جنات کی حقیقت :--- میری تصنیف, تحقیق پر مبنی کتاب "جنّات کی حقیقت " کی تقریبِ رونمائی کراچی پریس کلب میں مورخہ 12 نومبر، سال 2016ء بروز ہفتہ منعقد ہوئی، اس تقریب میں، میں نے درج ذیل تقریر کی ـــ عزیز دوستو۔ آج سے پہلے شاید ہی کسی نے لفظ ” جن “ کو سمجھنےکی کوشش کی ہو۔ ہمارے اسلاف میں سے سر سید احمد خان ۔ پہلا شخص ہے جس نے اس طرف کچھ اشارہ کیا ہے۔ لیکن باقاٸدہ دلاٸل کے ساتھ اس پر میرے علاہ کسی نے بھی نہیں لکھا ( الحمداللہ) ۔۔۔یہ ایک ایسا موضوع ہے جس کو دنیا بھر میں بیشمار لوگوں نے اپنا ذریعہ معاش بنالیا ہے۔ نہ صرف پاکستان میں بلکہ بھارت۔یورپ۔امریکہ اور دیگر تمام ممالک میں ”جن“ نکالنا ایک کاروبار اور بزنس بن چکا ہے۔جوکہ مکمل جعل سازی اور فراڈ پر مشتمل ہے۔ اس کاروبار میں کچھ شعبدے بازیاں دکھاکر لوگوں کو لوٹ لیا جاتا ہے۔ چوں کہ دنیا کا ہر مذہب، اور عقیدہ روایتی ”جن“ کا قاٸل ہے۔۔۔ دنیا بھر میں پہلی بار اللہ رب العزت نے مجھے یہ شرف بخشا ہے کہ میں نے جنات کے روایتی وجود کو دلاٸل کے ساتھ رد کر دیا ہے۔اور دنیا بھر میں روایتی جنٌات کے نہ ہونے کی عقلی۔تاریخی اور قرآن و حدیث سے دلاٸل دینے کے لٸے باقاٸدہ ایک کتاب مرتب کردی ہے۔ جس کا نام ہے ”جنات کی حقیقت“ (جس کی تقریب رونماٸی۔ 12 نومبر 2016 بروز ہفتہ۔۔۔کراچی پریس کلب میں منعقد کی گٸی۔ تقریب کے مہمان خصوصی، ڈاکٹر فراست رضوی، مہمانِ خصوصی، ڈاکٹر حیدر عباس واسطی، تھے جبکہ نظامت کے فراٸض جناب زیب اذکارحسین صاحب، جنرل سیکریٹری ادبی کمیٹی کراچی پریس کلب کراچی نے انجام دٸے تھے) ۔۔۔ بہرحال مجھے علم ہے کہ میرے اس جدید خیال کی بہت زیادہ مخالفت کی جاۓ گی۔ ممکن ہے کچھ نام نہاد علما کی طرف سے کوٸی فتوی بھی صادر کر دیا جاۓ۔۔ دراصل نسلِ انسانی کی ابتدا سے ہی پراسراریت کا تصور آدمی کے ذہن میں موجود ہے۔ اور ہمیشہ انسان نے پراسراریت کے آگے ہی سر جھکایا ہے۔ اور اللہ کی ذات تو مکمل ہی پراسرار ہے۔۔۔ لہذا ہم اللہ کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ اور اسی لۓ ہم اللہ تعالی کے آگے سجدہ ریز بھی ہوتے ہیں ۔ لیکن اللہ کے علاوہ بھی جو مخلوق لوگوں کو سمجھ نہیں آتی اسے بھی لوگ سجدہ کرتے تھے۔ اور آج بھی بہت سے لوگ نادیدہ اشیا کو ہی سجدہ کرتے ہیں۔ اور اس سے خوف کھاتے ہیں۔ زمانہ قدیم میں اسی خوف کے باعث لوگوں نے ان دیکھے محسوسات کے کچھ نام ایجاد کر لۓ۔ جیسا کہ ”جن“ ۔۔بھوت۔۔۔ پری۔۔۔ دیو۔۔۔ عفریت۔۔۔ اور ہمزاد وغیرہ۔۔۔ چنانچہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ عقیدہ اور خیال جڑ پکڑتا گیا، اور مضبوط سے مضبوط تر ہوتا گیا۔ چنانچہ آج ہم دیکھتے ہیں کہ پوری دنیا اس من گھڑت خیال کے شکنجہ میں بری طرح جکڑی جا چکی ہے۔ آج کی ساٸنس نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس طرح کے واقعات چند ذہنی و نفسیاتی بیماریوں کے باعث وقوع پزیر ہوتے ہیں، جن میں سے ایک مشہور بیماری ” ہسٹیریا“ بھی ہے۔ اسی کے باعث جعلساز اورفراڈ عامل، جنات کے وہم کو حقیقت میں بدل دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے روایتی ”جن“ کے نظرٸیے کو تقویت ملتی ہے۔۔۔ دراصل جو لوگ اپنے خیالات اور معروضی حالات سے مطابقت یا ہم آہنگی نہیں کر پاتے تو وہی لوگ اس ہسٹیریا کے مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں، اور عاملوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ شیطان اور جن کو آگ سےپیدا کیا گیا ہے، فرشتے نور سے تخلیق کۓ گۓ ہیں، جبکہ آدمی کو مٹی سے بنایا گیا ہے۔۔۔ اس ضمن میں یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ لفظ ”جن“ کے لغوی معنی ہیں، نادیدہ مخلوق، یعنی جو عام حالات میں نظر نہ آۓ۔ اس کے علاوہ خفیہ جاندار اور خفیہ کارواٸی کرنے والے سرکش عناصر وغیرہ۔۔۔ جبکہ لفظ ”انس“ کے لغوی معنی ہیں ظاہری مخلوق یا قابلِ دید عناصر ۔۔۔ چنانچہ اسی پس منظر کے گرد ہی جنّات، اور بھوت و عفریت وغیرہ کی ساری کہانیاں گھومتی ہیں۔۔۔ اور یہ بھی ایک مسلّمہ حقیقت اور اصول ہے کہ مٹی کو ہی مٹی دیکھ سکتی ہے۔یعنی خاکی مخلوق کو ہی ہم دیکھ سکتے ہیں، ناکہ کسی بھی آگ کی یا ناری مخلوق کو۔۔۔ جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد ہے۔ وما خلقت الجن والانس الا لیعبدون۔۔یعنی کہ میں نے نظر نہ آنے والی مخلوق (جراثیم۔ واٸرس۔ بیکٹیریا۔ وغیرہ۔) اور ان دیکھی کارواٸی کرنے والی سرکش مخلوق۔ اور نظر آنے والی مخلوق کو اپنی عبادت کے لۓ ہی پیدا کیا ہے۔۔ چنانچہ اسی آیت کو نہ سمجھتے ہوۓ، یا لفظ ”جن“ کو قدیم ترین معنی میں استعمال کرنے کی وجہ سے ہمارے بزرگوں نے جو ترجمہ کیا ہے، اسی سے غلط فہمیاں پیدا ہوتی چلی آرہی ہیں۔ اور افسوس کہ کسی نے بھی جدید دور کے تقاضوں کے مطابق اس لفظ ” جن “ کے معنی نہیں کۓ۔۔۔ جس کے باعث لفظ ”جن“ سے پوری دنیا ایک خوف کی کیفیت میں مبتلا ہے۔۔۔۔۔۔ آخر میں دعاگو ہوں کہ اللہ رب العزت دنیا کے تمام لوگوں کو اس ”جن“ کے وہم سے نجات دلاۓ۔ لوگوں کو عقل سلیم عطا فرماۓ۔۔اور صحیح سمجھ اور شعور عطا فرماۓ۔۔۔۔۔۔۔ والسلام۔۔۔ غلام محمد وامق (جی ایم وامق). محراب پور سندھ۔۔۔ رابطہ و واٹس اپ نمبر ۔۔۔ 03153533437 ‏


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
April 21, 2020 at 2:06 AM

محترم نہایت ادب سے قرآن میں حضرت سلیمان اور ملکہ صبا کا واقعہ تفصیلاً درج ہے جس میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں موجود اک جن نے سب سے پہلے کہا کے وہ تخت کو ایک مخصوص وقت میں لا حاضر کرے گا۔ تو جناب وہ کونسا واٸرس یا بیکٹیریا تھا جسنے اتنے بڑے کام کو کرنے کی حامی بھری ؟

Reply
avatar
January 3, 2022 at 10:03 AM

محترم ان باتوں کا حل اس کتاب میں درج ہے ـ بہت شکریہ

Reply
avatar
Powered by Blogger.