واسکو ڈیگاما ـــ ایک وحشی، ظالم، قاتل، لٹیرا ــ (انتہائی اختصار کے ساتھ) === تحریر ـ غلام محمد وامِق ـــ عام طور پر لوگ واسکو ڈے گاما کو ایک سیاح اور ہندوستان کو دریافت کرنے والا پہلا یورپین شخص کے طور پر جانتے ہیں، لیکن اس کی اصلیت کو بہت کم لوگ جانتے ہوں گے ـ آج ہم اس ظالم کردار کے چہرے سے پردہ ہٹاکر اس کی اصلیت کو منظرِ عام پر لا رہے ہیں ــ واسکو ڈیگاما 1469ء کو پرتگال میں پیدا ہوا، یہ شخص پرتگالی حکومت کا سرکاری بحری قزاق تھا، جوکہ سمندر کے راستے تجارت کرنے والے اور عام مسافر جہازوں کو لوٹتا تھا ـ اس کے بیڑے میں چار پانچ جہاز شامل ہوتے تھے، جن پر توپیں نصب ہوتی تھیں ـ اُس زمانے میں پرتگال، برطانیہ سے بھی بڑا سامراج ملک ہوتا تھا، اس دور میں ہندوستان کو سونے کی چڑیا کے نام سے یاد کیا جاتا تھا، حالاں کہ اس زمانے سے تین چار صدیاں قبل ہندوستان کو بار بار بیرونی حملہ آوروں کی طرف سے شدید مالی نقصان پہنچایا گیا تھا ـ اس کے باوجود بھی تمام یورپ کی للچائی ہوئی نظریں ہندوستان پر لگی ہوئی تھیں، انہیں تلاش تھی کسی آسان ترین بحری راستے کی جس کے دریعے وہ بھی اس سونے کی چڑیا کو مکمل طور پر لوٹ سکیں اور اپنا نوآبادیاتی نظام قائم کرسکیں ــ کہا جاتا ہے کہ اس زمانے میں ہندوستان میں زر و جواہر اور سونے چاندی کی منڈیاں ایسے لگتی تھیں، جیسے آج کل ہمارے ہاں گُڑ، کی منڈیاں لگتی ہیں، ممکن ہے اس بات میں کچھ مبالغہ آرائی بھی ہو لیکن اس مثال سے اس دور کے ہندوستان کی خوشحالی کی تصویر ضرور ہمارے سامنے آجاتی ہے ـ قبل از اسلام، سے ہی عربستان اور دیگر مشرقی ممالک کے تجارتی تعلقات ہندوستان کے ساتھ استوار تھے ـ یہ ممالک ریشم، کپڑا، اور تمام مصالحہ جات و دیگر اہم اشیاء ہندوستان سے خرید کر یورپ سمیت دنیا بھر میں فروخت کرتے تھے ، لیکن یورپ کے لئے ہندوستان کا بحری راستہ ایک خواب کی حیثیت رکھتا تھا، چناں چہ سب سے پہلے پرتگال نے " واسکو ڈیگاما " کو اس مہم کے لئے روانہ کیا، جوکہ جنوبی افریقہ سے ہوتا ہوا آگے بڑھا، تو اسے ـــــ " ممباسہ " (موجوده کینیا) کے قریب کئی تجارتی جہاز نظر آئے جنہیں اس نے بیدردی سے لُوٹا ـ اور ان ہی لوگوں سے اس نے ہندوستان تک پہنچنے کا راستہ معلوم کیا، چناں چہ ـــ واسکوڈےگاما، بارہ ہزار میل کا سفر کرکے، 20. مئی 1498ء کو ہندوستان، " کالی کٹ " کے ساحل پر اترا ـ جب کہ اس سے چار پانچ سال قبل اسپین کے ــــــــــــــ " کرسٹوفرکولمبس" نے ہندوستان کو تلاش کرتے کرتے ـــ " امریکہ " کو دریافت کرلیا تھا ـ ( ابتداء میں کولمبس نے امریکہ کو ہی ہندوستان سمجھا تھا) ــــــــــ بہرحال کالی کٹ کے راجہ " ساموتھری " نے واسکو ڈیگاما کا شاندار استقبال