گورنمنٹ ایلیمنٹری کالج آف ایجوکیشن سکھر کے میگزین ( المُعلِّم) سال 2016 - 17، میں میری یہ غزل میرے شعری مجموعے " نقشِ وفا " سے لے کر شایع کی گئی تھی، اور اس کی اطلاع مجھے میگزین کی اعزازی کاپی بھیج کر دی گئی تھی ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ غــــزل = ایک ایک کرکے چھوڑ مجھے ہم سفر گئے ... شاید وہ راہِ شوق کی سختی سے ڈر گئے ... بکھرے تھے راہِ شوق میں کانٹے تو کیا ہوا ... ہم آبلہ پا کانٹوں پہ چل کر مگر گئے ... میں احترامِ حسن میں خاموش جو رہا ... تہمت تمام میرے ہی وہ نام دھر گئے ... رہتا ہمیشہ کون ہے، دنیا سرائے ہے ... کچھ لوگ باقی ہیں ابھی، کچھ اپنے گھر گئے ... پوچھے گا کون، حاکمِ دورِ جدید سے ؟ ... کیوں بھوک سے اِس دور میں کچھ لوگ مر گئے؟ ... وامِق، نہ پھول کھِل سکا کوئی، بقولِ میر ... " اب کے بھی دن بہار کے یوں ہی گزر گئے " ... عوامی شاعر ـ غلام محمد وامِق ـ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

گورنمنٹ ایلیمنٹری کالج آف ایجوکیشن سکھر کے میگزین ( المُعلِّم)  سال 2016 - 17، میں میری یہ غزل میرے شعری مجموعے  " نقشِ وفا "  سے لے کر شایع کی گئی تھی، اور اس کی اطلاع مجھے میگزین کی اعزازی کاپی بھیج کر دی گئی تھی ـ 
ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ 
                   غــــزل

ایک ایک کرکے چھوڑ مجھے ہم سفر گئے ... 
شاید وہ راہِ شوق کی سختی سے ڈر گئے ... 

بکھرے تھے راہِ شوق میں کانٹے تو کیا ہوا ... 
ہم آبلہ پا کانٹوں پہ چل کر مگر گئے ... 

میں احترامِ حسن میں خاموش جو رہا ... 
تہمت تمام میرے ہی وہ نام دھر گئے ... 

رہتا ہمیشہ کون ہے،  دنیا سرائے ہے ...  
کچھ لوگ باقی ہیں ابھی، کچھ اپنے گھر گئے ... 

پوچھے گا کون،  حاکمِ دورِ جدید  سے ؟ ... 
کیوں بھوک سے اِس دور میں کچھ لوگ مر گئے؟ ... 

وامِق، نہ پھول کھِل سکا کوئی، بقولِ میر ... 
" اب کے بھی دن بہار کے یوں ہی گزر گئے " ...  

عوامی شاعر ـ غلام محمد وامِق ـ 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 

SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.