ہریانوی زبان میں ایک نظم ہے " الگت " جو کہ مجاہد ننکانوی صاحب نے لکھی ہے ۔
اس کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے ، معروف صحافی ادیب و قلمکار ، محترم سہیل احمد صدیقی صاحب کی فرمائش پر ۔ ذیل میں اصل نظم بھی درج ہے ۔ از۔ غلام محمد وامق ۔
نظم ۔۔۔۔ فرصت ۔ فراغت ۔
ترجمہ ۔ غلام محمد وامق ۔
بس یوں ہی دل لگی کی خاطر بات کہی تھی میں نے تو ۔
اے میری دادی یہ تو بتا کہ انڈیا کیوں تقسیم ہوا ؟
اور کیسے پاکستان بنا ؟
اتنی سی بس بات پہ دادی کی آنکھوں سے ۔
جیسے دریا رواں ہوئے ہوں ۔
حوصلہ کر کے بھیگی آنکھوں اور کانپتے ہونٹوں سے ۔
دادی بولی ۔۔۔۔
میرے بیٹے مت پوچھ وہ لمحے ،
کیسے پاکستان بنا تھا ،
یوں ہی تو یہ نہیں بنا تھا ۔
تلواروں نے لہو بہایا ،
دنیا بھر میں خون بہا تھا ۔
ماؤں کے تو لال کٹے تھے ،
بیٹیوں کے ارمان لٹے تھے ،
پانی کے جتنے کنویں تھے ،
لاشوں سے وہ سارے اٹے تھے ۔
ہم " ھابڑی" گاؤں سے نکلے تھے ،
راہ میں ہم نے ، دشمن کے کئی وار سہے تھے ،
اور رستے میں سکھوں نے بھی ،
انسانوں کا لہو پیا تھا ۔
چھپ چھپا کر نکلے تھے ہم ،
لٹتے کٹتے اک دن آخر ، واہگہ پہنچے ،
ہم نے سکھ کا سانس لیا تھا ،
شکرانے کا سجدہ کیا تھا ۔
کلمہ پڑھتے ، نعرے لگاتے ،
ہم پاکستان آئے تھے ،
بچھڑے ہوئے اپنوں کا دکھ تھا ۔
آنکھوں میں سب کے ،
آنسو بھرے تھے ۔
پھر بھی زباں سے ہم کہتے تھے ،
جیوے ہمارا پاکستان ۔
جیوے ہمارا پاکستان ۔
شاعر ۔ غلام محمد وامق ۔
تاریخ ۔ 07 اپریل 2023 ء بروز جمعرات ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*اُلگت۔۔۔۔۔۔ مجاہد ننکانوی*
ہریانوی(رانگڑی) زبان
نیوئیں چسکالین کے مارے
بات کری تھی منےتو
دادی ری ایک بات بھتائیے
انڈیا کیوکر بنڈ گیاتھا؟؟؟
کیوکر پاکستان بنیا تھا؟؟
اتنی بات ءِ پوچھی تھی
دادی کی آنکھاں تھے
جیوکر دریا چال پڑھے ہوں
حوصلہ کرکے
بھیجی انکھاں
کانپ دے ہونٹھاں گیلاں
دادی بولی
پوت کے پوچھے
ان گھڑیاں کا
کیوکر پاکستان بنیا تھا
نیوئیں تو نھی بن گیا تھا
تلواراں چالیں لہو بہیا
جگ خونم خون ھویا تھا
ماواں کے لال کٹے تھے
دھیاں کے پلو کھسے تھے
پانی آلے سارے کنوے
لھاشاں کے گیل اٹے تھے
ہابڑی گام تھےچالے تھے
رستے میں ھم نیں
دشمن کے کئی وار سہے تھے
راہ مینھ تھے سکھاں کے ڈیرے
جو پانی سمجھ کے
لہو پیویں تھے
لھکدے چھپدے لکڑے تھے ہم
بچدے کٹدے
ایک دن واہگہ آ لاگے
ہم نیں سکھ کا سانس لیا تھا
شکرانے کا سجدہ دیا تھا
کلمہ پڈھدے نعرے لاندے
پاکستان میں آئے تھے
بچھڑنیاں کا دکھ کھاوے تھا
آنکھاں میں آنجھو بھر رھے تھے
پھیر بھی منہہ تھے
یوہ لکرے تھا
جیوے مھارا پاکستان
جیوے مھارا پاکستان
#مجاہد ننکانوی