اردو اور ہندی رسم الخط میں لکھی گئی میری غزل ۔۔۔
غلام محمد وامِق
اردو غزل
جو ہو رہا ہے ہم پہ ستم دیکھتے رہو ۔
ہوگی تمہاری آنکھ بھی نَم دیکھتے رہو ۔
مانا نظر میں لوگوں کی معصوم ہیں جناب ۔
اِک روز ختم ہوگا بھرم دیکھتے رہو ۔
منزل سے پہلے رکنے کے عادی نہیں ہیں ہم ۔
اب اُٹھ چکے ہیں اپنے قدم دیکھتے رہو ۔
مکر و فریب دیکھے ہیں ہم نے بہت مگر ۔
ہوگا نہ اپنا حوصلہ کم دیکھتے رہو ۔
اِس ملک کے نظام کو بدلو وگرنہ تم ۔
افلاس و بھوک و رنج و الم دیکھتے رہو ۔
ہم وہ ہیں گھر جلا کے بھی جو روشنی کریں ۔
ہوگا اندھیرا ظلم کا کم دیکھتے رہو ۔
مقتل میں ہو یا بزم میں وامِق ہے سرفراز ۔
ہوگا کہیں نہ سَر مرا خم دیکھتے رہو ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاعر ۔ غلام محمد وامِق
محراب پور سندھ ۔ پاکستان ۔
ग़ुलाम मुहम्मद वामिक़
उर्दू ग़ज़ल
जो हो रहा है हम पे सितम देखते रहो ।
होगी तुम्हारी आंख भी नम देखते रहो ।
माना नज़र में लोगों की मासूम हैं जनाब ।
इक रोज़ खत्म होगा भरम देखते रहो ।
मंज़िल से पहले रूकने के आदी नहीं हैं हम ।
अब उठ चुके हैं अपने क़दम देखते रहो ।
मक्र-ओ- फ़रेब देखे हैं हम ने बहुत मगर ।
होगा ना अपना हौसला कम देखते रहो ।
इस मुल्क के निज़ाम को बदलो वगर्ना तुम ।
अफ़्लास-ओ- भुख-ओ- रन्ज-ओ- अलम देखते रहो ।
हम वो हैं घर जला के भी जो रोशनी करें ।
होगा अंधेरा ज़ुल्म का कम देखते रहो ।
मक़्तल में हो या बज़्म में वामिक़ हे सर्फ़राज़ ।
होगा कहीं ना सर मिरा ख़म देखते रहो ।
शाइर ग़ुलाम मुहम्मद वामिक़
मेहराब पुर सिंध पाकिस्तान ।
...........................................