مغیث و بریرہ ( ایک سادہ مگر معنی خیز قصہ )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت سی روایات احادیث کے مطابق، حضرت مغیث اور ان کی بیوی " بریرہ " مدینہ کے ایک یہودی کے غلام تھے ، دونوں مسلمان ہو چکے تھے ، اس لئے ان کا مالک ان پر تشدد کرتا تھا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہ سے فرمایا کہ تم بریرہ کو خرید لو ۔ چنانچہ بی بی عائشہ رضہ نے بریرہ کو خرید لیا، اور کچھ عرصے بعد اسے آزاد کردیا، لیکن بریرہ پھر بھی حضرت عائشہ صدیقہ کی خدمت میں ہی رہی ۔ لیکن اس کا شوہر مغیث ابھی بھی غلام ہی تھا تو اس لئے شریعت کے مطابق ان کا نکاح فسخ ہو چکا تھا ۔ لیکن اگر آزاد بیوی چاہے تو اس نکاح کو برقرار رکھ سکتی تھی اور اپنے شوہر کے پاس جا سکتی تھی ۔
مگر بریرہ نے اپنے شوہر کی طرف واپس رجوع کرنا مناسب نہیں سمجھا اور قطع تعلق کر لیا ۔
اب بریرہ جب بھی سودا سلف لانے کے لئے بازار جاتیں تو، مغیث اس کے پیچھے پیچھے روتا ہوا چلتا رہتا اور اسے واپس رجوع کرنے کے لئے التجا کرتا رہتا تھا ۔
یہ صورتحال دیکھ کر حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ کیا تم نے کبھی ایسا شوہر دیکھا ہے جو اپنی بیوی کے لئے اس قدر روتا ہو اور پیچھے پیچھے پھرتا ہو ؟ ۔
اور بریرہ سے بھی کہا کہ تم مغیث سے رجوع کر لو ۔
بریرہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ، کیا یہ آپ کا حکم ہے ؟
اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں ۔ یہ حکم نہیں بلکہ سفارش ہے ، یا میرا مشورہ ہے ۔
اس پر بریرہ نے کہا تو پھر میرا دل مغیث کے پاس واپس جانے کو نہیں کرتا ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے ۔ یاد رہے کہ مغیث کالے رنگ کا حبشی غلام تھا ۔
تحریر ۔ غلام محمد وامق ، محراب پور سندھ ۔
تاریخ ۔ 16 ستمبر سال 2023ء ۔ بروز ہفتہ ۔


