نظم. ... قرآن کی فریاد ...
(مصرفِ قرآن فی زمانہ)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
غلام محمد وامق
دھو دھو کے پلاتے ہیں مجھ کو ...
تعویز بناتے ہیں مجھ کو ...
اور جھوٹی قسم اٹھانے کو ...
سر پر بھی اٹھاتے ہیں مجھ کو ...
جنّات اور بھوت بھگانے کو ...
پڑھ پڑھ کے سناتے ہیں مجھ کو ...
مستقبل جانچنے کی خاطر ۔۔۔
اک فال بناتے ہیں مجھ کو ...
لوگوں سے مال کمانے کو ...
اک آڑ بناتے ہیں مجھ کو ...
پڑھ پڑھ کر دم بھی کرتے ہیں ...
دھو کر بھی پلاتے ہیں مجھ کو ...
دلہن کی رخصتی پر دیکھو ...
اک سایہ بناتے ہیں مجھ کو ...
اور خیر و برکت کی خاطر ...
گھرمیں بھی سجاتے ہیں مجھ کو ...
مجھے پڑھ کے سمجھتا کوئی نہیں ۔۔۔
رٹّا ہی لگاتے ہیں مجھ کو ...
سب ملاں بیچ کے کھاتے ہیں ...
بس دھندا بناتے ہیں مجھ کو ...
کچھ پیر مرید کے پھانسنے کو ...
اک جال بناتے ہیں مجھ کو ...
قاضی کی سزا سے بچنے کو ...
مجرم بھی اٹھاتے ہیں مجھ کو ...
شادی میں تحفہ دیتے ہیں ...
قبروں پہ پڑھاتے ہیں مجھ کو ...
مُردے کو نجات دلانے کو ....
قبروں میں دباتے ہیں مجھ کو ...
آلام و مصائب روکنے کو ...
ہتھیار بناتے ہیں مجھ کو ...
شُرفا بھی قسمیں کھاتے ہیں ...
ظالم بھی اٹھاتے ہیں مجھ کو ...
محشر میں کہوں گا یا اللہ ....
یہ چھوڑ کے جاتے تھے مجھ کو ...
اور اپنا جھوٹ چھپانے کو ...
یہ سَر پہ اٹھاتے تھے مجھ کو ...
وہ سچّا دور تھا جب قرآں ...
لوگوں کو سکھایا جاتا تھا ...
یہ درس، زباں کے رستے سے ...
دل کو بھی پڑھایا جاتا تھا ...
قرآں کو سمجھ کر لوگ یہ ہی ...
دنیا سے ظلم مٹاتے تھے ...
اور عدل کا سسٹم دنیا میں ...
یہ مسلم ہی تو لاتے تھے ...
قرآں پر وامق ! کر کے عمل ...
دنیا پر غالب آتے تھے ۔..
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
فعلن فَعِلن فعلن فعلن ۔
بحر زمزمہ/ متدارک مربع مضاعف ۔
شاعر ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ ...
یہ نظم 27، اکتوبر 2015ء کو مکمل کی گئی ـ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