لارڈ میکالے ( جس نے مقبوضہ ہندوستان میں موجودہ غلامانہ اور ڈیوائڈ اینڈ رول والا نظامِ تعلیم ترتیب دیا ) کا برطانیہ کی پارلیامنٹ کو 2 فروری 1835ء میں کئے گئے خطاب سے اقتباس === تحقیق و تحریر ــ غلام محمد وامِق ـ ــــ میں نے ہندوستان کے طول و عرض میں سفر کیا ہے، مجھے کوئی بھی شخص بھکاری یا چور نظر نہیں آیا ـ اس ملک میں، میں نے بہت دولت دیکھی ہے ـ لوگوں کی اخلاقی اقدار بلند ہیں، اور سمجھ بوجھ اتنی اچھی ہے کہ میرے خیال میں ہم اُس وقت تک اس ملک کو فتح نہیں کرسکتے جب تک کہ ہم اُن کی دینی اور ثقافتی اقدار کو توڑ نہ دیں، جو ان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ـاس لئے میں یہ تجویز کرتا ہوں کہ ہم ان کا قدیم نظامِ تعلیم اور تہذیب تبدیل کردیں ـ کیونکہ اگر ہندوستانی لوگ یہ سمجھیں کہ ہر انگریزی اور غیرملکی شےء ان کی اپنی اشیاء سے بہتر ہے تو وہ اپنا قومی وقار اور تہذیب کھودیں گے ـ اور حقیقتاّ ویسی ہی مغلوب قوم بن جائیں گے، جیسا کہ ہم انہیں بنانا چاہتے ہیں ـ( واضح رہے کہ اُس زمانے میں ہندوستان میں فارسی اور سنسکرت میں تعلیم دی جاتی تھی ) .......اکبر الہ آبادی نے کیا خوب کہا ہے کہ ــــــ چھوڑ لٹریچر کو اپنی ہسٹری کو بھول جا ـــ شیخ و مسجد سے تعلق ترک کر، اسکول جا ـــ چار دن کی زندگی ہے، کوفت سے کیا فائدہ؟ ـ کھا ڈبل روٹی، کلرکی کر خوشی سے پھول جا ــ تحریر و تحقیق ـ غلام محمد وامِق ـ محراب پور سندھ، مورخہ، 7 دسمبر، 2019 ـــ


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.