میری ‏ایک ‏یادگار ‏مزاحیہ ‏غزل ‏ــــ ‏مجھ کو غریب اور قرضدار دیکھ کر..... جسے ‏سن ‏کر ‏محترم ‏" ‏رئیس ‏امروہوی ‏" ‏مرحوم ‏اور ‏، ‏" ‏راغب ‏مراد ‏آبادی " ‏مرحوم ‏نے ‏بیساختہ داد ‏دی ‏تھی ... تحریر ‏ـ ‏غلام محمد وامِق ‏... ‏

میری ایک یادگار " مزاحیہ غزل "  جو حیدرآباد میں منعقدہ کُل پاک و ہند مشاعرہ میں پڑھی گئی، جسے سن کر، محترم رئیس امروہوی صاحب مرحوم، اور راغب مرادآبادی مرحوم، نے بہت داد دی ـ غزل اور واقعہ،  اختصار کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں ... 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
===   چٹ پٹی غزل  === 
       غلام محمد وامق 

مجھ کو غریب اور قرضدار دیکھ کر ۔ 
مجھ سے وہ دور ہے مجھے بے کار دیکھ کر ۔ 

پیدل ہمیں جو دیکھ کے کتراتے تھے کبھی ۔ 
اب لفٹ مانگتے ہیں وہی کار دیکھ کر ۔ 

عُشّاق سارے مر گئے اُن کے تو دیکھئے ۔ 
پچھتا رہے ہیں اب ہمیں بیمار دیکھ کر ۔ 

اب رہنمائی کرنے سے کترا رہے ہیں سب ۔ 
مشہور رہنما کو سرِ دار دیکھ کر ۔ 

کل رات اُس نے باجی بھی معشوق کو کہا ۔ 
اُس گھر میں اُس کی امّاں کو بیدار دیکھ کر ۔ 

مفلس تھا جب گلی میں بھی گھسنے نہیں دیا ۔ 
اب رشتہ دے رہے ہیں وہی کار دیکھ کر ۔ 

نکلا سنگھار خانے سے تُو بن سنور کے یوں ۔ 
میں ڈر گیا تھا کل تجھے اے یار دیکھ کر ۔ 

جب تم حسین تھے تو کبھی بات بھی نہ کی ۔ 
اب رو رہے ہو ضعف کے آثار دیکھ کر ۔ 

اچھّا ہے کوئی تو رہے آپس میں راز دار ۔ 
کیوں جل رہا ہے بے وجہ تُو پیار دیکھ کر ۔ 

وامِق کبھی تو ہم بھی بہت ہی شریف تھے ۔ 
بگڑا ہے یہ مزاج وی سی آر دیکھ کر ۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن ۔ 
بحر۔ مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف ۔ 
شاعر۔ غلام محمد وامق ۔ 
اپریل سال 1986ء میں کہی گئی غزل ۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
وضاحت:-- یہ غزل میں نے کُل پاک و ہند طنز و مزاح مشاعرہ حیدرآباد منعقدہ 17 اپریل سال 1986ء میں سنائی تھی جس پر رئیس امروہوی صاحب نے پیٹھ تھپک کر داد دی ۔ جب کہ ناظم مشاعرہ جناب راغب مرادآبادی صاحب نے فی البدیہہ یہ شعر پڑھ کر مجھے سراہا ۔ 
شرما رہی ہیں چند خواتین بزم میں ۔ 
وامِق کو نوجوانِ طرح دار دیکھ کر ۔ ۔۔۔۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
غزل سے منسلک واقعہ: -- مورخہ 17. اپریل 1986ء حیدرآباد سندھ میں،  ملک کے مشہور ادیب، صحافی، شاعر اور ڈرامہ نویس "عطاءالحق قاسمی "  کے بڑے  بھائی.        " ضیاءالحق قاسمی " صاحب مرحوم نے،  کُل پاک و ہند مشاعرہ منعقد کروایا، جس کی صدارت " سید ضمیر جعفری صاحب " نے کی،  جس میں ہندوستان کے معروف شعراء کے علاوہ، پاکستان کے تمام ہی معتبر اور مشہور شعراء کرام نے شرکت کی تھی ـ جن میں  دلاور فگار، انور مسعود، گستاخ گیاوی، خالد عرفان،  عطاءالحق قاسمی، پروفیسر عنایت علی خان صاحب،  عبیر ابوذری،  رئیس امروہوی، انعام الحق جاوید،  راغب مرادآبادی ( نظامت) ـ کے علاوہ دیگر بہت سے نامور شعراء شامل تھے،  جبکہ سامعین میں، صوبائی وزیر، سید احد یوسف، حیدرآباد کے ڈپٹی کمشنر، اور بیشمار اعلیٰ افسران بھی شامل تھے ــ اس مشاعرے کی روداد ملک کے تمام ہی بڑے  اخبارات میں شایع ہوئی، اور. 16, مئی، 1986ء کے روزنامہ " نوائے وقت " میں عطاءالحق قاسمی نے اپنے مشہور کالم،  " روزنِ دیوار سے " میں بھی شایع کی تھی ـ بعدازاں حیدرآباد، کراچی سے شایع ہونے والے " ماہنامہ ظرافت " کے پہلے شمارے میں مکمل روداد تمام شعراء کے منتخب اشعار کے ساتھ شایع کی گئی ـــ
وہ دور جنرل ضیاءالحق کی صدارت کا زمانہ تھا، اور کچھ ہی سال قبل، پاکستان کے پہلے  منتخب وزیرِاعظم،     " ذوالفقار علی بھٹو " کو پھانسی دی گئی تھی ـ چنانچہ جب میں نے اسٹیج پر آکر،  اپنی غزل کا یہ شعر ــ 
اب رہنمائی کرنے سے کترا رہے ہیں سب ... 
مشہور رہنما کو سرِ دار دیکھ کر ... 
پڑھا تو، میرے قریب بیٹھے ہوئے،  جناب "رئیس امروہوی " صاحب نے بے اختیار میری پیٹھ پر تھپکی دی اور بہت داد دی، بعدازاں جب میں نے اپنا کلام ختم کرکے اپنی جگہ لی تو مشاعرے کے اسٹیج سیکریٹری، اور ملک کے مشہور فی البدیہہ اشعار کہنے والے، محترم راغب مرادآبادی صاحب نے مجھے اپنے اس فی البدیہہ شعر کے ساتھ داد عنایت فرمائی، جوکہ میرے لئے ایک اعزاز ہے ـ
شرما رہی ہیں چند خواتین بزم میں ... 
وامِق،  کو نوجوانِ طرحدار دیکھ کر ... 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ میرے لئے " راغب مرادآبادی صاحب "  کا  یہ شعر پاکستان کے پہلے مزاحیہ رسالے، ــــ         " ماہنامہ  ظرافت "  میں بھی شامل کیا گیا تھا ــ
ــــــــــــــــــــــــ تحریر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ ـ
مورخہ،  15، ستمبر ـ 2020ء ــ فون ـ 03153533437 ...

SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.