اِنّماالاَعمال بِاالنّیات• صحیح بخاری، حدیث نمبر 1. ترجمہ ـ عملوں کا دارو مدار نیّتوں پر ہے ـ انتخاب ـ غلام محمد وامِق === اس حدیث پر بعض لوگوں نے اعتراضات کئے ہیں، حالانکہ اس حدیث کی مزید وضاحت ایک اور مشہور حدیث سے ہوجاتی ہے، جس کا مفہوم درج ذیل ہے، ملاحظہ ـفرمائیں ــــــ ایک بار آپﷺ کی خدمت میں، ایک شخص حاضر ہوا ـ عرض کی کہ یا رسول اللہ میں آپ کے پاس آرہا تھا کہ راستے میں فلاں مقام پر سایہ دار جگہ دیکھ کر نماز اور آرام کی غرض سے اترا، اور اپنی سواری کے جانور کو باندھنے کے لئے وہاں پر ایک کھونٹا گاڑ دیا، تاکہ کوئی اور مسافر بھی اگر وہاں پر رکے تو وہ بھی اپنی سواری کو باندھ سکے ـ یا رسول اللہﷺ، کیا میرا وہاں پر کھونٹا گاڑنے کا عمل غلط تھا؟ ـــ آپﷺ نے فرمایا نہیں تم نے صحیح عمل کیا ــــ اس کے بعد ایک اور شخص حاضرِ خدمت ہوا، اور کہا کہ یا رسول اللہﷺ، میں آپ کے پاس آرہا تھا تو فلاں مقام پر میں نے دیکھا کہ، راستے میں کسی نے ایک کھونٹا گاڑ دیا ہے، میں نے اس خیال سے کہ کہیں اس کھونٹے سے کسی مسافر کو یا اس کی سواری کو ٹھوکر نہ لگ جائے، تو کھونٹا وہاں سے اکھاڑ دیا ہے ـ کیا میرا یہ عمل غلط ہے؟ ــــ آپﷺ نے فرمایا کہ نہیں تم نے صحیح کام کیا ہے ـ وہاں پر موجود صحابہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہﷺ ان دونوں نے متضاد کام کئے ہیں، تو پھر ان دونوں کے اعمال درست کیسے ہو گئے؟ ـــ اس پر آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ان دونوں افراد کی نیّت نیک اور دوسروں کے ساتھ بھلائی کرنے کی تھی، اس لئے ـ (تحریر غلام محمد وامِق ـ) ــــ ــــ محراب پور سندھ ـــ ‏dated. 26.01.2019 فون ـ 03153533437


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.