۔اسلام میں عقیدے کی لڑاٸی نہیں۔۔۔۔تحریر۔ــ غلام محمد وامِق ۔ــــ آج کے فتنہ پرور اور دہشت گردی کے ماحول کا جب ہم جاٸزہ لیتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ، دنیا بھر میں جو مسلمانوں کے مابین جھگڑے ہو رہے ہیں، وہ اکثر عقیدے کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔۔۔سامراج نے دنیا بھر میں اپنے مفاد کے لۓ ایسا ماحول بنا دیا ہے۔کہ ایک عقیدے کا مسلمان ، دوسرے عقیدے کے مسلمان کو اپنا دشمن سمجھتا ہے ، جبکہ اسلام دشمن عناصر کی طرف سے، ان کی توجہ مکمل طور پر ہٹادی گٸی ہے۔ ۔حالانکہ اسلام میں کسی بھی عقیدے کے خلاف کوٸی لڑاٸی نہیں ہے ۔ عقیدہ تو دور کی بات ہے ، کسی غیر مسلم کے خلاف بھی لڑاٸی جاٸز نہیں ہے ۔ قرآن میں واضح طور پر فرمایا گیا ہے۔ ” لکم دینکم ولی دین “ ۔۔۔ یعنی تمہارے لۓ تمہارا دین، اور ہمارے لۓ ہمارا دین ۔۔۔ تو پھر جھگڑا کس بات کا ؟ ۔۔۔ اسی طرح کے احکامات قرآن میں دیگر کٸی مقامات پر ہمیں نظر آتے ہیں۔۔۔جیسا کہ ارشادِ باری تعالٰی ہے ” بیشک تمہارے سب کے اختلاف کا فیصلہ قیامت والے دن اللہ تعالی آپ کرے گا “ (آیت 69...سورة الحج)... اسلام میں لڑائی صرف ان لوگوں کے خلاف ہے، جو انسانیت کے دشمن ہیں۔ جو ظالم ہیں، اور جو عدل کے نظام یعنی اسلام کو پھیلنے سے روکتے ہیں۔ اور جو لوگ غریبوں، مسکینوں پر، مزدوروں، کاشتکاروں پر، زیادتی اور ظلم کرتے ہیں۔ جو لوگوں کے حقوق غصب کرتے ہیں۔ ایسے تمام لوگوں کو قرآن نے ” ظالم اور کافر “ قرار دیا ہے ۔۔۔ اور ایسے ہی لوگوں کو مغلوب کرنے اور عدل کے نظام کو غالب کرنے کے لٸے لڑنے کا حکم دیا گیا ہے، تاکہ عام عوام سکون سے زندگی گزار سکیں۔ ہم اگر بنظرِ غاٸر اسلام کی ابتداٸی جنگوں کا جاٸزہ لیں تو یہ ہی بات تمام جنگوں کی بنیاد نظر آۓ گی۔۔ یہاں تک کہ دورِ نبوت کے بعد بھی، مسلمانوں کی جو لڑاٸیاں آپس میں ہوٸی ہیں، ان کا باعث بھی کوٸی الگ عقیدہ نہیں تھا۔ بلکہ وہ بھی حق و ناحق، اور ظالم و مظلوم کا نظریہ ہی تھا، یا پھر یہود و نصارٰی کی سازشیں ان جنگوں کا باعث بنی تھیں ۔۔۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی، اور حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی، کی جنگ کسی مخالف عقیدے کی بنیاد پر لڑی گٸی؟ ۔ کیا ان دونوں کے اسلامی عقاٸد میں کوٸی فرق تھا ؟ ۔۔۔ جی نہیں، ایسا بلکل نہیں تھا۔۔۔کیا حضرت امام حسین اور یزید کے اسلامی عقاٸد میں کوٸی فرق تھا ؟ ۔۔۔ کیا حجاج بن یوسف اور حضرت عبداللہ بن زبیر، کے عقاٸد میں کوٸی فرق تھا ؟۔۔۔ کیا عباسی اور علوی عقاٸد میں کوٸی فرق تھا ؟ جو باہم کٸی سو سالوں تک برسرِ پیکار رہے ۔۔۔بعد ازاں بھی مسلمانوں کی جتنی بھی جنگیں ہوٸی ہیں، آپس میں یا غیر مسلموں کے ساتھ، ان میں عقاٸد کے خلاف کوٸی بھی جنگ نہیں لڑی گٸی۔۔۔ اسلام میں جنگ ہمیشہ ظلم، زیادتی، اور ناحق کے خلاف لڑی جاتی رہی ہے ۔۔۔ یہاں تک کہ ہمارے ماضی قریب میں بھی ” ترک خلافتِ عثمانیہ “ کے خلاف جو عربوں نے جنگ لڑی وہ بھی انگریزوں کے ایما پر قوم پرستی کی بنیاد پر لڑی گٸی تھی ۔۔۔۔ لیکن افسوس ہے کہ آج کے زمانے میں ہمیں عقاٸد کی بنا پر ایک دوسرے کا دشمن بنا کر لڑایا جا رہا ہے ۔۔۔ اور اس طرح مسلمانوں کو کمزور سے کمزورتر کیا جا رہا ہے ۔۔۔۔ کاش کہ ہم مسلمان اس دجالی سازش کو سمجھ سکیں اور اسے ناکام بنا سکیں ۔۔۔ وما علینا الی البلاغ ۔۔۔ تحریر۔۔۔ غلام محمد وامق، محرابپور سندھ ـ تاریخ، 20.08.2018....


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.