Uncategories
کیا کربلا میں اہل بیت پر پانی بند کیا گیا تھا شیعہ کتب سے ؟؟؟ اگر واقعہ کربلا کے بارے میں چند ایک ہی کتب کا مطالعہ کر لیا جائے تو مختلف مصنفین کے بیان کردہ واقعات میں اس قدر تضاد اور تغائر نظر آتا ہے کہ قاری انگشت بدنداں ہوجاتا ہے دورِ حاضر کے مصنفین کی کتُب و رسائل سے قطع نظر تاریخ کی معتبر سمجھی جانے والی کُتب بھی اس واقعہ کے بارے مین اس قدر مختلف البیان ہیں کہ ایک کتاب کے بیان کا دوسری کتاب سے اختلاف تو رہا ایک طرف ان کتابوں کی اپنی روایتیں بھی اس واقعہ کے بارے میں اول تا آخر کسی بات پر متفق نظر نہیں آتیں ایک راوی میدان کربلا کو بے آب وگیارہ ریگستان ثابت کرتا نظر آتا ہے تو دوسرا اس کو بانس اور نرکل کا گھنا جنگل قرار دیتا ہے کبھی قاتلانِ امامِ حسین رضی اللہ عنہ کو شہداء کی لاشوں کا مثلہ اور انتہائی درجہ کی توہین ، حتی کہ شہداء کی لاشوں پر گھوڑے دوڑاے ہوئے پیش کیا جاتا ہے اور کبھی انہی قاتلوں کو اپنے جرم پر نادم و شرمندہ اور مصرف نوحہ و گریاں دکھایا جاتا ہے ان من گھڑت داستانوں کے ایک منظر میں تو خاندانِ امام حسین رضی اللہ عنہ کے بچوں کو کربلا کی جھلسائی ہوئی گرمی میں شدت پیاس سے تڑپتے نظر آتے ہیں کہ بندش آپ کی وجہ سے ان کو پینے کےلیے پانی کا ایک گھونٹ نہ ملتا تھا جبکہ دوسری طرف افراد اس پانی سے نہ صرف یہ کہ غسل کرتے ہیں بلکہ مشک کی خوشبو سے بدن کو معطر کرتے ہین آج حضرت علی اصغر رضی اللہ عنہ کی پیاس کا واسطہ دے دے کر منتیں اور مرادیں مانگنے والی اس قوم نے یہ بھی احساس نہ کیا کہ اس طرح حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی ذات کو بدنام کرنے کی کوشش نہیں کی گئی کی حضرت علی اصغر رضی اللہ عنہ تو پیاس سے تڑپتے رہے اور دوسری جانب پانی کا ایسا بے دریغ استعمال کہ نہ صرف ایک نہیں بلکہ کئی افراد نے پانی سے غسل کیا ؟؟؟ ملاحظہ کیجیے ! تاریخ ابن کثیر میں ایک روایت کچھ یوں ہے کہ ” فعدل الحسین الٰی خمیۃ قد نصیت فاغتسل فیھا وتطیب بمسک کثیر ودخل بعدہ بعض الامراء فعلوا کما فعل “ پس امام حسین رضی اللہ عنہ خیمے کی طرف آئے جو نصب کیا گیا تھا پھر آپ رضی اللہ عنہ نے غسل فرمایا اور بہت سی مشک کی خوشبو لگائی اور ان کے بعد بہت سے امراء داخل ہوئے جنہوں نے آپ کی طرح کیا (یعنی غسل کیا اور خوشبو لگائی) (البداية والنهاية ج٨ ص١٨۵) اس روایت کو مقررین ہاتھ بھی نہیں لگاتے کیونکہ اگر اسے بیان کر دیا گیا تو پھر لوگوں کو رلانے کا کاروبار بند ہو جائے گا ، پھر کس منہ سے کہا جائے گا کہ تین دن تک اہل بیت کے خیموں میں ایک بوند بھی پانی نہیں تھا۔۔۔ شارح بخاری حضرت علامہ شریف الحق امجدی سے سوال کیا گیا کہ کیا امام حسین نے عاشورہ کی صبح کو غسل فرمایا تھا ؟؟؟ کیا یہ روایت صحیح ہے ؟؟؟ اگر صحیح ہے تو پھر خود علمائے اہل سنت جو بیان کرتے ہیں کہ تین دن تک حضرت امام حسین اور ان کے رفقا پر پانی بند کیا گیا ، یہاں تک کہ بچے پیاس سے بلکتے رہے آپ جواباً لکھتے ہیں کہ یہ روایت تاریخ کی کتابوں میں موجود ہے ، مثلاً بدایہ نہایہ میں ہے : ” فعدل الحسین الی خیمة قد نصبت فاغتسل فیھا وانطلی بانورۃ ... الخ “ "اس کے بعد امام حسین خیمے میں گئے اور اس میں جا کر غسل فرمایا اور ہڑتال استعمال فرمائی اور بہت زیادہ مشک جسم پر ملی ان کے بعد بعض رفقا بھی اس خیمے میں گئے اور انھوں نے بھی ایسا ہی کیا۔۔۔ (البداية والنهاية ج٨ ص١٧٨) اور اسی میں ایک صفحہ پہلے یہ بھی ہے : ” وخرت مغشیا علیھا فقام الیھا وصب علی وجھھا الماء “ حضرت زینب بے ہوش ہو کر گر پڑیں ، حضرت امام حسین ان کے قریب گئے اور ان کے چہرے پر پانی چھڑکا (ایضاً ص١٧٧) اور یہ بھی واضح ہے کہ ٧ محرم سے ابن زیاد کے حکم سے نہر فرات پر پہرہ بیٹھا دیا گیا تھا کہ امام حسین کے لشکر کے لوگ پانی نہ لے پائیں مگر یہ بھی روایت ہے کہ اس پہرے کے باوجود حضرت عباس کچھ لوگوں کو لے کر کسی نہ کسی طرح سے پانی لایا کرتے تھے لیکن شہادت کے ذاکرین ہمارے مقررین آب بندی یعنی پانی بند ہونے کی روایت کو جس طرح بیان کرتے ہیں اگر نہ بیان کریں تو محفل کا رنگ نہیں جمے گا۔۔۔ اس روایت میں اور وقت شہادت حضرت علی اکبر و حضرت علی اصغر کا پیاس سے جو حال مذکور ہے منافات (تضاد) نہیں ہو سکتا ہے کہ صبح کو پانی اس مقدار میں رہا ہو کہ سب نے غسل کر لیا پھر پانی ختم ہو گیا اور جنگ شروع ہو جانے کی وجہ سے فرات کے پہرے داروں نے زیادہ سختی کر دی ہو اس کی تائید اس سے بھی ہو رہی ہے کہ حضرت عباس فرات سے مَشک بھر کر پانی لا رہے تھے کہ شہید ہوئے ہمیں اس پر اصرار نہیں کہ یہ روایت صحیح ہے مگر میں قطعی حکم بھی نہیں دے سکتا کہ یہ روایت غلط ہے تاریخی واقعات جذبات سے نہیں جانچے جاتے ، حقائق اور روایات کی بنیاد پر جانچے جاتے ہیں۔۔۔ (فتاوی شارح بخاری ج٢ ص٦٨/٦٧) ملا باقر مجلسی شیعہ نے مجمع البحار میں اور اعثم الکوفی نے الفتوح ، لیلة العشوراء فی الحدیث الادب ، امالی للصدوق ، اور مدینة المعاجز میں دسویں محرم کی صبح تک وافر مقدار میں پانی کا ذکر کیا ہے : ” ثم قال لا صحابہ قوموا فاشربوا من الماء یکن آخر زادکم و توضؤوا واغتسلوا و اغسلوا ثیابکم لتکون اکفانکم ثم صلیٰ بھم الفجر “ پھر امام رضی اللہ عنہ نے اپنے اصحاب سے فرمایا اٹھو ، پانی پیو ، شاید تمھارے لیے یہ دنیا میں پینے کی آخری چیز ہو اور وضو کرو ، نہاؤ اور اپنے لباس کو دھو لو تاکہ وہ تمہارے کفن بن سکیں ، اس کے بعد امام حسین نے اپنے اصحاب کے ہمراہ نماز فجر باجماعت پڑھی۔۔۔ (بحارالانوار ج۴۴ ص٢١٧) ” قال : ثم قال لأضحابه : قوموا فاشربوا من الماء ليكون آخر زادكم، و توضئوا و إغتسلوا، و إغسلوا “ (اثبات الھداة) ” إن الحسين عليه السلام قال لأصحابه : قوموا فاشربوا من الماء يكون آخر زادکم، و توضئوا و اغتسلوا و اغسلوا ثيابكم لتكون أكفانكم ثم صلى بهم الفجر “ (امالی للصدوق ص٢٢١)(لیلة العشوراء فی الحدیث الادب ص٨٠) (مدینة المعاجز ص۴٧٣) قارئین اگر واقعہ کربلا کے بارے میں گھڑے گئے دیگر افسانوں کو مدنظر رکھا جائے تو ان دونوں روایات میں سے کسی ایک کے بھی سچے ہونے کا دعویٰ نہیں کیا جا سکتا لیکن اس دوسری روایت کی موجودگی میں پانی کی بندش اور قافلہ امامِ حسین رضی اللہ عنہ کی پیاس کے افسانے کم از کم مشکوک ضرور ہو جاتے ہیں یہ تو ایک چھوٹی سی مثال ہے ورنہ سانحہ کربلا کے ضمن میں کتب تاریخ میں اس قسم کی متضاد روایات عام پائی جاتی ہیں اور یہ بھی مشہور ہے کہ کربلا بے آب و گیاہ میدان تھا ، یہ غلط ہے حقیقت یہ ہے کہ کربلا میں نرکل اور بانس کا جنگل تھا یہ ریگستان نہ تھا یہ میدان دریائے فرات یا اس سے نکلنے والی نھر کا کنارہ تھا طبری کی روایت میں ہے کہ اصحاب امام حسین رضی اللہ عنہ کو تجربہ ہوا تھا کہ ذرا سا کھودنے پر پانی نکل آیا یہ بے پر کی اڑائی گئی کہ کربلا ریتلا علاقہ ہے ” فقد بلغنی ان الحسین یشرب الماء ھو و اولادہ وقد حفروا الٓا بار و نصبوا الاعلام فانظر اذا ورد علیک کتابی ھذا فامنعھم من حفرالٓا بار مااستطعت و ضیق علیھم ولا تدعھم یشربوامن ماء الفرات قطرۃ واحدة “ ابن زیاد نے کہا کہ مجھے خبر ملی ھے کہ امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد و اصحاب رضی اللہ عنہم نے پانی پینے کے لئے کنویں کھود رکھے ہیں اور میدان میں مختلف جگہوں پر اپنے جھنڈے گاڑ رکھے ہیں خبردار جب تمھیں میرا یہ خط مل جائے تو انہیں مزید کھدائی سے روک دیں اور انہیں اتنا تنگ کیاجائے کہ وہ فرات کا ایک قطرہ بھی نہ پی سکیں۔۔۔ (الفتوح ج۵ ص٩١) قارئین پانی بند ہونے والی صرف ایک طرف کی روایت کو بیان کرنا اور یہ کہنا کہ تین دن تک اہل بیت کے خیموں میں ایک بوند پانی نہیں تھا، اس سے واضح ہے کہ مقصد صرف لوگوں کو رلانا اور محفل میں رنگ جمانا ہے اپنے مطلب کی روایات میں نمک مرچ لگا کر بیان کرنا اور دوسری روایات کو ہڑپ جانا یہ کہاں کا انصاف ہے ؟؟؟
Author: Gm Wamiq Toor
Related Posts
Some simillar article from this label, you might also like
- Blog Comments
- Facebook Comments
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Powered by Blogger.