قیامِ پاکستان کی جدوجہد کے لئے کوئی جانی قربانی نہیں دی گئی ــ ‏تحریر ‏و ‏تحقیق ‏ـ ‏غلام ‏محمد ‏وامِق ‏... ‏

کوئی ضِد، یا بحث نہیں، صرف ایک علمی مکالمہ ـــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ                از ـ غلام محمد وامِق.  

ہم سب اپنے بچپن سے یہ سنتے آئے ہیں کہ، قیامِ پاکستان کے لئے ہمارے بزرگوں نے لاکھوں جانوں کی قربانیاں دی ہیں، یا یہ ملک ہمیں بیشمار قربانیوں کے بعد حاصل ہوا ہے ــ 
لاکھوں عورتیں بیوہ ہوگئیں، لاتعداد اغوا کرلی گئیں،  ہزاروں دوشیزاؤں کی عصمت دری کی گئی،  معصوم بچوں کے سَر نیزوں پر اچھالے گئے، یہاں تک بعض دریاؤں کا پانی شہیدوں کے خون سے سرخ ہوگیا، کتنے ہی کنویں لاشوں سے اَٹ گئے، ـــ وغیرہ وغیرہ ــ
بیشک یہ سب ہوا لیکن یہ کب ہوا؟  ــ کبھی غور کیا آپ نے،  یہ سب پاکستان کے قیام کے بعد ہوا، جب مہاجرین کی نقل مکانی بغیر کسی پلاننگ کے، یا پھر غلط پلاننگ کے تحت کرائی گئی ــ قیام پاکستان کے لئے شاید ہی کوئی جان گئی ہو، جان تو کیا کسی کو جیل بھی نہیں جانا پڑا ــ  
اور یہ جو بتایا جاتا ہے کہ بیشمار علماء نے اور آزادی کے متوالوں نے اپنی جانیں قربان کردیں، کتنے ہی مجاہدین پھانسی پر لٹکا دئے گئے، تو اس ضمن میں عرض ہے کہ یہ سب جدوجہد، قیامِ پاکستان کے لئے نہیں بلکہ انگریز سامراج،  یعنی برطانیه سے ہندوستان کو آزاد کروانے کے لئے 
کی گئی اور اس جدوجہد میں صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہندوستان کے تمام مذاہب کے لوگ شامل تھے، مسلمانوں کے ساتھ بیشمار حُرِیّت پسند ہندو بھی آزادیء ہند کی جدوجہد میں شریک رہے ہیں، جبکہ بعض لیڈران نے  خلافت تحریک کے لئے بھی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں ــ
ــــــــــــــــــــ تحریر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ ـ
مورخہ، 26، جولائی 2020. ـ فون ـ 03153533437 ....

SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.