ولا تفرقو ...اور فرقے مت بنو،،، (القرآن) === تحریر ـ غلام محمد وامِق۔ـــ۔ نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم، جب بنی اسرائیل کے بجائے، بنی اسماعیل میں پیدا ہوئے تو، یہودیوں کی اس امید پر پانی پھر گیا کہ آخری نبی بھی دیگر انبیاء کی طرح بنی اسرائیل میں ہی پیدا ہوگا، اور تب سے یہودی اور عیسائی مشنریز مشترکہ طور پر نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی بیخ کنی کے درپے ہوگئے، اللہ تعالیٰ نے آپ کی حفاظت فرمائی، بالآخر اسلام کا پودا تناور درخت بن گیا، اور پوری دنیا اِس کی چھاؤں محسوس کرنے لگی، یہودی اور عیسائیوں نے اپنی مشہور پالیسی، " لڑاؤ اور حکومت کرو " پر عمل کرتے ہوئے اسلام کو کمزور یا ختم کرنے کے لئے مسلمانوں میں فرقہ بندی کا بیج بونا شروع کر دیا، جس میں وہ سو فیصد سے بھی بڑھ کر کامیاب ہورہے ہیں، اور مسلمانوں کا حال بقولِ اقبال یہ ہے کہ، وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا ۔ کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا ۔ اس سانحہ کا اجمالی احوال کچھ یوں ہے کہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے فوراً بعد ہی یہود و نصاریٰ نے مسلمانوں میں تفرقہ پیدا کرنے کی کوششیں تیز کردیں، لیکن حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سختی سے ان سازشوں کو کچلا، اور عہدِ فاروقی میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دوربین نگاہوں اور حسنِ انتظام کے باعث شرپسند ناکام ہوتے رہے ۔۔۔ لیکن حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں سازشیوں نے پر پرزے نکالنے شروع کر دئے، چنانچہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ، کے پُر آشوب دور میں سازشیں مستحکم ہوگئیں، اور سب سےپہلے " خوارج " کے نام سے ایک فرقہ وجود میں آیا ـــ سازشیں بڑھیں حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ، کربلا میں شہید کئے گئے تو نتیجۃً " شیعانِ علی " کے نام سے دوسرا فرقہ وجود میں آگیا ـــ سازشیں بڑھتی رہیں، فرقے بنتےرہے، فرقہ معتزلہ، وجود میں آیا، بعدازاں قرامطہ یا باطنی بنے، اسماعیلی بنے، ان بڑے فرقوں کے علاوہ بیشمار نئے چھوٹے چھوٹے فرقے بھی بنتے رہے، ۔۔۔۔ فقہ کے حوالے سے جو معروف فرقے ہیں، اُن میں فقہ جعفریہ،، فقہ حنفی،، فقہ حنبلی،، فقہ مالکی،، اور فقہ شافعی،،، قابلِ ذکر ہیں ۔ اور مزید دلچسپ اور حیرت انگیز بات یہ بھی ہے کہ، پیرانِ پیر حضرت عبدالقادر جیلانی رحمتہ، نے اپنی مشہورِ زمانہ کتاب " غُنیۃ الطالبین " ، میں، 72، گُمراہ فرقوں کی فہرست دی ہے، جس میں فقہ حنفی کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ صلاح الدین ایوبی کے دور میں سینکڑوں نئے فتنے اور فرقے پیدا ہوئے، جن میں سے اکثر کو ایوبی نے جڑ سے اکھاڑ پھینکا، لیکن پھر بھی یہ غالب امکان ہے کہ اُن میں سے چند فتنے ضرور بچ گئے ہوں گے ۔۔ بہرحال بعد ازاں عربستان میں عبدالوہاب نجدی کی وجہ سے، " وہابی فرقہ " وجود میں آیا۔ اور جب ہندوستان میں اسلام کا اقتدار اور غلبہ ہوا تو یہاں پر بھی سازشیں شروع ہوئیں، اور دو مزید فرقے سُنی اور دیوبندی، کے نام سے ظہور میں آئے۔۔ بعد ازاں سامراج کی کارستانیوں سے قادیانی فرقہ وجود میں آیا۔۔ پھر اِسی پر بس نہیں ہوئی، سُنیوں میں مزید چھوٹے چھوٹے فرقے بنے، جبکہ دیوبندیوں میں بھی " مماتی" اور " حیاتی " نام سے مزید دو فرقے بن گئے ۔ صرف مذہبی فرقے بنانے پر ہی اکتفا نہیں کیا گیا، بلکہ اِن فرقوں کو باہم متصادم بھی کر دیا گیا ۔ پھر عربستان کے ٹکڑے کئے گئے، دیگر مسلم ممالک کے ٹکڑے کئے گئے، مسلم ہندوستان کے ٹکڑے ٹکڑے کئے گئے ۔ پھر مزید پاکستان کے ٹکڑے کئے گئے، اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے، ستم بالائے ستم یہ کہ فقط عقیدوں کو ہی لڑانے پر بات ختم نہیں کی گئی، بلکہ قومیتوں کو بھی لڑایا گیا، لسانی بنیادوں پر بھی مسلمانوں کو لڑایا گیا، اور لڑایا جا رہا ہے ۔ خدا کے لئے سمجھو دوستو سمجھو۔...۔۔ وما علینا الی البلاغ ۔۔۔ نوٹ:--- یہ تاریخی حقائق بیان کئے گئے ہیں، کسی کی بھی حمایت یا مخالفت کرنا مقصود نہیں ہے ۔ تحریر- غلام محمد وامِق،محرابپور سندھ ‏ ‏


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.