مذہبی ‏اجارہ ‏داروں ‏سے ‏خطاب ‏ــ ‏نظم ‏ـ ‏جی ‏چاہا ‏جیسے ‏کہہ ‏دیا ‏،جی ‏چاہا ‏جیسے ‏کرلیا ‏ــ ‏شاعر ‏ـ ‏غلام ‏محمد ‏وامِق ‏... ‏

    ===  مذہبی اجارہ داروں سے خطاب  === 
                         غلام محمد وامِق 

جی چاہا جیسے کہہ دیا، جی چاہا جیسے کر لیا ... 
خود ساختہ اصول کو دل چاہا جیسے گھڑ لیا ... 
تم کو نسیمِ علم و عقل، چھُو کر کبھی نہیں گئی ... 
فکر و شعور سے پرے،  یہ ساری زندگی رہی ... 

کولہو کے بیل کی طرح محوِ سفر رہے ہو تُم ... 
کیا کیا نہ کہہ رہے ہو تم، کیا کیا نہ کر رہے ہو تُم ... 

قرآن ہی کی آڑ میں فتنہ پھیلا رہے ہو تُم ... 
لفظِ جہاد * بول کر  انساں لڑا رہے ہو تُم ... 
اللہ قرار خود کو دے، اعضائے جسمِ مؤمنین ... 
سمجھے نہیں رموزِ عشق، مشرک بتا رہے ہو تُم ... 

فرقے بنا کے، لوگوں پہ کیوں ظلم کر رہے ہو تُم ...
کیا کیا نہ کہہ رہے ہو تم، کیا کیا نہ کر رہے ہو تُم ... 

اسلام نے تو دنیا سے،   نفرت کا خاتمہ کیا ...  
مذہب کا فرق رکھ کے بھی انساں کو ایک کردیا ... 
قرآن کا یہ حکم ہے،  دنیا میں امن سے رہو ... 
کافر ہے گر پڑوس میں، اس سے بھی خُلق سے ملو ... 

سب کے دلوں میں بغض اور نفرت کو بھر رہے ہو تُم ..
کیا کیا نہ کہہ رہے ہو تم، کیا کیا نہ کر رہے ہو تُم ... 

فتوے ہی فتوے جاری ہیں، اور کوئی کام ہی نہیں ... 
انسانی اتّحاد سے ،  .........  تُم کو کلام ہی نہیں ... 
عقلِ سلیم ہے اگر،  باطل نظاموں سے لڑو ... 
مشرک بنا رہے ہیں جو،  ایسے اداروں سے لڑو ... 

فتوے عجیب نت نئے، ہر روز گھڑ رہے ہو تُم ... 
کیا کیا نہ کہہ رہے ہو تم، کیا کیا نہ کر رہے ہو تُم ... 

* خدانخواستہ میں جہاد کا منکر نہیں ہوں، لیکن ہر فساد کو جہاد نہیں سمجھتا ـ
ــــــــــــــــــــــــــــــ
 یہ نظم مارچ 1999ء میں کہی گئی ـ 
شاعر ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ ... 
مورخہ 23 جولائی 2021ء ـ بروز، جمعۃ المبارک ... 


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.