جھوٹے دعویدارانِ نبوت، کو قتل کرنے کا حکم قرآن نے نہیں دیا ـ بلکہ ایسے لوگوں کو موت کے وقت اور بعد میں بھی سخت عذاب دیا جائے گا ــــ دیکھئے حوالہ آیت نمبر 93.، سورۃ الانعام ــ ..... آپﷺ. نے بھی اپنے زمانے کے جھوٹے مدعیء نبوت، " مسلیمہ کذاب " کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی تھی ـ جبکہ خلیفہء اول حضرت ابوبکرصدیق رضہ نے مسلیمہ کذاب کے خلاف جہاد اس لئے کیا تھا کہ اس نے اپنے پاس بہت بڑا لشکر جمع کرلیا تھا اور اسلامی خلافت کے خلاف بغاوت پر آمادہ تھا ـ

القرآن = --- اور اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہوگا، جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ تہمت لگائے، یا یوں کہے کہ مجھ پر وحی آتی ہے، حالانکه اس کے پاس کسی بات کی بھی وحی نہیں آئی،  اور جو شخص یوں کہے کہ جیسا کلام الله نے نازل کیا ہے، اسی طرح کا میں بھی لاتا ہوں،  اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب کہ یہ ظالم لوگ موت کی سختیوں میں ہوں گے اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھا رہے ہوں گے کہ " ہاں اپنی جانیں نکالو "
ـ آج تم کو ذلت کی سزا دی جائے گی ـ اس سبب سے کہ تم اللہ تعالیٰ کے ذمہ جھوٹی باتیں لگاتے تھے ـ اور تم اللہ تعالیٰ کی آیات سے تکبر کرتے تھے ـ
سورۃ الانعام، آیت نمبر 93 ........



SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.