======= طرحی غزل =======
مصرعہ طرح ۔۔۔ زندگی گزری تلاشِ یار میں=
شاعر ۔ غلام محمد وامق
پھر رہے ہیں ہم تلاشِ یار میں ۔
ہر قدم پر خار ہیں سنسار میں ۔
اجنبی نظروں سے دیکھا اُس نے بھی ۔
کیوں گئے ہم محفلِ اغیار میں ۔ ؟
ہائے میرے جزب کا عالَم نہ پوچھ ۔
عُمر گزری ہے وصالِ یار میں ۔
کِس لئے کانٹوں سے نفرت ہے تجھے ۔
گُل تو کھلتا ہے ہمیشہ خار میں ۔
مِنّتیں کرنے سے اُس کی، کیا ملا ؟
بے وجہ نخرے بڑھے بیکار میں
پار کرنا چاہا جس نے بحرِ عشق ۔
ڈوب کے گُم ہو گیا اسرار میں ۔
اپنی غیرت خود میں خود پیدا کرو ۔
یہ نہیں ملتی کسی بازار میں ۔
ڈوبنے کا پھر تجھے کچھ غم نہیں
ہے تلاطُم گر ترے افکار میں ۔
ہم تو بندے ہیں تمہارے حُکم کے ۔
چاہے جو آئے مزاجِ یار میں ۔
آبیاری ہم نے کی ہے خون سے ۔
زور کیوں پیدا نہ ہو اشعار میں ۔
تجھ کو وامِق بارہا سمجھایا ہے ۔
دیکھ دھوکا کھائے گا تُو پیار میں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
بحر۔ رمل مسدس محذوف ۔
شاعر ۔ غلام محمد وامق ۔
مئی سال 2001ء میں کہی گئی غزل ۔