قرارداد ‏پاکستان ‏ـ ‏ایک ‏کڑوا ‏سچ ‏ـ ‏تحریر ‏ـ ‏مرزا ‏یاسین ‏بیگ ‏...انتخاب ‏ـ ‏غلام ‏محمد ‏وامِق ‏ـ ‏

یہ تاریخی حقیقت ہے کہ 1940 کی قرارداد پاکستان  انگریزوں کے کہنے پر ایک احمدی سر ظفراللہ خان نے لکھی تھی جسے مسلم لیگ نے لاہور کے اجلاس میں منظور کیا تھا
قراردادِ پاکستان کے بارے میں سب یہ جانتے ہیں کہ یہ قرارداد 23 مارچ 1940 کو لاہور کے منٹو پارک میں مسلم لیگ کے تین روزہ اجلاس میں مولوی فضل الحق نے پیش کی تھی مگر کوٸ یہ نہیں جانتا کے اس دو قومی نظرٸے یعنی ہندوستان کے بٹوارے کے خالق کون تھے؟ اور اس قراردادکے لکھنے کا خیال انھیں کیسے آیا تھا؟ یہ کام سر محمد ظفراللہ خان نے انگریزوں کے کہنے پر انجام دیا تھا ۔ اس بارے میں اس وقت کے واٸسرائے ( وکٹر ہوپ لنلتھگو، وائسرائے ہند ـ 18، اپریل 1936 سے یکم اکتوبر 1943ء)  کا حکومت برطانیہ کو لکھا جانے والا تاریخی خط ہر پاکستانی کو پڑھنا چاہیٸے:
”میری ہدایت پر ظفر اللہ نے ایک میمورنڈم دو ممالک کے متعلق لکھا ہے جو میں پہلے ہی آپ کو بھجوا چکا ہوں۔ میں نے انہیں مزید توضیح کے لیے بھی کہا ہے جو ان کے کہنے کے مطابق جلد ہی آ جائے گی۔البتہ ان کا اصرار ہے کہ کسی کو یہ معلوم نہ ہو کہ یہ منصوبہ انہوں نے تیار کیا ہے۔ انہوں نے مجھے یہ اختیار دیا ہے میں اس کے ساتھ جو چاہوں کروں، جس میں آپ کو ایک نقل بھیجنا بھی شامل ہے۔ اس کی نقول جناح کو اور میرے خیال میں سر اکبر حیدری کو دی جا چکی ہیں۔ یہ دستاویز مسلم لیگ کی طرف سے اپنائے جانے اور اس کی مکمل تشہیر کے لیے تیار کر لی گئی ہے جبکہ ظفر اللہ اس کے مصنف ہونے کا اقرار نہیں کر سکتے۔“      ( لارڈ لنلتھگو 12 مارچ 1940)
واٸسراۓ لارڈ لنلتھگو کا یہ بیان بھی ریکارڈ پر ہے کہ ظفر اللہ خان احمدیہ جماعت سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے اگر عام مسلمانوں کو اس بارے میں پتہ چلا تو ان کی جانب سے تحفظات کا اندیشہ ہے۔ چنانچہ منصوبہ پیش کرنے کے بارہ دن بعد اسے آل انڈیا مسلم لیگ کی جانب سے لاہور کے اجلاس میں منظور کر لیا گیا اور یہ قرارداد پاکستان کے نام سے مشہور ہوئی ۔
یہی  ظفراللہ خان بعد میں  پاکستان کے پہلے وزیرخارجہ بنے تھے ۔ ان کی شخصیت قاٸداعظم محمد علی جناح کے ہم پلّہ تھی ۔  بعدازاں محمد علی جناح کی درخواست پر ظفر اللہ خان نے مسلم لیگ کا مقدمہ ریڈکلف کمیشن کے سامنے پیش کیا تھا۔ 
(مرزا یاسین بیگ) ـــــ

SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.