ھریانوی غزل
غزل
غلام محمد وامِق
کام کِمے نئیں کرنا ھام نَیں نارے مار دے رھنا بس ۔
کِسے نَیں گھٹیا بولنا سَے تو کِسے نَیں بڈیا کہنا بس ۔
آپس مَیں اے لڑدے رہنا مجہب ار عقیدیاں پَے ۔
ناں سائنس ناں ٹیکنالوجی مارو ماری کرنا بس ۔
کوئے جِسا بی کام کَرے گا اس نے اَس کا پھل مل جَے گا ۔
قدرت کا قانون سَے یُو اے کرنَے کا سَے بھرنا بس ۔
جو بویا سَے کاٹنا سَے وہ قدرت کا دستور پرانا ۔
کانڈے تھام نَیں بوئے سَیں تو جخمی تھام نَیں ھونا بس ۔
انساناں کا جنگل سَے یُو دیکھو سارے بَیری سَیں ۔
آپنی ھمت آپے کر کَے پار یُو جنگل کرنا بس ۔
دُنیا کَے جو گَیل چلو گے جِبَے تو منجل پاؤ گے ۔
سمجھو گے جو سب نَیں بَیری پھیر تو پچھے اے رہنا بس ۔
کِس نَیں وامِق سمجھاوَے گا کوئے بی سننے آلا نئیں ۔
چالو گے جو مُوند کَے آنکھاں کھڈے مَیں پَھیر تو گِرنا بس ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
بحر - ہندی متقارب مثمن مضاعف ۔
شاعر - غلام محمد وامِق
