شاہین، ‏بمقابلہ طوطا ‏ـــ ‏تحریر ‏ـ ‏غلام ‏محمد ‏وامِق ‏... ‏فکرِ ‏اقبال ‏سے ‏معذرت ‏ــ ‏

= شاہین بمقابلہ طوطا = 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (فکرِ اقبال سے معذرت) ... چند تلخ حقائق ............ تحریر ــ غلام محمد وامِق  

شاہین (عقاب) بیشک ایک بلند پرواز پرندہ ہے، اس کی بیشمار اعلیٰ خصوصیات ہیں،  یہ ایک جنگی جہاز جتنی اونچائی پر اڑتا ہے، اس کی نظر تقریباﹰ ایک میل کی دوری سے اپنے شکار کو دیکھ لیتی ہے ـ اور فوراً اسے جھپٹ لیتا ہے ـ اسی لئے اقبال نے کہا ہے کہ " جھپٹ کر پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا، لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانا ــ اور غالبآ انہی بہادرانہ  خصوصیات کی بنا پر ہماری بہادر فضائیہ ( ایئر فورس)  نے اپنا نشان " شاہین " کو ہی بنایا ہے ـــ  لیکن .............  لیکن انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ ان تمام بہادرانہ صفات کے باوجود یہ ایک غلامی پسند پرندہ ہے، نہ صرف خود بلکہ اپنی قوم اور نسل کو بھی غلام دیکھنا پسند کرتا ہے ــ نیز دیگر پرندوں کو بھی اپنے آقاؤں کے لئے شکار کرتا ہے ـ
ہمارے ملک میں اس کی بیشمار مثالیں موجود ہیں، ہمارے ہاں ہر سال عرب ممالک کے شہزادے اور دیگر امراء اپنے پالتو شاہینوں، بازوں اور شہبازوں کے ساتھ پاکستان میں انتہائی قیمتی، خوبصورت اور نادر پرندے " تلور " کا شکار کرتے نظر آتے ہیں ... اس کے علاوہ شاہینوں کو دیگر بہت سے امور کی انجام دہی کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے ـ
جب کہ " طوطا " ( تُوتا) ایک انتہائی پیارا اور خوبصورت پرندہ ہے، لوگ اسے محبت سے پالتے ہیں، اس کو چُوری کھلاتے ہیں، اس کے ناز اٹھاتے ہیں، اس کے باوجود طوطا کسی بھی حالت میں کسی کی غلامی پسند نہیں کرتا ـ یہ نیچی پرواز کے باوجود ایک آزادی پسند پرندہ ہے ـ یہ نہ صرف خود بلکہ اپنی قوم کو بھی غلام بنوانا ہرگز ہرگز پسند نہیں کرتا ـ اس کو جب بھی موقع ملتا ہے، یہ خود کو آزاد کروا کر اُڑ جاتا ہے ... اسی لئے اس کی نسبت سے لوگوں نے " طوطا چشم " کا محاورہ بھی ایجاد کرلیا ہے ـ  
ـــــــــــــــ تحریر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ،
مورخہ 21 فروری، 2021ء ـ بروز اتوار .................            فون ـ 03153533437 ـــــ

SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.