آج کا جہاد یا آج کے مجاہدین .....؟؟؟رسول اللہﷺ نے انتہائی کسمپرسی کی حالت میں سال 622 عیسوی، اگست کے مہینے میں یثرب ( مدینہ منورہ) ہجرت فرمائی ـ مدینہ آمد کے فقط آٹھ سالوں کے دوران آپﷺ نے اپنے صحابہ کے ساتھ مل کر جہاد کیا، اور جہاد کے نتیجہ میں پہلے مدینہ کے قرب و جوار کے تمام یہودی اور عیسائی علاقے فتح ہوئے، پھر مکہ فتح ہوا ـ بعدازاں مکہ کے اردگرد کے تمام علاقے مثلاﹰ حنین، طائف، تبوک تک فتح کئے گئے ـ ملک شام کا علاقہ " موتہ " آٹھ ہجری اگست 629 عیسوی میں رسولﷺ کے حکم پر مجاہدین نے فتح کیا ... خلیفۂ اول حضرت ابوبکرصدیق رضہ نے اپنے دو سالہ دور خلافت میں جھوٹے مدعیء نبوت مسلیمہ کذاب کے لشکر کے خلاف جہاد کیا، جوکہ ہزاروں کی تعداد میں تھا اور اسے شکست دے کر اس فتنے کو ختم کیا اور مسلیمہ کذاب کو جہنم واصل کیا ... خلیفۂ ثانی حضرت عمر فاروق رضہ نے صرف دس سال کے قلیل عرصے میں دنیا کی دو سپر پاورز فارس ( ایران) اور روم کو شکست دی ـ اس کے علاوہ شمالی افریقہ، مصر، اور بیت المقدس کو بھی عیسائیوں سے فتح کیا ... بعد ازاں اموی اور عباسی دورِ حکومت میں بھی مجاہدین، عیسائی ظالم حکومتوں کو شکست دیتے رہے ...سلطان نورالدین زنگی نے صلیبی جنگوں میں عیسائیوں سے جہاد کیا اور ان کو شکست دے کر ان کے علاقوں پر قبضہ کیا ... سلطان صلاح الدین ایوبی نے اپنے بیس سالہ دورِ حکومت میں صرف 54 سال کی عمر پائی، اس قلیل عرصے میں آپ نے مصر، شام، موصل، حلب، کی بغاوتیں ختم کیں اور انہیں فتح کیا ـ اور سال 1187 عیسوی میں بیت المقدس ( جس پر دوبارہ عیسائیوں نے قبضہ کرلیا تھا) عیسائیوں سے آزاد کروایا ـ بعدازاں تمام عیسائی ملکوں یعنی پورے یورپ کی متحدہ افواج کو تیسری صلیبی جنگ میں عبرتناک شکست دی، جس میں چھ لاکھ سے زائد عیسائی افواج ماری گئی ... پھر سلجوقی حکمرانوں نے بھی صلیبی عیسائی ریاستوں اور منگولوں کے ساتھ جہاد کیا اور ان کے علاقے فتح کرکے اپنی قلمرو میں شامل کئے ... اور ہمارے ماضی قریب میں سلطنتِ عثمانیہ کے ہر سلطان نے اپنے عہد میں عیسائی ریاستوں سے جہاد کرکے اسلامی سلطنت کو وسعت دی ـ چنانچہ بالآخر سلطنتِ عثمانیہ کے " سلطان محمد فاتح " نے، 29 مئی ـ سال 1453 ء میں رسول اکرمﷺ کی بشارت کے مطابق " قسطنطنیہ " کو بھی جہاد کر کے فتح کر لیا .... لیکن ہمارے آج کے مجاہدین تقریباﹰ بہتّر 72 سالوں سے کشمیر کی آزادی کے لئے جہاد کر رہے ہیں، کشمیر کو فتح کرنا تو دور کی بات ہے، کشمیر سے ظلم تک ختم نہیں کرواسکے ـ نتیجہ صفر، بلکہ مائنس ... تقریباﹰ ستر سالوں سے فلسطین اور بیت لمقدس کی آزادی کے لئے جہاد جاری ہے، فتح تو کیا کرنا تھا، فلسطینیوں کو جائز حقوق بھی نہیں دلوائے جاسکے، نتیجہ صفر ـ بلکہ مائنس ...افغانستان میں چالیس سالوں سے باقائدہ جہاد جاری یے، لاکھوں مسلمان شہید ہوچکے ہیں لیکن اس طویل عرصے میں غیرملکوں کو فتح کرنا یا یورپ کے کسی ملک پر قبضہ کرنا تو دور کی بات ہے اپنا ملک بھی غیروں سے مکمل طور ہر آزاد نہیں کروایا جاسکا ہے ـ نتیجہ صفر، بلکہ مائنس ... لیکن دعویٰ کر رہے ہیں رسول اللہ والا جہاد کرنے کا، اور اپنی چھوٹی موٹی مزاحمتی کامیابیوں کو تشبیه دی جاتی ہیں، فتح مبین، فتح مکہ اور غزوہء بدر سے .... ہائے ہماری خوش فہمیاں ...... ـــــــ تحریر ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ ... مورخہ ـ 08 جولائی 2021ء بروز جمعرات ‏ـ ‏


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.