چمن سے اہلِ جنوں ہوکے سوگوار چلے ـ قرار ڈھونڈنے آئے تھے، بیقرار چلے ـ چلے گو جائیں گے سب ہی، مگر جہاں سے ہم ـ تمہارے وعدے کا، دِل میں لئے غُبار چلے ـ خدا کرے کہ یہ دنیا تمہاری شاد رہے ـ گزر سکی یہاں جیسی بھی ہم گزار چلے ـ نہیں ہے غم ہمیں کوئی اگر جو جاں سے گئے ـ کہ اہلِ حق تو ہمیشہ ہی سُوئے دار چلے ـ سجا تو لیجئے مقتل کہ اپنے خون سے بھی ۔ رواج قتلِ محبت ہی شاندار چلے ـ سنا تھا بزم میں تیری قرار ملتا ہے ـ مگر یہاں سے بھی اکثر ہی بیقرار چلے ـ ہزار دعوے ہیں الفت کے بزمِ جاناں میں ـ مزا تو تب ہے کہ مقتل میں ذکرِ یار چلے ـ کسی نے کچھ نہ کہا پھر بھی جانے کیوں وامِق ـ تمہاری بزم سے ہم ہوکے اشکبار چلے ـ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن ۔ بحر ۔ مجتث مثمن مخبون محذوف ۔ شاعر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ ـ اگست 1986ء، میں کہی گئی غزل ـ

ـ===  غــــزل  === 
                غلام محمد وامِق 

چمن سے اہلِ جنوں ہوکے سوگوار چلے ـ
قرار  ڈھونڈنے آئے  تھے،   بیقرار  چلے ـ 

چلے گو جائیں گے سب ہی، مگر جہاں سے ہم ـ
تمہارے وعدے کا،  دِل میں لئے غُبار چلے ـ

خدا کرے کہ یہ دنیا تمہاری شاد رہے ـ
گزر سکی یہاں جیسی بھی ہم گزار چلے ـ

نہیں ہے غم ہمیں کوئی اگر جو جاں سے گئے ـ
کہ اہلِ حق تو ہمیشہ ہی سُوئے دار چلے ـ

سجا تو لیجئے مقتل کہ اپنے خون سے بھی ۔ 
رواج قتلِ محبت ہی  شاندار چلے ـ 

سنا تھا بزم میں تیری قرار ملتا ہے ـ
مگر یہاں سے بھی اکثر ہی بیقرار چلے ـ 

ہزار دعوے ہیں الفت کے بزمِ جاناں میں ـ 
مزا تو تب ہے کہ مقتل میں ذکرِ یار چلے ـ

کسی نے کچھ نہ کہا پھر بھی جانے کیوں وامِق ـ
تمہاری بزم سے ہم ہوکے اشکبار چلے ـ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن ۔ 
بحر ۔ مجتث مثمن مخبون محذوف ۔ 
شاعر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ ـ
اگست 1986ء، میں کہی گئی غزل ـ

SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.