دراصل ہمیں اصلیت راس نہیں آتی ـ
۱. پاکستان کی خالق سیاسی جماعت " پاکستان مسلم لیگ " تھی یہ اصل مسلم لیگ تھی، لیکن جیسا کہ اصلیت ہمیں راس نہیں آتی چناں چہ اس کے بانی اور بنیادی رہمناؤں کو شہید کروادیا گیا ـ ( کچھ خفیہ اور کچھ ظاہری)
پھر نقلی مسلم لیگوں کا ملک میں انبار لگ گیا، جو کہ اب تک باری باری اقتدار کے مزے لوٹ رہی ہیں ـ
۲. شیخ مجیب الرحمان کی " عوامی لیگ " اصل سیاسی جماعت تھی، جس کا ووٹ بنک ہمیں ہضم نہیں ہوا، لہٰذا ہم نے قے کردی، اس قے سے بنگلہ دیش وجود میں آگیا ـ
۳. ذوالفقارعلی بھٹو صاحب کی " پاکستان پیپلز پارٹی " اصل سیاسی پارٹی تھی لہٰذا اس کی قیادت اور نظریات ہمیں ایک آنکھ نہیں بھائے، چنانچہ اس کی قیادت کو دار پر لٹکا دیا گیا، پھر حسبِ روایت بہت سی نام نہاد پیپلز پارٹیاں وجود میں آئیں اور ان میں سے ایک اب بھی اقتدار کے مزے لوٹ رہی ہے ـ
۴. ملک کی نئی تجرباتی طور پر بنائی گئی اصل سیاسی پارٹی " پاکستان تحریکِ انصاف " نے عمران خان کی قیادت میں اپنے جدید نظریات ملک میں نافذ کرنا چاہے، لیکن ہمارا معدہ اصل اور نئی خوراک ہضم کرنے کے قابل نہیں ہے، چنانچہ اسے بھی ہم نے اپنی بدہضمی کے باعث باہر اگل دیا، اور اب اسی نام سے ملتی جلتی نئی سیاسی پارٹی کی ڈش کھانے کے لئے تیار بیٹھے ہیں ـ
۵. سیاسی پارٹیوں کے علاوہ اصل قوم پرست یا نیم قوم پرست سیاسی پارٹیاں بھی تجرباتی طور پر بننے میں ہم نے تعاون کیا، لیکن جب وہ بھی ہمارے دائرہء اختیار سے باہر نکلنے لگیں تو پھر ان کو ختم کر کے ان کی جگہوں پر بھی ہم نے ان کے ناموں سے ملتی جلتی کٹھ پتلی ( Puppet) پارٹیاں تشکیل دے کر اپنی بدہضمی دور کرلی اور ڈکار مار کر مطمئن ہوگئے ـ
کیوں کہ اصل مال ہمیں ہضم نہیں ہوتا ـ
اللہ تعالیٰ ہمارے وطنِ عزیز پر رحم فرمائے اور اسے ہمیشہ قائم دائم آباد رکھے ـ
نیک دعاؤں کا طالب = غلام محمد وامِق ـ
تاریخ ـ تیس مئی سال دوہزار تیئیس ـ بروز منگل ـ