کراچی تاریخ کے آئینے میں === تحقیق و انتخاب ـ غلام محمد وامِق ـــ انگریزوں سے بھی بہت پہلے سمندر کے کنارے پر مچھیروں کی چھوٹی سی بستی تھی، اس بستی کی ایک معتبر عورت تھی، جس کا نام کولاچی تھا ـ لوگ اسے مائی کولاچی کہتے تھے ـ اسی کی وجہ سے اس بستی کا نام " کولاچی " پڑ گیا تھا ـ جو رفتہ رفتہ " کلاچی " کہلانے لگا ـ سندھ پر انگریزوں کے قبضے کے بعد انگریز اسے کلاچی کے بجائے " کراچی " کہنے اور لکھنے لگے جو کہ آج تک کراچی ہے ـ ‏

=== کراچی سندھ ـ تاریخ کے جھروکوں سے === 
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نوٹ: -- یہ تحریر میری نہیں ہے، یہ معلومات میں نے کاپی کرکے اس کی نوک پلک سنواری ہے، اگر کوئی دوست اس میں کوئی سقم محسوس کرے تو ضرور آگاہ فرمائے ـ
 ازـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ، dt.22.08.2020. 

برصغیر میں سندھ کی ایک الگ تاریخ ہے جس کی جغرافیائی حدود کے حوالے سے تقریباً  گیارہ سو سال قبل 330 ھجری سن 912 میں عرب جغرافیہ دان ابوالقاسم بن خرداز نے اپنی کتاب ''کتاب المسالک وممالک" اور اسی دوران سن 912 میں مشھور تاریخ نویس مسعودی،  اپنی کتاب "موج الذھب" میں لکھتے ہیں کے سندھ ایک الگ ملک رہا ہے جس کی حدود میں ملتان اور مکران بھی ہیں اور کشمیر بھی سندھ حکومت میں آتا ہے، جبکہ ان سب کے  ھیڈکوارٹر،  سندھ کے شھر " ارور "  اور  " دیبل " رہے ہیں ـ 

ہم سندھ کے ایک علاقے جس کو کراچی کہا جاتا ہے اس کی تاریخ پہ بات کریں گے،  یہ علاقہ صدیوں سے سندھی مچھیروں کی بستی ہوا کرتا تھا،  جسکو سندھ کے شھر سیوھن سے تعلق رکھنے والے سندھ کے مشھور کاروباری شخصیت " بھوجومل "  نے 1729 میں شھر بنانے کے لیے کھارو در (کھارادر) سے اس کی بنیاد رکھی تھی،  بھوجومل اور اس کے بیٹوں نے کراچی کو بیوپار کا مرکز بنایا،  اور خود ھمیشہ کراچی کے حاکم بھی رہے،  جس ميں ــــــ         " دریانومل "  ایک مشھور اور زبردست حاکم تھا،  سندھ میں وہ دور ایک بڑا جنگی دور تھا ـ  مغلوں، کلھوڑا اور خان آف قلات کے درمیان دو مختلف جنگوں میں جب خان آف قلات کے خاندان کے لوگ قتل ہوٸے تو خون بہا کی صورت میں ان کو کراچی کی سینٹرل حکومت 1697سے 1757 تک اور  1774  سے 1794 تک 80 سال کے لیے ملی مگر اس دوران بھی کراچی کا گورنر لوکل سندھی " بھوجومل خاندان "  ہی تھا، جب کہ 1757 سے 1774 تک واپس سندھ کے کلھوڑا حکمرانوں نے حکومت کی تھی،  جبکہ  1784 سے 1843 تک حکومت،  سندھ کے ٹالپور ( بلوچ)  حکمرانوں  کے پاس تھی،  اور بعد میں انگریز حکومت آگئی،  لیکن اس دوران بھی کراچی کی لوکل گورنمنٹ  کراچی کو بنانے والے " بھوجومل خاندان " کی ہوتی تھی۔ 

