*پنج تن کی اصل حقیقت* محترم قارئین ایک اصطلاح جو ہمارے برصغیر پاک و ہند میں دیگر بدعات و خرافات کی طرح بہت مقبول ہے وہ ہے پنج تن پاک. اس کے بارے میں عوامی ذہن یہ ہے کی اس اصطلاح کی بنیاد ایک حدیث مبارکہ ہے جسے حدیث کساء کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مکمل تحریر پڑھ کر آپ سمجھ جائیں گے کہ اس اصطلاح و عقیدے کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ھے بلکہ یہ منگھڑت اور خود ساختہ ہے۔ جیسا کہ پہلے بتایا کہ اس اصطلاح و عقیدے کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں یہ لفظ یعنی (پنج تن) عربی کا لفظ ہرگز نہیں ہے یہ فارسی لفظ ہے جس میں پنج کے معنی پانچ اور تن کے معنی جسم کے ہیں. پانچ بُت (Five Idols) پنجتن (Five Worriors) پنچا دیوتا اگر یہ لفظ پنجتن عربی کا ھوتا تو اس کے متبادل عربی کا کوئی تو لفظ ہونا چاہیئے تھا لیکن اس کے متبادل عربی کا بھی کوئی لفظ کسی ایک روایات تک میں بھی موجود نہیں ھے ! جس سے یہ بات تو واضح ہوتی ہے کہ یہ فارسی اختراع ہے روایات تک میں مزکور نہیں ! درحقیقت یہ ایرانی روافض کی ہی ایک چال اور ڈھونگ ہے جو بلکل جڑا ہوا ہے ان کے حب اہل بیت کے جھوٹے دعوے اور آیت تطہیر کی غلط اور خودساختہ تشریح سے جیسے آیت تطہیر میں شیعہ تحریف کرتے ہوئے حقیقی اہلبیت کو محروم کرتے ہیں ویسا ہی ڈھونگ حدیثیں گھڑ کے اور انکی خودساختہ تشریح کرتے ہوئے کرتے ہیں صرف اس اصطلاح و عقیدے کو تخلیق کرنے کے لیئے. آیئے اب زرا ان کے دجل و فریب سے پردہ ٹھاتے ہیں. پنجتن میں شیعہ حسنین کریمینؓ کو تو شامل کرتے ہیں لیکن انہی حسنینؓ کی حقیقی ہمشیرہ ام کلثومؓ بنت علیؓ و فاطمہؓ کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں. کبھی سوچا ہے ایسا کیوں؟ ایسا اس لیۓ کہ ملوکیت کے قیام و بقا۶ کیلۓ جو مذاہب اسلام کے نام پر گھڑے گۓ ان میں بھی قدیم پانچ بتوں کا نظریہ پنجتن بنانے کیلۓ یہودونصاریٰ کو اس پنجتن بت گروپ کیلۓ صرف ایک عورت کا کردار درکار تھا اس لیۓ حضرت علی کی بیٹی ام کلثومؓ کو پنجتن گروپ میں جگہ نا ملی حقیقتا یہ شیعہ جن پانچ مقدس ہستیوں کو پنج تن کا مصداق بتاتے ہیں یہ بھی دجل و فریب ھے یہ اپنے اسلاف یہود و ہنود کے قدیم بتوں Five Idols کی پوجا ان ناموں کی آڑ لے کر کرتے ہیں اس حقیقت کو سمجھانے کے لیئے کچھ مثالیں پیش کی جا رہی ہیں غور فرمائیں سورۃ نوح آیت نمبر ۲۳ مزکورہ آیت میں ود. سوا. یغوث. یعوق اور نصر کا زکر ہے یہ وہ پانچ بت تھے جن کی پوجا حضرت نوح علیہ سلام کی قوم نے کی. ان میں سوا عورت تھی اور باقی چار مرد. تاریخی طور پر یہ پہلے پنج تن تھے. ان کو یاد رکھنے کے لیئے ان کے بت بنائے