ہر لفظ میں، باتوں میں، اداؤں میں حسد ہے ... سب خوش نُما رشتوں کی فضاؤں میں حسد ہے ... اخلاص سے مِلتا ہے اگر کوئی، تو اُس کو ... لہجوں سے یہ ڈستے ہیں، بیانوں میں حسد ہے ... غربت بھی یہاں ڈستی ہے انسان کو، لیکن ... اِن زہر سے بھرپور فضاؤں میں حسد ہے ... مرتے ہیں یہاں لوگ، جفاؤں کے ستم سے ... خودغرض زمانے کی، نگاہوں میں حسد ہے ... دنیا میں نہیں کوئی بھی خود، خودکشی کرتا ... اِن زہر بھرے رشتوں میں، ناطوں میں حسد ہے ... اب کوئی تعلق نہیں رکھنا، مجھے وامِق ... سب مطلبی یاروں کی وفاؤں میں حسد ہے ... ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ شاعر ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ ـ اکتوبر 2021ء میں کہی گئی غزل ـ


*****   غـــزل   *****   
                 
                 غلام محمد وامِق 

ہر لفظ میں،  باتوں میں، اداؤں میں حسد  ہے ... 
سب خوش نُما رشتوں کی فضاؤں میں حسد ہے ... 

اخلاص سے مِلتا ہے اگر کوئی، تو  اُس کو ... 
لہجوں سے یہ ڈستے ہیں، بیانوں میں حسد ہے ... 

غربت بھی یہاں ڈستی ہے انسان کو، لیکن ...
اِن زہر سے بھرپور فضاؤں میں حسد ہے ... 

مرتے ہیں یہاں لوگ، جفاؤں کے ستم سے ... 
خودغرض زمانے کی، نگاہوں میں حسد ہے ... 

دنیا میں نہیں کوئی بھی خود، خودکشی کرتا ... 
اِن زہر بھرے رشتوں میں،  ناطوں میں حسد ہے ... 

اب کوئی تعلق  نہیں رکھنا، مجھے وامِق ...
سب مطلبی یاروں کی وفاؤں میں حسد  ہے ... 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
شاعر ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ ـ
اکتوبر 2021ء میں کہی گئی غزل ـ
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن ۔ 
 بحر ۔ ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف

SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.