نہیں سمجھتے ـ مثال کے طور پر .....
۱. لباس میں آپﷺ اکثر " جُبًہ " زیبِ تن فرماتے تھے،
اب کتنے لوگ جبہ پہنتے ہیں؟
۲. تمام پاکستانی و ہندوستانی لوگ اور علماء شلوار اور پاجامہ پہنتے ہیں، لیکن آپﷺ نے کبھی شلوار، پاجامہ نہیں پہنے ـ (شلوار دراصل پٹھانوں اور بلوچوں کی ثقافت ہے) ...
۳. آپﷺ ہمیشہ سر پر پگڑی یا عمامہ باندھتے تھے، اب اکثر لوگ مختلف انداز کی ٹوپیاں پہنتے ہیں ـ
۴. رسولﷺ نے کبھی چھوٹے بال نہیں رکھے،( سوائے حج یا عمرے کے موقع کے)، لیکن آج اکثر علماء اور مولوی چھوٹے بال رکھنا بہتر سمجھتے ہیں، جبکہ بعض علماء تو سر منڈواتے رہتے ہیں، (حالانکہ ایک حدیث میں سر منڈوانا بُرا بتایا گیا ہے) چھوٹے بال رکھنے کو کسی زمانے میں انگریزی بال بنوانا بھی کہا جاتا تھا ــ آپﷺ نے ہمیشہ بڑے بال رکھے، جنہیں آج بھی سنًتی بال کہا جاتا ہے ....
۵. رسول اکرمﷺ نے اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ اجمعین نے کبھی بھی الله کا ذکر، تسبیح ( منیوں کی مالها) پر نہیں کیا، بلکہ صرف زبان و قلب سے ذکرِ اللہ کیا کرتے تھے، جب کہ اب مسلمانوں کی اکثریت تسبیح کے دانے، اور گٹھلی استعمال کرتی ہے،
۶. آج کل اکثر لوگ اور علماء ساری نماز کی سنتیں مسجد میں ہی ادا کرتے ہیں، جب کہ رسولﷺ نے کبھی بھی مسجد میں سنتیں ادا نہیں کیں ـ اس ضمن میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ آج کے زمانے میں مصروفیت بڑھ گئی ہے، لوگ دفاتر اور دکانوں پر ہوتے ہیں، لہٰذا مجبوراَ سنت مساجد میں ادا کرنی پڑتی ہیں، بیشک ایسا ہے، لیکن جس وقت لوگ گھروں سے نماز کے لئے مساجد جاتے ہیں، تب بھی لوگ گھروں میں سنت نہیں پڑھتے ...
۷. رسولﷺ نے وتر کی نماز کبھی بھی مسجد میں عشاء کی نماز کے ساتھ نہیں پڑھی، بلکہ مسجد میں کبھی وتر پڑھی ہی نہیں، آپﷺ ہمیشہ وتر، تہجد میں پڑھتے تھے ــ جب کہ اب تقریباَ سارے لوگ وتر مسجد میں ہی عشاء کی نماز کے ساتھ پڑھتے ہیں ...
۸. آپﷺ اور صحابہ رضوان اللہ علیہم، ہمیشہ فرض نمازوں کے لئے وضو گھر سے کرکے آتے تھے، اب کتنے لوگ یا علماء اپنے گھروں سے وضو کر کے آتے ہیں؟
۹. رسولﷺ کے زمانے میں بھی اور بعد میں بھی، بلکہ آج کے زمانے میں بھی بہت سے ملکوں میں استنجا خانے، اور واش روم مساجد کے احاطے یا چاردیواری میں نہیں بنائے جاتے، جب کہ پاکستان و ہندوستان میں اکثر واش روم مساجد کے احاطے میں ہی بنائے جاتے ہیں، کیا یہ سنت طریقہ ہے؟
۱۰. آپ رسول اکرمﷺ نے کبھی مساجد کو پرتعیش یا آسائشوں والی نہیں بنایا، یہاں تک کہ کبھی قالین یا دری بھی مساجد میں نہیں بچھوائیں، صرف باریک باریک بجری بچھا کر نمازِ باجماعت ادا کی جاتی تھی، ایسا نہیں ہے کہ آپﷺ کے پاس اس وقت یہ سب کچھ کرنے کے ذرائع یا پیسے نہیں تھے ـ بلکہ اگر آپﷺ چاہتے تو مساجد کو خوبصورت ترین بنا سکتے تھے، جیسا کہ اس زمانے کے امراء کے محل ہوتے تھے، آپﷺ کے پاس غزوات کی فتوحات سے بیشمار مال و دولت آتا تھا، لیکن آپﷺ سارا مال غریب، مستحقین میں تقسیم کر دیتے تھے ـ مساجد کی تزئین و آرائش، بعد میں آنے والے خلفاء اور سلاطین نے کرنا شروع کی،
....
۱۱. رسول کریمﷺ نے ہمیشہ سونے سے قبل گھر کو ہرقسم کے مال و زر سے صاف رکھا، کیا آج کا کوئی مسلمان عالم یا بزرگ ایسا تقویٰ اور ایسی سنت اختیار کر سکتا ہے ـ نہیں بالکل نہیں کر سکتا ـ لیکن افسوس دعوے پھر بھی اپنے آپ کو مکمل سنت پر عمل کرنے والے ہیں ...
۱۲
. اس کے علاوہ بیشمار سماجی اور معاشرتی روّیے ایسے ہیں جو کہ سراسر سنتِ نبویﷺ کے خلاف ہیں ـ
افسوس صد افسوس، سنت پر مکمل عمل کرنے کے دعووں پر ـــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
تحریر و تحقیق ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ ـ مورخہ 03 اگست، 2021ء ـ بروز منگل ...