=== رنگین غزل ===
غلام محمد وامقِ
کتنی ڈھل گئی عمر تمہاری حیرت ہے ـ
اب تک کیسے رہی کنواری حیرت ہے ـ
گھر میں آٹا، دال، نہ دلیا، پھر بھی شیخ ـ
باہر کھائیں نان نہاری، حیرت ہے ـ
ہم تو تیرے، تیرِ نظر سے مر جاتے ـ
لیکن تیرے ہاتھ میں آری حیرت ہے ـ
تیرے رخساروں سے دنیا روشن تھی ـ
کیسے ہوگئی ظلمت طاری حیرت ہے ـ
بنگلہ، گاڑی، ساتھ میں نوکر چاکر بھی ـ
لیکن بابو ہے سرکاری، حیرت ہے ـ
تم کو اِک دن صبح سویرے دیکھا تھا ـ
کیسی تھی وہ شکل تمہاری حیرت ہے ـ
مانا ہم نے، شیخ جی ہیں معصوم، مگر ـ
پیرِ مغاں سے اُن کی یاری، حیرت ہے ـ
واعظ کو رِندوں سے عداوت ہے پھر بھی ـ
مےء خانے میں، رات گزاری حیرت ہے ـ
وامِق، ہم کو حیرت ہے، اس حیرت پر ـ
پھنس گئی کیسے ردیف بچاری، حیرت ہے ـ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
فعلن فعل فعول فعولن فعلن فع
فعلن فعل فعولن فعلن فعلن فع ۔
بحر ہندی/ متقارب مسدس مضاعف ۔
شاعر ـ غلام محمد وامِق ۔
مئی، 1986ء میں کہی گئی ـ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