اسلام میں مال و متاع کی اہمیت: ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ تحریر ـ غلام محمد وامِق ـ اسلام میں مالدار ہونا کوئی عیب یا گناہ نہیں ہے , لیکن مال سے اور دنیا و مافیہا سے محبت گناہ کبیرہ اور شرک ہے, مال کو ذخیرہ اور خزانہ بنا کر رکھنا بھی بہت بڑا گناہ ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا کہ " مومن کی طرف مفلسی ایسے آتی ہے، جیسے ڈھلان کی طرف پانی " ... حضرت عبدالرحمان بن عوف, حضرت عثمان، ام المومنین حضرت خدیجہ, و دیگر کئی صحابہ امیر ترین لوگ تھے, حضرت خدیجہ نے اپنا سارا مال رسول اللہ کے حوالے کردیا جوکہ ابتدائے اسلام کی جدوجہد میں خرچ ہوگیا, عبدالرحمان بن عوف کا انتقال ہوا تو ان کے پاس کفن کے لئے کپڑا پورا نہیں تھا۔ حضرت عثمان غنی نے اپنا سارا مال اسلام کے غلبہ کے لئے صرف کردیا, حضرت ابو ذر غفاری کا اللہ تعالیٰ پر توکل اس قدر تھا کہ ایک وقت کا کھانا کھاکر دوسرے وقت کے کھانے کا نہیں سوچتے تھے, اللہ کے رسولﷺ کا فرمان ہے کہ " اپنے غریب پڑوسی کے مکان سے اونچا مکان مت بناؤ۔ اور اپنے مال کو اپنی عیاشی اور آسائش کا ذریعہ مت بناؤ۔ اعتدال پر رہو اور فضول خرچی نہ کرو. ذرا سوچئے آج ہمارا اور ہمارے علمائے دین کا کیا حال ہے ؟ وہ مال کے اور دنیا کے کس قدر حریص ہیں ؟ نبی کریمﷺ کا فرمان ہے کہ سب سے پہلے ریاکار عالم کو جہنم میں پھینکا جائے گا۔ (واللہ اعلم باالصواب ) . اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم کرے اور ہمیں معاف فرمائے. آمین ــــ تحریر ـ غلام محمد وامِق، محراب پور سندھ ــ ‏


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.