اماں ‏حوا ‏سے منسوب چند غلط روایات کی تصحیح اور چند ‏حیرت ‏انگیز ‏حقائق ‏ـ ‏صحیح ‏احادیث ‏کی ‏روشنی ‏میں ‏=== ‏تحریر ‏و ‏تحقیق ‏ـ ‏غلام ‏محمد ‏وامِق ‏ـ ‏

=== " اماں حوا " چند حیرت انگیز حقائق === 
دنیا کا پہلا انسان حضرت آدم علیہ السلام، اور عورت اماں حوا، ہیں ـ اماں حوا کے متعلق ہمیں عام طور پر بتایا جاتا ہے کہ انہیں حضرت آدم کی بائیں پسلی سے پیدا کیا گیا ـــ
اب ہم ان مروجہ باتوں کا ذرا تحقیقی انداز سے جائزہ لیتے ہیں ـــ سب سے پہلے تو ہمیں یہ جان کر حیرت ہوتی ہے کہ،  قرآنِ کریم میں کہیں پر بھی لفظ " حوا " استعمال نہیں کیا گیا، صرف آدم کی زوجہ یا ساتھی کہا گیا ہے ـ یعنی قرآن میں کہیں پر بھی اماں حوا کا نام نہیں بتایا گیا ـــ
اب آتے ہیں احادیث کی طرف، تو احادیث کے اتنے بڑے ذخائر میں فقط صحیح بخاری کی ایک مختصر سی حدیث میں لفظ " حوا " استعمال کیا گیا ہے ـ (جس کا عکس پوسٹ میں دیا گیا ہے) ... اور کسی بھی حدیث میں حوا نام نہیں بتایا گیا ــ 
حوا کو آدم کی پسلی سے پیدا کرنے کا ذکر کسی بھی حدیث سے ثابت نہیں ہے، صرف مسلم کی دوتین احادیث میں مختلف انداز سے حوا کی پیدائش کا ذکر کیا گیا ہے، ان میں بھی کہیں پر یہ نہیں کہا گیا کہ حوا کو آدم کی پسلی سے پیدا کیا گیا ـ بلکہ صرف پسلی سے پیدا کرنے کا ذکر ہے، جبکہ مسلم کی ہی دوسری حدیث میں عورت کو پسلی کی مانند قرار دیا گیا ہے، پسلی سے پیدا کرنے کی بات نہیں کی گئی ـ ( ان دونوں احادیث کا عکس بھی پوسٹ میں شامل ہے،) ـــ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر یہ باتیں کیسے ہمارے عقیدے میں شامل ہوگئیں؟ ــ تو اس کے لئے گزارش ہے کہ ایسی تمام باتیں جو ہمارے ہاں رائج ہیں وہ تمام یہودیوں کی مقدس کتاب بائبل سے لی گئیں ہیں ـ بائبل کے پہلے باب " پیدائش " میں بلکل یہ ہی باتیں بیان کی گئی ہیں جنہیں ہم اور ہمارے علماء بغیر سند کے اکثر بیان کرتے رہتے ہیں ـ بائبل میں تو عورت کو انتہائی گناہگار اور مجرم ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جوکہ سانپ کے بہکاوے میں آگئی اور اس نے آدم کو بھی بہکا کر گناہگار کیا ـ جبکہ ہمارے قرآن میں ایسی کوئی بات نہیں ہے، قرآن نے بہشت سے نکلنے کے لئے آدم اور اس کی زوجہ، دونوں کو گناہگار قرار دیا ہے، جنہیں بعدازاں معافی مانگنے پر معاف کردیا گیا، اور انہیں ایک مقررہ میعاد کے لئے دنیا میں بھیج دیا گیا ...  واللہ اعلم بالصواب ـــ
نوٹ: -- اگر کوئی دوست اس تحریر  میں مستند اصلاح کرسکے تو مجھے خوشی ہوگی ــ 
تحریر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ،  
مورخہ 24 جنوری، 2021ء بروز اتوار ـ

SHARE THIS
Previous Post
Next Post
May 25, 2022 at 3:51 AM

ایک اچھی تحقیق جو ایک حقیقت کا انکشاف کرتی ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہیکہ اللہ تعلی نے عورت (آدم کے زہجہ) کو اس لائق
کیوں نہ سمجھا کہ انکا زکران کے نام کے ساتھ کیا جائے۔

Reply
avatar
November 3, 2023 at 9:53 AM

حوا یا آدم ، نام نہیں ہیں بلکہ آدم ایک مخلوق کا نام ہے ، چناں چہ جب اس مخلوق کا پہلا نمونہ بنایا گیا تو اللّٰہ تعالیٰ نے اسے آدم کے نام سے پکارا ۔ بہت شکریہ ۔ از ۔ غلام محمد وامق ۔ محراب پور سندھ ۔ پاکستان ۔

Reply
avatar
Powered by Blogger.