نور اور بشر کا جھگڑا کیوں؟ ـــ تحریر ـ غلام محمد وامق ــــ خاص طور پر پاک و ہند میں اُمّتِ مسلمہ اس مسئلہ پر اکثر دست و گریباں رہتی ہے کہ، رسول اللہﷺ بشر ہیں یا نور ــــ؟ ــــــــ کچھ مکتبہ فکر کے لوگ آپﷺ کو بشر کہتے ہیں، اور کچھ نُور تسلیم کرتے ہیں، اور دونوں ہی نقطہء نظر کے حامل افراد اپنے اپنے مظبوط دلائل پیش کرتے ہیں ـ بعض اوقات نامعلوم وجوہات کی بنا پر یہ مسئلہ شدت اختیار کر جاتا ہے، اور پھر نہ جانے کیوں جھاگ کی طرح بیٹھ بھی جاتا پے ـ دونوں مکتبہء فکر سے قطع نظر اگر محققانہ نظر سے دیکھا جائے تو صاف معلوم ہوجاۓ گا کہ یہ بحث سرے سے بحث ہی نہیں بنتی، ـــــ جب بھی کسی شےء کی حقیقت جاننے کی کوشش کی جائے تو اس کی ضد پر نظر ڈالنا ضروری ہوتا ہے، ـــ مثلاﹰ ـ کڑوا، میٹھا ـ سیاہ و سفید ـ دن اور رات ـ جھوٹ اور سچ ـ عدل آور ظلم ـ آگ و پانی ـ گرم سرد ـ وغیرہ، ـــ ان لفظوں میں آپس میں ٹکراؤ اور تضاد ہے ـ یعنی اگر ایک ہے تو دوسرا ممکن نہیں، ــــ اب ہم مذکورہ مسئلہ پر نظر ڈالتے ہیں، تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ، لفظ نور ـ بشر، کی ضد ہرگز نہیں ہے، کیونکہ نور کے معنی ہیں روشنی اور ہدایت ـــ جبکہ لفظ بشر کے معنی ہیں، آدمی، انسان، یا نظر آنے والی مخلوق، ـــ نور کی ضد ظلمت ہوتا ہے، بشر نہیں ـ ظلمت کامطلب ہوتا ہے اندھیرا، یا گمراہی، جبکہ بشر کی ضد جن ہوتی ہے، نور نہیں ـ جن کے معنی ہوتے ہیں، نظر نہ آنے والی خفیہ مخلوق یا شیطان وغیره ــــ اب آپ بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ رسول کریمﷺ، نور ہیں، ظلمت ہرگز نہیں ـ چوں کہ ہر نیکی اور اچھی بات بھی نور ہوتی ہے، جیسا کہ قرآن کریم کو بھی نور کہا گیا ہے ـ اسی طرح آپﷺ بشر، بھی ہیں جن یا شیطان ہر گز. نہیں ـ ( نعوذباللہ) ـ چنانچہ آپﷺ اول درجہ میں نور بھی ہیں اور اول درجہ میں بشر بھی ہیں ـ کیوںکہ نور اور بشر میں کوئی ٹکراؤ یا تضاد نہیں ــ جیسے کوئی شخص ایک ہی وقت میں بادشاہ بھی ہوتا ہے اور آدمی بھی ـ اسی طرح مزید تشریح آپ خود بھی کر سکتے ہیں ـ وضاحت: ــــ مجھے یہ سوچ یا خیال آج سے تقریباﹰ تیس پینتیس سال قبل اللہ کے فضل سے ذہن میں آیا تھا، اور گاہے بگاہے میں اس کا ذکر بھی کرتا رہتا تھا، لیکن یہ بات لکھنے یا کہنے کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ چند روز قبل مجھے انٹرنیٹ پر ایک نوجوان مولوی نما شخص کی تقریر سننے کا اتفاق ہوا، جوکہ یہ ہی وضاحت کر رہا تھا، مجھے بڑی حیرت ہوئی، ممکن ہے میرے یہ خیالات سینہ بہ سینہ ہوتے ہوئے موصوف تک پہنچ گئے ہوں، یا پھر ممکن ہے کہ اسے بھی اللہ تعالیٰ نے شرح صدر عطا فرما دی ہو ــــ بہرحال حقیقت یہ ہی ہے، اس لئے مسلمانوں کو کم ازکم اس مسئلہ کی وجہ سے تو آپس میں جھگڑا نہیں کرنا چاہئے ـ خدا کرے کہ دوستوں کو میری یہ عرضداشت سمجھ آجائے، وماعلینا الی البلاغ ــــ تحریر ـ غلام محمد وامِق ـ محراب پور سندھ پاکستان ـــ مورخہ، 19، جنوری، 2019 ـ ‏Phone. 03153533437


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.