گئے اور پھر آہستہ آہستہ ان کی پرستش شروع ہوگئی. اور اس طرح یہ قوم نوحؑ کے گمراہوں کے مقدس پنج تن قرار پائے. مثال ۲ سمورائیوں کے پنج تن انلیاک. ان کی. نانا. اتو. ماما ان یں ماما دیوی تھی اور باقی دیوتا جبکہ بعد میں نانا کو بھی دیوی انا جانے لگا. مثال ۳ اکاویوں کے پنج تن ننگے. مولکے. ہیا. اروکی. ادو ان میں ننگے دیوی تھی اور باقی دیوتا مثال۴ اہل بابل کے پجن تن شمس. ثانی. نیبو. امراتوک. انی ان میں سے شمس دیوی تھی اور یہی وجہ ہے کہ آج تک عربی لغت میں شمس مؤنث ہے. باقی دیوتا تھے. مثال۵ قدیم مصر کے پج تن اسیرس. ہورس. اسلیث. را. ایتوم ان میں اسلیث دیوی تھی اور باقی دیوتا. مثال۶ چینی پنج تن یونگ. سن. سکائے. مون. ایئر ان میں یونگ دھرتی ماں یعنی دیوی اور باقی دیوتا تھے. مثال ۷ ہندو پنج تن پنچادیوتا پاروتی. ہری ہرا. براہما. وشنو. مہیش دیشو ان میں پاروتی دیوی ہے اور باقی دیوتا. مثال ۸ ایرانی پنج تن آمورآماہزدا. انگرینو. آتش. شمس. زمین ان میں زمین دیوی ہے اور باقی دیوتا. مثال ۹ یونانی پنج تن ذیوس. پوزیدان. اپراش. اپولو. دیمتار مثال۱۰ رومی پنج تن مرکری. اپولو. سیروفا. بیجی کش. سیرنونو ان میں سیروفا دیوی اور اقی دیوتا تھے. مثال ۱۱ توتانی پنج تن. |کیرمان ایران| تھور. ویریون. مزج. بلدور. فریر ان میں فریر دیوی اور باقی دیوتا ہیں مثال ۱۲ سالوی پنج تن |ہندوستان| پیرکوماس. ادکوست. سوان. دولوس. دیمی ودال ان میں سوان دیوی اور باقی دیوتا ہیں. مثال ۱۳ رام بھگتی پنج تن رام. لکشمن. لد. کیشو. سیتا ان میں سیتا دیوی ہے اور لد اور کیشو اس کے بچے . رام سیتا کا شوہر ہے اور لکشمن رام کا وفادار بھائی. محترم قارعین جومثالیں آپ کو پیش کیں ان کو پڑھیں اور غور کریں کہ ان میں کس قدر مماثلت ہے شیعہ کے پنج تن سے کہ سب میں ۱ عورت اور باقی چار مرد ہیں. ان باتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ شیعہ کے پنجتن کی بھی بنیاد ویسی ہی ہے جیسے ان کے پیش رو کفار کی تھی. بیشک الکفر ملت واحدہ ان شیعوں کی دیکھا دیکھی سنی سنائی پر عمل کرنے والے قرآن سے دور مشرک و اہل بدعت موجود فرقوں نے بھی اس پنج تن کی پرستش میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور اس قدیم مشرکانہ عقیدے کا طوق اپنی گردن میں پھنسا لیا ھے اگرچہ ان پنج تن کے علاوہ بھی ان دونوں گروہوں نے اپنے دیگر بیشمار بُت تراش رکھے ہیں جن کے بارے میں غلو سے کام لے کر انہیں خدائی صفات کا حامل قرار دیتے ہیں اور شرک کے مرتکب ہوتے ہیں "مولوی اور پیر مسلمانوں کو اللہ کی راہ سے گمراہ کرتے ھیں" (مفہوم القرآن) سوچنا جرم نہیں ہے


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.