آتی بھی نہیں، پوری جاتی بھی نہیں ...
دِل کو ہمارے یہ لبھاتی بھی نہیں .......
دیتی ہے درشن، تھوڑے تھوڑے سے ...
جلوہ تو پورا یہ دکھاتی بھی نہیں ....
تَن میں تپش ہے، تو مَن میں اندھیر ...
دل کا دیا یہ جلاتی بھی نہیں .......
ناز و انداز، اور ایسے نخرے .......
مال سارا کھالیا، پھر آتی بھی نہیں ...
سولہ ( 16) کے بجائے، آئے آٹھ گھنٹے ... ®
وعدہء وصال، یہ نبھاتی بھی نہیں ......
بِل دے دے کے سب بلبلا اٹھے ...
رحم کسی شخص پہ یہ کھاتی بھی نہیں ...
جُوئے شِیر لاتے ہیں، چٹان توڑ کر ...
شیریں ہے کہ، مکھڑا دکھاتی بھی نہیں ...
وامِق! وہی خواب ہیں، پرانے ہر رات ...
کوئی نیا سپنا دکھاتی بھی نہیں .....
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
® ـ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ صرف آٹھ گھنٹے ہے، دن رات میں ــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
شاعر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ،
مورخہ ـ 26، اپریل ـ 2016 کو کہی گئی نظمیہ غزل ـ
ـــــــــــــــــــــــــ