Uncategories
نیپال سے شایع ہونے والے رسالے " قرطاسِ ادب " ( برائے اپریل تا جون 2025ء) میں شایع ہونے والا میرا ایک مزاحیہ مضمون ملاحظہ فرمائیں ۔ جب مِلا ہمیں خزانہ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ( حقیقت پر مبنی ایک مِزاحیہ تحریر ) غلام محمد وامِق ۔ یوں تو ہم بچپن سے سنتے آ رہے تھے کہ " خدا جب دیتا ہے تو چھپر پھاڑ کر دیتا ہے" لیکن ہمیں سمجھ میں نہیں اتا تھا کہ چھپر پھاڑ کر دینے کا مطلب کیا ہے ؟ ۔ ہم اکثر اپنے گھر کی چھت کو تکا کرتے تھے کہ شاید یہ چھت پھٹ جائے گی اور اس میں سے خدا ہمیں بھی کچھ دے دے گا ، پھر سوچتے کہ ہماری چھت تو ٹیئر گاڈر کی بنی ہوئی ہے یہ چھپر تو ہرگز نہیں ہے ، لگتا ہے کہ ہمیں جھونپڑی یا کسی چھپرے کے گھر میں رہنا پڑے گا تاکہ خدا ہمیں بھی چھپر پھاڑ کر کچھ عطا فرمادے ۔ یہ ہی کچھ سوچتے سوچتے ہم نے زندگی کی ساٹھ 60 خزائیں دیکھ ڈالیں مگر مجال ہے کہ کہیں سے کوئی چھپر یا چھت پھٹی ہو اور اوپر سے دھڑا دھڑ مال و دولت گرنے لگی ہو ۔ بقولِ شاعر ۔۔۔ تم آئے ہو نہ شبِ انتظار گزری ہے ۔ تلاش میں ہے سحر، بار بار گزری ہے ۔ ( فیض ) تو جناب نہ ہی کوئی چھپر پھٹا اور نہ ہی ہمارا انتظار ختم ہوا ۔ البتہ اُن دنوں نیا نیا یہ ٹچ موبائل سائنس کی دنیا کا چھپر پھاڑ کر ہمارے ہاتھوں میں آیا تھا اور ہم حیرت و استعجاب سے اس جادو کی ڈبیہ کو سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے ۔ انٹرنیٹ یعنی عالمی پھندا (جال) کا تازہ تازہ نام اور کام دیکھنے کو ملا تو فیس بُک نام کی دنیا میں ہم نے بھی اوروں کی دیکھا دیکھی قدم رکھ دیا، دھڑا دھڑ دوستی کی درخواستیں آنا شروع ہو گئیں ہم حیران و ششدر کہ یہ کیا ماجرا ہے ؟ بقولِ شاعر ۔۔۔ الٰہی یہ کیا ماجرا ہو گیا ۔ ؟ کہ جنگل کا جنگل ہرا ہو گیا ۔ چھپر پھاڑ کر مال تو ملا نہیں مگر موبائل کا چھپر پھاڑ کر فرینڈز رکیوئیسٹس ضرور مل رہی تھیں ۔ اس وقت ہمیں حیرت کا بڑا جھٹکا لگا جب امریکن آرمی کی ایک با وردی خاتون جرنیل " گولڈ میری " کی طرف سے ہمیں دوستی کی درخواست موصول ہوئی ۔ اللّٰہ اللّٰہ یہ کیا ؟ کہاں ہم ، کہاں امریکی جرنیل ۔۔۔ کہاں گنگو تیلی ، کہاں راجہ بھوج ۔۔۔ بہرحال بہ رضا و خوشی ہم نے ان محترمہ کی درخواست قبول کرلی اور انہیں اپنے حلقہء دوستی میں شامل کر لیا تو فوراً ہی ان کی طرف سے تعارفی سلسلہ شروع کر دیا گیا ، ہم نے ان کو لاکھ سمجھایا کہ بھئی ہم شاعر ، ادیب قسم کے مسکین لوگ تمہاری دوستی کے قابل نہیں ہیں کہیں اور جا کر تعلقات بڑھاؤ مگر وہ بضد کہ آپ جیسا مخلص سچا اور ایماندار آدمی ہمیں کہیں اور نظر نہیں آیا ( شاید اس کی آنکھیں کمزور تھیں ) پھر سوچا کہ ممکن ہے یہ خاتون کوئی بہت ہی ذہین سمجھ بُوجھ والی عورت ہو جس نے ہم جیسے ہیرے کو پہچان لیا ہو ۔ اور سچی بات تو یہ ہے کہ ہمیں بڑی خوشی ہوئی کہ چلیں دنیا بھر میں کسی نے تو ہماری قدر پہچانی ۔ دوچار دنوں کے بعد اس نے انکشاف کیا کہ وہ عراق امریکہ جنگ میں اپنی ڈیوٹی کرنے عراق آئی تھی، دورانِ ڈیوٹی اسے عراق سے ایک بہت بڑا خزانہ ہاتھ آیا تھا جس میں کروڑوں ڈالر اور سونا شامل ہے جس کو ایک پیٹی میں بند کردیا گیا ہے ، اور اب جیسا کہ جنگ ختم ہوگئی ہے تو میں یہ خزانہ قانونی طور پر اپنے ساتھ امریکہ نہیں لے جا سکتی چنانچہ میں چاہتی ہوں کہ یہ پیٹی اپ کے پاس بھجوا دوں، پھر بعد میں مناسب موقع دیکھ کر میں آپ کے پاس پاکستان آؤں گی تو مالِ غنیمت آدھا آدھا بانٹ لیں گے ۔ اب ہمیں یقین ہو چلا تھا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے ہمیں نیکی ایمانداری اور صبر کا میٹھا پھل دیا ہے اور چھپر پھاڑ کر دیا ہے ۔ قصہ مختصر اس نے وہ پیٹی کسی یورپین ایکسپریس سروس کے ذریعے ہمیں بھجوا دی اور اس کو ٹریس کرنے کے لیے ٹریسنگ نمبر بھی دے دیا ۔ ہم ہواؤں میں اُڑنے لگے اور آنکھوں سے نیند اڑ گئی ، اور آنے والی دولت کا صحیح مصرف سوچنے لگے ، ظاہر ہے کہ ایک خوبصورت کوٹھی یا بنگلہ سب سے پہلے لینا ہوگا اس کے ساتھ ایک گاڑی بھی چاہئے ہوگی اور کاروبار کے لئے کاروں کا شوروم بہتر رہے گا اور ایک عدد پٹرول پمپ خریدنا بھی ضروری ہے ، لیکن مساکین و غربا کے لیے بھی تو کچھ کرنا پڑے گا ان کی مدد کے لیے کوئی ادارہ قائم کیا جائے گا ۔ مگر سب سے پہلے اس خزانے کو چھپا کر رکھنے کی پلاننگ بھی کرنی چاہیے ۔ اور وہ امریکن عورت جب آئے گی تو اس کے لئے بھی قیام وطعام کا بندو بست کرنا ہوگا ۔ وغیرہ وغیرہ ۔ ہم روزانہ باقاعدگی سے ٹریکنگ نمبر سے پیٹی کو چیک کرتے تو پیٹی متحرک نظر آتی یعنی کبھی کسی ملک میں تو کبھی کسی ملک میں ۔ چند دنوں کے بعد وہ پیٹی ایک عرب ملک میں پہنچ کر رک گئی ۔ دوسرے دن گولڈ میری کا پیغام ملا کہ فلاں ملک کے کسٹم حکام کو پیٹی پر شک ہو گیا ہے اور وہ پیٹی کھول کر دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اگر انہوں نے پیٹی کو کھول لیا تو تم پکڑے جاؤ گے کیوں کہ اس پر تمہارا نام اور پتا لکھا ہوا ہے جب کہ بھیجنے والے کا نام ہم نے جعلی لکھوایا ہوا ہے ۔ پیٹی کو کلیئرنس دینے کے لیے وہ لوگ دو لاکھ روپے طلب کر ہے ہیں اس لیے جلد از جلد اس اکاؤنٹ میں رقم بھجوادو تاکہ پیٹی کو کلیئرنس مل سکے ۔ یہ پڑھتے ہی ہمارا تو سر چکرا گیا ، دل بیٹھنے لگا ، آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا ، ہم کرسی سے گرنے لگے تو بمشکل ہمت کرکے خود ہی کرسی سے اٹھ کر فرش پر لیٹ گئے ۔ اہلِ خانہ نے آ کر ہمیں اٹھایا کچھ کھلایا پلایا تو اوسان بحال ہوئے ، ہم نے خیالوں میں خود کو جیل میں محسوس کیا اور گولڈ میری کو لکھ دیا کہ ہمارے پاس دو لاکھ تو کیا تمہیں دینے کے لیے دو روپے بھی نہیں ہیں ، اور کہا کہ ہم نے تمہیں پہلے روز ہی بتا دیا تھا کہ ہم مسکین لوگ ہیں ہمارے پاس کچھ بھی مال وغیرہ نہیں ہے لہٰذا اب تم جانو اور تمہارا کام ۔۔۔۔ ہمیں تمہارا خزانہ نہیں چاہئے ۔ اور پھر سب سے پہلے ہم نے اس فراڈی عورت کو ان فرینڈ کردیا ۔ اور اللّٰہ کا شکر ادا کیا کہ ہم لالچ میں نہیں آئے اور اس نے ہمیں لُٹنے سے بچا لیا ۔ تحریر ۔ غلام محمد وامِق محراب پور سندھ ۔ تاریخ تحریر ۔ 17 اگست سال 2024ء بروز ہفتہ ۔
Author: Gm Wamiq Toor
Related Posts
Some simillar article from this label, you might also like
- Blog Comments
- Facebook Comments
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Powered by Blogger.