غزل= کم ہیں لیکن ہوتے ہیں کچھ لوگ ایسے بھی ضرور ۔ جن سے مل کر دل کو راحت روح کو آئے سرور ۔ گردشوں میں گردشیں ہیں کیا پتا حالات کا ۔ کب تلک مجھ سے رہو گے تم بھلا یوں دور دور ۔ تیری گردن میں جو سریا آ گیا ہے دیکھنا ۔ خاک میں مل جائے گا اِک روز یہ سارا غرور ۔ قَب٘ل اس کے جو مجھے تم سنگ دل کہنے لگو ۔ اپنے اندازِ سُخَن پر غور فرمائیں حضور ۔ حِرصِ دولت بڑھ رہی ہے حضرتِ انسان میں ۔ جیسے بھی ہو مال ہم نے جَم٘ع کرنا ہے ضرور ۔۔ کچھ نہیں ملتا ہے جنگوں سے یہ وامِق جان لے ۔ عورتیں اور بَچًے بوڑھے مرتے ہیں سب بے قصور ۔ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلات ۔ بحر - رمل مثمن محذوف ۔ یہ غزل 19 نومبر 2925ء بروز بدھ مکمل ہوئی ۔

 غزل  

غلام محمد وامِق 


کم ہیں لیکن ہوتے ہیں کچھ لوگ ایسے بھی ضرور ۔ 

جن سے مل کر دل کو راحت روح کو آئے سرور ۔ 


گردشوں میں گردشیں ہیں کیا پتا حالات کا ۔ 

کب تلک مجھ سے رہو گے تم بھلا یوں دور دور ۔ 


تیری گردن میں جو سریا آ گیا ہے دیکھنا ۔ 

خاک میں مل جائے گا اِک روز یہ سارا غرور ۔ 


قَب٘ل اس کے جو مجھے تم سنگ دل کہنے لگو ۔ 

اپنے اندازِ سُخَن پر غور فرمائیں حضور ۔

 

حِرصِ دولت بڑھ رہی ہے حضرتِ انسان میں ۔ 

جیسے بھی ہو مال ہم نے جَم٘ع کرنا ہے ضرور ۔۔


کچھ نہیں ملتا ہے جنگوں سے یہ وامِق جان لے ۔

عورتیں اور بَچًے بوڑھے مرتے ہیں سب بے قصور ۔ 

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 

فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلات ۔ 

بحر - رمل مثمن محذوف ۔ 

یہ غزل 19 نومبر 2925ء بروز بدھ مکمل ہوئی ۔



SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.