ٹاؤن کمیٹی محراب پور آخر کس کام کے لئے ہے؟ ــ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ کم و بیش چالیس سال قبل ٹاؤن کمیٹی محراب پور کے چیئرمین شوکت علی خان لودھی تھے، اس زمانے میں ٹاؤن کی ایک پروقار تقریب منعقد کی گئی، جس میں ہم بھی موجود تھے، اس میں بتایا گیا تھا کہ پورے سندھ میں محراب پور واحد ٹاؤن کمیٹی ہے جو مقروض نہیں ہے اور سب سے زیادہ خوشحال ہے ـ اس زمانے میں مغل عبدالغفور ساجد بھی شہر کے چیئرمین رہے، الحمدللہ ان دونوں شخصیات سے ہمارے قریبی روابط رہے ہیں ـہمارے بچپن میں جب شہر میں بجلی نہیں آئی تھی، تب ٹاؤن کمیٹی کی طرف سے شہر کے مختلف چوراہوں پر لالٹینیں نصب کی گئی تھیں، ان میں روزانہ شام کے وقت مٹی کا تیل ڈال کر انہیں روشن کیا جاتا تھا ـدن میں تین بار صبح دوپہر شام سڑکوں اور بازاروں میں ٹاؤن کی طرف سے ماشکی پانی کا چھڑکاﺅ کرتے تھے ـ روزانہ گلیوں اور سڑکوں کی باقائدہ صفائی کی جاتی تھی، پانی کی نکاسی کا خاص طور پر خیال رکھا جاتا تھا، اور ان امور کی نگرانی خود چیئرمین کرتے تھے، وہ ہر دوسرے تیسرے روز شہر کا دورہ کرتے تھے، مغل عبدالغفور ساجد تو درویش صفت چیئرمین تھا، وہ روزانہ نالیوں کی صفائی کے وقت خاکروبوں کے ساتھ کھڑے ہوکر صفائی کرواتا تھا، اسی نے شہر میں پہلی بار ڈرینج سسٹم بنوایا، جوکہ اب ناکارہ ہوکر ختم ہو چکا ہے ـاُس زمانے میں ٹاؤن کمیٹی سڑکیں بنواتی، گلیاں پکی کرواتی، شہر سے کچرا اٹھایا جاتا اور لوگوں کے پینے کے لئے صاف پانی کا انتظام کیا جاتا، نئے نلکے لگوائے جاتے، اور شہر بھر میں بڑے بڑے کنووں کا انتظام بھی کیا گیا تھا ـاُس زمانے میں ٹاؤن کمیٹی کو صوبائی حکومت کی طرف سے کوئی مالی امداد نہیں ملتی تھی بلکہ آمدنی کا دارومدار ناکوں پر ہوتا تھا، یہ ناکے شہر میں داخلے کے تمام راستوں پر بنائے گئے تھے، لہٰذا شہر میں جو بھی مال یا سامان لایا جاتا تو اس پر ٹیکس وصول کیا جاتا تھا اور یہ ہی شہر کی اصل آمدنی کا ذریعہ ہوتا تھا ـ ٹاؤن کمیٹی کا مختصر سا عملہ ہوتا تھا، جنہیں شہر کا ہر فرد جانتا تھا، شہر کا سارا ستھرائی صفائی کا کام. اسی مختصر سے عملے کے ذریعے بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیا جاتا تھا ـاس زمانے میں خاکروب بڑی تندہی اور جانفشانی سے اپنا کام کرتے تھے، یہ ہی وجہ تھی کہ ان کے لئے ایک محاورہ استمال کیا جاتا تھا کہ " یہ ہی لوگ حلال خور ہیں، یعنی اصل حلال کمائی یہ خاکروب ہی کماتے ہیں " ـ لیکن اب ہر چیز الٹ ہوگئی ہے، حلال خور بھی حرام خور بن گئے ہیں ـاب ٹاؤن کمیٹی کے ناکے ختم کردئے گئے لیکن صوبائی حکومت کی طرف سے ٹاؤن کو کروڑوں روپئے کے فنڈ ( امداد) ملتے ہیں، اس کے باوجود شہر ویران کردیا گیا ہے، شہر گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے ـاگر کہیں پر کچرا پڑا ہے تو اسے عوام خود اپنے خرچے پر اٹھواتے ہیں ـ نالیوں کی اور گلیوں کی صفائی بھی محلے والے یا بازار والے اپنا خرچہ کرکے کرواتے ہیں ـاب حلال خور ( خاکروب) بھی کسی منسٹر کی طرح بات کرتے ہیں اور اپنا کام تنخواہ پر نہیں بلکہ اضافی معاوضے پر انجام دیتے ہیں ـ اب ٹاؤن کے بیشمار ملازمین ہیں لیکن سڑکوں پر کام کرتے ہوئے کوئی نظر نہیں آتا ـحالیہ تباہ کن بارشوں کے دوران اور بعد میں بھی ٹاؤن کمیٹی کے کسی ملازم نے کوئی کام نہیں کیا ـ سڑکوں کی گلیوں کی اور بازاروں کی صفائی کا کام اور گندے پانی کی نکاسی کا سارا کام شہر کے لوگوں نے خود کیا ہے، یا پھر شہر کی چند فلاحی تنظیموں اور سماجی ورکروں نے اپنی مدد آپ کے تحت شہر سے پانی کو نکالا ہے، اور کچرا خود اٹھوایا ہے، یہاں تک کہ بازار والوں نے بازار کی سڑکیں بھی دوبارہ سے خود اپنا خرچہ کر کے بنوائی ہیں، اور بنوا رہے ہیں ـتو ایسے میں پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ " ٹاؤن کمیٹی محراب پور آخر کس مقصد کے لئے ہے؟ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ تحریر ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ ـمورخہ 29، ستمبر 2022ء بروز جمعرات ـ

ٹاؤن کمیٹی محراب پور آخر کس کام کے لئے ہے؟ ـ
ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ ـ 

کم و بیش چالیس سال قبل ٹاؤن کمیٹی محراب پور کے چیئرمین شوکت علی خان لودھی تھے، اس زمانے میں ٹاؤن کی ایک پروقار تقریب منعقد کی گئی، جس میں ہم بھی موجود  تھے، اس میں بتایا گیا تھا کہ پورے سندھ میں محراب پور واحد ٹاؤن کمیٹی ہے جو مقروض نہیں ہے  اور سب سے زیادہ خوشحال ہے ـ 
اس زمانے میں مغل عبدالغفور ساجد بھی شہر کے چیئرمین رہے، الحمدللہ ان دونوں شخصیات سے ہمارے قریبی روابط رہے ہیں ـ
ہمارے بچپن میں جب شہر میں بجلی نہیں آئی تھی، تب ٹاؤن کمیٹی کی طرف سے شہر کے مختلف چوراہوں پر لالٹینیں نصب کی گئی تھیں، ان میں روزانہ شام کے وقت مٹی کا تیل ڈال کر انہیں روشن کیا جاتا تھا ـ
دن میں تین بار صبح دوپہر شام سڑکوں اور بازاروں میں ٹاؤن کی طرف سے  ماشکی پانی کا چھڑکاﺅ کرتے تھے ـ روزانہ گلیوں اور سڑکوں کی باقائدہ صفائی کی جاتی تھی، پانی کی نکاسی کا خاص طور پر خیال رکھا جاتا تھا، اور ان امور کی نگرانی خود چیئرمین کرتے تھے، وہ ہر دوسرے تیسرے روز شہر کا دورہ کرتے تھے، مغل عبدالغفور ساجد تو درویش صفت چیئرمین تھا، وہ روزانہ نالیوں کی صفائی کے وقت خاکروبوں کے ساتھ کھڑے ہوکر صفائی کرواتا تھا، اسی نے شہر میں پہلی بار ڈرینج سسٹم بنوایا، جوکہ اب ناکارہ ہوکر ختم ہو چکا ہے ـ