کیا، لیکن جب راجہ نے، واسکو ڈیگاما کے ناجائز مطالبات ماننے سے انکار کردیا تو اس نے راجہ کے بہت سے سپاہیوں کو قتل کردیا، اور واپسی کے وقت واسکوڈیگاما، چند ہندوستانی سپاہی اور 16 ملاحوں کو اغوا کرکے زبردستی اپنے ساتھ لے گیا ـ جو سامان وہ پہلی بار ہندوستان سے لیکر گیا، اس پر یورپ میں اسے ، سفر کے اخراجات شامل کرکے بھی ساٹھ گُنا منافع زیادہ ملا ـبعدازاں واسکوڈیگاما نے دوسری بار پھر ہندوستان کا سفر اختیار کیا، اس سفر کے دوران بھی اس نے ہندوستان سے فریضۂ حج ادا کرنے کے لئے " مکہ مکرمہ " جانے والے مسلمانوں کے ایک جہاز کو لُوٹا، جس میں چار سو 400، حجاج سوار تھے، جن میں پچاس خواتین بھی شامل تھیں ـ اس نے تمام مسافروں کو قیدی (غلام) بناکر ان کے جہاز کو آگ لگادی ـ کالی کٹ پہنچا تو اس نے راجہ کو پرتگالی تاجروں کا ٹیکس معاف کرنے اور تجارتی کوٹھیاں قائم کرنے کو کہا، لیکن راجہ نے یہ مطالبہ مسترد کردیا جس پر واسکو ڈیگاما. نے اپنے جہازوں میں نصب توپوں سے بمباری کرکے راجہ کا شاہی محل اور بیشمار عمارتیں تباہ کردیں، ہندوستانیوں کے لئے توپوں کی لڑائی بلکل نئی اور عجیب چیز تھی لہٰذا راجہ نے اندرونِ ملک فرار ہوکر اپنی جان بچائی ـ اس سے قبل وہاں کے راجہ نے اس سے بات چیت کے لئے بڑے پجاری کو بھیجا، تو اس نے پجاری کے ہونٹ اور کان کاٹ دئے، اور کانوں کی جگہ کُتے کے کان سی کر اسے راجہ کے پاس واپس بھجوادیا، اس دوسرے سفر میں واسکوڈیگاما، نے کالی کٹ کے نزدیک بیس، 20. ہندوستانی تجارتی جہازوں کو لُوٹا، جب کہ تمام عملے کو ذبح کردیا، اور (آٹھ سو) 800، سے زیادہ قیدیوں کے ہاتھ، ناک، اور کان کاٹ کر ایک کشتی کے ذریعے کالی کٹ کے راجہ کو بھجوادئے، ساتھ ہی پیغام بھیجا کہ ان کا سالن پکا کر کھالو ــ واسکوڈیگاما نے یورپ کے لئے ہندوستان کا راستہ کھول دیا ـ چناں چہ پرتگالیوں نے بحرِ ہند پر قبضہ جمالیا، ہندوستانی راجاؤں پر توپوں کی بمباری کی گئی تو وہ پسپا ہوگئے، اور ہندوستان کے کئی ساحلوں پر پرتگال کا قبضہ ہوگیا ـ بعدازاں یہ ہی طریقۂ واردات یورپ کے دیگر ملکوں نے بھی اختیار کیا اور بالآخر " برطانیہ " نے سب کو ہندوستان سے بھگا کر خود ہندوستان سمیت پورے برِصغیر پر قبضہ کرلیا ـ واسکو ڈیگاما نے ہندوستان ( کوچی) میں ہی 1524، میں وفات پائی جسے پرتگال، کے سینٹ فرانسس چرچ، میں دفن کیا گیا ــــــ (کچھ بھی کرلو، کتنا ہی جی لو، بلآخر موت یقینی ہے)نوٹ: -- اس مضمون کے لئے گوگل سے مدد لی گئی ہے ـــــــ تحریر ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ، مورخہ 18جون 2020ء ـ فون ‏ـ ‏03153533437

واسکو ڈیگاما کی تصاویر .... 

SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.