ تعلیم یادگار تصویر ... 
۱. ڈاکٹر غلام محمد اعوان، میرا پیارا دوست ـ 
 ( تاریخِ وفات 24 فروری سال 1988ء بروز بدھ)  ... 
مطابق 5 رجب 1407 ہجری ـ 

۲. ڈاکٹر محمد شفیع طور، میرا پیارا بھائی ـ
 (تاریخِ وفات 21 نومبر سال 2022ء بروز پیر) ...
مطابق 25 ربیع الثانی 1444 ہجری ـ 
  آنے والے ۔.. جا سکتے ہیں ...  دل کو توڑ کے جا سکتے ہیں ...   خواب حقیقت کب ہوتے ہیں؟ ...  لیکن دیکھے  جا سکتے  ہیں ...   دیوانے کا خواب ہے دنیا ...  خواب سجائے جا سکتے ہیں ...   دنیا کے ہیں رنگ  نرالے ...  پھر بھی سمجھے جا سکتے ہیں ...   اُن کے لب کی مسکاہٹ پر ...  پھول لُٹائے جا سکتے ہیں ...   تجھ کو پانا  ناممکن  ہے ...  خواب تو دیکھے جا سکتے ہیں ...   افکار نئے ناپید ہوئے ہیں ...  لیکن سوچے جا سکتے ہیں ...   اب ہم آخری وقت میں وامِق ...  کتنا  آگے  جا سکتے  ہیں؟ ...                                                     ................................. فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعل فعولن فعلن فعل فعولن فعلن فعلن بحر ہندی/ متقارب اثرم مقبوض محذوف

آنے والے ۔.. جا سکتے ہیں ... دل کو توڑ کے جا سکتے ہیں ... خواب حقیقت کب ہوتے ہیں؟ ... لیکن دیکھے جا سکتے ہیں ... دیوانے کا خواب ہے دنیا ... خواب سجائے جا سکتے ہیں ... دنیا کے ہیں رنگ نرالے ... پھر بھی سمجھے جا سکتے ہیں ... اُن کے لب کی مسکاہٹ پر ... پھول لُٹائے جا سکتے ہیں ... تجھ کو پانا ناممکن ہے ... خواب تو دیکھے جا سکتے ہیں ... افکار نئے ناپید ہوئے ہیں ... لیکن سوچے جا سکتے ہیں ... اب ہم آخری وقت میں وامِق ... کتنا آگے جا سکتے ہیں؟ ... ................................. فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعل فعولن فعلن فعل فعولن فعلن فعلن بحر ہندی/ متقارب اثرم مقبوض محذوف

اٹلی کے اردو رسالے میں چھپنے والی میری غزل ... 

                  غـــــزل

آنے والے  ...... جا سکتے ہیں ... 
دل کو توڑ کے جا سکتے ہیں ... 

خواب حقیقت کب ہوتے ہیں؟ ... 
لیکن دیکھے  جا سکتے  ہیں ... 

دیوانے کا خواب ہے دنیا ... 
خواب سجائے جا سکتے ہیں ... 

دنیا کے ہیں رنگ  نرالے ... 
پھر بھی سمجھے جا سکتے ہیں ... 

اُن کے لب کی مسکاہٹ پر ... 
پھول لُٹائے جا سکتے ہیں ... 

تجھ کو پانا  ناممکن  ہے ... 
خواب تو دیکھے جا سکتے ہیں ... 

افکار نئے ناپید ہوئے ہیں ... 
لیکن سوچے جا سکتے ہیں ... 

اب ہم آخری وقت میں وامِق ... 
کتنا  آگے  جا سکتے  ہیں؟ ... 
                                                   .................................
فعلن فعلن فعلن فعلن
فعلن فعل فعولن فعلن
فعل فعولن فعلن فعلن
بحر ہندی/ متقارب اثرم مقبوض محذوف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
Powered by Blogger.