اُس زمانے میں ٹاؤن کمیٹی سڑکیں بنواتی، گلیاں پکی کرواتی، شہر سے کچرا اٹھایا جاتا اور لوگوں کے پینے کے لئے صاف پانی کا انتظام کیا جاتا، نئے نلکے لگوائے جاتے، اور شہر بھر میں بڑے بڑے کنووں کا انتظام بھی کیا گیا تھا ـ
اُس زمانے میں ٹاؤن کمیٹی کو صوبائی حکومت کی طرف سے کوئی مالی امداد نہیں ملتی تھی بلکہ آمدنی کا دارومدار ناکوں پر ہوتا تھا، یہ ناکے شہر میں داخلے کے تمام راستوں پر بنائے گئے تھے، لہٰذا شہر میں جو بھی مال یا سامان لایا جاتا تو اس پر ٹیکس وصول کیا جاتا تھا اور یہ ہی شہر کی اصل آمدنی کا ذریعہ ہوتا تھا ـ ٹاؤن کمیٹی کا مختصر سا عملہ ہوتا تھا، جنہیں شہر کا ہر فرد جانتا تھا، شہر کا سارا ستھرائی صفائی کا کام. اسی مختصر سے عملے کے ذریعے بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیا جاتا تھا ـ
اس زمانے میں خاکروب بڑی تندہی اور جانفشانی سے اپنا کام کرتے تھے، یہ ہی وجہ تھی کہ ان کے لئے  ایک محاورہ   استمال کیا جاتا تھا کہ " یہ ہی لوگ حلال خور ہیں، یعنی اصل حلال کمائی یہ خاکروب ہی کماتے ہیں " ـ لیکن اب ہر چیز الٹ ہوگئی ہے، حلال خور بھی حرام خور بن گئے ہیں ـ
اب ٹاؤن کمیٹی کے ناکے ختم کردئے گئے لیکن صوبائی حکومت کی طرف سے ٹاؤن کو کروڑوں روپئے کے فنڈ ( امداد) ملتے ہیں، اس کے باوجود شہر ویران کردیا گیا ہے، شہر گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے ـ
اگر کہیں پر کچرا پڑا ہے تو اسے عوام خود اپنے خرچے پر اٹھواتے ہیں ـ  نالیوں کی اور گلیوں کی صفائی بھی محلے والے یا بازار والے اپنا خرچہ کرکے کرواتے ہیں ـ
اب حلال خور ( خاکروب)  بھی کسی منسٹر کی طرح بات کرتے ہیں اور اپنا کام تنخواہ پر نہیں بلکہ اضافی معاوضے پر انجام دیتے ہیں ـ
 اب  ٹاؤن کے بیشمار ملازمین ہیں لیکن سڑکوں پر کام کرتے ہوئے کوئی نظر نہیں آتا ـ
حالیہ تباہ کن بارشوں کے دوران اور بعد میں بھی ٹاؤن کمیٹی کے کسی ملازم نے کوئی کام نہیں کیا ـ سڑکوں کی گلیوں کی اور بازاروں کی صفائی کا کام اور گندے پانی کی نکاسی کا سارا کام شہر کے لوگوں نے خود کیا ہے، یا پھر شہر کی چند فلاحی تنظیموں اور سماجی ورکروں نے اپنی مدد آپ کے تحت شہر سے پانی کو نکالا ہے، اور کچرا خود اٹھوایا ہے، یہاں تک کہ بازار والوں نے بازار کی سڑکیں بھی دوبارہ سے خود اپنا خرچہ کر کے بنوائی ہیں، اور بنوا رہے ہیں ـ
تو ایسے میں پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ " ٹاؤن کمیٹی محراب پور آخر کس مقصد کے لئے ہے؟ ـ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
تحریر ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ ـ
مورخہ 29، ستمبر 2022ء بروز جمعرات ـ 

SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.