=== غزل ===
غلام محمد وامِق
جیسی گزری گزار دی آخر ۔
زندگی تجھ پہ وار دی آخر ۔
گفتگو عقل کی کریں کیسے ؟
عقل سسٹم نے مار دی آخر ۔
تیری آنکھوں میں ڈوب کر دیکھو ۔
زندگی ہم نے ہار دی آخر ۔
سارے مُنصِف بھی ہوگئے ہیں چپ ۔
جبر نے مار ، مار دی آخر ۔
میرا ایثار و عاجزی اُس نے ۔
ایک سازش قرار دی آخر ۔
اِس گھُٹن کے نظام نے وامِق ۔
ہر نئی سوچ مار دی آخر ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاعر۔ غلام محمد وامِق ۔
مورخہ 17 ستمبر سال 2024ء ، مطابق 12 ربیع الاوّل 1446ھ ، بروز منگل کہی گئی ۔
فاعلاتن مفاعلن فِعلن ۔
بحر۔ خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع ۔