انگریزوں نے 1843 میں سندھ کو فتح کیا اور اسکے بعد انگریزوں نے 1847 میں سندھ کو بمبئی پریزیڈنسی میں شامل کردیا، تب بمبئی پریزیڈنسی کے اندر چار انڈمنسٹریٹو ڈویزن ھوگئے.
بمبئی پریزیڈنسی کے چار ایڈمنسٹریٹر ڈویزنس کے نام

1. سندھ 
2. گجرات / نارتھرن
3. دکن   / سینٹرل
4. کرناٹک / سائوتھرن 

بمبئی کے چار ایڈمنسٹریٹو ڈویزنس میں ٹوٹل 26 ڈسٹرکٹس تھے،  جس میں سے سندھ ایڈمنسٹریٹر ڈویزنس میں 5 ڈسٹرکٹس اور ایک ریاست تھی ـــ
سندھ ایڈمنسٹریٹر ڈویزن کے 5 ڈسٹرکٹس اور 1 ریاست کے نام ـــ
1. کراچی 
2۔ حیدرآباد 
3. شکارپور
4۔ اپر سندھ فرنٹیئر
5 تھر اینڈ پارکر 
6۔ خیرپور ریاست ــ 
کراچی تب سندھ کا ھیڈکوارٹر تھا، جب کہ سندھ سمیت چاروں ڈویزنس کا کیپیٹل بمبٸی بنایا گیا، جیسے آج اسلام آباد، چار صوبوں کا کیپیٹل ہے۔ 
1908 میں بمبٸی کاؤنسل میں سندھ سے " رٸیس غلام محمد بھرگڑی "  اور " ھر چندراٸے وشنداس "  شامل ہوٸے اور وہاں پر دونوں نے سندھ کی خودمختاری کا کیس لڑنا شروع کیا، اور 28 سال کی جدوجھد کے بعد یکم اپريل 1936ء،  میں سندھ کو بمبئی پریزیڈنسی سے الگ کرکے سندھ کو آزاد صوبے کا اختیار دیا گیا اور اس کا بھی کیپیٹل کراچی کو بنایا گیا تھا، جو پہلے بھی سندھ ڈویزن کا ھیڈکورٹر تھا،  پھر سال 1940 میں کراچی میں سندھ اسیمبلی کی بلڈنگ کی بنیاد رکھی گئی، جو 1942 تک مکمل کی گئی اور اس تاریخ ساز سندھ اسیمبلی کی بلڈنگ میں 14 آگسٹ 1947 کے دن "ماٸونٹ بیٹن"  نے قاٸداعظم کو اختیارات دئے، اور یوں پاکستان آزاد ہوا اور کراچي سندھ کا کيپڻل برقرار رہا، مگر 22 مٸی 1948ء کو مرکزی اسیمبلی نے کراچی کو سندھ سے الگ کرکے وفاق کو منتقل کیا، چنانچہ سندھ میں اسی دن سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا، بعدازاں  22 نومبر 1954ء کو صوبوں کو بھی توڑ کر ون یونٹ بنادیا گیا، 1960ء میں" اسلام آباد "  کی بنیاد رکھی گئی ـ  جب یکم جولاٸی، 1970 میں ون يونٹ کا خاتمہ ہوا تو پھر سے صوبے بحال ہوٸے، اور 22 سال بعد کراچی شہر واپس سندھ کو مل گیا۔ــ 

کتابی حوالے ـــ  
1. سندھ ٹو پانامہ 1747 سے 1947 تک مارکووٹس
2. یادگیریوں سیٹھ ناٸومل 
3. سندھ جی بمبٸی کھاں جداٸی جي ايم سيد
4. کراچی سندھ جی مارٸی گل حسن کلمتی
5. وکیپیڈیا.۔۔۔۔ انور جوکیو جی وال تان۔۔۔
ــــــــــــــــــ انتخاب ـ غلام محمد وامِق، محرابپور سندھ ـ

SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.