فی زمانہ غلبہء اسلام، مگر کیسے ۔۔۔؟ ـــ تحریر ـــــ غلام محمد وامِق === قـرآن کریم کے مطابق مسلمانوں کا اصل مسئلہ اور ذمیداری اسلام کا پھیلانا نہیں بلکہ پوری دنیا پر اسلام کو غالب کرنا ہے۔ اسلام معاشی اور سماجی طور پر غالب ہوگیا تو پھر دنیا بھر میں پھیل تو خود بخود ہی جائے گا۔ جیسے کہ فتح مکہ کے بعد ہوا تھا, آج کے دور میں جو تنظیمیں یا جماعتیں اسلحہ کے زور پر یا زبردستی اسلام کا غلبہ چاہتی ہیں وہ احمقوں کی جنت میں رہتی ہیں۔ ان کی حکمت عملي بلکل غلط ہے۔ اور ان کی ناکامی پوری دنیا کے سامنے ہے۔ بہت سے لوگ غلبہ کے لئے انقلاب لانے کی بات کرتے ہیں۔ لیکن انہیں شاید اس بات کا احساس نہیں ہے کہ انقلاب جمہوریت میں نہ پہلے کبھی آیا ہے۔ اور نہ ہی آئندہ کبھی آسکتا ہے۔ اسی لئے یورپی، ممالک جمہوریت کا راگ الاپ رہے ہیں۔ تاکہ اسلامی انقلاب کا راستہ مکمل طور پر بند ہوجائے, کیونکہ انقلاب ہمیشہ آمریت اور بادشاہت کے نظام میں ہی آسکتا ہے ,جمہوری سسٹم میں کبھی نہیں. اسلامی نظام کے غلبہ کے لئے ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کار اپنانا ہوگا,جس طرح آپ نے مکی دور میں عدم تشدد کا مظاہرہ کیا اور کسی سے کوئ جنگ وغیرہ بلکل نہیں کی ,جبکہ مدینہ میں پہنچنے کے بعد آپ نے سب سے پہلے مسلمانوں کی معاشی حالت بہتر بنانے کی کوشش کی. اور پھر بعد میں غزوات کا سلسلہ شروع کیا. لہذا ہمیں اپنے ملک کو سب سے پہلے معاشی طور پر اور سماجی طور پر اپنے دشمنوں کے برابر کرنا ہوگا۔ اس کے بعد ہی ہمیں اسلام کے غلبہ کے خواب دیکھنے چاہئیں، ورنہ تو ہم اپنے آپ کو صرف تباہي کي طرف ہی لے جاتے رہیں گے ,(نوٹ.. یہ اہم پیغام میں نے کسی چھوٹی سوچ کے اور چھوٹے ذہن کے آدمی کے لئے نہیں لکھا, شاید کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات ) . مزید یہ کہ جس طرح یورپین قوموں نے باقاعدہ ایک پلاننگ اور تیاری کے ساتھ مسلمانوں کا غلبہ دنیا سے ختم کیا ہے, بلکل اسی طریقے سے ہم بھی مکمل تیاری کے ساتھ اور اتحاد بین المسلمین اور اپنے ملک کو معاشی اور سماجی ترقی دیکر نہ صرف دشمنوں کو مغلوب کرسکتے ہیں بلکہ پوری دنیا میں قرون اولیٰ کی طرح دوبارہ سے اسلام کو غالب کرسکتے ہیں۔ بشرطیکہ کہ آپس کی منافرت اور دہشتگردی کے طریقے کو چھوڑ دیں۔ وماعلینا الی البلاغ. تحریر ‏ـ ‏غلام ‏محمد ‏وامِق ‏، ‏محرابپور ‏سندھ ‏ـ ‏


SHARE THIS
Previous Post
Next Post
Powered by Blogger.